🏔ملک وملت کی خاطر کی گئی قربانیوں کا ایک سرسری جائزہ
🌐حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی
بحیثیت ایک منتظم اعلی
🔮حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی صاحب ایک سال سے مسلسل اور پھر ابھی چند دنوں قبل بھی حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی ناظم ندوۃ العلماء کی ندوۃ العلماء سے برطرفی اور معزولی کا مطالبہ کر رہے ہیں، اسی طرح حضرت مولانا حمزہ حسنی ندوی مدظلہ العالی ناظرعام و نائب ناظم ندوۃ العلماء کو برخاست کرنے، حضرت مھتمم مولانا سعید الرحمان صاحب کو ناظم ندوۃ العلماء بنانے ، رئیس المفکرین جناب محسن عثمانی صاحب کو کوئی بڑا عھدہ دینے، اور ندوہ کے بعض اساتذہ کو دارالعلوم سے شاخ منتقل کرنے کے پرزور مطالبات کر رہے ہیں ۔۔۔
🔮حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی کے اتنے تابڑ توڑ فیصلوں اور مطالبوں سے خیال یہ گزرتا ہے کہ حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی کافی انتظامی صلاحیتوں کے مالک ھوں گے ، اورانتظامی امور کے بڑے شہ سوار ہوں گے ، انہیں دارالعلوم ندوۃ العلماء جیسے بڑے اداروں اور عالمی تنظیموں کو چلانے کا کافی تجربہ ہو گا، تبھی تو وہ عالمی تسلیم شدہ شخصیات کی برطرفی، کسی کی سبکدوشی، کسی کی منتقلی ، کسی کی بحالی کا مطالبہ صبح و شام کر رہے ہیں ۔
🌋آئیے ہم دیکھتے اور جانتے ہیں کہ حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی کی انتظامی صلاحیتیں کتنی عظیم ہیں، اورمولانا خود کتنے بڑے منتظم ہیں(ان کے اداروں وشعبہ جات کی روشنی میں):
1- 🏛جمعیت شباب الاسلام
🔮حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے اپنی نوجوانی میں ہی بڑی آب وتاب اور شان و شوکت سے جمعیت شباب الاسلام کی بنیاد ڈالی تھی ، جو کہ بزعم خود نوجوانوں کی نئی نسل کو جنت تک لے جانے کا واحد پلیٹ فارم، ندوہ میں دین داری لانے کا واحد ذریعہ ،اور ساری امت کی فرض کفایہ تنظیم تھی، ابتداء میں حضرت مولانا علی میاں صاحب کی سرپرستی حاصل رہی، ڈاکٹر یوسف القرضاوی ، مصری وفود یمنی و فلسطینی وفود اور عرب مہمانوں کی شمولیت اور شرکت نے چار چاند لگا دیئے۔
🔮مختلف علاقوں میں تربیتی کیمپوں کا انعقاد ہوتا، طلباء جوش و خروش سے شریک ہوتے، جمعیت بڑھی، بلڈنگیں بنیں،مزید بڑھی ، بڑھتی رہی ، آفس سجے، خوب چمکے، لوگ مستفید بھی ہوئے ، لیکن اب وہ جمیعت چند کرسیوں کا نام ہے ، ایک ضعیف العمر قریب المرگ شخص بیٹھتا تھا، اب وہ بھی نہیں ہے ، بس ایک ملازم دیکھ ریکھ کے لئے، پوری بلڈنگ کو کرائے پر دے رکھا ہے اور پیسہ کمایا جارہا ہے ، یہ حسن انتظام کا کمال ہے کہ کسی کو احساس تک نہیں ہوا کہ جو بلڈنگ رفاہی کاموں کے لئے تعمیر کی گئی تھی ماشاءاللہ تجارتی سرگرمیوں میں استعمال ہورہی ہے۔۔۔🤭🤭🤭🤭🤭
2- 🏛شباب ہاسپیٹل
🔮ندوہ روڈ پر غریب و مفلس عوام کو کم بجٹ میں اعلی و معیاری علاج فراہم کرنے کے لئے ایک عالیشان بلڈنگ کی تعمیر ہوئی، ایک صاحب خیر نے پوری بلڈنگ کا صرفہ برداشت کیا، اہل خیر حضرات کے تعاون سے اسپتال کے سارے ضروری ساز و سامان خریدے گئے، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم کے ہاتھوں اسپتال کا شاندار افتتاح عمل میں آیا، اسپتال کھلا ، چند مھینہ چلا ، جب تنخواہوں کا بوجھ پڑا تو اسے بند کر دیا گیا، کچھ دنوں بعد جدہ و لکھنو کے کچھ تاجروں کو لیز پر دیدیا گیا، دوبارہ پھر شاندار افتتاح ہوا، افسوس کہ وہ بھی نہ چلا سکے ، دوبارہ پھر بند ہوگیا، پھر اس سامان کو کسی دوسرے اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ، اور اسے طلباء کا تجارتی ہاسٹل بنا دیا گیا ، ایک دو سال وہ بھی رہے ، پھر اسے ایک بڑے تعلیمی ادارے کو لاکھوں روپیہ مہینہ کرائے پر دے دیا گیا، اور رفاہی سے تجارتی مفادات کے لیے بتدریج بڑی خوبی سے منتقل کر دیا گیا۔🤫🤫🤫🤫
3- 🏛شباب مارکیٹ
🔮مسلم نوجوانوں کو روزگار سے جوڑنے کے لیے اور انہیں رزق حلال کمانے کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ندوہ روڈ کی ایک وسیع و عریض جگہ پر ایک مارکیٹ کی تعمیر کی گئی، چند سالوں تک مسلم نوجوانوں کو دکانیں کرایہ پر دی جاتی رہیں، اور ان سے کرایہ لیا جاتا رہا، پھر ان سے دکان خالی کروانےکے فیصلہ نے کرایہ داروں کو باغی بنا لیا، مجبور ہوکر دبئی کے ایک کرونی کیپٹلیسٹ تاجر کے ہاتھ پوری مارکیٹ فروخت کر دی گئی، پھر اس رقم کا استعمال کتنے مسلم نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں کیا گیا یہ تو منتظم اعلی کو ہی معلوم ہے۔۔۔🤔🤔🤔🤔🤔
4- 🏛شباب نرسنگ کورس
🔮وہ مسلم بچیاں جو غیر مذہبی غیر دینی ماحول میں نرسنگ کورس کرنے غیروں کے اداروں میں جاتی ہیں،ان کو اسلامی ماحول میں نرسنگ کا کورس کرانے کے لئے شباب نرسنگ کورس کی بنیاد ڈالی گئی ۔ فائل منظوری کے لیے گئی، آگے بڑھی، کچھ کام ہوا، تھوڑا پیسہ بھی خرچ ہوا ، پھر یہ بھی حسن انتظام کا شکار ہوکر راہئ ملک عدم ہوا۔۔ فإنا للہ و إنا إلیہ راجعون۔😭😭😭
5-🏛شباب انویسٹمنٹ بینک
🔮مسلم امت کو سودی کاروبار سے نجات دلانے اور سودی بینکاری کے عذاب سے ہندوستانی مسلمانوں کو بچانے کے لیے ایک غیر سرکاری غیر سودی بینک کا قیام شباب انوسٹمنٹ بینک کے نام سے عمل میں آیا، نئے جوش اور مسلمانوں میں نئ پہل نے لوگوں سے خوب پیسے نکلوائے، خوب رقمیں جمع ہوئی ، لوگوں نے اپنی جمع پونجی اس بینک میں جمع کی ، جس سے خوب جائیدادیں خریدی گئی، بلڈنگیں بنائی گئیں، آم کے باغات خریدے گئے، بے حساب و بے دریغ پیسے ادھر ادھر پھسائے گئے، پھر کیا ہوا، جو نقد رقم بچی چند چور اچکے اسے لے کر فرار ھوگئے، جس کے نام پر جو جائیداد تھی وہ اس پر قابض ہوگیا ، مسلمانوں کا پیسہ زکوۃ و خیرات سمجھ کر قبول کر لیا گیا ،جس نے واپسی کا مطالبہ کیا اسے دوٹکے کا جواب دے دیا گیا۔۔ کاش اس وقت بھی آر بی آئی اور حکومت کی اتنی ہی سختی ہوتی جتنی اس وقت ہے ، تو یہ ادارہ بھی حسن انتظام کا شکار ہونے سے بچ جاتا۔ اور مسلمان غریب عوام کی رقمیں نہ ڈوبتیں..😭😭😭😭😭
6- 🏛اسلامک سنٹرآف انڈیا
🔮جدید تعلیم یافتہ حضرات میں دینی تعلیم کے فروغ اور اسلام کے فروغ کےلئے ایک اسلامک سنٹر یورپ وامریکہ کی طرز پر لکھنو میں بنایا گیا ، ایک ماہانہ ہشت ورقی رسالہ انگریزی زبان میں نکالا، ایک ملازم رکھا گیا ، آفس بنا، لیکن کچھ ہی عرصہ بعد اس آفس کو بھی کرسی میز سمیت لپیٹ کر ہمیشہ کے لیے حسن انتظام کی نذر کر دیا گیا۔😭
7- 🏛اوپن اسلامک اسکول
🔮عصری تعلیم گاہوں میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کو دینی علوم سے آراستہ کرنے کے لیے، اور انہیں ابتدائی دینی معلومات فراہم کرنے کے لئے اوپن اسلامک اسکول کا قیام ہوا جس کے باضابطہ فارم بھرے جاتے، کتابیں فراہم کی جاتیں، طالبات گھر رہ کر مطالعہ کرتیں، جس کے ہر چھ ماہ بعد امتحانات ہوتے تھے، اور کچھ انعامات بھی دئیے جاتے، الحمد للہ طالبات میں اسلامی معلومات اور دینی بیداری کا جذبہ پیدا ہوا ، ایک بھت ہی جذبہ کا نوجوان ندوی فاضل بطورملازم رکھا گیا ، چند کتابیں اس کے ذریعے چھپیں، لیکن چند سالوں میں اس ندوی فاضل نے حقوق کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں ادارہ چھوڑ دیا اور ایسا چھوڑا کہ اس کے بعد اس شعبہ کو نہ کوئی ملازم ملا ، اور نہ ہی شعبہ کو زندہ رکھنے کے لیے کوئی عملی قدم اٹھایا گیا اور یہ ادارہ بھی اسی نظام کی بھینٹ چڑھ گیا ۔😢😢😢😢😢😢
8- 🏛دو سالہ دعوہ کورس
🔮فارغین مدارس اسلامیہ کے لیے عالمیت یا فضیلت کے بعد دو سالہ ڈپلومہ کورس انگلش عربی اسپیکنگ کے ساتھ بڑے آب و تاب کے سے شروع کیا گیا ، جس میں تعلیمی مصارف کے ساتھ ماہانہ وظیفہ بھی طلباء کا مقرر کیا گیا، جمعیت شباب الاسلام کی تیسری منزل اس کے لیے مخصوص کی گئی ۔ دو سال جیسے تیسے کیسے کیسے یہ ادارہ چلا، پھر حسن انتظام کے سبب بند ھی ہو گیا ، لوگ کہتے ہیں کہ کٹولی میں ابھی یہ ادارہ چل رہا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کٹولی میں معہد الشیخ ابی الحسن الگ مقاصد کے تحت قائم کیا گیا ادارہ ہے، اور جمعیت شباب کی بلڈنگ میں قائم شدہ ادارہ کی نوعیت و مقاصد الگ تھے۔ ۔ بھر حال حسن انتظام ہر حال میں حاوی رہا۔ 😇😇😇
9- 🏛حضرت داود آئی ٹی آئی۔۔۔
🔮مسلمان بچوں کو ٹیکنیکل تعلیم سے آراستہ کرنے اور ان کو حرفت و روزگار سے وابستہ رکھنے کے لیے حضرت داؤد کے نام سے ایک ٹیکنکل ادارہ جمعیت شباب الاسلام کی بلڈنگ میں قایم کیا گیا۔ چند سال چلا، پھر ایک اسلامی ادارہ کی بڑی فنڈنگ کے نتیجے میں کٹو لی میں اس کی وسیع وعالیشان بلڈنگ تعمیر ہوئی ، ٹیکنکل ساز و سامان خریدا گیا، لیکن گورنمنٹ سے آج تک اس کے کسی ٹریڈ کی منظوری نھیں مل سکی، اور نہ ہی ایک طالبعلم سرٹیفکیٹ لے کر برسر روزگار ہوسکا۔
سنا ہے جب گورنمنٹ کی ٹیم جانچ کے لئے آتی ھے تو طبیہ کالج کے لڑکوں کو ولڈنگ کے اوزار اور بڑھی کے اوزار تھما دئے جاتے ہیں، اور جب تک جانچ ٹیم رہتی ہے، بیچارے طبیہ کالج کے طلباء آری و بڑھئی کا رندہ چلاتے رہتے ہیں ،😊🤣😊 یہ حسن انتظام ہی تو ہے جناب۔
10- 🏛کمپیوٹر سنٹر
🔮ندوۃ العلماء میں زیر تعلیم طلباء کو کمپیوٹر کی بھی تعلیم فراہم کرنے کے لئے ندوۃ العلماء کیمپس میں ایک کمپیوٹر سینٹرقائم کیا گیا ، نئے پرانے کمپیوٹرز خریدے گئے، اہل خیر حضرات نے تعاون فرمایا، شروع میں ایک دو ٹیچر رکھے گئے اور ندوے کے طلبہ کو بڑی دلچسپی سے کمپیوٹر سکھایا گیا، لیکن اب وہ ادارہ صرف مولانا سلمان صاحب کی اپنی ذاتی کمپوزنگ اور اپنی ذاتی کتابوں کی طباعت میں استعمال ہورہا ہے، اس وقت وہاں سے کتنے طالب علم مستفید ہورہے ہیں، یہ تو منتظم اعلی کو بھی نھیں علم ہے۔ 🤭🤭🤭🤭
11- 🏛معہد الشیخ ابوالحسن علی الحسنی الندوی
🔮یہ ادارہ فارغین مدارس اسلامیہ کی اعلی تعلیمی تحقیق کے لیے قائم کیا گیا تھا ، چند سال محنت کی گئی، ایک دو بیچ نکلے، اس کے بعد اس ادارہ کو چار چاند لگانے کے لئےاسے اپنے فرزند ارجمند کے حوالہ کردیا ، اور اب یہ ادارہ کیسا چل رہا ہے یہ تو ان کے فرزند ارجمند ہی بتائیں گے۔ 👍👍
12- 🏛ڈاکٹر عبد العلی طبیہ کالج
🔮جامعہ سید احمد شہید میں ڈاکٹر سید عبد العلی رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے ایک طبیہ کالج کا قیام عمل میں آیا ، بڑی کوششوں کے ذریعے اس کی منظوری مل سکی ، جامعہ سید احمد شہید کی پوری زمین بینک گارنٹی کے لئے بینک میں گروی رکھ دی گئی، چند سال از خود چلایا،پھراپنے داماد محترم جناب شاہ فخرعالم صاحب کو لیز پر دے کر خوب روپیہ کوٹا جارہا ہے، کاش کہ منافع میں ملے کروڑوں روپے سے جامعہ سید احمد شہید کی گروی رکھی زمین کو آزاد کرالیا جاتا،اے کاش ایسا ھو جاتا ، 😢😢😢😢
۔۔۔ مگر جو چاہے تیرا حسن انتظام کرے ۔۔۔
13- 🏠بانگ درا / بانگ حراء
🔮ابتداء میں بانگ درا پھر بانگ حراء کے نام سے ایک رسالہ بڑے ہی آب و تاب سے نکلا، مولانا رضوان صاحب مرحوم ،مولانا خالد غازی پوری صاحب ،مولانا عرفان صاحب امین الدین شجاع الدین صاحب، مولانا علاء الدین صاحب، مولانا جعفر مسعود حسنی صاحب وغیرہ اس کی ادارت سے منسلک رہے، لیکن اس وقت پرچہ کی کیا حالت ہے، کہ بیچارے ایک نحیف وناتواں ریٹائیرڈ ندوی کے کاندھوں پر اس کی ساری ذمہ داری ڈال دی گئی ہے، باقی اندازہ پرچہ کو دیکھ کر آپ خود کر سکتے ہیں💐💐💐۔
14- 🏛ہندی اکیڈمی
🔮جمعیت شباب الاسلام کے آفس میں غیر مسلموں تک اسلام کا تعارف کرانے، عصری تعلیم یافتہ لوگوں میں ہندی زبان کے ذریعہ اسلام پہونچانے کے لئے ہندی اکیڈمی کے نام سے ایک ادارہ قائم ہوا ، اس وقت کے وزیر اعلی جناب ملائم سنگھ یادو وزیر اعلی اترپردیش کے ذریعے افتتاح عمل میں آیا، بڑی شان وشوکت اور چمک و چاندنی نظر آئی، پھر وہ ہندی اکیڈمی کس گڈھے میں اوندھے منہ گر گئی منتظم اعلی صاحب کو بھی نہیں معلوم ھوگا، اور اب تو شاید وہ براوشر اور جمعیت شباب الاسلام کے تعارف کی بھی زینت نہیں ہے۔
15- 🏛تنظیم آئمہ مساجد
🔮پورے ملک ہندوستان کو ایک لڑی میں پرونے اور اپنی بات کو ائمہ مساجد کے ذریعے عوام الناس تک پہنچانے کے لیے تنظیم آئمہ مساجد کا قیام عمل میں آیا ، خوب چرچے ہوئے جلسے جلوس ہوئے، پھر چند سالوں کے بعد کیا ہوا جناب مولانا طارق صاحب مرحوم کے ارد گرد تنظیم محدودہوگئی ،وہ خود اپنے تعلقات میں اس تنظیم کے لئے مالی مدد جمع کرتے اور چند انعامی مقابلے ودیگر ایکٹیویٹی کرتے رہتے، مولانا طارق مرحوم کی وفات کے بعد جناب قاری ریاض صاحب مظاہری کو اس کا صدر بنایا گیا اب تو خود صدر صاحب کو نہیں معلوم کہ وہ صدر ہیں بھی یا نہیں۔۔ لیکن جمعیت شباب الاسلام کے تعارف میں اس کا تذکرہ آپ کو جلی حروف میں مل جائے گا۔
16- 🏛دار القضاء
🔮ہندوستانی مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل علماء و قضاۃ کے ذریعے ہو، اور حکومتی وعدالتی اداروں سے ہندوستانی مسلمان دوررہیں، اور مسلمانوں کی اپنی عدالتیں ہوں، اس کے لیے پورے ہندوستان میں شاندار تقریریں ہوئی اور لکھنؤ میں ایک عملی دارالقضاء کا قیام ہوا،اور اس کوندوۃ العلماء منتقل کرکے سارا انتظام و انصرام ندوۃ العلماء کے حوالے کردیا گیا ، اور وہ ندوۃ العلماء کے ایک شعبہ کی حیثیت سے کئی دہائیوں سے عوام کی خدمت میں مشغول ہے،اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی رھنمائی میں کام جاری ھے. الحمد للہ جناب والا کی تنظیم کا اس پر ایک روپیہ بھی صرف نہیں ہورہا ہے، لیکن اس کا کریڈٹ آج تک لیا جا رہا ہے۔۔ یہ ہے حسن انتظام۔۔۔۔
17- 🏛حرا پبلک اسکولز
🔮دینیات کے ساتھ سی بی ایس سی پیٹرن پر حرا اسکول کے نام سے لکھنو و مختلف شہروں میں کئی اسکول قائم کئے گئے،، جب تک ان اسکولز سے آمد جاری رہی اسکول چلتے رہے۔ جیسے جیسے اسکولوں سے آمد بند ہوتی گئی اسکول بند ہوتے گئے،، اس وقت شاید ہی کوئی اسکول بچا ہو ورنہ تقریبا سارے حرا اسکول بند ہو چکے ہیں،، یہی تو حسن انتظام ہے۔۔۔ 😭😭
18- 🏛ریکارڈ شعبہ جات
🔮مجھے اس بات پر فخر محسوس ہو رہا ہے کہ جمعیت شباب الاسلام ہندوستان کی وہ واحد تنظیم ہے جس کے تحت شاید ہی کوئی دینی، ملی، فلاحی ، رفاھی،فکری، علمی کام بچا ہو جو شروع نہ کیا گیا ہو،،،، لیکن اتنا ہی افسوس اس بات پر ہورہا ہے کہ یہی وہ واحد تنظیم ہے جس کے ذریعے قائم شدہ کوئی بھی ادارہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہو، بیشتر ادارے بند ہوچکے ،یا نامکمل ہی رہ گئے ، یا بھلائے جا چکے، یا خاکوں میں ہی موجود ہیں، یا مستقبل کے عزائم میں شامل ہیں۔۔۔۔😭😭😭😭😭
19- 🏛جامعہ سید احمد شہید
🔮بس ایک جامعہ سید احمد شہید بچا ہے اس کے بارے میں مجھے کچھ نہیں کہنا، آپ لوگ خود اس کی زار و نژار حالت پر آٹھ آٹھ آنسو بہا سکتے ہیں، اور ان ابو الحسن الصغیر کے ازھر ہند کو دیکھ کر کلجہ چھلنی کر سکتے ہیں ۔۔۔۔😢😢
20- 🏛فلاح انسانیت بورڈ
🔮آخر میں میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے مقابلے میں قائم فلاح انسانیت بورڈ کا بلکل بھی تذکرہ نہیں کروں گا کیونکہ دو سال میں جس بورڈ کا صدر نہ منتخب ہو سکا ہو ، اس تنظیم کا کام کتنی برق رفتاری سے چل رہا ہوگا ۔۔۔ اس لئے اس کا تذکرہ کرنا ہی فضول ہے ، اس طرح کے پتہ نھیں کتنے بورڈ بنے اور نذر جیب و بیگ و شنطہ ھو گئے،
تلک عشرون کاملہ
🔮اور آخر میں یہ عرض کرتا چلوں کہ حضرت منتظم اعلی کے قائم کردہ بہت سے اداروں و شعبہ جات کا تذکرہ یہ سوچ کر نہیں کیا گیا ہے کہ مولانا کی نومولود دفاعی آئی ٹی سیل کو ہرایک کا جواب دینے کے لئے کوئی مواد نھیں ملے گا، کیونکہ بہت سی چیزوں کی ابتدا بیگ و شنطہ سے ہوئی اور انتہا بھی بیگ و شنطہ پر ہو گئی،
🔮لھذا ان نومولود و نو وارد آئی ٹی سیل کے ذمہ داران کی راحت کے پیش نظر ہم نے بھت سے اداروں و شعبہ جات کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔
🤴🏿🤴🏿🤴🏿یہ ہیں جناب حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی دامت برکاتہم کے حسن انتظام کے اعلی نمونے اور ان کی حسن کارکردگی کی چند جھلکیاں، لھذا اب آپ حضرات کے ہاتھ میں ہیں کہ اتنے اعلی و معیاری منتظم کو ندوۃ العلماء کی باگ ڈور فورا سونپ دی جائے۔۔۔۔
✔اس جگہ جناب اکبرالہ آبادی کا ایک شعر یاد آرہا ہے۔۔۔ٍ
مدحت گفتار کو کافی نہ سمجھو سند
خوب کہنا اور ہے خوب ہونا اور ہے
✔حضرت کی خدمت میں ایک اور شعر پیش ہے
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
وما علینا الا البلاغ
✏یکے از خادم و عاشق حضرت مولانا سید سلمان حسینی ندوی دامت برکاتہم
🏔نوٹ: حضرت کے ان تمام بھکتوں سے میری درخواست ہے جو بن سوچے سمجھے مغلظات کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔۔۔۔ کہ ہاتھ کنگن کوآرسی کیا ۔۔۔ اگر اس تحریر کے کسی جز یا جزئیے پر آپ کو اختلاف یا اعتراض ہے تو آپ بذات خود بنفس نفیس موقع و مقام پر پہونچ کر صورتحال کا معائینہ فرمالیں۔۔ تصویر واضح اور زبان گنگ ھو جائے گی۔۔۔. ان شاء اللہ
*منقول*