🌋سلفیان جزائر اور ملک وملت کیلئے ان کی قربانیاں
🔮جزائر پر فرانسیسیوں کے استعمار کے بعد صوفیوں کا غلبہ ہوا،، جس کی وجہ سے بدعات وخرافات کا ایک سیلاب آگیا، ، اس وقت ضرورت پڑی خالص کتاب وسنت کے ترویج کی۔۔ چنانچہ تلمسان کے اندر الجزائر کے معروف عالم دین علامہ عبد الحمید ابن بادیس اور علامہ محمد البشیر ابراہیمی نے 1937 میں دار الحدیث قائم کیا۔ جس کا مقصد جہاں ایک طرف کتاب وسنت کی ترویج تھی دو دوسری طرف فرانسیسی استعمار کے خلاف مجاہدین کی تیاری تھی،،
🔮چنانچہ اس مدرسے نے بہت سارے مجاہدین پیدا کئے جنہوں نے 1954 میں فرانس کے خلاف آزادی کا علم بلند کر دیا،، اسی پاداش میں فرانسیسیوں نے 1956 کے اندر اس مدرسے کو بند کردیا۔
صوفیوں نے فرانس کا ساتھ دیا، بلکہ بعض نے تو یہاں تک کہا کہ فرانسیسی حکومت ہمارے لئے رحمت تھی۔ نعوذ باللہ من ھذا الخذلان۔
🔮بہر حال مجاہدین کی کوششوں سے ڈیڑھ ملین جانوں کی قربانی دینے کے بعد 1962 میں یہ ملک آزاد ہوا۔۔ سعودی عرب نے اس وقت سیاسی مادی ہر پیمانے جزائر کی آزادی میں مدد کی:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2441746582605281&id=100003098884948
✔آج کے علامہ فرکوس، علامہ علی الجمعہ وغیرہ انہیں مجاہدین کی بازگشت ہیں۔۔
🔮لیکن افسوس کی بات یہ ہیکہ یہ سلفی مدرسہ اس وقت اخوانی تنظیم جمعية العلماء المسلمين الجزائريين کے ماتحت ہے جس پر انہوں نے سلفیت کے دعوے سے قبضہ کر رکھا ہے،، اس تنظیم کا صدر عبد الرزاق قسوم اخوانی ہے جو پکا رافضی ایرانی نواز ہے دیکھیں یہ پوسٹ:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1613035738809707&id=100003098884948
📺ویڈیو 1939 کی ہے جب علامہ ابن بادیس نے مدرسے کے افتتاح کے موقع پر افتتاحی تقریر کی تھی اور اس کا ذمیدار علامہ محمد البشیر ابراہیمی کو بنایا تھا۔۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق