🌐هذه هى السلفية فاعرفوها/ یہی سلفیت ہے، اسے پہچان لیں!
✒بقلم اجمل منظور
✔دوسری قسط:
✔پہلی قسط یہاں ملاحظہ فرمائیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=171330117673072&id=111126977026720
🔴 سلفیت اور تکفیر:
سلفی مطلق طور پر تکفیر کے منکر بھی نہیں ہیں اور نہ ہی ہر گناہ پر ہر کسی کی تکفیر کرتے ہیں، اور یہ بھی نہیں کہتے کہ تکفیر معین ممکن نہیں ہے، بلکہ اگر کسی کے اندر تکفیر کے شروط پائے جائیں اور وہ موانع سے خالی ہو تو اسکی تکفیر کے قائل ہیں۔
🔮تکفیر کے شرائط:
✔اسے پتہ ہو کہ یہ عمل کفریہ ہے۔
✔اس نے جان بوجھ کر کفریہ عمل کیا ہو یا کہا ہو۔
✔اپنے اختیار سے کیا ہو مجبور ہوکر نہ کیا ہو۔
🔮تکفیر کے موانع:
✔اسے معلوم نہ ہو کہ یہ کفر ہے۔
✔اس نے وہ بات تاویل کرکے کہی ہو، کفر کا عقیدہ نہ ہو۔
✔اس نے وہ بات مجبور ہوکر کہی ہو یا کیا ہو۔
✔اس نے اس کفریہ کام کو غلطی سے کیا ہو۔
🔴 سلفیت اور حاکم وقت:
سلفی حاکم وقت کے ساتھ اسی سلوک اور برتاؤ کے قائل ہیں جس طرح کتاب وسنت میں انکے ساتھ سلوک کرنے کا حکم ہے۔ جب تک حاکم صریح کفر کا ارتکاب نہ کرے وہ اسکے خلاف خروج کے قائل نہیں ہیں، اور خروج کے اسباب موجود ہونے کے باوجود بھی اسی صورت میں خروج کے قائل ہیں جب حاکم کے مقابلے زیادہ قوت کے مالک ہوں تاکہ موجودہ فساد کے مقابلے زیادہ فساد کا اندیشہ نہ رہے۔
🔴 سلفیت اور ولاء وبراء:
سلفی کسی سے دوستی اور دشمنی صرف دین کی خاطر کرتے ہیں، وہ کسی جماعت، قوم یا فرد کو دین سے فوق تر نہیں سمجھتے۔ وہ ہر مومن سے اللہ کیلئے محبت کرتے ہیں اور ہر کافر سے اللہ کیلئے بغض رکھتے ہیں۔ حق اسی کو سمجھتے ہیں جس پر قال اللہ اور قال الرسول کی مہر ہوتی ہے۔
🔴 سلفیت اور شرک وبدعت:
سلفی معاصی اور کبائر سے بالاتر نہیں البتہ سب سے زیادہ شرک وبدعات سے دور رہتے ہیں۔ سلفی اسی لئے بدعتی سے بھی دور رہتے ہیں:
1. اسے سبق سکھانے کیلئے اور دوسرے کو اس سے عبرت پکڑنے کی خاطر۔
2. اسکے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کی صورت میں اس سے متاثر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔
🔴 سلفیت اور گروہ بندی:
سلفی کسی طرح کی گروہ بندی کے قائل نہیں ہیں چاہے وہ فرقہ وارانہ اور مسلکی گروہ بندی ہو یا سیاسی اور سماجی گروہ بندی ہو، کیونکہ گروہ بندی دنیا وآخرت سب کیلئے تباہ کن ہے، کیونکہ گروہ بندی مشرکوں کا اعمال ہے، ارشاد باری تعالی ہے: {وَلا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ * مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعاً كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ} (الروم 31 :32 )
ترجمہ: اور شرک کرنے والوں سے نہ ہو جائو۔ان لوگوں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی گروہ ہوگئے، ہر گروہ اسی پر جو ان کے پاس ہے، خوش ہیں۔
مزید ارشاد فرمایا: {إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعاً لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ} (الأنعام:159)
ترجمہ: بے شک وہ لوگ جنھوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر لیا اور کئی گروہ بن گئے، تو کسی چیز میں بھی ان سے نہیں، ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے حوالے ہے، پھر وہ انھیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔
اسلام ہمیں ایک عقیدے ، ایک منہج اور ایک امت کے ساتھ اتحاد کرنے کی دعوت دیتا ہے، ارشاد باری تعالی ہے: {إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ} (الانبياء:92)
ترجمہ: بے شک یہ ہے تمھاری امت جو ایک ہی امت ہے اور میں ہی تمھارا رب ہوں، سو میری عبادت کرو۔
مزید ارشاد باری تعالی ہے: {وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعاً وَلا تَفَرَّقُوا} (آل عمران:الآية103).
ترجمہ: اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ۔
شیخ ابو بکر زید کہتے ہیں : "إنَّ إنشاء أي حزب في الإسلام يخالفه بأمر كلي أو بجزئيات لا يجوز، ويترتب عليه عدم جواز الانتماء إليه، ولنعتزل تلك الفرق كلها، وعليه فلا يجوز الانصهار مع راية أخرى تخالف راية التوحيد بأي وجهٍ كان من وسيلة أو غايـة. ومعاذ الله أن تكون الدعوة على سنن الإسلام مِظَلَّة يدخل تحتها أي من أهل البدع والأهواء، فيُغَض النَّظر عن بدعهم وأهوائهم على حساب الدعوة" [حكم الانتماء 153] .
مفہوم: اسلام کے اندر پارٹی بنانا یا اسکی طرف منسعب ہونا کسی طرح جائز نہیں، توحید کا جھنڈا ہمارے لئے کافی ہے، اللہ کی پناہ ایسی پارٹی کی طرف دعوت دینے سے جس کے اندر اہل بدعت کے سارے لوگ موجود ہوں۔۔
🔴 سلفیت اور خفیہ تنظیم:
اخوانیوں کی طرح سلفیت خفیہ اور پراسرار تنظیموں کا قائل نہیں ہے، سلفیوں کی دعوت روز روشن کی طرح واضح ہے، انکے یہاں کوئی پراسراریت نہیں ہے، منہج سلف کے مطابق کتاب وسنت کی دعوت دیتے ہیں، منبر ومحراب کو اپنا وسیلہ بناتے ہیں۔ سماج کا ہر فرد انکی دعوت میں شامل ہوتا ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت کیجیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اعبد الله ولا تشرك به شيئاً، وأقم الصلاة…وعليك بالعلانية وإياك والسر" رواه ابن أبى عاصم فى السنة بإسناد جيد.
ترجمہ: اللہ کی عبادت کرو، اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو۔۔۔۔ کھلے پن کو لازم پکڑو اور رازداری سے بچو۔
سیدنا عمر بن عبد العزيز – رحمه الله۔ نے کہا: "إذا رأيت قوماً يتناجون فى دينهم بشيء دون العامة فاعلم أنهم على تأسيس ضلالة" رواه أحمد فى الزهد.
ترجمہ: جب کچھ لوگوں کو دیکھو کہ وہ لوگوں کو چھوڑ کر دین کے معاملے میں تنہائی میں بیٹھ کر سرگوشی کر رہے ہیں تو جان لو یہ لوگ گمراہی کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔
🔴 سلفیت اور بیعت:
اسلام کے اندر بیعت یا تو حاکم وقت کیلئے ہے یا جہاد کے وقت شہادت یا فتح کیلئے۔۔ اسکے علاوہ تیسری کوئی بیعت نہیں ہے، آیات واحادیث میں انہیں دونوں کا تذکرہ ہے۔۔
🔴 سلفیت اور جہاد:
سلفی جہاد کی کوئی تاویل نہیں کرتے بلکہ اسے اسلام کی سربلندی کی نشان مانتے ہیں، البتہ حاکم وقت کے ماتحت نہ کہ مجہول جھنڈے کے تحت۔ سلفی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جہاد قیامت تک باقی رہے گا اسکا حکم کبھی ختم نہیں ہوگا۔
🔴 سلفیت اور نفاذ شریعت :
سلفیت کا یہ عقیدہ ہے کہ نفاذ شریعت جس طرح ہر فرد مسلم پر واجب ہے اسی طرح مسلم حاکم پر بھی واجب ہے۔ نفاذ شریعت کی آیتیں دونوں کیلئے عام ہیں، وہ صرف حکام کیلئے خاص نہیں ہیں۔
بلکہ ان آیتوں کا تعلق شخصی زندگی سے زیادہ متعلق ہے، شيخ الإسلام ابن تيمية – رحمه الله- فرماتے ہیں: "والإنسان متى حلل الحرام المجمع عليه، أو حرم الحلال المجمع عليه، أو بدل الشرع المجمع عليه، كان كافراً مرتداً، باتفاق الفقهاء، وفى مثل هذا نزل قوله على أحد القولين {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ} (المائدة:الآية44) أى هو المستحل للحكم بغير ما أنزل الله".
مفہوم: ایک مسلمان جب حلال کردہ کسی چیز کو حرام اور حرام کردہ کسی چیز کو حلال کرتا ہے تو وہ مرتد ہوجاتا ہے، ایسے ہی پس منظر میں نفاذ شریعت والی آیت کا نزول ہوا تھا، یعنی وہ غیر شریعت کو حلال سمجھ کر فیصلہ کرتا ہے۔
🔮طائفہ منصورہ اس وقت کہاں ہے؟
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1506714146108534&id=100003098884948
سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت نستغفرك ونتوب إليك
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
وصل الله على نبينا محمد و على آله وسلم