ذو الفقار تلوار کی حقیقت اور رافضی مکاری!
الرسالہ (The Message ) نام کی فلم بنائی گئی رافصیوں کے ذریعے اور اسے ازہر اور لبنانی شیعہ مرکز کی طرف سے اجازت نامہ بھی دے دیا گیا جبکہ اس فلم کے اندر مکمل طور سے سیرت رسول اور سیرت صحابہ کو مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے، اس پر اگلی قسط میں جائزہ لیا جائے گا، اس وقت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی تلوار جسے ذو الفقار کہا جاتا ہے اسکی حقیقت کی وضاحت کریں گے۔۔
چنانچہ اس فلم کے اندر رافضی مکاری کرتے ہوئے تلوار کو آخری سرے پر دو نوک کرکے دکھایا گیا ہے، اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ذو الفقار تلوار ایسے ہی تھی،،، لیکن یہ سنی دشمنی اور رافضی ومجوسی مکاری ہے،،،
سب سے پہلے یہ جان لین کہ ذو الفقار کا معنی کیا ہوتا ہے،،، فِقار ف کے زیر کے ساتھ فقارة کی جمع ہے جس کا معنی پشت کی زنجیر نما لمبی ہڈی ہے،،، اور اس طرح ذو الفقار کا معنی ہوگا ایسی تلوار جس کی دھار زنجیر نما دندانے والی ہو، ویسے ہی جیسے پشت کی لمبی ہڈی ہوتی ہے،،،
دوسری بات سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ذو الفقار تلوار ایسی ہی تھی جس میں دشمن کی تلوار پھنس کر اسکے ہاتھ سے چھوٹ جاتی تھی اور ایک ہی وار میں دشمن کا بدن آری کی طرح چیر جاتا تھا۔۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس تلوار کو شیعہ رافضیوں نے اس معروف وصف کو چھپا کر دوسرا وصف کیوں دکھایا اور وہی مشہور ر کر رکھا ہے، یعنی دو نوکیلے دھاری دار۔۔ ؟!
اصل وجہ یہ ہیکہ مجوسی ایران میں اسی طرح دو نوکیلے دار خنجر بنایا جاتا ہے، اور کہتے ہیں کہ مجوسی ابو لولو فیروز نے جس خنجر سے مار کر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو شہید کیا تھا وہ اسی طرح تھا، اسی لئے یہ صحابہ دشمن ذو الفقار کو بھی اسی طرح ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے بغض صحابہ بالخصوص بغض فاروق نکال سکیں،،، اور مجوسی فیروز کی بہادری بھی اس سے ثابت کرسکیں۔۔۔۔
ایک یمنی علی الیحیی نے اس حقیقت کا انکشاف کرکے روافض اور انکے دم چھلوں کو اجاگر کردیا ہے، دیکھیں پوری ویڈیو ۔۔۔۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق