سید مودودی کی خمینیت زدہ کتاب (خلافت وملوکیت) جس میں صحابہ کرام پر بیشمار الزامات لگائے گئے ہیں، بیجا تنقیدیں کی گئی ہیں، بلکہ اگر کہا جائے کہ مودودی نے باقاعدہ روافض کیلئے صحابہ کرام کے خلاف ایک مضبوط مقدمہ بنا کر دے دیا ہے تو بیجا نہ ہوگا۔۔۔۔ ایسی کتاب کو جلانا تو دور دریا برد کردینا چاہئیے، ،
چنانچہ کسی دیوبندی نے اس کتاب کو جلا دیا تو خمینیت زدہ مودودی فرقے کے چیلے بھڑکے ہوئے ہیں اور اس رافضیت زدہ کتاب کا دفاع کر رہے ہیں، ایک نیم رافضی چیلے نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کتاب کتنی ہی خراب کیوں نہ ہو اسلاف سے اسکے جلانے کا ثبوت نہیں ہے،، حالانکہ یہ بھی ایک دجل وفریب ہے، تاریخ اسلام میں بہت سی ایسی مثالیں ملیں گی کہ اسلاف نے اسلام مخالف بہت سی کتابیں جلائی ہیں۔۔۔
یہاں میں صرف ایک مثال پیش کروں گا۔۔۔
قال عبد الله بن أحمد بن حنبل : سمعت أبي يقول : سلام بن أبي مطيع من الثقات حدثنا عنه ابن مهدي ثم قال أبي : كان أبو عوانة وضع كتابا فيه معايب أصحاب رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم وفيه بلايا فجاء سلام بن أبي مطيع فقال يا أبا عوانة اعطني ذاك الكتاب ، فأعطاه فأخذه سلام فأحرقه . قال أبي : وكان سلام من أصحاب أيوب وكان رجلا صالحا
📚(العلل ومعرفة الرجال ( 1/108 ))
ترجمہ: ابو عوانہ نامی ایک شخص نے ایک 📙کتاب لکھی تھی جس میں صحابہ کرام کے عیوب درج کئے تھے. امام سلام بن ابی مطیع رحمہ اللہ ان کے پاس گئے اور انہیں وہ کتاب مانگی، سلام بن ابی مطیع نے وہ کتاب لی اور آگ♨️ میں جلا ڈالی.
☑️معلوم ہوا کہ ایسی کتب جو صحابہ کرام کی تنقید میں لکھی گئی ہو وہ جلانے🔥 کے لائق ہیں.
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق