الثلاثاء، 9 يونيو 2020

ٹرمپ کے مقابلے جُو بائڈن کیوں؟

‏🔴🔴ٹرمپ کے مقابلے جُو بائڈن کیوں؟

🔮سیاسی تجزیہ کار اب یہ کہنے لگے ہیں کہ امریکہ میں حالیہ فسادات ایک سوچے سمجھے صہیونی ایجنڈے کے تحت کئے جا رہے ہیں۔۔۔ ٹرمپ کے مقابلے جو بائڈن کو اگلے الیکشن میں جتانا ہے جو اوبامہ اور ہلیری کے کام کو مشرق وسطی کی تقسیم میں آگے بڑھائے گا۔ 

🔮ٹرمپ ایک بنیا سوچ کا تاجر شخص ہے اس کے سامنے صہیونی ایجنڈے سے زیادہ امریکی مفادات اہم ہیں، یہی وجہ ہے کہ بوش اور اوبامہ ٹیم  نے جو کام چھوڑا اسے پورا کرنے کی بجائے اسے وہیں پر روک دیا، عراق سے فوج کو نکال لیا، افغانستان سے نکال لیا، شام سے نکال لیا، ایران کے ایٹمی معاہدے کو توڑ دیا، یمن میں لا تعلق رہا، لیبیا میں اب تک لا تعلق ہے۔ سعودی کے خلاف لاکھ بھڑکانے اور کانگریس ہاؤس سے کئی بل پاس کرنے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا، کیونکہ اسکے سامنے امریکہ فرسٹ اور اقتصاد والا اصول زیادہ اہم ہے۔۔۔ 

🔮لیکن جُو بائڈن وہ شخص ہے جس نے ڈیموکریٹ ہونے کے باوجود 2003 میں عراق پر حملے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اور عراق کو اس وقت بدنام کرنے والوں میں اس نے بھی بڑا کردار ادا کیا تھا۔ 

🔮جو بائڈن پہلا امریکی سیاست دان ہے جس نے کانگریس ہاؤس میں مذہب کی بنیاد پر عراق کو تقسیم کرنے کا پلان پیش کیا تھا۔۔

‏🔴اوبامہ کی اس ٹیم میں یہ بھی شامل تھا جس نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کرنے پر مجبور کیا تھا۔ 

🔮اوبامہ کے دور میں نوری مالکی ۰جیسے ایرانی ایجنٹ کو لانے والا یہی جو بائڈن تھا وہ نوری مالکی جس نے صاف صاف کہا تھا کہ حجاز تک قبضہ کرنا ہمارا مقصد ہے۔۔ اور اس نے اپنے دور صدارت میں رافضی حشد شعبی کے ساتھ عراق میں جو تباہی مچائی تھی وہ تباہی 2003 کے وقت بھی نہیں مچائی گئی تھی۔ 

‏🔴یہی جو بائڈن ہے جو قاسم سلیمانی کے قتل کرنے کے خلاف تھا اور اسکا نام موسٹ وانٹیڈ سے نکالنے کی کوشش میں تھا۔ 

🔮صہیونی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اس وقت ‏ٹرمپ سے زیادہ اہم جُو بائڈن ہے اسی لئے کسی بھی طرح اسے حکومت میں لانا صہیونیت کیلئے وقت کی ضرورت ہے،،، اور یہی وجہ ہے کہ میڈیا میں اس وقت ٹرمپ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں پوری صہیونی لابی اپنے تمام چیلوں چپاٹوں اور غلاموں کے ساتھ لگی ہے۔۔۔ 

🛡اللہ تعالی امت مسلمہ کو ہر تباہی اور دشمنوں کی تمام سازشوں اور مکاریوں سے بچائے۔۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=173837457422338&id=111126977026720

کیا ٹرمپ امریکہ کا میخائیل گورباچیف ہے؟!

گزشتہ صدی کے نوے کے دہے میں جس طرح روسی صدر نے معاشی اصلاحات (Perestroika) کرنے کی کوشش کی تھی تو بنیاد پرستوں نے اسکے خلاف سیاسی تحریک شروع کردی تھی، اسی طرح ٹرمپ نے اپنے پورے صدارتی ٹرم میں معاشی اور عسکری اصلاحات کئے ہیں۔
 گورباچیف نے کہا تھا کہ امریکہ جیسے کچھ ممالک آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں اسلئے معاشی اور عسکری اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔۔۔ اسکے لئے اس نے امریکہ کے ساتھ سرد جنگ کا خاتمہ کردیا، تمام جنگی سرگرمیوں کو روک دیا تھا۔۔  جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پھر روس دھیرے دھیرے معاشی اور عسکری پیمانے پر ترقی کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔۔

بالکل اسی طرح کلٹن، جارج بش اور اوبامہ کے دور میں داخلی معاشی اصلاحات کی بجائے عسکریت پسندی پر زیادہ زور دیا گیا، یہاں تک کہ اوباما کے دونوں صدارتی ٹرم میں صہیونی ایجنڈے پر مکمل عمل کرتے ہوئے امریکہ کو معاشی اور فوجی اعتبار سے بہت گھاٹے کے دہانے پر پہونچا دیا، چنانچہ پچھلے تیس سالوں کے دوران جبکہ روس آگے بڑھ رہا تھا ادھر امریکہ دوسرے ممالک میں دخل اندازی کرکے محض چودھراہٹ کے زعم میں اپنا بیڑا غرق کر رہا تھا، مشرق وسطی میں عسکری مداخلت کرکے اسے تباہی کے دہانے پر پہونچا دیا۔۔ افغانستان عراق اور شام میں فوج کشی کرکے اربوں ڈالر برباد کیا۔
حتی کہ 2014 میں اوکرانیا کے قرم بحران کو پیدا کرنے میں بڑا رول ادا کیا جوکہ روسی زیر اثر ملک مانا جاتا ہے۔ اسی وقت وینزویلا کے صدر ہوگو شاویز کے خلاف بھی بغاوت کرانے کی کوشش کی۔۔۔  اسی طرح کیوبا بھی امریکی ہٹ دھرمی کا شکار ہوتا چلا آیا تھا۔

چنانچہ ٹرمپ وہائٹ ہاؤس میں پہنچتے ہی جرات مندانہ اقدامات اٹھانا شروع کردئیے:
سب سے پہلے اس نے مشرق وسطی کی عظیم تقسیم کے پلان کو سرد خانے میں ڈال دیا۔
وہ صہیونیت زدہ سیاست داں جن کا وہائٹ ہاؤس پر قبضہ تھا اور وہ اپنے قرادات کے زور پر امریکی حکومت کے ذریعے بیرونی ممالک میں بلا واسطہ اور پروکسی وار چھیڑے ہوئے تھے ان پر ٹرمپ نے سخت سیاسی لگام کس دیا۔
افغانستان میں جنگ بندی کا اعلان کردیا۔
شام سے فوج کا انخلا کر دیا۔
عراق جنگ پر تنقید کی اور جو بائڈن کی عراق تقسیم کی پلاننگ فیل کردی۔
جون بولٹن جو کہ جنگجویانہ مزاج رکھتا تھا اسے سائڈ میں لگا دیا۔
حتی کہ مظلومیت کے نام پر جن کردوں کی فوجی امداد کرتا آرہا تھا امریکہ وہاں سے بھی اپنی فوجوں کو نکال کر مظکوم کردوں کو ترک فوجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

صہیونی جس داعشی سرغنہ بغدادی اور سلیمانی کے ذریعے مشرق وسطی میں تباہی مچا رہے تھے دونوں کو ہلاک کردیا۔

خون وملت کے سوداگران صہیونی یہودی لوبی کو یہی پسند نہیں ہے اسی لئے اگلے صدارتی انتخاب سے پہلے یہ سارے مصنوعی ہنگامے Creative chaos ہو رہے ہیں۔۔ اب ایسے وقت میں مستقبل قریب کے اندر دو ہی صورت ممکن ہے: یا تو روس کی طرح امریکی صوبے بھی تقسیم کا شکار ہوجائیں اور ٹرمپ اپنے مقاصد میں ناکام ہوجائے، یہ اسی وقت ممکن ہے جب انتشار کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی جائے۔۔
یاتو حالیہ انتشار پر کنٹرول کرکے اپنے تمام داخلی وخارجی اصلاحات کو الیکشن میں کیش کرکے دوبارہ واپس صدر بن جائے۔۔


https://www.facebook.com/111126977026720/posts/174154540723963/

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...