کیا جنرل خلیفہ حفتر باغی ہے؟
طرابلس کی اخوانی حکومت اور اسکے ہمنوا خوارج وقت جنرل خلیفہ حفتر کو باغی کہتے ہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے اردگانیت زدہ خوارج وقت شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کو ترک سلطنت کے خلاف باغی کہتے ہیں، حالانکہ جس وقت شیخ الاسلام نجد میں درعیہ امارت کے ماتحت تھے اس وقت ترکوں کی حکومت نجد پر تھی ہی نہیں، بلکہ کبھی نہیں رہی، اب جو کبھی تابع ہی نہ رہا ہو بلکہ ترک سلطنت کے ماتحت ہی نہ رہا ہو کبھی وہ آخر باغی کیسے ہو جائے گا، بالکل اسی طرح کا کچھ معاملہ خلیفہ حفتر کا بھی ہے۔۔۔
خلیفہ حفتر نے طرابلس کی اخوانی حکومت کے خلاف کبھی بھی بغاوت کا اعلان نہیں کیا، بلکہ 2014 میں جب ملک کے اندر دہشت گردی عروج پر تھی اس وقت اس نے کچھ فوجیوں کو لیکر خوارج وقت دہشت گردوں کے خلاف کرامہ فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس کی تائید خود وزیر اعظم عبد اللہ الثنی، ملک کی فضائیہ اور وزارت داخلہ نے کی تھی، اور لیبیائی فوج کی کئی ٹکڑیوں نے ساتھ دیا تھا۔
پھر آخر یہ طرابلس کی اخوانی حکومت کے خلاف باغی کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اسی حکومت نے اسکا ساتھ دیا تھا؟ پھر اسی سال پارلیمانی انتخاب ہوا اور صدر ملک عقیلہ صالح نے عبد الرزاق ناظوری کو لیبیائی فوج کا آرمی چیف اور خلیفہ حفتر کو سپہ سالار مقرر کیا۔ پھر آخر بغاوت کہاں سے آئی؟
بلکہ اگر حقیقت دیکھا جائے تو خود طرابلس کی سراجی حکومت اپنی قانونی حیثیت بہت پہلے کھو چکی ہے، کیونکہ 2015 کے اندر مراکش میں جو صخیرات معاہدہ ہوا تھا اس کی رو سے سراج کو ایک سال کے بعد الیکشن کرانا تھا، مزید اپنی حکومت کی مدت یک سال تک بڑھا سکتا تھا پھر الیکشن کرنا تھا، اب ایک سال کی مدت ختم ہونے کے بعد 26/ دسمبر 2017 ہی میں سراج کی قانونی حیثیت ختم ہوچکی ہے، سراج خود ملکی قانون کے خلاف حکومت کر رہا ہے، اور صرف طرابلس کے دس فیصد علاقے پر قابض ہے، باقی 90% فیصد علاقہ خلیفہ حفتر نے دہشت گردوں سے آزاد کرالیا ہے۔۔
🔮قریب تھا کہ طرابلس بھی دہشت گرد اخوانیوں سے آزاد کرالیا جاتا مگر صلیبی ناٹو نے اپنے رکن ملک ترکی کو 2011 کی طرح دوبارہ لیبیائی فوج کی تباہی کیلئے لگا دیا ہے۔۔۔ اللہ خیر کا معاملہ فرمائے۔۔
نوٹ: طرابلس کی سراجی حکومت کو باغی اور غیر قانونی نہ کہہ کر ترک اور اخوانی میڈیا لیبیائی فوج کو باغی کہہ کر مشہور کر رہی ہے۔۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق