🌋کیا تحریکی اخوانی تنظمیں اسلام کیلئے مخلص ہیں؟!
🌋نیز رافضی رافضی کھیلنا بند کیوں کریں؟!
🛑مملکت سعودی عرب اور سلفیت کے بغض وعناد میں جس طرح غازی نے قلم کی جولانی دکھائی ہے اس سے صاف جھلک رہا ہے کہ جیسے جیسے تحریکیوں کی رافضیت نوازی کھل کر سامنے آرہی ہے وہ جنگلی گیدڑوں کی طرح بوکھلائے ہوئے ہیں۔۔
🌋تاجران دین وملت کی سیاسی جماعتیں
🎴اخوانی اور تحریکی جماعتیں خالص سیاسی جماعت ہیں جو دین کا نام لیکر عوام کو بے وقوف بناتی ہیں پھر اگر حکومت کو کسی طرح ہتھیا لیتی ہیں تو شریعت تو دور یہودی پارلیمانی نظام کو گلے لگا لیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام انکا دھوکہ سمجھنے کے بعد دوبارہ آخری پائدان پر پہونچا دیتی ہے۔۔
1- ٹیونس میں شاہی حکومت کے خلاف بغاوت کرکے 2011 میں اخوانیوں نے حکومت بنائی لیکن پہلے سے مزید برا حال کردیا ملک کا۔۔ اباحیت پسندی اور آزادی فکر کی وجہ سے الحاد وجنس پسندی عروج پر آگئی۔۔
چار سال کے بعد عوام نے اخوانیوں کو اچھوت بنا دیا۔۔
2- مصر میں فوجی حکومت کے خلاف بغاوت کرکے اور عوام کو دین کے نام پر بے وقوف بنا کر اخوانیوں نے کسی طرح حکومت پر قبضہ کر لیا لیکن ایک ہی سال میں یعنی 30/ جون 2013 میں مصری عوام نے زبردست احتجاج کر کے مرسی اخوانی کو ختم کر دیا کیونکہ مرسی صراحت کے ساتھ نفاذ شریعت کا انکار کیا اور حدود وقصاص کا مذاق اڑایا۔۔ اسرائیل سے تعلقات جوں کا توں برقرار رکھا بلکہ مزید مضبوط بنا لئے۔ مصر میں دوبارہ حسینیات کھولنے کی اجازت دے دی جہاں صحابہ کے خلاف تبرا کیا جانے لگا۔
3- لیبیا کی قذافی حکومت کے خلاف بغاوت کرکے اسے کتے موت مارا پھر ملک کو ناٹو شیطانوں کی مدد سے لوٹا اور اجاڑ کر رکھ دیا۔ طرابلس میں آج بھی یہودی پارلیمانی سسٹم نافذ کر رکھا ہے اخوانیوں نے۔۔ پورا ملک آج بھی فتنے سے جوجھ رہا ہے۔
4- 2006 میں اخوانی حماسیوں نے دین وشریعت کے نام پر خوب وخرابہ کرکے غزہ پر قبضہ کیا لیکن آج بھی وہاں یہودی پارلیمانی سسٹم کو من وعن نافذ کر رکھا ہے۔ مزید رافضی حسینیات اور شیعہ مدرسوں کی بہتات ہوتے جارہی ہے۔
5- 2001 میں اخوانیوں اور رافضیوں نے دین وشریعت کے نام پر یمن کی حکومت کے خلاف احتجاج اور بغاوت کیا پھر 2014 میں کامیابی ملی تو اخوانی مکاروں نے یمن کی حکومت ملعون رافضی حوثیوں کے ہاتھ میں دے دی۔ وہ تو 2015 میں سعودی اتحاد نے حوثیوں پر حملہ کر کے 90% فیصد علاقہ انکے تسلط سے آزاد کرالیا ورنہ آج یمن خبیث اخوانیوں کے طفیل میں دوسرا مجوسی ایران بن چکا ہوتا۔۔
6- اخوانیوں کے نزدیک اردگانی ترکی سب سے بہتر مسلم ملک ہے بلکہ سلمان عودہ نے تو صاف صاف کہا ہے کہ اصلی اسلام تو ترکی میں ہے۔ اور یہ کون نہیں جانتا کہ ترکی میں اسلام مخالف الحادی دستور آج بھی نافذ ہے۔۔
7- پاکستانی عمرانی حکومت میں تحریکی جماعت شامل ہے۔ لیکن کبھی سراج الحق نے پارلیمنٹ میں نفاذ شریعت کی بات نہیں کی ہے اور نہ ہی اس پر بل پیش کیا ہے۔
8- اخوانیوں کے نزدیک آج بھی مجوسی ایران کی باغی خمینی حکومت دار الاسلام ہے۔۔ جہاں صحابہ کرام پر تبرا بازی کرنا انہیں گالی دینا دین میں شامل ہے۔
🎴نوٹ: ایسی منحوس اور مکار اقتدار کی بھوکی تنظیموں کو جب تک حکومت واقتدار نہیں ملتا تب تک دین وشریعت کا خوب نام لیتے ہیں ۔۔ لیکن جب بھولی عوام کو بے وقوف بنا کر یہ کرسی کے بھوکے بندے جب اقتدار پر قابض ہوجاتے ہیں تو وہی یہودی ڈیموکریسی کو گلے لگا لیتے ہیں۔۔
رافضیت اور اخوانیت ایک سکے کے دو رخ
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=111816153361586&id=100035996056314
🎪اخوانیت اور رافضیت🎪
☠سنیوں کے جانی دشمن ہیں؟!☠
💥2011 میں بھڑکائی گئی عرب فسادیہ جہاں ایک طرف تباہی وبربادی کا سامان تھا وہیں دوسری طرف منافقین امت کا کھل کر سامنے آ جانے کا ایک بہت بڑا ذریعہ بھی تھا۔ چنانچہ جتنے رافضی اخوانی شیعہ سنی اتحاد کی بات کر رہے تھے اس عرب فسادیہ کے اندر دونوں باہمی تعاون کے ساتھ سنی عالم اسلامی کو تہہ وبالا کرتے نظر آئے۔ اور 2016 میں جب سے سعودی عرب نے اخوانیوں پر پابندی لگائی ہے اس وقت سے انکی منافقت مکمل کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ اور یہ واضح ہو گیا کہ رافضی اور اخوانی کیسے دو قالب ایک روح ہیں۔ لیکن تعجب اور حیرت ہوتی ہے کہ اس کے باوجود کچھ لوگ تحریکی اخوانی مرشدوں (سید مودودی، سید قرضاوی) کو شیعہ مخالف ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
🔥رافضی تحریکی کیسے دونوں کے مقصد ایک ہیں اور سنی عالم اسلامی کے خلاف کیسے دونوں متحد ہوکر ایک جسم وجان کی طرح کام کر رہے ہیں نیچے تین زندہ مثالوں سے سمجھیں:
❎کمال ھلباوی کالعدم تنظیم اخوان المسلمون کا سابق ترجمان ہے۔ 2012 میں مصر کے اندر اخوانی مرسی حکومت کے آنے کے بعد کمال ہلباوی نے ایران جاکر اپنے آقاووں کے پاس کیسے اپنے رافضی عزائم اور خباثت کا اظہار کر رہا ہے پہلے پڑھیں اس کے فاسد رافضی عزائم کو پھر اس کی ویڈیو بھی دیکھیں (ویڈیو1):
((اللہ کے فضل و کرم سے اور فاضل وربانی قیادتوں سے بالخصوص امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور حالیہ روحانی سربراہ امام خامئی حفظہ اللہ کی رینمائی میں اسلامی جمہوریہ ایران مغربی سطوت وجبروت کے سامنے ڈٹنے والا اور امت اسلامیہ کی تعمیر وترقی کیلئے ایک روشن مثال ہے۔ میں یہ صراحت سے کہتا چلوں کہ ہم نے امام خمینی سے بہت کچھ سیکھا ہے جس طرح کہ امام بنا سے امام مودودی سے اور امام سید قطب سے سیکھا ہے۔ امام خمینی کی چند خوبیاں میں آپ کے سامنے بیان کر رہا ہوں جن سے میں بے حد متاثر ہوں:
✔آپ ایک بڑے خاکسار متواضع اور سیدھے سادھے مسلمان حاکم تھے۔ بالکل اسی طرح جیسا ہم نے صحابہ کرام اور اہل بیت کو پایا ہے۔
✔آپ صبر وتحمل اور قوت برداشت میں اسوہ اور نمونہ تھے۔
✔اسلام کی کامل نمائندگی میں آپ ایک نمونہ تھے۔
✔آپ قیادت وسربراہی میں ایک نمونہ تھے۔
✔عدل و انصاف کا پیکر تھے۔
✔ایثار و قربانی میں بے مثال تھے۔
✔امت اسلامیہ کے اندر آپ ہی کی ایک ایسی شخصیت تھی کہ امت اسلامیہ کے اندر کھوکھلے فاسد نظاموں (اخوانی اس سے مسلم حکومتوں کو مراد لیتے ہیں) کے خلاف ہمیشہ بولتے تھے۔ انہیں فاسد نظاموں میں مصری حکومت بھی ہے۔
✔آپ باصرار چاہتے تھے کہ امت اسلامیہ علمی ٹکنالوجی اور ہر میدان میں ترقی کرے۔
میں تمنا کرتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلامی کیلئے ہر میدان اور ہر شعبے میں نمونہ بنے۔ ایران تمام عالم اسلامی کا مرکز بنے۔ حقوق انسانی اور تمام نوع انسانیت کے احترام اور اسکی قیادت میں نمونہ بنے۔
ان شاء اللہ ہماری حکومت کے ساتھ ساتھ عرب ملکوں میں قائم فاسد نظاموں اور ڈکٹیٹر شپ ظالم حکومتوں کے یکے بعد دیگرے خاتمے کے بعد آنے والی مسلم قیادتوں کے ساتھ باہم تعاون سے ایران مرکز اسلام بنے گا۔))
👈اخوانیوں کے ترجمان کمال ہلباوی کی رافضی نوازی دیکھیں جس طرح یہ ایک رافضی دہشت گرد کا دفاع کر رہا ہے اس طرح تو شاید ایران کے شیعہ بھی نہیں رافضیت کا دفاع کریں گے:
((سعودی میں نہ کوئی قانون ہے نہ کوئی شریعت۔ ایک عالم دین (نمر النمر) پر جھوٹے الزامات لگا کر انہیں پھانسی دے دی گئی ہے۔)) اس کی مکمل انٹرویو اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں:
https://www.alahednews.com.lb/119702/9/الهلباوي-الشيخ-النمر-رجل-عالم-ومحب-للسلام-وحكم-إعدامه-باطل/
👈یہ توحید پرستوں سے کس قدر جلتا ہے اور اس کے رگ وریشے میں رافضیت کس قدر پیوست ہے دیکھیں یہ ویڈیو:
https://youtu.be/hlil_OopeUI
❎ظالم بشار نے جب ملک شام کے اندر سنیوں کی بربادی میں اخوانی اردگان اور ملحد روس کے ساتھ رافضی ایران کو بھی موقع دے دیا تو سنیوں کے خلاف ان کے حوصلے کیسے اور کتنے بلند ہوگئے پہلے پڑھیں اس خبیث رافضی کے ان خبیث عزائم اور نجس ارادوں کو پھر اسکی ویڈیو بھی دیکھیں (ویڈیو2):
((ہم کامیابی کی طرف مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ہماری یہ پیش قدمی صرف عراق اور شام تک نہیں رکے گی بلکہ ہم ان کے مرکز تک پہونچیں گے اور جزیرہ العرب اور حجاز کو آزاد کرکے اپنے علاقے منطقہ شرقیہ (عراق الفارسیہ القدیمہ) میں شامل کریں گے تاکہ یہاں کی معمولات زندگی ویسے ہی ہو جائے جیسے کہ پہلے ایک جھنڈے تلے ہمارے عوام رہتے تھے۔ ہماری مزاحمت ملکی حدود کا پابند نہیں اور ہم خود کسی معاہدے کے پابند نہیں۔ ہماری مزاحمت پورے عالم میں کامیابی حاصل کرے گی بالخصوص تار عنکبوت کے اس کھوکھلے فاسد نظام پر جسے لوگ مملکت سعودی عرب کہتے ہیں۔))
❎سنیوں کے جانی دشمن رافضی حوثیوں کے خلاف فوجی کارروائی کرنے والے سعودی اتحاد کو ظالم بتانے والے اور حوثیوں کو مظلوم ثابت کرنے نیز انقلابی جدوجہد اور مزاحمت کار بتانے والے تحریکیوں سے میرا یہ ایک سادہ سا سوال یہ ہے کہ حوثیوں کے اس خبیث ترجمان کے ان بیہودہ عزائم کا کیا جواب دیں گے جو پوری دنیا کے سامنے کھلا پیغام دے رہا ہے۔ قارئین پہلے پڑھیں اس خبیث رافضی کے ان خبیث عزائم کو پھر اس کی ویڈیو بھی دیکھیں (ویڈیو3):
((ہماری لڑائی ابو بکر عمر اور عائشہ سے ہے اور یہ لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک لوگوں کے درمیان ابو بکر عمر اور عائشہ کا احترام باقی رہے گا۔ اور جب تک کہ آل بیت (اس کی مراد خمینیت ہے) کے ماتحت قانونی قیادت عمل میں نہ آجائے۔ صاغیة القلب کا خاتمہ ہو گا، سقیفہ کا نام ونشان مٹ جائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ رافضی شیعہ اپنے ہاتھ میں عالم اسلامی کی قیادت لے لے۔))
_________________________________________________
●صاغية القلب سے بیہودے کا اشارہ قرآنی آیت فقد صغت قلوبكما کی طرف ہے جس سے اشارہ عائشہ صدیقہ وحفصہ رضی اللہ عنھما کی طرف ہے۔
●سقیفہ سے اشارہ انصار ومہاجرین صحابہ کی طرف ہے جو وفات نبوی کے بعد خلافت کے لئے سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھا ہوئے تھے۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1813459265434019&id=100003098884948
رافضی رافضی کھیل بند،
ایک نافذی دانشور محی الدین غازی نے اس عنوان پرایک مضمون لکھا ھے.اس مضمون میں بعض اچھی باتیں بھی آئی ھیں. ان باتوں میں سے ایک یہ ھے .کہ ایران شعیہ حکومت ھے. وہ پوری دنیا میں شیعیت پھیلانے میں لگے ھوئے ھیں. وہ شیعیت کو پھیلانے میں قتل وقتال سے بھی دریغ نہیں کرتے ،اور شام میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل کاخون انکے گردن پر ھے ..دوسری اچھی بات یہ لکھی کہ اھل سنت کی کوئی جماعت سعودی کے خلاف ایران کے ساتھ کھڑے نہیں ھوسکتے. وہ صرف اورصرف اسلام کے ساتھ کھڑے ھوتے ھیں. ان دوباتوں کی ھم تائید کرتے ھیں بشرطیکہ اس پر عمل ھوجائے. ماضی میں تو تحریکی حضرات ایرانی رافضی حکومت کے دست وبازو تھے. انکے امام اعظم سید ابوالاعلی مودودی نے پوری مسلم دنیاسے یہ اپیل کی تھی کہ ایران کی رافضی حکومت کی تائید اور تمام شعبوں میں انکے ساتھ تعاون اور مددکریں ..الفاظ ملاحظہ ھوں .... ثورة الخمینی ثورة اسلامیة ولقائمون علیھا ھم جماعة اسلامیة تلقوا التربیة الاسلامیة فی الحرکات الاسلامیة وعلی جمیع المسلمین عامة والحرکات الاسلامیة خاصة ان تؤید ھذہ الثورة کل التائید وتتعاون معھا فی جمیع المجالات ( صوت الامة حزیران ۱۹۸۱) ایک دوسرے موقع پر جناب سید ابوالاعلی مودودی مرحوم نے جناب کمال اور انجینیر محمد جو خمینی کے نمائندے تھے. سے کھا کہ ... میں آپ کی آمد پربہت خوش ھوں. میری طرف سے آیت اللہ خمینی کا شکریہ ادا کیجئے. کہ انھوں نے مجھے یاد رکھا. مسلمان چاھے پاکستان میں ھو یا ایران ، ترکی ، یاکسی اور ملک میں ھو. وہ سب ملتِ واحدہ ھیں. ھمھیں دل وجان سے آپ کی اسلامی تحریک کے حامی ھیں. ھم سب میں کوئی اختلاف نہیں. ھمارا خدا ایک ھے ،رسول ایک ھے ،قران ایک ھے ، (ہفت روزہ زندگی ۲۶ جنوری تایکم فروری ۱۹۷۹) احباب تحریکی رسالوں کا ریکارڈ ۱۹۷۹ سے خمینی کی موت تک دیکھ لیں اگر پورے نہیں دیکھ سکتے تو صرف ایشیا ھی دیکھ لیں .توانھیں اندازہ ھوجائے گا.کہ محی الدین غازی کی بات کھاں تک درست ھے ء اس وقت جماعتِ اسلامی کی نشریاتی ادارے اسلامک پبلکشنز سے خمینی کی کتاب ( الحکومة الاسلامیة) کا ترجمہ بھی شائع ھوا .جسکا طویل مقدمہ لکھا گیا. اس میں خمینی کی دل کھول مدح سرائی کی گئی. حالانکہ جاننے والے جانتے ھیں. کہ اس میں کیازھر ھے ءھم سمجھتے ھیں کہ اگر اب وہ رافضیوں سے بیزار ھوگئے ھیں تو فبھا ونعمہ .ورنہ جناب کی یہ بات محض (ذرالرماد فی العیون) ھے .بلکہ اگر یہ نہ ھو تو خلافت و ملوکیت کا احسان اھلِ سنت پرکیاکم ھے ءکہ (تحقیقی دستاویز) میں رافضی اسے اھل ِ سنت کے جواب میں بطورِ دلیل پیش کرتے ھیں ء اس کے بعد جناب نے آلِ سعود کے حکمرانوں پرتنقید کی ھے. کہ نہ وہ اھلِ سنت کے ساتھ مخلص ھیں. اور نہ سنت کے ساتھ ان کو صرف اپنے غرض سے کام ھے ..... ھم عرض کرینگے کہ یہ زیادتی اورظلم ھے. سعودی حکومت نے جتنی خدمت دین کی اس دور میں کی ھے. اس کی مثال ملنا مشکل ھے. نافذی فکر کے امام اعظم مولانا ابوالاعلی مودودی نے انکی خدمات کی تعریف کی ھے. وہ خطبات کے حاشیہ میں لکھتے ھیں کہ ... واضح رھے کہ یہ خطبہ ۱۹۳۸ کا ھے اس کے بعد سے اب تک حالات کی بہت کچھ اصلاح ھوچکی ھے اورسعودی عرب کی حکومت مزید اصلاح کے لیے کوشاں ھیں. عرب میں تعلیم بھی پھیلائی جارھی ھے .ریاض ، مکہ ، جدہ ، وغیرہ شھروں میں شریعت کی تعلیم کے لیے اعلی درجے کے ادارات قائم کیے گئے ھیں .مدینہُ طیبہ میں ایک جامعہ اسلامیہ نے بڑے پیمانے پرکام شروع کردیا ھے .مکہ معظمہ میں رابطہ ُ عالمِ اسلامی کے نام سے ایک بین الاقوامی تنظیم قائم کی گئی ھے. جوپوری کوشش کررھی ھے. کہ حج کے اجتماع سے فائدہ اٹھا کر تمام مسلمان قوموں میں دینی روح پیدا کی جائے. ان پہلؤوں سے حالات بڑی حدتک قابل اطمینان ھیں (خطبات ص۲۰۵) لطف یہ ھے کہ محی الدین غازی خود اور اسکے خاندان کے لوگ اسی جامعہ مدینہ کے پڑھے ھوئے ھیں. بلکہ اگر کوئی بندہ تحقیق کرلیں. تواسے سینکڑوں علماء اورڈاکٹر مل جائنگے. جوسعودی کے پڑھے ھوئے ھیں. تو کیا یہ کوئی احسان اھل سنت کے ساتھ نہیں ھے ء اور کیا تمام دنیا کے مسلمان مردوں اورعورتوں کے لیے یہ جامعات قائم کرنا انکے اخلاص کی دلیل نہیں ھے ءیہ جو جماعتی مفسرِ قران عالم ڈاکٹر اسلم مرحوم وفات ھوئے. یہ بھی مدینہ کے فاضل تھے. حقیقت یہ ھے کہ اس وقت تحریکی حلقے کو اگر تحفظ حاصل تو وہ صرف سعودی کے فاضل علماء کی برکت سے ھے. اخوان پر جب مصائب ھوئے. تو واحد ملک جس نے ان کے اکابر کو پناہ دیا تھا. وہ سعودی عرب تھا. تو کیا اھلِ دین کے ساتھ انکے اخلاص کی دلیل نہیں ھے ء اگر یہ سب کچھ انکے اخلاص کی دلیل نہیں تو کیا پھر خلافت وملوکیت ، العدالةالاجتماعیه ، کتب وشخصیات ، اور حکمة الباری ، اھل سنت اور سنت کے ساتھ اخلاص کی دلیل ھے ءبندے کو کم ازکم اتنا عنادی نہیں ھونا ھئیے. جناب نے اگے یہ بات لکھی ھے کہ رفسجانی کے دور میں سعودی اورایران کے تعلقات اچھے تھے. اس وقت خطبہ میں انکے خلاف بات کرنا یاکتاب لکھنا بلکہ الماریوں میں ان کو رکھنا ممنوع تھا. خطبہ کی بات درست ھے. مگر باقی دوباتیں محض زیبِ داستان کے لیے بڑھائی گئی ھیں. سعودی میں ایک لمحے کے لیے روافض کے خلاف لکھنے کا کام بند نہیں ھوا.ایرانی انقلاب کے ساتھ ھی (جاء دورالمجوس) آگئی تھی.اور اب تک یہ سلسلہ زورشور سے جاری ھے. اللھم زدفزد ، جتنا کام اس فرقہُ رافضیہ کے خلاف سعودی کےسعودی اھل علم نے کیا ھے. وہ اس سے پہلے کھبی نہیں ھوا. الحمد للہ . باقی ایران کے ساتھ صلح کے دوران خطبہ میں ان کے خلاف بات کرنے پر پابندی عائد کرنا حکمت کا تقاضا ھے . اگر جناب کو تامل ھو تو اس کے لیے مثالیں پیشِ خدمت ھیں. سید ابوالاعلی مودودی ملوکیت کے کتنے سخت مخالف ھیں. اس کا اندازہ ھر اس بندے کوھے. جس نے انکی کتابیں پڑھی ھوں. اگر کوئی شخص جاننا چاھتا ھے تو وہ ٹیپو سلطان پر عبداللہ بٹ کی کتاب پڑھ لے. مگر عرب اسرائیل جنگ کے دوران ان سے ارشاداحمد حقانی نے کھا. کہ میں اداریہ میں سعودی شھنشاھیت کے خلاف لکھتا ھوں .تو مولانا مرحوم نے اسے سختی سے منع کیا. کہ اس موضوع پر لکھے. اسی طرح تحریکی لوگ جمعیت علماءاسلام کے بارے میں جو رائے رکھتے ھیں. وہ کوئی ڈھکی چھپی رائے نہیں ھے. مگر اھلِ جماعت نے جب اس کے ساتھ انتخابی اتحاد کیا. تو ضلع دیر میں ورسک کے ایک ڈاکٹر تھے. جو صوبائی اسمبلی کی نشست پراس اتحاد کے مشترکہ نمائندہ کے خلاف ، جو دراصل جمعیت العلماء اسلام سے تعلق رکھتے تھے، کھڑے ھوگئے تو قاضی حسین احمد مرحوم نے اسے جماعت سے نکال دیا اگر یہ حکمتِ عملی ھے . تو پھرجناب کو سعودی اھلِ اقتدار کے اس فعل کو حکمتِ عملی ماننے میں کیا مشکل ھے ء آگے جناب نے لکھا ھے. کہ سعودی کے غلام علماء صرف حکمرانوں کے اشاروں پرناچتے ھیں. ورنہ ان کو رافضیت سے دین کی بنیاد پرکوئی دشمنی نہیں ھے . ھم اس متعصب جائر آدمی سے کہیں گےگ .کہ آپ صرف معالم المدرستین للعسکری الرافضی کا مقدمہ پڑھ لیں .تو آپ کو حقیقت معلوم ھوجائے گی. پھر احسان الیہی ظھیر مرحوم ، اور مولانا حتشام الدین مراد آبادی نے کیوں انکے خلاف کتابیں لکھیں ھیں ء اچھا ھم بھی یہی بات جناب کے اکابر کے حق میں کہتے ھیں. کہ مولانا مودودی مرحوم صرف شھرت اور مال ودولت کے لیے حرام پر خاموش ھوجاتے تھے. دلیل اس کی یہ ھے. کہ وملوکیت کوحرام جانتے ھیں.مگر ارشاد احمد کو اس کے خَلاف لکھنے سے روکتے ھیں . سعودی عرب جاتے ھیں .فیصل شھید سے طویل ملاقات کرتے ھیں. مگر اس کے سامنے اس بات کا اظھار نہیں کرتے کہ اس حرام قانون کو ختم کرو. اور صحیح اسلامی قانون نافذ کرو. بلکہ عمر کے اخری حصے میں ان سے فیصل ایوارڈ بھی لے لیا. جوبقولِ ایک رافضی محقق اپنی ساری تحقیقات پر پانی پھیرنے کے مترادف تھا . مگر وہ یہ نہ کہ سکے کہ میں اسے اس وقت قبول کرونگا جب تم لوگ اس حرام قانوں کوختم کرلو.آخر ان افعال کی آپ لوگوں کے نزدیک کیا توجیہ ھے ء اگے پھر ایک مقام پر لکھتے ھیں..... کہ جو اسلامی تحریکوں کورافضی نام سے یادکریں. تو تم سمجھو .کہ وہ شخص کسی ایجنٹ ھے ... ھم عرض کرینگے کہ ھم نے تو رافضیت کے ساتھ انکے تعاون کے شواھد پیش کیے ھیں. اگر ان پر اعتماد نہیں ھے. تو مطالبہ کرو ھم اور بھی پیش کردینگے ان شاء اللہ تعالی. پھر اگر اس طرح کی بات آپ کے جواب میں کہے کہ جو شخص سعودی عرب کے موحد علماء کو غلام، درباری ، اور شاہ پرست کھتاھے. تو وہ رافضیوں کا ایجنٹ ھے .اس سے ھوشیار رھو .توآپ کیا کہینگے ء.جنابِ من علم کی دنیا میں بات دلائل کی قوت سے ثابت ھوتی ھے. جذباتی جملوں سےگوئے سبقت لے جانا ممکن نہیں ھوتا ...والسلام
منقول