خمینیت زدہ مودودی فرقہ کے سرپھرے تحریکیوں کی شاتمانہ روش پر بالکل فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
جو دلائل اور حقائق سے عاری ہوتے ہیں انکے پاس سوائے لفاظی اور سب وشتم کے کچھ نہیں ہوتا۔
دوسرے یہ کہ انہیں یہ وراثت انکے اکابر سے ملی ہے۔ پڑھیں درج ذیل رپورٹ:
((پاکستان سے جماعت اسلامی کا ایک اخبار شائع ہوتا تھا (ممکن ہے کہ اب بھی ہوتا ہو) ایشیا، اس کے اخبار کے مدیر نصراللہ خاں عزیز تھے، خاں صاحب مولانا مودودی کے ایسے غالی مداح تھے کہ ان کے خلاف معقول سی معقول بات بھی سننا گوارا نہیں کرتے تھے، ایک بار انہوں نے جھنجھلا کر مولانا احمد علی خدام الدین لاہوری دیوبندی کیلئے جن لفظیات کا استعمال کیا تھا، اسے اگر دلی کی بھٹیارن کو سنا دیا جائے تو وہ بھی شرما کر پلو میں منہ چھپا لے گی، ملاحظہ فرمائیں ملک نصراللہ خاں عزیز کی کوثر و تسنیم میں دھلی ہوئی زبان:
((جاہل، بہتان طراز، مفتری، اخلاقی تعلیمات سے بے بہرہ، تقویٰ، تقدس، للہیت اور تقرب الی اللہ کا ڈھونگ رچانے والے، غیر معقول مسمسی صورے والے، فریبی، جھوٹے، تقدس و تقویٰ کی دھونس رچانے والے، مذلوجی حرکتیں کرنے والے، علم و اخلاق سے بے تعلق، فاسد ذہنیت کے مالک، پیشہ ور دیندار، عقل کے اندھے، غیر ذمہ دار، قرآن کی فہم سے عاری، ناخدا ترس، بےحس، خدا اور مخلوق کی شرم سے بے بہرہ، بے حیا، بے وقوف، گھناؤنے اور مکروہ اخلاق کے مالک، دیوبند کی چراگاہ سے نکلے ہوئے فریبی، دجل و کذب کے مالک، شور مچانے والے کفن چور، افیونی، شوریدہ سر-))
( الاعتصام لاہور ١٨/ نومبر ٥٥ء بحوالہ ایشیا لاہور)
ہندوستان میں خمینیت زدہ مودودی فرقہ سے جڑے تحریکی جمعہ کے خطبوں میں مملکت سعودی عرب اور سلفیوں کے خلاف پوری پوری تقریریں کرتے ہیں۔۔ بلاد حرمین کے تئیں بھولی عوام کے ذہنوں کو رافضی کہانیاں سنا کر مسموم کرتے ہیں۔۔ اعظم گڑھ کی مسجدیں اس پر گواہ ہیں۔۔ ان کے لئے سب جائز ہے ۔۔
لیکن اگر کوئی سرپھری کالعدم تنظیم اخوان المسلمون کے فتنوں سے ہندوستانی نوجوانوں کو آگاہ کرنے کے مقصد سے ایک آدھ تقریر کر دے تو انہیں بڑی پریشانی ہوتی ہے۔۔
میں کہتا ہوں کہ ایسی تقریروں کو سن کر ان میں جو الزامات ہوں ان پر رد کریں اور جرات ہو تو انہیں للکاریں۔ ادھر ادھر سوشل میڈیا میں اوچھی حرکتوں سے کیا حاصل ہوگا۔۔ ؟!!!!
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق