🌐🌋نہضہ ڈیم کی تعمیر، یہودی چال اور اخوانی کردار
✔قسط دوم
🔮1929 میں برطانیہ(مقبوضہ مصر) نے تنزانیا، کینیا اور یوگنڈا کے ساتھ نہر نیل کے پانی کی تقسیم پر تاریخی معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کی رو سے مصری حکومت کو یہ ویٹو پاور حاصل ہے کہ نیل پر کوئی بھی ملک ڈیم بنائے اور اس سے مصر کو نقصان ہو ہو رہا ہو تو روک دے۔۔
🔮اسوان بلند ڈیم (Aswan High Dam) بنانے سے پہلے مصر نے سوڈان کے ساتھ 1959 میں نہر نیل کے پانی کی تقسیم پر معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کی رو سے مصر کو یہ حق ہے کہ اپنی ضرورت کا پانی 55.5/ارب مکعب لیٹر حاصل کرے ، اور مصر اپنا یہ حق ساٹھ سال سے لیتے آرہا ہے۔
🔮مصر کا مسئلہ یہ ہیکہ اسکی ضرورت کے پانی کا 86% فیصد ایتھیوپیا سے آتا ہے، گویا ایتھیوپیا 48/ ارب مکعب لیٹر مصری پانی پر قابض ہے۔
🔮مصر کا دوسرا پرابلم یہ ہیکہ ایتھیوپیا 1929 اور 1959 دونوں معاہدوں کو نہیں مانتا، اور اس کا دعوی ہے کہ وہ نہر نیل سے اپنی مصلحت میں جتنا چاہے گا پانی استعمال کرے گا، اس پر کسی کو اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
🔮مذکورہ دونوں مسائل کو حل کرنے کیلئے 2008 میں حسنی مبارک نے اس مسئلے کو عالمی پیمانے پر اٹھایا، اور 2009 میں اسے حل کرنے کیلئے باقاعدہ ایک کمیٹی کی تشکیل ہوئی۔
🔮2010 میں نہروں کے پانی سے متعلق عالمی ماہرین کے تعاون سے مصر نے یہ فیصلہ کیا کہ مصر ہر صورت میں نہر نیل سے اپنی ضرورت کا حصہ حاصل کرکے رہے گا۔ بلکہ 55.5 / ارب مکعب لیٹر سے زیادہ بھی اگر سالانہ ضرورت ہوگی تو اسے بھی حاصل کرے گا۔۔
🔮لیکن اسرائیلی خباثت اور صلیبی مکاری سے منافقین امت (اخوانی+ترکی قطر) کی مدد کے ساتھ 2011 میں بغاوت کرکے مصری فوجی حکومت ختم کر دی گئی، جسے منافقین امت اور خوارج وقت نے عرب بہاریہ کا نام دیا جوکہ حقیقت میں عالم اسلام کیلئے فسادی ابلیسیہ تھا۔ اور اس بغاوت کے دوران 2011 سے 2012 تک یہ فائل طاق نسیاں کے بھینٹ چڑھ گئی۔۔
🔮پھر اخوانی مرسی کی حکومت آئی اور اہم ملکی مسئلہ سرد خانے میں یونہی پڑا رہا، بلکہ مرسی پر الزام ہے کہ اس نے 2/ ارب امریکی ڈالر کھا کر ایتھیوپیا کے ڈیم پر چپی سادھ لی،، کچھ خفیہ میٹنگوں کا ذکر کیا جاتا ہے، جس میں یہ کسی متفقہ فیصلے پر نہیں پہونچ سکے۔
🔮اس طرح اسی دوران یعنی 2012 میں ایتھیوپیا نے اسرائیل کی مدد سے نہضہ ڈیم کی تعمیر شروع کردی، لگتا ہے مصری بغاوت اسی ڈیم کی تعمیر اور اسکی حفاظت کیلئے کروائی گئی تھی۔
🔮مصر سے 2013 میں منافق اخوانیوں کی حکومت ختم ہوئی اور ملک کے اندر استقرار آنے کے بعد نئے صدر عبد الفتاح سیسی نے 23/ مارچ 2015 میں ایک معاہدہ پر دستخط کیا جس کی رو سے نہضہ ڈیم کی تعمیر کو ایک طرف ایتھیوپیا کا حق بتایا گیا لیکن مصر یا سوڈان کو اس سے کوئی نقصان نہ ہو یہ بات کی وضاحت بھی کی گئی۔
🔮لیکن نہضہ ڈیم کی گنجائش چونکہ 74/ ارب مکعب لیٹر ہے، اور اس کو بھرنے کیلئے ساڑھے دس ارب مکعب لیٹر کے حساب سے تقریبا سات سال لگ جائیں گے، ایسی صورت میں مصر کے حصے کا پانی ان سالوں میں کمی کا شکار ہوگا، جس سے مصر کے اندر سوکھا قحط سالی اور پیداوار کی کمی سے بحرانی کیفیت پیدا ہوگی، جسے مصری حکومت برداشت نہیں کرسکتی۔
🔮نہضہ ڈیم بھرنے کے بعد مصر کو اس ڈیم سے 40/ ارب مکعب لیٹر پانی کی ضرورت ہوگی جسے ایتھوپیا دینے سے انکاری ہے، وہ صرف 34/ ارب مکعب لیٹر کے حساب سے دینا چاہتا ہے۔ ایک سروے کے حساب کے سے ہر ایک ارب مکعب لیٹر سے 2/لاکھ ایکڑ زمین کی سینچائی ہوتی ہے، اس طرح مصر 12/ لاکھ ایکڑ زمین کی سینچائی سے محروم ہوجائے گا، اور یہ زمینیں بنجر ہوجائیں گی۔
🔮گویا ایتھیوپیا کی مانیں تو مصر کی پرانی ضرورت 55.5 سے بھی گھٹ کر مصر کا پانی 48 پر آجائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سیسی نے 2015 کے معاہدے کی رو سے اپنے موقف پر قائم ہے، کہ کسی صورت میں مصری پانی کو کم نہیں کیا جاسکتا۔
🔮چنانچہ وہ ڈیم جس سے ہر سال مصر کا اربوں ڈالر کا نقصان ہے، عبد الفتاح سیسی سختی سے اس کے خلاف کھڑا ہے،۔
🔮یہی وجہ ہے کہ ایتھیوپیا کے وزیر اعظم کو اخوانی نجاشی وقت ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں،، اور اسے اسرائیل کی چمچہ گیری کرنے پر نوبل پرائز دلوا رہے ہیں،، جو یہودی ٹوپی پہن کر دیوار گریہ پر جاکر رویا ہے یہودیوں کے ساتھ۔۔
🔮جبکہ اخوانی صدر مرسی کے زمانے میں اس ڈیم کی تعمیر شروع ہوئی،، اور الجزیرہ نے اس وقت مصری حکومت پر جہاں کئی ایک الزامات لگائے تھے انہیں میں سے ایک نہضہ ڈیم کی تعمیر بھی ہے،، چنانچہ اختصار سے دیکھین:
- مصر کو اخوانیت زدہ کردیا۔۔ (یعنی رافضیت زدہ)
- نہر سویس کو قطر کے ہاتھ پٹہ کرنے پر معاہدہ کیا۔
- حلایب اور شلاتین جیسے متنازعہ فیہ جزیروں سے سوڈان کے حق میں تنازل کرلیا ہے۔
- نہضہ ڈیم کی تعمیر روکنے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔۔
- مصر اقتصادی اور معاشی بحران کا شکار ہوا۔
- بیروزگاری عام ہوگئی۔
- ہر چیز کی گرانی بڑھ گئی۔
- مخالفین کو کنارے لگانے اور پوری حکومت کو اخوانی بنانے کی کوشش کی۔
یہ 7/ ستمبر 2013 کی رپورٹ ہے۔۔ جبکہ مرسی حکومت کو ختم ہوئے دو مہینے سے زیادہ ہوچکے تھے۔۔
✔نوٹ: یہ دوسری قسط ہے، اس سے پہلے تمہیدی باتیں پہلی قسط میں بیان کرچکا ہوں، اسکے لئے دیکھیں یہ پوسٹ:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2457519674361305&id=100003098884948