2017 میں جب امریکہ نے بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کو منتقل کیا تھا اس وقت اردگان نے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے عالمی فورم سے کہا تھا کہ بیت المقدس سرخ پٹی ہے، ہم اسرائیل اور امریکہ سے تعلقات توڑ لیں گے،،، اس وقت اسے خوب پزیرائی ہوئی تھی،،،
لیکن اسی سفارت خانے کی تعمیر کی ذمیداری ایک اردگانی ترک کمپنی نے لی ،، اور اسرائیل سے تمام تعلقات جوں کے توں بنے رہے بلکہ اسرائیلی سیاحوں کا ترکی جانا مزید بڑھ گیا،،، کیونکہ اسرائیل کیلئے ٹور ویزا فری ہے جبکہ فلسطین کیلئے فری نہیں ہے،،
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1747497515363528&id=100003098884948
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1744869428959670&id=100003098884948
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=128693358340532&id=100035996056314
اسی طرح اس بار بھی عالمی فورم سے اسرائیل کے خلاف بول کر واہ واہی لینے کی کوشش کی جبکہ ٹھیک اسی وقت ترک کمپنی بیک وقت 24/ پروجیکٹوں پر اسرائیل کے اندر کام کرتے ہوئے تعمیری میدان میں ایک نمبر پر پہونچی ہوئی ہے،،،
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=148818406328027&id=100035996056314
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق