السبت، 23 مايو 2020

سعودی عرب آخر ہے کیا چیز

سعودی عرب آخر ہے کیا چیز ؟!!! 

کّچھ تبصروں سے ایسا لگتا ہے حوثیوں نے ریاض پر قبضہ کرلیا ہے۔ ریاض نہیں تو کم از کم سعودیہ کا بڑا علاقہ ان کے قبضہ میں آچکا ہے۔ یمن سے ملے ہوئے سعودی شہروں کے باشندے اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں الخ۔ 

حوثی اب تک کی ساری کوششوں کے باوجود سعودیہ کے کسی بھی بارڈر تک نہیں پہونچ سکے ہیں۔ یہ بارڈر 1470 کیلومیٹر لمبا ہے۔
جبکہ  یہ صرف حوثی ہی نہیں عراق ، ایران اور لبنان کے بہترین تربیت یافتہ شیعہ لڑ رہے ہیں۔
مگر ساری کوشش ایرانی میزائل تک محدود ہے جس میں شاید ہی کوئ اپنے ٹارگٹ تک پہونچتی ہو۔
کولیشن فورسس (سعودی اتحاد) آج بھی جس جگہ چاہتی ہیں بمباری کر رہیں۔ حوثی اور ایران پوری دنیا کی مدد سے یہ جنگ روکنا چاہ رہا ہے۔ اب اگر کسی کو یہ سب کچھ نظر نہ ائے تو کیا ہوا۔ اندھے تو کچھ بھی نہیں دیکھ سکتے۔

سعودیہ کے داخلی معاملات وہاں کی حکومت اور معاشرہ پر منحصر ہیں۔ حکومتوں کے پاس انٹلیجنس، تھنک ٹینکس، اکسپرٹ اور صلاح کاروں کی جو سہولیات ہوتی ہیں عام آدمی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ ان کے تصرفات پر کڑھنے کے بجائے اپنے دنیا اور اخرت کی فکر کریں۔رموز مملکت خویش خسروان دانند۔      

پوری دنیا کے بدعتی  اور شیعہ 1926، سے اب تک کچھ نہ کرسکے۔ انقلاب ایران کے بعد سے ہی ایران سعودیہ سے جنگ کی تیاری کررہا ہے۔ مگر اب تک کی ساری کوششیں کار گر نہیں ہوسکیں۔ لبنان میں حزب  کے تجربے سے فائدہ اٹھاکر یمن میں حوثیوں کو کھڑا کیا گیا ہے۔ مگر وہ تجربہ بھی کامیاب نہیں ہوسکا۔ آج حوثی اسپتالوں اور مدرسوں میں گھس کر رہنے پر مجبور ہیں۔

ایران نے عراق اور افغانستان میں جس طرح امریکہ کی مدد کی تھی، اس کو امید تھی کہ اس سے سعودیہ سے دو ہاتھ کرنے کے خواب میں امریکی مدد مل سکے گی۔

سعودی آرام پسند ہیں ۔۔۔ فوج نکمی ہے ۔۔ ہتھیار آوٹ ڈیٹڈ ہیں ۔۔ ان کا استعمال بھی سعودی نہیں جانتے ۔۔۔ امریکہ کے بغیر سعودی عرب کوئی جنگ لڑ نہیں سکتا ۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔  بھئی یہ سب ایک پروپیگنڈہ ہے جو اردو اخبارات کے ذریعے خوب پھیلایا گیا ۔۔ اور بر صغیر کے سعودی مخالفوں نے آنکھ بند کرکے اس پر آمنا وصدقنا کہا ۔۔ جیسے دل کی مراد برآئی ہو ۔۔ یا دل جو چاہتا تھا وہی سب سننے کو مل رہا ہو ۔۔ 

سعودی عرب نے جب بحرین میں گھس کر رافضیوں کو کھدیڑا اور یمن پر حملہ کیا تھا تب اس پروپیگنڈہ کے غبارے کی ہوا نکل گئی تھی ۔۔
 بین الاقوامی جنگی ماہرین کے اس وقت کے بیانات شاہد عدل ہیں ۔۔ایسے ایسے تجزیئے سعودی عرب کی فوجی قوت کے متعلق کئے گئے کہ "بھکت" بھی حیران تھے کہ اتنا تو ہم نے بھی آنکا نہیں تھا ۔۔ 
مزید برآں وہ جنگیں جن میں سعودی عرب دوسرے ممالک کے ساتھ شامل رہا ان میں ان کی کارکردگی کی رپورٹ چیک کرلی جائے ۔۔۔ 

باقی رہی بات یمن کی تو یہ بات یاد رکھیں عصر حاضر میں جنگیں صرف ہتھیار یا بہادری کے بل پر نہیں جیتی جاتی ۔۔ 
سعودی عرب کا اتنے سال سے اپنے بل پر میدان جنگ میں ڈٹے رہنا خود اپنے آپ میں حیران کن ہے ۔۔
مزید بن سلمان کا یہ کہنا کہ ہم اس جنگ سے استنزاف چاہتے ہیں، یعنی حوثیوں کے ذریعے اصلی دشمنوں کا خون چوس رہے ہیں،،  چنانچہ یہ جنگ جس قدر طویل ہوگی سعودی دشمنوں کا اسی قدر نقصان بڑھتا جائے گا،،،، 
باقی آئندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...