یاسر برہامی سلفی یا اخوانی؟!
مصر کے اندر سلفیت کا پلیٹ فارم اور چہرہ جمعية أنصار السنة المحمدية ہے.. اور اسکی معروف شخصیات ہیں... جیسے کہ شیخ محمد حامد الفقی، شیخ عبد الرزاق عفیفی، شیخ عبد الرحمن الوکیل، الشيخ محمد عبد المجيد الشافعی، شیخ احمد فہمی، الشيخ محمد خليل هراس صاحب شرح العقيدة الواسطية، محدث شيخ أحمد محمد شاكر، الشيخ عبد الظاهر أبو السمح، یہ حرم مکی کے پہلے امام ہیں، دار الحدیث خیریہ مکہ کے بانی ہیں، الشيخ محمد علي عبد الرحيم، شیخ عبد الوہاب مرزوق البنا وغیرہ۔
سیلفیوں کا یہی دعوتی تنظیم ہے اس کے علاوہ ان کا کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے نہ ہی یہ سیاست میں حصہ لیتے ہیں ۔
یاسر برہامی جنکی پیدائش 1958 میں اسکندریہ کے اندر ہوئی ہے، کا اس جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے..
بلکہ یاسر برھامی کا تعلق اخوانی جماعت سے ہے، 90/ کی دہائی میں اخوانیوں سے الگ ہو کر اپنی الگ تنظیم قائم کی جس کا نام حرکۃ الدعو السلفیہ رکھا اور یہ اپنا اسوہ اور نمونہ عبدالرحمن عبدالخالق اور محمد سرور زین العابدین کو مانتے ہیں، جیسے یہ لوگ اخوانیت سے نکل کر اپنی الگ فکر قائم کیے جو اپنے آپ کو سلفی کہنے لگے لیکن یہ سروری خوانی ہیں بلکہ کہا جاتا ہے کہ یہ اخوانیوں سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں، اور ان میں اکثر کویت کے اندر پائے جاتے ہیں باقی دیگر عرب ممالک میں جیسے کہ سعودی عرب، اردن اور مصر وغیرہ میں، عقائد میں اگرچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور شیخ محمد عبدالوہاب رحمہما اللہ کو فالو کرتے ہیں مگر فکری اور تنظیمی اعتبار سے یہ متشدد قسم کے قطبی ہوتے ہیں۔
یاسر برہامی کوئی عالم دین نہیں ہیں، علماء ومشائخ سے نہ تو انہوں نے علم دین حاصل کیا اور نہ ہی نظامی طور پر پڑھائی کی بلکہ عام اخوانیوں کے طرز پر یاسر برہامی نے طب یعنی ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی ہے، پیشے سے ڈاکٹر ہیں مگر اپنے پیشے کو چھوڑ کر سیاست اور دعوت دین کو پکڑ لیا جیسا کہ عام اخوانیوں کی حالت ہوتی ہے، پڑھائی کے دنوں میں طلبہ تنظیم کا حصہ رہے، جس طرح سے مصری حکمرانوں کے اغوا اور قتل اور اس کے علاوہ حکومت مخالف مظاہرات اور شر وفساد پھیلانے میں اخوانیوں کا نام آتا تھا وہ پکڑے جاتے تھے جیل جاتے تھے اسی طرح یہ بھی اور ان کے والد بھی پکڑے گئے اور جیل گئے.. اور عرب بہاریہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے الگ سے حزب النور کے نام سے سیاسی پارٹی بنائی تاکہ اقتدار میں آکر فائدہ اٹھائیں۔
دعوہ سلفیہ ویسے ہی ہے جیسے کہ محمد حازم صلاح ابو اسماعیل نے الجبھۃ السلفیہ کے نام سے سیاسی تنظیم بنائی تاکہ سیاست میں آکر پنجا آزمائی کرے، یہ صلاح ابو اسماعیل جو کہ اخوانی جماعت کی سرغنوں میں شمار ہوتا ہے اسی کا بیٹا ہے، اخوانی جماعت میں اپنے عہدے سے استعفی دے کر اپنی نئی پارٹی قائم کر لی تاکہ اقتدار میں مزہ لے... اس کی بہت ساری ویڈیو آپ سوشل میڈیا پہ دیکھ سکتے ہیں..
اس لیے سلفی نام سے یہ گمان نہیں ہونا چاہیے کہ اسکا تعلق حقیقی سلفیوں سے ہی ہوگا، کیوں کہ انکی طرح القاعدہ والے بھی اپنے آپ کو سلفی کہتے تھے، داعشی بھی اپنے آپ کو سلفی کہتے ہیں اور خلیج کے اخوانی بھی اپنے آپ کو سلفی کہتے ہیں اور جتنے سروری اخوانی ہیں یہ سب اپنے آپ کو سلفی کہتے ہیں، جماعت التکفیر والھجرہ والے بھی اپنے آپ کو سلفی کہتے تھے، الجزائر کے اندر الجبھہ السلفیہ نام کی تنظیم اخوانیوں نے بنا رکھی ہے اس لیے سلفی سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیے..
غزہ کے قضیہ کو لیکر اخوانیوں نے جو جہاد عام کا فتوی دیا اس کے خلاف یاسر برہامی نے مصر میں جو فتوی دیا اس کی وجہ سے سلفیوں کو بدنام کیا جا رہا ہے؛ کیونکہ انہوں نے دعوہ سلفیہ کے نام سے اپنی تنظیم بنا رکھی ہے، ان کا یہ فتوی اپنے آپ میں صحیح یا غلط وہ اپنی جگہ البتہ اس مضمون میں ہم صرف اس حقیقت سے پردہ اٹھانا چاہتے ہیں کہ یاسر برہامی سروری اخوانی ہیں سلفی نہیں، اور مصر کے اندر جو سلفی جماعت انصار السنہ المحمدیہ کے نام سے پائی جاتی ہے اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
شيخ هشام البيلي مصر کے سلفی عالم دین ہیں انہوں نے یاسر برہامی اور حزب النور وغیرہ پر تفصیلی رد کیا ہے جسے آپ اطمینان سے سن سکتے ہیں...
https://www.elbeialy.com/catplay.php?catsmktba=2601
یہ شیخ محمد سعید رسلان حفظہ اللہ ہیں جو مصر کے مشہور سلفی عالم دین ہیں ان کی رائے بھی یاسر برہامی اور ان کی جماعت کے بارے میں سن لیں:
https://youtu.be/OOLDXNj9NkI?feature=shared
حزب النور پر میں نے چار سال پہلے ایک پوسٹ لکھا تھا اسے آپ دیکھ سکتے ہیں :
https://www.facebook.com/share/p/1AQ1FsSfuc/
مزید تفصیل کیلئے عثمان حسن بابکر کی کتاب (البؤر الارھابیۃ فی مجتمعاتنا العربیۃ والإسلامیۃ) کا مطالعہ کریں بالخصوص ص 190.
نوٹ : سلفی سے مشہور کرکے دراصل اصل سلفیوں کو بدنام کیا جاتا ہے، سروری اخوانیوں اور داعشیوں کی طرف کسی کی نظر نہیں جاتی ہے، تقیہ باز مکار اخوانیوں کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے، جیسے کہ جب داعش کا فتنہ پیدا ہوا تھا تو ان اخونجیوں نے انہیں سلفی کہہ کر اصل سلفیوں کو بدنام کیا تھا حالانکہ سلفیوں نے سب سے پہلے ان خبیثوں سے اپنی براءت کا اظہار کیا اور انکے خلاف کانفرنسز کئے اور کتابیں لکھی تھیں، بالکل اسی طرح اصل سلفیوں کو بدنام کرنے کیلئے اس وقت یاسر برہامی کے بیانیے کو وائرل کیا جا رہا ہے، اور آپ گوگل کریں گے تو صرف یہی نظر آئے گا کہ دعوہ سلفیہ کے صدر کا ج@ہاد غزہ کے خلاف بیان آیا ہے.... ایک سلفی عالم کا بیان آیا ہے وغیرہ وغیرہ، چنانچہ اسی اخونجی مکاری اور خباثت کا پردہ چاک کرنے کیلئے یہ تحقیقی مضمون لکھا گیا... ورنہ کوئی ضرورت نہیں تھی...
https://www.facebook.com/share/p/18qdpuYUxd/