🎪شامی مسلمانوں پر اردگانی منافقت اور سعودی حکمت عملی
🛑2012 میں جبکہ بشار مجرم کے جرائم حد سے بڑھ چکے تھے۔۔ اور اس وقت سنی مسلمانوں کے کنٹرول میں 60% علاقہ آچکا تھا ۔۔ مملکت سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر شام میں سنی مسلمانوں کی مدد کا حامی تھا اور ترکی سے اتحادی فوجوں کو شام میں اتارنے کا پلان تھا۔۔ اس وقت تک صلیبی روس اور ملعون ایران نہیں پہونچا تھا ۔۔ ترکی نے شروع میں ہاں میں ہاں بھری تھی اور خوب بڑھ چڑھ کر بیان بازی کیا تھا۔۔ بشار الاسد کا کنٹرول چالیس فیصد سے بھی کم علاقے پر تھا۔
🛑اس وقت سعودی عرب نے ترکی حکومت سے اس کے سرحد اور فوجی اڈے کو استعمال کرنے کی اجازت مانگی تھی۔۔۔ مگر ترکی حکومت نے دو تین دن کی خاموشی کے بعد اچانک روس ایران اور ترکی اتحاد کا اعلان کر دیا۔
🛑اب جاکر سعودی عرب کو اس کی منافقت کا علم ہوا۔۔۔ اور اس کے بعد معاملہ جس طرح حل کرنے کا سلسلہ جاری ہے وہ سب کے سامنے ہے۔۔ ایک ایک کر کے سارے علاقے سنی مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکلتے چلے گئے۔۔۔ امن و استقرار کے نام پر سنیوں کو نہتا کر کے ایران و روس اور ترکی اتحاد کی بندر بانٹ اور قتل مسلم کی حکمت عملی جاری ہے۔۔۔!!! الله المستعان وهو المشتكى ولا حول ولا قوة إلا بالله!!!!!
🛑آج حال یہ ہے ترکی سے ملحق علاقے پر اردگان اپنا استعمار قائم کر رہا ہے۔۔ مجوسی ایران سنی علاقوں کو شیعوں میں تبدیل کر رہا ہے۔۔ اور روسی ریچھ اہم علاقوں کو اپنا فوجی اور اقتصادی زون بنا رہا ہے۔۔ 2012 میں جو شامی علاقے ساٹھ فیصد سے زیادہ سنی مسلمانوں کے کنٹرول میں تھے آج اردگانی منافقت کی وجہ سے دس فیصد پر آگئے ہیں۔
🛑سنی شہر ادلب میں تینوں مجرمین کی ملی بھگت سے آگ وخون کی ہولی کا کھیل جارہی ہے۔ اگر یہ شہر بھی چلا گیا تو پھر پورا شام اللہ نہ کرے سنیوں کیلئے دوسرا مجوسی ایران ثابت ہوگا۔۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق