کمالی ترکی کی پیروی کرنے والوں کیلئے !!!!
1954 میں جب الجزائر نے فرانس سے آزادی کی لڑائی شروع کی تو اس وقت سعودی عرب نے مالی اور سیاسی ہر اعتبار سے جزائر کی مدد کی بلکہ 1957 کے حج کو الجزائر کا نام دیا تاکہ پوری دنیا کو الجزائر کی آزادی کا پتہ چل جائے،،
اور ملک سعود بن عبد العزیز نے کہا تھا کہ فرانس سے ہم سفارتی تعلقات اس وقت تک بحال نہیں کر سکتے جب تک جزائر کو آزاد نہیں کردیا جاتا۔۔
1962 میں اقوام متحدہ کے اندر سعودی نے اس مسئلے کو پیش کیا اور جزائر کی آزادی کو تسلیم کیا گیا۔۔۔ اور پندرہ لاکھ جانوں کی قربانی دیکر ملک کو آزاد کرایا گیا۔۔۔
اس موقع پر مسلم ممالک میں ترکی نے اا آزادی کے خلاف ووٹ کیا تھا،،، فرانس کی چاپلوسی کرتے ہوئے،، اور اسکے بدلے میں فرانس نے سونے کا ہدیہ دیا تھا ۔
آج وہی فرانس اردگان کو احمق کہہ رہا ہے۔ ھھھھ
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق