🙌مودودی: یعنی بلا دلیل حق کا دعویدار
💥ایک طرف مودودی انبیاء تک کے بارے میں یہ کہنے میں قلم نہ روک سکے کہ بجز شرعی امور کے انبیاء کی ذات معصوم نہیں ہوتی ہے۔ تفہیمات حصہ دوم ص 56
💥دوسری طرف اپنی ذات کو معصوم بنانے میں ذرا بھی نہ ہچکچائے بلکہ فخریہ انداز میں کہہ ڈالا:
اپنی جگہ میں بالکل مطمئن ہوں کہ میں نے خلاف حق کوئی ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔ اور تیسری طرف اپنی ذات کے تعلق سے یہ بھی کہہ دیا کہ جذبات سے مغلوب ہوکر میں نے کوئی بات نہ کہی اور نہ کیا۔
ترجمان القرآن۔ ربیع الاول جمادی الثانیہ 64ھ، مارچ، جون 45ء
💥حالانکہ مودودی نے داڑھی رکھنے یا نہ رکھنے اسے سنت ماننے یا عادت ماننے کے جس موضوع پر ایک طویل بحث کی ہے اس میں پورے طور پر جذبات سے مغلوب ہوکر سراسر ناحق بات کہی ہے۔
اس پر ایک الگ پوسٹ لگا کر تفصیلی بات کروں گا۔ ان شاء اللہ۔
💥جبکہ وہی چیز ایک معصوم نبی نوح علیہ السلام کے بارے میں دھڑلے سے کہہ گئے:
((بسا اوقات کسی نازک نفسیاتی موقع پر نبی جیسا اعلیٰ و اشرف انسان بھی تھوڑی دیر کے لیے اپنی بشری کمزوری سے مغلوب ہو جاتا ہے))۔
سورہ ہود حاشیہ نمبر 50
مودودی کا دعوی: بشری تقاضوں کے مطابق ایک نبی غلطی کر سکتا ہے۔ جذبات سے مغلوب ہو سکتا ہے۔ لیکن مودودی جو کہہ دیں وہ حق ہو جائے اور نہ ہی جذبات سے مغلوب ہوکر کہیں یا کریں۔۔۔
💥کیا کسی عالم نے اس طرح دعوی کیا ہے۔۔۔ اور وہ بھی ایسے مسئلے میں جس میں کسی کا اختلاف بھی نہ ہو۔۔۔۔۔ یعنی داڑھی رکھنے اور اسے سنت یا واجب ماننے میں۔۔۔
حالانکہ مودودی کے پاس اسے محض ایک عادت ماننے کیلئے کوئی دلیل نہیں ہے۔۔۔۔ جبکہ سنت یا واجب ماننے کیلئے بے شمار دلائل ہیں۔۔۔۔
👈نوٹ: ایک تحریکی یہ کہہ سکتا ہے کہ مودودی نے اس طرح کی بات ایک خاص پس منظر میں کہی ہے۔۔۔ تو اس کا جواب یہی ہے کہ کن دلائل کی روشنی میں یہ بات اپنی ذات کے تعلق سے کہی ہے اور اتنے یقین کے ساتھ۔۔۔۔؟؟؟
شرعی مسائل میں اس طرح کہنا تو صرف انبیا کا حق ہے ((لا یخرج منہ الا حق))۔ جبکہ امتی کیلئے کتاب وسنت سے واضح دلیل کا ہونا ضروری ہے۔
حالانکہ دلیلوں کے بعد بھی علماءِ حق عام طور پر ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب جیسے کلمات کہہ دیتے ہیں۔۔۔۔
اور یہاں کوئی دلیل بھی نہیں اور دعوی نبی جیسا۔۔۔ اللہ ہی سہارا۔۔۔۔
فیس بک پر بھی دیکھیں
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق