🕋ﻗﺮﯾﺐ ﺁﺅ ﺗﻮ ﺷﺎﯾﺪ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﻮﮔﮯ🕋
🕋ﯾﮧ ﻓﺎﺻﻠﮯ ﺗﻮ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯿﺎﮞ ﺑﮍﮬﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ🕋
🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦
🔻میرے ایک قریبی ہیں جو ایک لمبے عرصے سے پیرس میں مقیم ہیں، انهیں سعودی عرب سے دشمنی ہے، وه اسی وجہ سے حج بھی نہیں کرنا چاہتے، سعودی عرب سے دشمنی اس قدر بے کہ ایک بار بڑی ڈھٹائی سے یہاں تک کہہ بیٹھے کہ اگر حج سعودی عرب کے علاوہ کہیں اور ہوتا تو وہاں چلا جاتا مگر حج کے لئے سعودی عرب کبھی نہیں جا سکتا.
تاہم عمر گزرنے کے ساتھ اور عزیز و اقارب کے بے حد اصرار پر وه اپنی اس رائے سے باز آ گئے اور سعودی دشمنی سے توبہ کر لیا اور اس سال حج پر چلے آئے.
اسی ہفتہ مدینہ منورہ میں جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے دریافت کیا : حج کیسا رہا؟ انهوں نے فرانسیسی زبان میں جواب دیا: extraordinaire, formidable ( يعنی زبردست، تصور سے بھی زیادہ شاندار )
پھر میں نے حج کے نظم و انصرام کے بارے میں پوچھا : انهوں نے کہا : اگر فرانس، جرمنی اور امریکا جیسے ممالک مل کر اس جیسا انتظام و انصرام کرنا چاہیں تو اتنا شاندار اور زبردست انتظام نہیں کر سکتے.
پھر میں نے پولس اہلکاروں ، سیکورٹی و نگرانی پر مامور افراد کے متعلق ان سے پوچھا تو کہنے لگے کہ مسکراہٹ تو ان افراد کے چہروں سے جدا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی اور وہ کوئی ضرورت اور مدد مانگنے سے پہلے ہی مدد کرنے کے لئے دوڑ پڑتے تھے.
آخری سوال میں نے ان سے یہ کیا کہ اب سعودی عرب کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے؟
انهوں نے کہا : جب میں سعودی عرب میں داخل ہوا اس وقت سعودی عرب میرے نزدیک ایک مبغوض ترین ملک تھا اور آج جب میں یہاں سے جا رہا ہوں تو سعودی عرب میرے نزدیک ایک محبوب ترین ملک ہے.
میں نے کہا : سعودی عرب کے متعلق آپ کے موقف اور رائے میں یہ تبدیلی کیوں آئی؟ کہا : *(جو سعودی عرب آج میں نے اپنی نگاہوں سے دیکھا ہے وہ اس سعودی عرب سے بالکل مختلف ہے جسے ہم میڈیا میں پڑھتے اور سنتے رہے ہیں).*
اے سعودی والو ! اے میڈیا والو! سفارتی اہلکارو! بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے والو! شوشل میڈیا پر ٹویٹ کرنے والو! اپنی اچهائیوں کو عام کرو، اسے دوسروں تک پہنچاؤ تاکہ غیروں کی برائیاں تمہاری طرف نہ منسوب کی جائیں.
*اگر مشرق سے لے کر مغرب تک کے سارے اہل توحید یہ جان لیں کہ ان کے قبلے کے خلاف کیا کیا ریشہ دوانیاں اور سازشیں رچی جا رہی ہیں تو یقینا وہ سعودی حکومت اور سعودی قوم کے شکر گزار ہوں گے کیونکہ یہ لوگ مقدسات اسلامیہ کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدامات اور کوششیں کر رہے ہیں. سچ مچ اپنے دین و وطن کے تئیں ہر مخلص و غیور موحد کی یہ ذمے داری بنتی ہے.*
کتنی اچھی اور خوش نصیبی کی بات ہے کہ انسان اپنے دین اور اپنے وطن کی خاطر قربان ہو جائے اور اس سے بڑی خوش نصیبی یہ ہے کہ انسان جب تک زندہ رہے اپنے دین کی نشر و اشاعت اور اپنے وطن کی عظمت و سربلندی کی خاطر زندہ رہے.
──•••─↠❀🌸❀↞──•••─
👈عربی تحرير : جوهر محمد الربيع
المدينة المنورة في ٢٥-١٢-١٤٣٨هـ
على ساكنها أفضل الصلاة والسلام
👈اردو ترجمہ: محمد شاهد يار محمد سنابلى
فیس بک پر بھی دیکھیں
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق