📚مودودی جماعت کی کہانی خود بیٹے کی زبانی
👿گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے۔
🔥{{جب تک خمینی انقلاب کی طرح انقلاب نہ آجائے تب تک سارا عالم اسلامی جاہلیت کے دور یعنی دور کفر میں جی رہا ہے۔}}
یہ خلاصہ ہے مودودی اور سید قطب کے گمراہ کن افکار کا۔
📺باقی خود مودودی ہی کے ایک بیٹے حیدر فاروق مودودی کی زبانی مودودی کی کہانی سن لیں:
《میرے والد کے گھر پر ایک دفعہ مولانا ابو الکلام آزاد آئے اور کہا: سنا ہوں آپ کوئی تنظیم بنانے جارہے ہیں۔ کہا: جی ہاں۔ مولانا نے کہا: اس کا دستور ذرا دکھائیں۔
دیکھنے کے بعد کہا: اس دستور کی روشنی میں جو بھی تنظیم وجود میں آئے گی وہ فاشسٹ (انتہا پسند) تنظیم ہوگی۔
مزید کہا: تم یہ سب کام چھوڑ دو یہ سب بیکار ہے۔ ۔۔۔۔۔ آخر نہیں مانے۔۔۔۔ اسی نظریے پر باقی رہے۔۔۔۔ آخر امریکہ جب افغانستان آیا تو انہیں لوگوں کو استعمال کیا۔ اسامہ کو انہیں لوگوں نے بلایا تھا۔ ۔۔۔۔ چنانچہ جہاد افغانستان جب ختم ہوا تو اس وقت کے امیر جماعت میاں طفیل کا یہ انٹرویو چھپا ہوا ہے کہ ہمیں امریکہ نے استعمال کر لیا لیکن ہمیں پتہ بھی نہیں چلا۔
✔یہ کوئی نادان نہیں تھے بات یہ تھی کہ امریکہ کے ڈالر نے انکا منہ بند کئے ہوئے تھا۔
🙌قاضی حسین احمد جو اس کے بعد جماعت کے امیر بنے وہ سوات میں جغرافیہ کے لیکچرار تھے۔ ایک لڑکے کے ساتھ اغلام بازی کے الزام میں انہیں وہاں سے نکلنا پڑا۔ اور دو دفعہ پاگل خانے میں ایڈمیٹ رہے۔ یہ آن ریکارڈ ہے۔ میں نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی تھی۔ پرویز مشرف نے ایک بار مجھ سے کہا کہ آپ نے قاضی صاحب کے بارے میں ایسی بات کہی ہے؟ میں نے کہا: ہاں کہی ہے۔ ریکارڈ نکلوا کر دیکھ لیں۔ چنانچہ اس نے ریکارڈ نکلوا لیا۔ ایک بار قاضی صاحب نے ایک میٹنگ میں کچھ بک بک کی تو مشرف نے کہا: زیادہ بک بک کرو گے تو میں تمہیں دوبارہ پاگل خانے میں ڈلوا دوں گا۔ پھر قاضی چپ ہو گیا۔
✔در اصل یہ بدکردار لوگ ہیں۔ صرف مذہب کا استعمال کرتے ہیں۔
☀️میرے والد نے یہ جمعیت اسلامی طلبہ اور جماعت بنائی لیکن ہم 9 بھائی بہن میں سے کوئی بھی نہ جمعیت اسلامی طلبہ اور نہ جماعت اسلامی کسی میں کبھی نہیں شمولیت اختیار کی۔ نہ ہم کبھی اس کے پاس گئے۔ بلکہ اگر ہم کبھی کسی جلسے جلوس میں دور سے نظر آگئے اور دیکھ لیا تو بلا کے پوچھا کہ تمہارا یہاں کیا کام ہے۔ تم یہاں کیوں آئے۔ ہمیں ان سب سے بالکل الگ رکھا۔
💥در اصل ہمارے والد نے ان سارے نظریات وافکار کو گھر سے باہر رکھا۔ ہم لوگوں سے دور رکھا۔ ہم سب انگلش اسکول سے پڑھتے رہے ہمیں جماعت جمعیت سے کوئی دلچسپی نہیں رہی۔》
👈نوٹ: مودودی کے اس بیٹے کا نام حیدر فاروق مودودی ہے۔ تحریکی کہتے ہیں یہ مودودی کا نافرمان بیٹا ہے جسے مودودی نے عاق کر دیا تھا۔
سوال یہ ہے کہ جو مودودی اپنے گھر کو نہ سنبھال سکے وہ چلیں ہیں خلافت قائم کرنے۔۔۔۔۔ اور اگر اسے صحیح مان لیں کہ وہ نافرمان تھا تو پھر 9 اولاد میں سے آخر کیوں نہیں کوئی عالم فاضل ہوا؟ کسی کو تو عالم فاضل کا کورس کراکے جماعت سے جوڑنا تھا تاکہ خلافت قائم کرنے میں تعاون کرتا۔ ہاں یہ ضرور کیا مودودی نے دیگر اخوانی سربراہوں کی طرح کہ سارے لڑکوں کو انگلش اسکول میں پرھایا: ان میں کوئی کمنسٹ ہوگیا جیسے یہی حیدر فاروق۔ کوئی امریکہ میں ڈاکٹر بن گیا۔
☀️دوسروں اور اپنی اولاد کے بارے میں تحریکی اخوانی سربراہوں کی سوچ اور انکی فکر کیسی ہوتی ہے اس پر ایک پڑوسی کا تبصرہ پڑھیں:
[[مودودی مرحوم کے ماشا اللہ 6 بیٹے اور 3 بیٹیاں تھیں اور ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیں کہ ان میں سے ایک بھی نہ تو جمعیت میں شامل ہوا اور نہ ہی جماعت اسلامی میں۔ مودودی کے اپنے بیٹوں کے الفاظ میں ان کے والد مودودی مرحوم نے ساری عمر اپنی اولاد کو جماعت اسلامی سے ایسے دور رکھا جیسے ڈرگ ڈیلر اپنی اولاد کو نشے سے دور رکھتا ہے۔
مودودی مرحوم کی اولاد نے انگلش میڈیم سکولز سے تعلیم حاصل کی اور کسی مدرسے یا دینی تعلیم سے بچپن کا آغاز نہیں کیا۔
1979 میں مودودی مرحوم وفات سے قبل گردے کا آپریشن کروانے امریکہ گئے تھے جہاں ان کا ایک بیٹا پہلے بطور ڈاکٹر پریکٹس کررہا تھا۔
یہی حال قاضی صاحب کا بھی ہے۔ اپنے دونوں بیٹوں کو امریکہ میں تعلیم دلائی، اپنی ایک بیٹی کیلئے جو داماد ڈھونڈا وہ امریکی شہریت کا حامل تھا اور پچھلے کئی برسوں سے وہ امریکہ میں ہی مقیم ہیں جہاں قاضی صاحب کے نواسے نواسیاں پیدائشی امریکی بن چکے۔
اب سراج الحق کا دور چل رہا ہے اور خبریں گرم ہیں کہ سینیٹ سے7 لاکھ ماہانہ تنخواہ لینے کے باوجود لالے سراج کے بیٹے کی میڈیکل کی تعلیم کا وظیفہ جماعت یا خیبرپختون خواہ حکومت سے لگا ہے۔
صالحین ایسے ہی نہیں بن جاتے، منافقت کی آخری حدوں کو بھی پار کرنا پڑتا ہے!!! ]]
👈تحریکی سربراہ مودودی کی منافقت کی کیا یہ اعلی مثال نہیں ہے کہ خود نکلے ہیں اسلامی حکومت قائم کرنے اور بچوں کو دینی تعلیم سے دور رکھ کر انگریزی تعلیم دلا کر امریکہ بھیجیں؟!
✏اجمل منظور
فیس بک پر بھی دیکھیں
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق