الأربعاء، 3 يونيو 2020

اخوانی جماعت کا قیام اور اسکے تین عظیم مقاصد!

🌐اخوانی جماعت کا قیام اور اسکے تین عظیم مقاصد!

🔮پہلا مقصد: مسلم سماج کو مسلمان بنانا: 
🖼آپ سوچتے ہوں گے کہ جب پہلے سے لوگ مسلمان ہیں تو انہیں پھر کیسا مسلمان بنانا!!! جی یہی تو اخوانی مقصد ہے جسے سمجھنا ہے،، یہ پہلے مسلم سماج کو جاہلی اور طاغوتی ثابت کرکے مرتد قرار دیتے ہیں پھر اسی بنیاد پر حاکم وقت طاغوت کے ساتھ انکا بھی خون حلال کرتے ہیں پھر بغاوت یا یہودی ڈیموکریسی انتخاب کے ذریعے اپنی ڈیموکریسی حکومت قائم کرتے ہیں۔۔ پھر معاشرے میں اخوانی اسلام لاتے ہیں جہاں ہر چیز کی آزادی ہوتی ہے، ہم جنس پرستوں کیلئے قانون بنایا جاتا ہے، شراب پر کوئی پابندی نہیں ہوتی، جسم فروشی پر کوئی پابندی نہیں۔۔ ہر آدمی آزاد، جو چاہے اپنے نفس اور شیطان کی پیروی کرے جو چاہے دین کی۔ 

🔮دوسرا مقصد: مصر سے سامراج انگریزوں کو بھگانا: 
🖼اس مقصد کو اس جماعت نے پورا کرنے کیلئے بڑے ہی اخلاص اور جد وجہد کا مظاہرہ کیا۔
✔اس کی سب سے بڑی دلیل خود لندن میں ان کا ہیڈ کوارٹر ہے، مقصد دشمن کے بیچ میں رہ کر دشمن کو نقصان پہونچایا جائے۔۔ ✔دوسری دلیل یہ ہے کہ مسجد اور آفس کھولنے کیلئے سب سے پہلے 500/ پونڈ برطانیہ نے حسن بنا کو دیا تھا۔۔۔ تاکہ انگریزوں کے خلاف لوگوں کے اندر جہاد کی روح پھونکی جائے۔۔ 
✔تیسری دلیل یہ ہے کہ اخوانیوں کی عالمی تنظیم اتحاد عالمی بھی انگریزوں کے ملک میں رجسٹر ہے، تاکہ کبھی بھی ضرورت پڑنے پر انگریزوں کے خلاف جہاد کیا جائے۔۔۔ 
✔اور چوتھی اور سب سے بڑی دلیل یہ ہیکہ جب مصر کے اندر انگریزوں کے خلاف مصری فوج نے جمال عبد الناصر کی قیادت میں انقلاب برپا گیا اور اس وقت کے اخوانی مرشد حسن ہضیبی سے اس انقلاب میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تو انہوں نے انکار کردیا۔۔۔ 

🔮تیسرا ہدف: بیت المقدس کی آزادی: 
🖼✔اس کا پہلا ثبوت یہ ہے کہ حسن بنا کے دور میں فلسطینیوں کے نام پر چندہ کرکے اسے اخوانی مسلح فدائی تنظیم پر خرچ کیا جاتا ہے، جس کی تربیت جبل مقطم میں ہوتی تھی مصری حکومت کے خلاف، لیکن پکڑے جانے کے بعد کہہ دیا جاتا کہ ہم جہاد فلسطین کیلئے تیاری کر رہے ہیں۔۔۔ 
✔دوسری بڑی دلیل یہ ہیکہ اسرائیل کے خلاف 56 کی جنگ ہو، یا 67 کی جنگ، ان دونوں میں انہوں نے کوئی شرکت نہیں کی بلکہ الٹا ان دونوں جنگوں میں شکست کو انتقام الہی سے یاد کرتے ہیں، گویا اللہ نے مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کی مدد کی ۔۔۔ ✔تیسری دلیل یہ ہے کہ جب 73 کی جنگ میں مصر کی جیت ہوئی تو بھی اس جنگ میں کسی اخوانی نے شرکت نہیں کی، اس جنگ میں اسرائیل کا بہت بڑا ںقصان ہوا، پورا صحرائے سینا خالی کرنا پڑی، اس دن کو مصری فتح اکتوبر سے یاد کرتے ہیں، مگر اخوانی اس دن سے یہودیوں کی طرح نفرت کرتے ہیں۔۔ مصر کا کوئی اخوانی اس دن کو فتح کے طور پر نہیں دیکھتا۔۔ 
✔چوتھی دلیل یہ ہیکہ 2012 میں جب بغاوت کرکے حسنی مبارک کی حکومت گرادی اور اپنی حکومت بنائی تو نئے سرے سے اخوانی مرسی نے اسرائیل اپنا سفیر بھیجا اور ساتھ ہی قاتل مجرم شمعون پیریز کے نام پر ایک محبت نامہ بھی بھیجا، اور اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کیا۔۔۔ 
✔پانچویں بڑی دلیل یہ ہے کہ اخوانیوں کا خلیفہ 2005 میں جاکر یہودیوں کے باوا آدم ہرتزل کی قبر پر پھول نچھاور کئے تھے ایک اپنی طرف سے دوسری اپنی بیوی کی طرف سے۔۔۔ 
✔چھٹی بڑی دلیل جہاد فلسطین کی یہ ہے کہ اخوانیوں کے خلیفہ نے اسرائیل کیلئے ویزا فری کردیا ہے جبکہ فلسطینوں کیلئے فری نہیں کیا۔۔۔ 
✔ساتویں دلیل یہ ہے کہ اخوانیوں کا خلیفہ خطے میں سب سے زیادہ تجارت اسرائیل سے کرتا ہے۔۔۔ 
✔آٹھویں دلیل یہ ہیکہ اس وقت اخوانی خود اسرائیلی پارلیمنٹ میں ممبر بن کر بیٹھے ہیں جو اسرائیل کی حفاظت اور فلسطین کی تباہی کی قسم کھاتے ہیں۔ 

🛡نوٹ: یہی تین عظیم مقاصد تھے جن کی وجہ سے اخوانی جماعت قائم ہوئی تھی جنہیں اخوانی نوے سال سے پوری تند دہی کے ساتھ پورا کر رہے ہیں۔




ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...