جس طرح مولانا علی میاں ندوی رحمہ اللہ نے جب دیکھا کہ سید مودودی ایسی نسل کی تیاری میں لگے ہیں جو اہل سنت کی عام ڈگر سے الگ جا رہی ہے تو انکا ساتھ چھوڑ دیا اور اظہار بیزاری کے طور پر دو کتابیں لکھیں۔۔
اسی طرح مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ نے بھی جب دیکھا سید مودودی اہل سنت کو شیعوں سے ملانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اور شیعوں اور اہل سنت میں کوئی فرق نہیں بتاتے۔۔ بلکہ خمینی کو امام المسلمین ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہیں تو آپ نے بھی انکا ساتھ چھوڑ دیا اور اظہار بیزاری کے طور پر ایک کتاب لکھی(مولانا مودودی کے ساتھ میری رفاقت کی سرگزشت ) کے نام سے۔۔ جسکی تفصیل یہاں ملاحظہ فرمائیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1886084411504837&id=100003098884948
اور شیعوں پر ایک دھماکہ خیز کتاب لکھی (خمینی اور شیعیت کیا ہے) کے نام سے، جس میں ملعون خمینی اور روافض کو دائرہ اسلام سے خارج بتایا اور ان سے کسی طرح بھی دینی تقارب نہ ہونے کی تاکید کی۔۔
نوٹ: واضح رہے کہ سید مودودی کے اصل نظرئیے سے آگاہ ہونے کے بعد دیوبندی اور اہل حدیث کے بہت سارے علماء نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔۔ اور بہت سے لوگوں نے انکے خلاف کتابیں لکھ کر انکے باطل نظریات سے آگاہ کیا۔۔ اور سب سے زیادہ کتابیں دیوبندی علماء نے لکھیں ہیں، اور دار العلوم دیوبند میں باقاعدہ رد مودودیت پر ایک شعبہ قائم ہے۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق