🕋حج وعمرے کے خلاف اخوانی فتوی پھر گردش میں
🌋یہ سیاسی فتوی دراصل دراصل سعودی حکومت کے خلاف ایک عالمی رجحان بنانے کیلئے تھا جو گزشتہ مارچ کے مہینے میں ایک کھوسٹ گمراہ لیبائی اخوانی صادق غریانی نے اردگانی ترکی سے دیا تھا، جسے مئی کے مہینے میں خوب پھیلایا گیا ، اور موسم حج کے موقع سے پھر اسے کیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔۔ اس گمراہ فتوے کی حقیقت اور پس منظر پر میں اسی وقت لکھا تھا جسے اس پوسٹ پر بالتفصیل دیکھ سکتے ہیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=114083703134831&id=100035996056314
================================
🌋دوسرا_حج_اور_تیسرا_عمرہ*
✔ریاض مبارک
🛑مسلمانوں کو غیر روایتی چیزیں بڑی دیر سے سمجھ میں آتی ہیں، اور اسکے پیچھے اکثر ان کے مذہبی، مسلکی اور کسی حد تک سماجی خول کے تہ در تہ پرت ہوتے ہیں جو انہیں معاملے کی پہچان سے دور دور رکھتے ہیں۔
🛑اسی سلسلے کی ایک چیز غیر روایتی “فتوی” بھی ہے، یوں تو فتوی کا بازار آئے دن گرم رہتا ہے، اس شعبے کا جانکار اپنی چگہ، نیم خواندہ اور نا اہل تو روایتی مفتیوں سے دو قدم آگے رہتا ہے۔ ہم جیسے فاقہ مست رند مشرب بالعموم ایسے کسی فتوی کو ایک فتنہ سمجھ کر نظرانداز کر دیتے ہیں اور بلا وجہ اس قسم کے خزعبلات میں اپنا دامن نہ الجھا کر گزر جاتے ہیں۔
🛑آجکل اسی مارکیٹ میں ایک نیا نیا فتوی آیا ہے جسکا نرخ بہت سستا ہے! سننے میں آیا ہے کہ لیبیا کا کوئی مجہول مفتی ہے جو اپنے ایک مہمل فتوی کی وجہ سے کافی چرچے میں ہے۔ یہ فتوی بظاہر سعودی حکومت کے خلاف ہے اس لئے اسکی مارکیٹنگ کے لئے چیدہ چیدہ جہاندیدہ قسم کے اخوانی اور تحریکی بَنِیے اپنی تمام تر بازاری صلاحیتوں کے ساتھ گلوبل مارکیٹ میں ہُڑدنگ مچانے کے لئے اتر آئے اور اس مہمل فتوی کے بے سود پروڈکٹ کی ایسی ایسی ڈینگ ماری، ولیوں اور صوفیوں اور اپنے باحیات اساطین کے اقوال سے مزین کرکے اس فتوے کا اتنا بکھان کیا کہ اس کا چرچہ ہر کوچہ وبازار میں ہونے لگا، ہر کسی کے زبان پر وہ مجہول مفتی معروف ہوگیا لیکن خریدار ایک بھی نہ ملا۔ مارکیٹنگ کے اس ناکام تجربے کے بعد اخوانی اور تحریکی ٹولے نے اس مہمل فتوے کے چکر میں اپنا دل و زبان تک بیچ ڈالا، اپنے اس فتوی گزیدہ متاع بازار کا نرخ ارزاں کرکے ہر نکڑ پہ مہیا کیا، سانسیں پُھلا پُھلا کر گلا پھاڑ پھاڑ کر خوب صدا لگائی مگر اس پر بھی یہ گروہ اس فتوے کو کیش نہ کرسکا۔۔۔۔ میاں یہ دور منفعت کا ہے، آج کا ہر خریدار جانتا ہے کہ متاع گراں اتنا سستا نہیں ہوتا اس کا نرخ تو بالا بالا ہوتا ہے۔
✔لوٹ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو ۔۔۔۔
🛑اب آئیے اس فتوے کی طرف جسے اخوانیوں اور تحریکیوں نے امت کو گمراہ کرنے کے لئے سعودیہ کے خلاف ایک ٹول بنا لیا ہے، یہ فتوی ذرا ٹوسٹ کرکے پیش کیا گیا ہے، دراصل اس فتوے میں پوائنٹ کی دو باتیں ہیں ایک تو یہ کہ کوئی مسلمان پہلے حج اور عمرے کی ادائیگی کے بعد دوسرے حج یا عمرہ کے لئے سعودیہ کا قصد نہ کرے۔
🛑دوسری بات یہ کہ سعودی حکومت حج اور عمرہ سے ہونے والی آمدنی کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتی ہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ یہ اقتصادی فلسفہ ایسے وقت میں پیش کیا جارہا ہے جب دنیا کی معیشت میں سعودی اپنا ایک وزن رکھتا ہے، اسکے پاس پٹرول اور دیگر معدنیات کی شکل میں جو وسائل اور ذخائر دستیاب ہیں ان کے ہوتے ہوئے اسے حج اور عمرہ سے ہونے والی آمدنی کی کتنی ضرورت ہے، اس سے دور حاضر میں اقتصادیات کے ماہرین بخوبی واقف ہیں۔ اس تعلق سے ہر شخص کا واقف ہونا لازم نہیں ہے لیکن جن کی آنکھیں کھلی ہیں وہ ان امور کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
🛑کئی سال پہلے خود سعودیہ نے علماء اسلام اور فقہاء شریعت اسلامیہ سے مشورہ کرکے یہ فیصلہ صادر کیا تھا کہ ایک حج کرنے کے بعد پانچ برسوں تک کوئی حج نہیں کرسکتا اور آج بھی اس پر سختی سے کاربند ہے۔ اسی ضمن میں عمرہ کے تعلق سے سعودی حکومت نے دو سال قبل ایک نیا قانون متعارف کرایا کہ پہلا عمرہ کرنے کے بعد دو سال سے پہلے اگر کسی کو عمرہ کرنا ہے تو پہلے وہ ایک خطیر رقم ادا کرے اس کے بعد عمرہ کے لئے عزم کرے اور یہ قانون تا دم تحریر نافذ العمل ہے۔ اس قید وبند کی توجیہ کرتے ہوئے سعودی حکومت کہتی ہے کہ اگر یہ بندشیں نہ ہوں تو مقامات مقدسہ میں زائرین کا انتظام وانصرام بے ہنگم ہوجائے گا، انسانی جانوں کے تلف ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا اور پورا نظام درہم برہم ہو کر رہ جائے گا جو ایک کھلی حقیقت ہے!
🛑اس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ عہد عتیق میں حج اور عمرہ اس علاقے کے لوگوں کے لئے خیر وبرکت کا سامان تھا، اس خطے کی بیشتر ایکونومی زائرین کی آمد پہ منحصر تھی لیکن فی زمانہ اگر حج اور عمرہ سعودی اقتصاد کے لئے catalyst ہوتا تو سعودی حکومت اس قسم کا اقدام کرکے اپنی ہی اقتصاد پر اَنکُش کیوں لگاتی؟
پتہ یہ چلا کہ ایک حج اور ایک عمرہ کے بعد دوسرے کے لئے خود سعودیہ نے ہی مستحسن قدم اٹھایا اور شروع شروع میں مسلمانوں کے عتاب کا شکار ہوئے لیکن وہ اپنے فیصلے پر اٹل رہے۔ اس وقت سعودیہ کا یہ فیصلہ چونکہ نیا نیا اور بالکل غیر روایتی تھا اس لئے مسلمانوں کو پسند نہیں آیا اور وہ اسے سمجھنے میں کوتاہ بینی کا شکار ہوکر سعودیہ کو برا بھلا کہنے لگے تھے۔
🛑آج عام مسلمانوں کو یہ مسئلہ سمجھ میں آگیا اور وہ قانون کی پاسداری بھی کر رہے ہیں۔ اسی طرح مسلمانوں کے اخوانی اور تحریکی بھیڑ کو بھی آج یہ بات سمجھ میں آ گئی ہے تاہم انہوں نے اس فقہی مسئلے کا رخ سعودی اقتصاد سے جوڑ دیا اور لیبیا کا مفتی انہیں بطور مہرہ مل گیا پر شطرنج کا یہ مہرہ پیادہ نکلا۔ سعودی بغض وعناد میں ان اخوانیوں اور تحریکیوں نے کاغذ وقلم سے لے کر ڈاٹا پیک کے ساتھ ساتھ اپنا دل وزبان بھی بیچ دیا لیکن حاصل صفر رہا۔ ستم تو یہ ہے کہ سعودیوں کے ہی نان شعیر پر پلے بڑھے کچھ تحریکی مفتیان ہند اس فتوے کو لے کر ہرزہ سرائی کرنے میں پیش پیش نظر آئے۔ خیر اس امر میں سعودی حکومت اور ان کے نان ونفقہ پر لکھ پڑھ کر جوان ہونے والے نکتہ چیں دونوں ہی قابل گرفت ہیں!
🛑القصہ مختصر یہ کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی ہر ملک کا حج کوٹہ مکمل ہے اور مومنین کے قافلے فریضۂ حج کی ادائیگی کے لئے سوئے مکہ رواں دواں ہیں، مکہ مکرمہ سے قریب ترین جدہ شہر اور مدینہ منورہ کے ہوائی اڈوں پر عازمین حج سے لدے ہوئے جہازوں کا قطار اس مجہول مفتی اور اس کے ہمنواؤں کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ ہے!
✔کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب
✔شرم تم کو مگر نہیں آتی
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق