🕋بئر عثمان، مملکت توحید اور اسکے دشمنان🕋
🕋مملکت سعودی عرب کو بدنام کرنے والے بیچارے سلمانی ندوی اور اسکے چیلے چپاٹے اس قدر علمی سطحیت پر اتر آئے ہیں کہ اب ندوہ کی عربیت کا جنازہ بھی نکال رہے ہیں اور وہ بھی مملکت سعودی عرب کو بدنام کرنے کے چکر میں۔۔
🕋تفصیلی بورڈ پر صاف صاف لکھا ہے کہ یہ کنواں ایک یہودی کا تھا جسے عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے خرید کر وقف کر دیا تھا۔۔
یہ ایک تاریخی معلومات ہے۔۔ جس میں عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ملکیت اور پھر انکے وقف کرنے کو ثابت کیا گیا ہے۔ جسے یہ ندوی کیسا توڑ مروڑ کر سعودی کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہا ہے جیسے کہ سعودی عرب نے اس کنویں کو کسی یہودی کو سونپ دیا ہو۔۔
🕋جبکہ معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ کنواں یونہی لا وارث پڑا ہوا تھا جسے سعودی حکومت نے دوبارہ آباد کرکے اور اس کے آس پاس کی زمین کو اس سے ملحق کر کے اس میں کھجور کے باغات لگائے۔۔ 1550 درخت پائے جاتے ہیں۔ کنویں کا نام بئر عثمان رکھا اور باغات کا نام مزرعہ عثمان رکھا اور جس میں اس وقف سے حاصل پیداوار کی رقم عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نام پر غریبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
🕋یعنی مملکت سعودی عرب کے بدولت آج بھی عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے نامہ اعمال میں نیکی جمع ہو رہی ہے۔ لیکن ان کارناموں کو چھپا کر الٹا چلے ہیں یہ سرپھرے الٹے دماغ کے تحریکی مملکت توحید سعودی عرب پر کیچڑ اچھالنے اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے۔۔ ھھھھ
🛑بیچارے ٹھریکی سعودی دشمنی میں عربی بھی بھول بیٹھے یا یہی انکی اوقات ہی ہے۔۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق