السبت، 22 فبراير 2020

فتنہ سلمانی(سلمان ندوی)

🌐فتنہ سلمانی(سلمان ندوی) 
🔸️بقلم:شیخ عبدالمعید مدنی حفظہ اللہ 

🛑سچاٸی کاٸنات کی بہت بڑی حقيقت ہے۔ اس کو ماننےکے لٸے صاف ستھرا قلب وذہن چاہٸے۔ اگر انسان کا قلب وذہن صاف نہيں ہے، دل کے اندر کبر ولالچ بھری ہے، عقل ہوس کا غلام ہے تو سلمان ندوی بن کر بھی ہدايت نہيں پا سکتا. دولت وشہرت اس کو اپنی سواری بنا کر، لگام کس کر اس کو رذالتوں کی دنيا ميں گھماتی رہے گی ۔

🛑سيد عبدالحٸي نے 1910 ميں ندوہ کے کاز کو ذاتی بنانے کا جو ناروا عمل کيا تھا يہ اس کی سزا ہے ۔اسے گھرانے والوں کو محسوس کرناچاہٸے ۔ 

🛑ندوہ آل عبدالحٸي کی ذاتی جاٸداد نہيں ہے۔ اصلا يہ ملت اسلاميہ ھند کا سرمايہ ہے۔ سلمان کو ندوہ ميں رکھنے اور رھنے کا کوٸی حق نہيں ہے۔ يہ مودودی سے بڑ ھ کر دوسرا سيد ہے جو تسنن کے داٸرے سے باہر بھاگ رہا ہے خارجيت پسند اور رافضيت نواز ہوتا جا رھا ہے۔

🛑مودودی صاحب کا علوم دينيہ سے ربط سرسری تھا اس لٸے وہ ہواٸی قلعے زيادہ بناتے تھے ۔ سلمان صاحب  علوم دينيہ سے گہرا ربط رکھتے ہيں ۔تاويلات خبيثہ کے بادشاہ ھيں ۔عربی پر قدرت حاصل ہے، عيار بھی ھيں اور جاھلی طنطنہ بھی رکھتے ہيں اس لٸے زيادہ خطرناک ھيں۔

🛑سلمان اپنی ذات کا زندگی بھر پرستار رہا۔ دولت شہرت اس کی سب سے بڑی کمزوری ہے ۔ دولت اگر بھگوا رنگ والوں سے مل جاۓ اس کو خوشی سے قبول کر لے گا اور اس کے بدلے ميں بابری مسجد بيچ دے گا ۔ ظفر سريش والا جيسے مودی بھگت اور بوہری کو اس نے مسلم پرسنل بورڈ کی ميٹنگ ميں اپنی منفعت کےلٸے بلا بيٹھا۔ پھر ندوہ میں بھی اس مردود کو بلا بيٹھا ۔ 

🛑يہ ملت کو اپنے باپ کی جاگير اور دين کا خود کو ٹھيکيدار سمجھتا ہے ۔اس سلسلے ميں يہ اتنا بے مروت ہے کہ اگر بعد کا داتا پہلے سے زيادہ ديدے تو بعد والے کو خوش کرنے کے لٸے پہلے کا دشمن بن جاۓ گا۔

🛑اس کو شہرت کی اتنی بھوک ہے کہ بچوں کی طرح آنکھ ميں بھوک اتر آٸی ہے۔ شيعوں کا ايک جھنڈ اسکا منحوس ہاتھ چوم رھا تھا اور دھوبی سيد بنا ہاتھ چما رہا تھا اور یہ اتنا خوش ھورہا تھاجيسے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اسے خلافت مل رہی ہو۔ 

🛑شيعوں کی ايک اداۓ فتنہ سے اس کے ہوش وخرد پر بجلی گری اور رافضيت کا ترجمان بن گيا اور دھڑادھڑ رافضيت بھرے رسالے آنے لگے۔ صحابہ دشمنی کا لب ولہجہ وہی۔ وہی معروف رافضی تخرصات اور تقولات، اکاذيب اور گپ۔ اس خدنگ رافضيت کو نقد جواب مل رہا ہے ۔ اللہ ايسے غيور لوگوں کو دونوں جہاں ميں فاٸز المرام بناۓ۔آمين

🛑جب انسان جان بوجھ کر دين کے ساتھ کھيل کرے اور دين کو کشيد زرکا ذريعہ بناۓ وہ ملعون انسان ہے۔ ايسے لوگ ملعون قرار دٸيے گٸے ہيں۔ حضرت ابو ھريرہ رضی اللہ عنہ سے روايت ہے ارشاد نبوی ھے: من تعلم علما مما يبتغی بہ وجہ اللہ عزوجل لا يتعلمہ الا ليصيب بہ عرضا من الدنيا لم يجد عرف الجنة يوم القيامة( ابوداٶد ح٣٦٦٤۔) 

🛑دنياداری کی قساوت اور رافضيت سے محبت ان کو سبّ صحابہ کی بند گلی ميں کھينچ لاٸی۔ان کی ہوس پرستی پتہ نہيں انکو کيسے کيسے دن دکھلاۓ گی.

◀️سب کيا ہے؟ 
🔸️حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہيں
الشتم ھوالوصف الذی يقتضی النقص 
( فتح الباری ٦/٢٩١) 
🔸️شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ فرماتے ہيں
السب ھوالکلام الذی يقصد بہ الانتقاص والاستخفاف۔
(الصارم المسلول ٥٦١)
🔸️راغب اصفہانی رحمہ اللہ فرماتے ہيں:
السب الشتم الوجيع قال تعالی{ولا تسبوا الذين يدعون من دون اللہ فيسبوااللہ عدوا بغير علم}الانعام ١٠٨۔وسبھم للہ ليس علی انھم يسبونہ صريحا ولکنھم يخوضون فی ذکرہ فيذکرون بما لا يليق۔ (المفردات ٢٣٠) 

🛑سب کے اس مفھوم کا اطلاق سلمان کے ان ھفوات پر سو فيصد درست ھےجو بعض اصحاب کرام رضی اللہ عنھم کے متعلق ان کے نامسعود قلم سے نکل رہے ہيں۔ ان کا کام ملعون ھے اور خود بھی اس کے سبب ملعون ھيں۔ پڑھٸے چند احاديث رسول. رسول پاک صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمایا :
لاتسبوا احدا من اصحابی
(مسلم ٢٥٤١ ديگر مصادر بخاری ٣٦٧٣ ابوداٶد٤٦٥٨ ترمذی ٣٨٦٨ معجم طبرانی ح ١٨٦٧) ميں ان الفاظ کا اضافہ ہے من سب احدا من اصحابی فعليہ لعنة اللہ ديگر روايات کے شواھد سے يہ اضافہ درجہ استناد کو پہونچ جاتا ہے۔

🛑سب عربی ميں صرف ننگی گالی دينے کا نام نہيں ہے۔ سب ميں ناروا بلا دليل نقد بلا ضرورت نقد، تحقير آميز ردو کد سب ميں آجاتے ہيں۔

🛑حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی روايت ہے ارشاد نبوی ہے : اذا رأيتم الذين يسبون اصحابی فقولوا لعنة اللہ علی شرکم۔
(ترمذی مناقب ٣٨٦٦ صححہ الالبانی فی الجامع الصغيرح٤٩٨٧) 

🛑ايک لمبی حديث ميں صحابہ کے فضاٸل کا ذکر ہے آخری ٹکڑا ہے: فمن سبھم فعليہ لعنة اللہ والملاٸکة والناس اجمعين۔
طبرانی اوسط٤٥٩ ديگر مصادر طبرانی کبير ٣٤٩ علما نے اس کو  حسن لغيرہ قرار ديا ہے ۔ 

🛑لعنت کی اور احاديث ہيں ان چند پر اکتفا کيا جاتا ہے۔

🛑اس عموم ميں علی الا طلاق ہر صحابی داخل ہے. قرآن کريم کی درجنوں آيات ميں تمام اصحاب کی عظمت اوررفعت مقام کا ذکر ہے ان کی مغفرت کا ذکرہے ۔ان پر اللہ کی عظيم عنايتيں ہيں۔ آج کے  کسی ملعون، مطعون، خاٸن، عيار، غدار ملت اوردنيا پرست فريبی کی يہ اوقات نہيں ہے کہ کسی صحابی کی بے توقيری کرے۔ 

🛑کسی بھی صحابی کی طرف انگلی اٹھانے والا دراصل يہ اعلان کرتا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول پر معترض ہے کہ کيوں صحابہ کو امت ميں تحصن حاصل ہے ۔ايسا معترض ابليسيت کا بھی شکار ہوتا ہے اور منافقت کا بھی۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...