🎪سلمان عودہ اور عدنان ابراہیم🎪
📛یعنی رافضی کی تعریف اخوانی کی زبانی📛
💥سلمان عودہ نے عدنان ابراہیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے:
میں نے عدنان ابراہیم کے بہت سارے لیکچر سنے ہیں۔ بندے کے پاس میں نے معلومات کا خزانہ پایا۔ آدمی پورا انسائیکلوپیڈیا ہے۔ زبان پیاری ہے۔ قوت تعبیر نرالی ہے۔ اس کے بہت سارے ایجابی پہلو ہیں۔ مثلا دین کا دفاع۔ ملاحدہ پر رد۔ فلسفہ علم کلام اور مختلف علوم کا جامع ہے۔ ہاں کہیں کہیں بندہ جرآت کا مظاہرہ بھی کر جاتا ہے اور مد مقابل کے ساتھ سخت کلامی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ ویڈیو نمبر1۔
❎یہ عدنان ابراہیم پکا رافضی ہے، ملحدوں کو اپنا آئیڈیل مانتا ہے۔ دین کے بہت سارے مسلمات کا مذاق اڑاتا ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ اور دیگر کئی صحابہ پر طعن وتشنیع کرتا ہے۔ ملحد اسٹیفن ہاکنگ جو کہ خدا کا منکر تھا اس کی موت پر ایسے افسوس کر رہا تھا اور اس کیلئے رحمت کی دعائیں کر رہا تھا جیسے کسی متقی پرہیز گار کا انتقال ہوگیا ہو۔
اس کے متنازع بیانات اور الحاد پسندانہ خطابات کی وجہ سے اس پر کئی ممالک میں تقریر کرنے پر پابندی ہے۔ اسی سال رمضان کے مہینے میں ٹیونس میں جانے پر پابندی لگی ہے۔
❎بڑے بڑے شیعہ عالم اس کی تعریف کرتے ہیں کیونکہ یہ بے ہودہ صحابہ پر طعن وتشنیع کرتا ہے۔ بلکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف پورا ایک دستاویز تیار کر رکھا ہے۔
اسٹیفن کا نام لینے پر اسکے لئے رحمت کی دعا کرتا ہے جبکہ صحابی کا نام لیتے وقت دعا نہیں کرتا۔
❎اس ویڈیو 2 میں صاف صاف سلمان عودہ مشورہ دے رہا ہے کہ عدنان ابراہیم کی تقریروں کو سنا کریں بہت فائدہ ہوگا۔ لیکن دیکھیں یہ زندیق خبیث اسی ویڈیو میں کیا کہہ رہا ہے: صحابی جلیل عمرو بن عاص اور معاویہ کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔ اور بڑے ہی ڈھٹائی سے چیلنج کر رہا ہے کہ یہ لوگ کسی کے یہاں صحابی جلیل ہونگے میرے نزدیک بالکل صحابی جلیل نہیں ہیں۔
دوسرا اخوانی طارق سویدان بھی عدنان کی تعریف کر رہا ہے جبکہ آگے یہی خبیث رافضی چیلنج دے رہا ہے کہ قرآن میں ایسی ایک بھی آیت نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ فرشتے اللہ پر ایمان لاتے ہیں۔ حالانکہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔ صاف صاف قرآن کہہ رہا ہے:
الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ۔
عرش کے اٹھانے والے اور اسکے آس پاس کے (فرشتے) اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لیے استفغار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس تو انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راه کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے۔
❎اس ویڈیو 3 میں یہ خبیث الحادی نظریہ ارتقاء پیش کر رہا ہے کہ ہم سارے انسان بندروں کی اولاد ہیں۔ افریقہ کے چنپانزی ہمارے چچیرے بھائی ہیں۔
یہ بڑا ہی خبیث ہے۔ یہ صریحا الہی احکام کا انکار کرتا ہے یعنی یہ نہین مانتا کہ انسان آدم حوا کی نسل سے ہیں بلکہ اس کا یہ نظریہ ہے کہ پانی کی تلچھٹ سے ترقی کرکے بندر سے ہوتے ہوئے انسان بنے ہیں۔ اور اس جھوٹے اور بلنڈر غیر فطری نظریے کا پرچار بھی کرتا ہے۔
یہ مردود بیک وقت الحادی نظریہ رکھتا ہے۔ رافضی افکار کا معجون مرکب ہے۔ شاتم صحابہ ہے۔ ملائکہ کو مومن نہیں سمجھتا۔ دین کے مسلمات کا مذاق اڑاتا ہے۔
📛جب ایک شخص اس طرح کے اوصاف خبیثہ کا حامل بنتا ہے تب جاکر وہ اخوانیوں اور رافضیوں کی آنکھوں کا تارہ بنتا ہے۔
💥یہ رافضی یاسر الحبیب ہے جو بہت بڑا خبیث ہے۔ شیعوں میں بہت مقبول ہے۔ کیوں کہ یہ صحابہ کو گالی دینے میں بہت مشہور ہے۔ اسی عدنان ابراہیم کی تعریف یہ بھی کر رہا ہے۔ کیونکہ صحابہ کرام پر لعن طعن یہ بھی کرتا ہے اور یاسر الخبیث اس کی وجہ بھی بتاتا ہے۔ گویا ایک خبیث دوسرے خبیث کا تزکیہ کر رہا ہے۔
تعریف کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اسی طرح سب کو معاویہ جیسے لوگوں سے (نعوذ باللہ) آزاد ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ عدنان کی طرف سے بہادری کی بات ہے۔ ابھی مزید بہادری دکھانے کی ضرورت ہے۔ ابو بکر اور تک پہونچنے کی ضرورت ہے۔ ویڈیو نمبر 4
👈سچ ہے ایسے ہی لوگ اخوانیوں کے یہاں مقبولیت کا درجہ پا سکتے ہیں۔
●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●●
❎"گستاخ صحابہ اور غیرت سلف رحمہم اللہ"
1. امام عاصم الاحوال رحمہ اللہ (المتوفی : ١٤٢ھ) جو مدائن شہر کے قاضی بھی رہے ہیں وہ فرماتے ہیں :
أتيت بِرَجُل قد سبّ عُثْمَان فضربته عشرَة أسواط قَالَ ثمَّ عَاد لما ضَربته فضربته عشرَة أُخْرَى فَلم يزل يسبه حَتَّى ضَربته سبعين سَوْطًا.
"میرے پاس ایک شخص لایا گیا جس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو گالی دی تھی، میں نے اسے دس کوڑے لگائے، اس نے دوبارہ گالی دی میں نے دس کوڑے مزید لگائے، پھر وہ دوبارہ ایسا کرتا رہا حتی کہ میں نے اسے ستر کوڑے مارے."
📚(العلل و معرفة الرجال لأحمد : ٤٢٨/١ ح : ٩٤٨ وسندہ صحيح)
2. إبراهيم بن میسرہ بیان کرتے ہیں :
مَا رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ضَرَبَ إِنْسَانًا قَطُّ، إِلَّا إِنْسَانًا شَتَمَ مُعَاوِيَةَ، فَضَرَبَهُ أَسْوَاطًا.
"میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کسی انسان کو مارا ہو سوائے ایک شخص کے جس نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو گالی دی تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے."
📚( شرح إعتقاد أهل السنة للالكائي : 2385 وسنده حسن)
3. ابو الفتوح عز الدين ابن ابی طالب (المتوفی : ٦٥٣ھ) جو کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے تھے انہوں نے ایک رافضی النّجيب يَحْيَى بْن أحمد الحلي ابن العُود کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے کی وجہ سے گدھے پر بٹھا کر حلب شہر کا چکر لگوایا تھا."
📚(تاریخ الإسلام للذهبي : ٧٤٩/١٤)
4. سیدنا عبد اللہ بن الحسن بن الحسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم اجمعین نے ایک (گستاخ صحابہ) رافضی سے کہا :
وَالله ان قَتلك لقرابة.
" اللہ قسم تمہارا قتل قربت الہی کا ذریعہ ہے. "
📚( تاریخ ابن معين رواية الدوري : ٢٤٨/٣ ح : ١١٦٢ وسنده صحیح ،تاریخ دمشق لابن عساكر : ٣٧٧/٢٧ وسنده بعضهم الي الحسن بن الحسن بن علي رضي الله عنه)
5. سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے پوتے سیدنا ابراہیم بن الحسن بن الحسن بن علی بن ابی طالب رحمہم اللہ جمیعا فرماتے ہیں :
دخل علي المغيرة بن سعيد وأنا شاب، وكنت وأنا شاب، أشبه برسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر من قرابتي وشبهي وأمله في , قال: ثم ذكر أبا بكر وعمر , فلعنهما وبرئ منهما , قال: قلت: يا عدو الله , أعندي؟ قال: فخنقته خنقا , قال: فقلت له: أرأيت قولك للمغيرة , فخنقته خنقا , أخنقته بالكلام أم بغيره , قال: بل خنقته حتى أدلع لسانه.
"میرے ایامِ شباب میں میرے پاس مغیرہ بن سعید آیا، میں چونکہ جوانی میں شکل و صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بہت مشابہت رکھتا تھا، تو اس نے میری رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے رشتہ داری، آپ سے مشابہت اور میرے متعلق اپنی خواہشات کا اظہار کیا، پھر اس نے سیدنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کا تذکرہ کیا تو ان پر لعنت کی اور اعلان براءت کیا، میں نے کہا : اے اللہ کے دشمن! میرے سامنے تو ایسا کرتا ہے!؟؟؟ فرماتے ہیں : میں نے بڑی مضبوطی سے اس کا گلہ دبا دیا . (راوی کہتے ہیں) میں نے پوچھا : گلہ دبانے کا مطلب کہ آپ نے اسے باتوں سے چپ کرا دیا؟؟؟ فرمایا : نہیں بلکہ میں نے اس کا گلہ اتنی مضبوطی سے دبایا کہ اس کی زبان باہر نکل آئی تھی."
📚(كتاب الضعفاء للعقیلی : ١٧٩/٤ وسندہ صحیح ، ميزان الاعتدال للذهبي. و نسبه البعض الي الحسن بن الحسن بن علي رحمه الله انظر تاريخ الإسلام و سير أعلام النبلاء للذهبي)
یاد رہے کہ یہ وہی مغیرہ بن سعید جو نہایت برے عقائد و نظریات کا مالک تھا، حافظ ذہبی رحمہ اللہ اس کا نام ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں : لعنہ اللہ. (تاریخ الإسلام للذهبي : ٣١٧/٣)
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
المغيرة بْن سَعِيد هذا لم يكن بالكوفة ألعن منه.
"اس مغیرہ بن سعید سے بڑا لعنتی پورے کوفے میں نہیں تھا."
(الكامل في ضعفاء الرجال : ٧٣/٨)
حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے بھی اس کے متعلق کہا :
"لَعنه الله. "
(الفصل فی الملل والأهواء و النحل : ١٤١/٤)
امام اعمش رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں قُلْتُ لِلْمُغِيرَةِ بْنِ سَعِيدٍ: أَتُحْيِي الْمَوْتَى؟ قَالَ: لَا. فَقُلْتُ: فَعَلِيٌّ؟ قَالَ: وَالَّذِي أَحْلِفُ بِهِ لَوْ شَاءَ أَحْيَى عَادًا وَثَمُودًا وَقُرُونًا بَيْنَ ذلك كثيرا.
"میں نے مغیرہ بن سعید سے پوچھا : کیا تو مردے زندہ کر سکتا ہے، بولا : نہیں. میں نے کہا : سیدنا علی رضی اللہ عنہ کر سکتے ہیں!؟؟؟ کہنے لگا : اللہ کی قسم! اگر وہ چاہیں تو قوم عاد و ثمود اور ان کے مابین ہلاک ہونے والی ساری بستیاں زندہ کر دیں."
📚 (المعرفة والتاريخ للفسوي : ٥٠/٣ وسندہ صحیح، و المتفق و المفترق للخطیب : ١٩٣٨/٣ ت : ١٣٦٢، كتاب الضعفاء للعقیلی : ١٧٩/٤ )
ایک دوسری روایت میں ہے امام اعمش فرماتے ہیں میں نے اس سے کہا :
ومن أين علمت ذاك قَالَ لأني أتيت رجلا من أهل البيت فتفل فِي فيِّ فما بقي شيء إلاَّ وأنا أعلمه.
"تجھے یہ کیسے پتا چلا؟؟ تو کہنے لگا : میں اہل بیت کے ایک شخص کے پاس گیا اس نے میرے منہ میں تفل کیا (پھونک ماری) جس کی بدولت میں ہر ہر چیز کو جان گیا."
📚 (الكامل في ضعفاء الرجال : 8/73 وسنده صحیح)
اسی طرح امام اعمش رحمہ اللہ ہی بیان فرماتے ہیں :
أتاني المغيرة بْن سَعِيد فجلس بين يدي فذكر عليا وذكر الأنبياء ففضله عليهم ثُمّ، قَال: كَانَ علي بالبصرة فأتاه أعمى فمسح يده على عينيه فأبصر ثُمَّ قَالَ لَهُ تحب أن ترى الكوفة فَقَالَ نعم فأمر بالكوفة فحملت إليه حَتَّى نظر إليها ثُمّ قَالَ لَهَا ارجعي فرجعت فقلت سبحان اللَّه العظيم سبحان اللَّه العظيم فلما رأى إنكاري عليه تركني وقام.
"مغیرہ بن سعید میرے پاس آ کر بیٹھ گیا پھر انبیاء کرام علیہم السلام اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ان سے افضل قرار دیا. پھر کہنے لگا : جب سیدنا علی کوفہ میں تھے تو ان کے پاس ایک اندھا آیا، انہوں نے اسکی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا وہ دیکھنے لگا پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا : کوفہ شہر دیکھنا چاہتے ہو!؟؟؟ اس نے کہا : جی بالکل. آپ رضی اللہ عنہ نے کوفہ کو حکم دیا وہ ان کے پاس آگیا حتی کہ اس شخص نے دیکھ لیا پھر آپ نے کوفہ کو حکم دیا کہ واپس لوٹ جاؤ تو وہ واپس چلا گیا. (امام اعمش) فرماتے ہیں میں نے کہا : سبحان اللہ العظيم سبحان اللہ العظيم.
جب اس نے میرا انکار دیکھا تو مجھے چھوڑ کر اٹھ کھڑا ہوا."
📚 ( الكامل في ضعفاء الرجال : ٧٣/٨ وسنده صحیح)
بعض روایات کے مطابق گورنرِ واسط خالد بن عبد اللہ القسری نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو انہیں باطل عقائد کی وجہ سے بطورِ عبرت لوگوں کے سامنے زندہ جلا دیا تھا.
(تهذيب الكمال للمزي : ١١٢/٨،تاريخ الإسلام للذهبي : ٣١٨/٣)
یہ خالد بن عبدالله القسري وہی گورنر ہیں جنہوں نے واسط میں عیدالاضحی کے دن ایک گمراہ شخص جعد بن درہم کو ذبح کیا تھا.
(التاریخ الکبیر للبخاری : ٦٣/١ ، تاریخ بغداد للخطيب : ٤٢١/١٢)
جمع و ترتیب : حافظ محمد طاهر بن محمد
فیس بک پر بھی دیکھیں
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق