الأحد، 21 أكتوبر 2018

🎪کیا مسجد بنانا شر پسندی ہے؟🎪

🎪کیا مسجد بنانا شر پسندی ہے؟🎪
◀️قرآن اعلان کرتا ہے: 
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ فَعَسَى أُولَئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ۔ سورہ توبہ 18
اللہ کی مسجدوں کی تعمیر اور انہیں آباد تو وہ لوگ کرتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں، نمازوں کے پابند ہوں، زکوٰة دیتے ہوں، اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے ہوں، توقع ہے کہ یہی لوگ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں۔ 

❎جبکہ مسلک ومذہب کے نام پر دین کی ٹھیکیداری کرنے والے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ مسجد کی تعمیر شرپسندی کیلئے کی جاتی ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ دین کے نام پر من گھڑت اماموں کے پیچھے بھاگنے والوں نے مسلکی تعصب اور دشمنی میں شہر کے شہر اجاڑے ہیں مدارس اور مساجد تک کو ڈھا دیا ہے علامہ حموی اس پر شاہد عدل ہیں۔ 

❎یہ مت مارے تقلیدی بصیرت کے کورے صرف شر پسندی کا اڈہ ہی کہہ کر مسجدوں کو نہیں گراتے ہیں بلکہ اللہ کے گھروں کو زنا کا اڈہ بتا کر نوجوانوں کو للکارتے ہیں جو نشہ میں چور ہو کر بنی بنائی مساجد کو گرا دیتے ہیں حتی کہ قرآن کو بھی جلتا چھوڑ دیتے ہیں۔ اور توحید پرستوں کی بنائی ہوئی مساجد سے وہ نظریات رکھتے ہیں جو کفار بھی نہیں رکھتے ہوں گے ۔ 
ان کے سامنے صرف ڈیڑھ اینٹ کی تقلیدی پھسپھسی دیوار کے سوا کچھ نہیں دکھائی دیتا۔ اسی کی حفاظت اور بچاو میں صرف اہل حدیثوں سے جلتے ہیں۔ کیونکہ انہیں صرف کتاب وسنت کے انہیں متوالوں سے خطرہ رہتا یے جو یہ اپنے ساتھ کتاب وسنت کی روشنی لیکر چلتے ہیں جسے لوگ دیکھ کر دیوانہ وار ان سے ملتے جاتے ہیں۔ 

❎انہیں خطرہ نہ تو قبر پرست بریلیوں سے ہے نہ ہی انہیں خطرہ دیگر تقلیدی مسالک سے ہے۔ یہاں تک کہ انہیں کوئی خطرہ نہ ہی دشمنان صحابہ رافضی شیعوں سے ہے نہ ہی انہیں کوئی خطرہ مرزائی قادیانیوں اور باطنی بہرہ شیعوں سے ہے۔ اسی لئے یہ سب کے سب ان کی نظر میں امن پسند ہیں۔ ان سب کی عبادت گاہیں ان کے خونخوار ہاتھوں سے محفوظ ہیں۔ 
انہیں پریشانی صرف توحید پرست اہل حدیثوں سے ہے۔ کیونکہ ان کی قبر یہی کھودتے ہیں۔ انکی تقلیدی پھسپھسی دیوار پر ضرب کاری یہی لگاتے ہیں۔ 

❎صرف ایک زندہ مثال اسکے لئے کافی ہے۔ وہ کرناٹک صوبہ کے ضلع "کاروار" کا ہے۔ یہ ایک ساحلی علاقہ ہے۔ اس شہر میں دس سال پہلے کوئی ایک بھی اہل حدیث نہیں تھا۔ آج کی تاریخ میں اس شہر کے اندر پانچ سو سے زیادہ کی تعداد میں اہل حدیث ہوں گے اور دن بدن بڑھتے ہی جارہے ہیں۔ 
قصہ یہ ہے کہ تقریبا دس سال پہلے اسی شہر کے ایک صاحب عبد الرحمن نام کے جو دیوبندی تھے سعودی میں رہتے تھے۔ انہوں نے تبلیغیوں کیلئے پوری ایک بلڈنگ بنا رکھی تھی جہاں وہ رہتے تھے۔ لیکن خود سعودی میں رہنے کی وجہ سے اور عربی زبان کافی حد تک سمجھنے کی وجہ سے قرآن کا معنی ومفہوم بھی سمجھتے تھے۔ اچانک وہ مکمل سعودی سے چلے آئے۔ اور یہاں ایک عالم سے قرآن سیکھنا شروع کر دیا جسھ دیکھ کر تبلیغیوں کو اچھا نہین لگتا تھا حتی کہ ایک مرتبہ ایک تبلیغی نے یہان تک کہہ دیا کہ عبد الرحمن بھائی آپ فضائل اعمال چھوڑ کر قرآن کیون پڑھ رہے ہیں؟ اس سوال پر عبد الرحمن کو کافی غصہ آیا اور کئی دنوں سے ان پر ناراض بھی چل رہے تھے۔ لہذا ان سب کو اپنی بلڈنگ کھالی کرنے کیلیے کہہ دیا۔ اور خود اس عالم کے ساتھ جو کہ حقیقت میں اہل حدیث تھے اور ایک اسکول میں بحیثیت استاذ گمنامی کی زندگی گزار رہے تھے۔ ان سے عبد الرحمن نے تبلیغیوں سے اپنی بیزاری بتائی تو انہون نے بھی کھل کر اپنے بارے میں بتا دیا۔ اس طرح انہین سن کر خوشی ہوئی اور کہا کہ اب ہم گھر ہی میں اپنی جماعت کرین گے اور انکی مسجد میں نماز کیلئے نہیں جائیں گے۔ تبلیغیوں نے انہیں خوب بہلانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ ایک لمبی اور خوشگوار تاریخ ہے کہ کیسے دھیرے دھیرے دو ہی سال کے اندر انکی تعداد پچاس تک پہونچ گئی جن میں سب تقریبا پڑھے لکھے طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔ سب نے ایک ہندو سے ایک لمبی اراضی لینے کیلئے بھاو تاو کیا مسجد بنانے کیلئے۔ یہاں دیوبندی تبلیغیوں کی پریشانی بڑھنا شروع ہو گئی۔ سودا کرنے۔ مسجد بنانے۔ مائک لگوانے۔ گو کہ ہر ہر قدم پر روڑا ڈالتے رہے حتی کہ کچھ لوگوں کے خلاف آتنک واد میں نام بھی لکھا دیا۔ لیکن ہر موڑ پر توحید پرستوں کو کامیابی ملی اور یہ تقلیدی اپنے تمام حربوں مین ناکام ہوگئے۔ آج وہاں ایک عالیشان بڑی سی مسجد ہے۔ وہاں پانچ سو سے زیادہ اہل حدیثوں کی تعداد ہوگئی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ تعداد کہان سے آئی؟ بالکل انہین تقلیدیوں میں سے ہدایت پاکر آتے ہیں۔ اس تحقیقی دور میں پرھے لکھے لوگ تقلیدی مسلک پر لات مار کر سیدھا کتاب وسنت کو گلے لگا رہے ہیں اسکے لئے اس شہر کی مثال کافی ہے۔ اسی لئے یہ سب کو برداشت کر سکتے ہین لیکن اہل حدیثوں کی مسجد کو نہیں برداشت کر سکتے۔  اس کیلئے اللہ کی دھمکی انہیں کوئی اہمیت نہیں رکھتی: 
{وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ}۔ 
اس شخص سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے، ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے اس میں جانا چاہیئے، ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے .
📺دیکھیں اس ویڈیو کو جس میں یہ صاف صاف بتا رہے ہیں کہ قرآن وحدیث کی تعلیم عام ہونے کے خوف سے دیوبندی تبلیغیوں نے مسجد کو گرا دیا۔ بول رہے تھے کہ قرآن کا درس کیوں دے رہے ہیں فضائل اعمال کا کیوں نہیں؟ پھر کیسے دو سو دیوبندی تبلیغیوں کے گنڈے آئے اور آن کی آن میں اللہ کے گھر کو منہدم کر دیا: 
https://youtu.be/RAzOh091b_M
=========================================
◀️ایک غیور مسلمان کا غیرت مندانہ تبصرہ: 
تم منافق نہیں توپھرکیاہو؟
سالک ادؔیب 
رونگٹےکھڑےہوگئے یہ خبرسن کر کہ صوبہ آندھر اپرادیش کے ضلع چتّور،پلمنیرمیں ایک اہلحدیث مسجدکوتبلیغیوں نے محض مسلکی منافرت کےسبب شہیدکرڈالا... انالله واِنّاالیہ راجعون... پہلےتویقین نہ ہُوا... پھریکےبعددیگرےاحباب سےحادثےکی اطلاع مِلی... 
دیرشب بلڈوزرسےکسی مسجدکومسمار کردینا اجتماعی غنڈہ گردی نہیں توکیاہے؟ قربان جاؤں آپ کےجذبئہ تبلیغ پر... قریہ قریہ گھوم کراسی  غنڈہ گردی کی تبلیغ کرتےہیں آپ؟ یاآپ کے پیٹ پرست جاہل مولویوں نےفضائل کےباب میں"باب فضائل انھدام المساجد" کااضافہ کردیاہے؟
کہیں آرـ یس ـ یس نے کوئی چارہ تونہیں ڈال دِیا؟
 عقل کےاندھو! تھوڑا تولحاظ کرتےکہ مسلک کوئی بھی ہو گھرخداکاہے...
تم سے بہترہیں وہ مشرک اور کافرجو مسجد کے سامنے سے گزرتےہوئے آواز پست اور پاؤں سے چپل اتارلیتےہیں...تم مسلمان بھی ہو؟یا اسلام کےنام پرتبلیغ کےلباس میں یہودیوں سےکوئی عہدوپیمان نبھارہےہو؟
یہ کس کا پڑھایاہُوا سبق ہے؟ یاتم ہی اس کےموجدومدرس ہو؟
یامنافقت کی تجارت میں تمھیں زیادہ منافع ملتاہے؟
حیرت ہےکہ تمھارے ہاتھ کیسے چل پڑے،تمھارے ضمیر نے کیسے گوارہ کرلیا؟
تم منافق نہیں توپھرکیاہو؟
سچ تویہ ہے کہ تمھیں حق سے نفرت ہے کیونکہ صدائےوحدہ لاشریك له اور اطیعوالله ورسولہ  سے تمھاری دُکانیں بندہوجاتی ہیں,تمھاری اوقات کاپتہ چل جاتاہے،تمھاری جہالت کاراز فاش ہوجاتاہے،تمھارےبُنےہوئے بےبیناد جال تارتار ہوجاتےہیں... تمھیں کھٹکالگارہتاہےکہ کہیں عوام جاگ نہ جائے....!
اب آنکھوں میں دھول جھونکنےکازمانہ نہ رہا... نئی نسل دلائل کامطالبہ کررہی ہے...
اسی لیے اہلدیث کےنام سے تُم جل بُھن جاتےہو...یاد رکّھو 
"پھونکوں سے یہ چراغ بجھایانہ جائےگا"
تمھیں ہرعمل کاحساب دیناہوگا... خداتمھیں عبرت کانشان بنادےگا اور آخرت میں ذلت کےسِوا کچھ ہاتھ نہ آئےگا...تمھارے لمبے لمبے جُبّے اور دستار کچھ کام نہ آئیں گے ـ
کائنات دیکھےگی کہ حق قیامت کی صبح تک پھلےگا پھولےگا اور اہلحدیث اپنےآخری دم تک حق کی آواز بلندکرتےرہیں گےـ(ان شاءالله)
"اتناہی یہ اُبھرےگا جتناکہ دباؤگے"
ربّ داور فتنہ پروروں کو عقل سےنوازے...آمین
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2138607423062686&id=100007403472630
==================================
مزید تفصیلات درج ذیل پوسٹوں کو دیکھیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1896804287072366&id=100002284388756
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2271657366386473&id=100006266944195
■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■■
❎جماعت تبلیغ تصوف وحنفیت کے پرچار کا ہراول دستہ ۔
بقلم شیخ محمد نسیم مدنی حفظہ اللہ 
=================
کہنے کو جماعت تبلیغ دین کی خدمت اور اس کے تعلق سے محنت کے لئے برپا کی گئی ہے اور اس کے افراد نمازوں کے بعد اپنے بے سروپیر کے بیانات میں لفظ دین اور محنت کا خوب خوب ذکر کرتے ہیں ، لیکن حقائق اور سچائی کو اگر دیکھا جائے تو یہ جماعت دراصل اس لئے برپا کی گئی ہے کہ دین کی روح کو مسلمانوں کے اندر سے بالکل ختم کردیا جائے، انکے اندر سے توحید وسنت کی محبت اور قرآن وأحاديث سے تمسک کو کھرچ کر پھینک دیا جائے انکی جگہ میں دیو مالائی تصوف اور تقلید پلید، شیخ پرستی، پیری مریدی جیسے گندے اور غارت گرے دین وایمان عقیدے کو گھسیڑ کر مسلمانوں کو کلمہ، نماز، ذکر وفکر، اکرام مسلم وغیرہ کے خوشنما اور براق خصائل اور انکے فضائل بیان کرکے اور بقیہ مسائل دین اور حقائق زندگی سے بے خبر اور لاتعلق بناکر دشمنان دین اور اعداءاسلام کو دنیا کی حکمرانی سونپ دی جائے باتیں صرف آسمان کے اوپر کی یا پھر زمین سے نیچے کی کی جائیں ۔
خانقاہی نظام کے رسیا ارباب تصوف ہمیشہ اسی کے تاک میں رہے ہیں انکو کتاب وسنت والا دین کبھی راس نہیں آیا اور چونکہ ایک المیہ یہ ہے کہ یہ دلدادہ تصوف عقاید میں نہیں صرف اعمال وفروعی مسائل میں ائمہ کرام رحمہم اللہ کا نام لیتے ہیں اگر انکے عقاید بھی انہیں جیسے ہوتے تو پھر کوئی مسئلہ ہی نہیں کھڑا ہوتا ائمہ عظام کی طرح یہ بھی صحیح اسلام پر کاربند رہتے لیکن ظلم تو یہ ہے کہ یہ لوگ نام لیتے ہیں علماء ربانیین کا لیکن مانتے ہیں شیطان کے چیلوں کی جو نعوذ باللہ یہ دعوٰی کرتے تھے کہ ہمارے اوپر بھی وحی الہی کانزول ہوتا ہے شرف الہام سے ہم مشرف ہوتے رہتے ہیں اور جن خبیثوں نے شیطانی وسوسوں کو یہ کہہ ڈالا حدثنی قلبی عن ربی یا یہ کہ تم لوگ تو مردوں سے علم اخذ کرتے ہو اور ہم تو مباشرة اس رب سے علم حاصل کرتے ہیں جو حی وقیوم ہے یہی نہیں بلکہ جن شیطانوں یہ کہہ دیا کہ انا الحق میں ہی رب ہوں، یا میرے میں اور رب میں کوئی تفاوت نہیں جو وہ ہے میں وہی ہوں اور جو میں ہوں وہ وہی ہے، ایسے پیر ومرشد انکے مقتدی اور بزرگ ٹھہرے ۔
اور چونکہ یہ لوگ فروعی مسائل میں مذہب حنفی کے پیروکار ٹھہرے حالانکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ انکے رویہ سے بری ہیں کیونکہ انھوں نے ان کو کبھی بھی اپنی تقلید کا حکم نہیں دیا بلکہ یہ کہہ دیا کہ صحیح حدیث مل جائے اسی پر عمل کرنا لیکن شیطان نےسنت مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم سے انکو دور رکھنے کے لیے یہ باور کرادیا کہ جیسے مذہب اسلام دنیا میں پائے جانے والے مذاہب سے بہتر ہے اور اس نے تمام سابقہ مذہبوں اور دینوں کو منسوخ کر دیا ہے اسی طرح سے مسلک حنفی بھی ہے تمام مسالک اس سامنے منسوخ ہوچکے اور مسلک حنفی کی کتاب الہدایہ بھی قرآن کی طرح ہے جیسے قرآن آنے کے بعد تمام آسمانی کتابیں منسوخ ویسے ہدایہ کے بعد اب کسی کتاب کی ضرورت نہیں اور یہاں تک دعوی کہ قرآن کی کوئی آیت یا ذخائر احادیث میں سے کوئی بھی حدیث ہمارے مسلک حنفی کے خلاف ہو تو اسکی تاویل کی جائیگی یا پھر وہ منسوخ مانی جائیگی ، ان شیطانی وسوسوں سے حنفیوں کو یہ غرہ ہوگیا کہ ہمارا ہی مسلک حق اور سچ ہے اسی کو فروغ ملنا چاہیے اسی کی تبلیغ ہونی چاہیے اور باضابطہ ایک سوچی سمجھی سازش اور پلاننگ کے تحت  دین سے نابلد اور جاہل دستہ کوتیار کیا گیا لیکن کہتے ہیں کہ گرو گرو رہ گئے چیلا شکر ہوگئے اب تو معاملہ بایں جا رسید کہ یہ جاہل دستہ اتنا متمول، مضبوط اور پاور فل ہوگیا ہے کہ اب علمائے دیوبند جن کا یہ پروردہ تھا انہیں کوخاطر میں نہیں لارہاہے دار العلوم دیوبند مظاہرالعلوم سہارنپور کے علماء بیٹھے رہتے ہیں اور چلہ میں شریک ہونے والے جاہل گنوار یہ سمجھتے ہیں کہ اب تو ہم انکے دادا ہو گئے یعنی یہ چلائی دستہ فضائل اعمال کتاب اچھی طرح نہیں پڑھ پاتا ہے لیکن اپنے کو کسی شیخ الحدیث سے کم نہیں سمجھتا ہے  ظاہرہے جنکی تربیت ہی غلط اصولوں پر قرآن اور حدیث سے ہٹ کر ہوگی اس کانتیجہ یہی ہوگا،اس میں کوئی دورائے نہیں ہے یہ لوگ واقعی محنت کرتے ہیں اگر یہی محنت صحیح عقائد اور کتاب وسنت کی بنیاد پر صحیح اسلام کی بالا دستی کے لئے کرتے تو پوری دنیا خوشبوئے اسلام سے مشکبار ہوچکی ہوتی ہے ۔
ان کاہدف فروغ اسلام نہیں فروغ تصوف احیاء حنفیت ودیوبندیت ہے تبھی تو یہ اہل حدیث مساجد پر قابض ہونا چاہتے ہیں یا منہدم کرتے ہیں حالانکہ ان کے تعلق سے اہل حدیث حضرات اچھا گمان رکھتے تھے لیکن بہرحال کسی کو بھی ان سے حسن ظن نہیں رکھنا چاہیے جب بھی انھیں موقع ملا ڈس لیں گے میرا اپنا ذاتی تجربہ ہے ایک واقعہ ہے مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ کی محنتوں سے اور انہیں کے واسطہ سے نیپالی جامع مسجد کاٹھمانڈو کی تعمیر جدید ہوئی اور مولانا رحمہ اللہ نے ہی وہیں کالی ماٹی میں اپنی اہل حدیث مسجد بھی بنائی مولانا کے انتقال کے چند سالوں کے بعد چونکہ وہاں کا انتظام وانصرام مولانا کے فرزند ارجمند مولانا حفظ الرحمن اور مولانا کے بھتیجے شیخ ضیاء الرحمن حفظہما اللہ سنبھالے ہوئے ہیں امام اور مؤذن سب متعین ہیں نماز سب مسالک کے لوگ پڑھتے ہیں کسی پر کوئی روک نہیں بلکہ تبلیغ والے تو بوریا بستر لیکر وہیں ڈیرا جمائے رہتے تھے ایک دفعہ ایسا ہوا کہ کسی تبلیغی نے اقامت کہہ دی امام صاحب نے کہا کہ اکہری اقامت کہو دوہری درست نہیں اب کیا تھا کہ امام صاحب کے خلاف ان لوگوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا شیخ ضیاء نے مجھے خطبہ جمعہ کے لئے کاٹھمانڈو بلایا اتحاد واتفاق کے موضوع پر میں نے خطبہ دیا عصر کے بعد میٹنگ ہوئی تبلیغ والے امام صاحب پر خفا کہ انھوں نے کیسے کہہ دیا کہ دوہری تکبیر درست نہیں میں نے ان لوگوں سے کہا کہ امام صاحب کا یہ کہنا کہ درست نہیں لاعلمی کی بنیاد پر ہے لیکن میں نے ان لوگوں سے کہا آپ لوگ یہ بتائیں کہ اگر میں نیپالی جامع مسجد میں چل کر اکہری تکبیر کہوں تو کیا آپ لوگ گوارا کریں گے ان لوگوں نے کہا نہیں پھر میں نے کہا آپ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ مسجد اہل حدیث ہے امام وغیرہ سب اہل حدیث اور انکے یہاں راجح اکہری تکبیر ہے تو یہ دوہری کیسے گوارا کریں گےاس پران لوگوں نے کہا کہ آپ ٹھیک ہی کہہ رہے ہیں لیکن اسکے باوجود ان لوگوں نے مسجد پر اپنا قبضہ جمانے کے لئے حکومت اور عدالت تک کا چکر لگایا لیکن اللہ کے فضل پھر شیخ ضیاء الرحمن صاحب کے اثر و رسوخ کی وجہ سے ان کو منھ کی کھانی پڑی ۔

فیس بک پر بھی دیکھیں 

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...