الجمعة، 19 أكتوبر 2018

قطر میں مشہور عرب قبیلہ( آل مُرَّہ) کی مظلومیت کی داستان

💥منظر اور پس منظر💥
👆دنیا کے امیر ترین ملک قطر میں👆
🙋مشہور عرب قبیلہ( آل مُرَّہ) کی مظلومیت کی داستان:🙋
✍بقلم ڈاکٹراجمل منظور مدنی
 قطر نے ظالمانہ رویہ اپناکر مشہور عرب قبیلہ آل مرہ اور دیگر کئی قبائل کے املاک ضبط کر لئے اور ان کی قومیت چھین لی۔انہیں جینے کے تمام سہولیات سے محروم کردیا۔ 2005 سے لیکر اب تک قطر یہی رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ ابھی گزشتہ سال بہت سارے لوگوں کی قومیتیں چھینی گئی ہیں جن میں آل مرہ کے مشہور شاعر ابن فطیس بھی شامل ہیں۔ وہیں پر دوسرے ممالک سے بھاگ کر آئے ہوئے جاسوسی ، خیانت ، غداری اور ان جیسے مختلف جرائم میں مبتلا سینکڑوں لوگوں کو بلا کسی جانچ کے بخوشی قومیت مل رہی ہے۔ قطر ی حکومت کے اس غیر انسانی اور غیر فطری حرکتوں کو میڈیا خصوصا الجزیرہ ٹی وی چینل باہر دنیا میں آنے نہیں دیتے۔ 
 قطر ایک اسلامی ملک ہے ۔ دنیا کا امیر ترین ملک سمجھا جاتا ہے ۔ آبادی کم اور قومی آمدنی زیادہ ہونے کے ناطے وہاں کے باشندوں کیلئے حکومتی پیمانے پر ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔ اس کے علاوہ وہاں بہت سارے خیراتی ادارے ہیں جو ملکی اور عالمی پیمانے پر لوگوں کی امداد کرتے ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود کیا ہمیں یہ بھی پتہ ہے کہ اسی قطر میں ایک بہت بڑا قبیلہ ایسا بھی ہے جو ہر طرح کی سہولت سے محروم ایک وقت کی روٹی کا محتاج ہے ۔ اس قبیلے کے ہر فرد کی نہ تو کوئی خیراتی ادارہ مدد کرسکتا ہے اورنہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی سہولت میسر ہے۔قطری حکومت نے اس مظلوم قبیلے کے لوگوں سے قطر کی قومیت (نیشنلٹی) چھین لی ہے ؛ یہی وجہ ہے کہ ان کی اکثریت مہاجر بن کر دوسرے ملکوں میں رہنے پر مجبور ہے ۔ آل مرہ کے ساتھ قطری حکومت کے اس رویے اور سوتیلے پن کے وجوہات، اسباب اور ان پر مظالم کے انواع واقسام جاننے کیلئے دیکھیں اس مختصر مضمون کو:
 قبیلہ بنو تمیم سے کہیں زیادہ تعداد اور شجاعت وبہادری میں معروف قبیلہ بنو مرہ ہے جو اس وقت قطر میں حاکم قبیلہ آل ثانی کا بہت بڑا مخالف سمجھا جاتا ہے۔ آبادی کے اعتبار سے یہ قبیلہ قطرمیں سب سے بڑا ہے اور قطر کے علاوہ سعودی ، بحرین، امارات، کویت اور حضرموت میں پھیلے ہوئے ہیں۔ جزیرة العرب میں یہ قبیلہ اپنی بہادری میں مشہور ہے۔ صرف پچھلی دو صدیوں میں اگر دیکھا جائے تو اس کی بہادری نمایاں ہوجاتی ہے۔ قطیف اور احساءپر قبضہ کرنے کیلئے ترکوں نے جب اپنی فوج بھیجی تھی تو اس وقت سعودی حکومت کے امیر سعود بن فیصل نے بنو مرہ سے مدد مانگی تھی جنہوں نے آکر ترکوں کو ناکوں چنے چبوائے تھے اور ان کے سارے فوجی سربراہوں کو موت کے گھاٹ اتار دئیے تھے اور باقی ماندہ فوج بھاگ کر بصرہ واپس چلی گئی تھی۔ 1258 ہجری میں جب بحرین کے اندر امیر عبد اللہ بن خلیفہ کے خلاف انکے بھائی محمد بن خلیفہ نے بغاوت کردی تو اس وقت کے امیر البحرین نے بنو مرہ ہی سے مدد مانگی تھی جنہوں نے جاکر بغاوت کو ختم کیا تھا۔ 
 زمانے سے یہ قبیلہ قطر میں آباد ہے اور جب شیخ قاسم بن محمد آل ثانی نے ترکوں سے کئی لڑائی کرکے1871میں اس علاقے کو آزاد کرایا تھا تو ان کے ساتھ یہی آل مرہ ہی نے ساتھ دیا تھا ۔اور 1972 میں انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد قطر کو ہر میدان میں ترقی کے راستے پر گامزن کرنے میں اس قبیلہ کا بڑا ہاتھ رہا ہے ۔لیکن 1995 میں حمد بن خلیفہ نے اپنے والد امیر قطر خلیفہ بن حمد آل ثانی کو زبردستی معزول کرکے خود امیر بن بیٹھا جس پر قطریوں نے اعتراض کیا اور سابق امیرخلیفہ بن حمد کو دوبارہ امیر بنانے کی کوشش کی لیکن ان مخلصین اور قوم پرست قطریوں کی ایک نہ سنی گئی بلکہ الٹا انہیں ظالم امیر نے اپنا دشمن سمجھ لیا جس کی بنیاد پر اس وقت کے ناجائز امیر قطر حمد بن خلیفہ نے خصوصا آل مرہ پر سختی کرنا شروع کردی یہاں تک انہیں تمام سرکاری سہولتوں اور نوکریوںسے محروم کردیا ۔2004 میں ایک ظالم قانون کے مطابق آل مرہ کے بڑے بڑے شیوخ اور اہم سیاسی شخصیتوں سمیت انکی نیشنلٹی (قومیت) چھین لی جواب در در بھٹک رہے ہیں۔ حالانکہ ترکوں اور انگریزوں سے قطر کو آزاد کرانے اور بعد میں اس ملک کو ترقی دینے میں جتنا اس قبیلے کا ہاتھ ہے اتنا خود آل ثانی کا بھی نہیں ہے۔
 اسی قانون کی بنیاد پر اس قبیلے کے ہزاروں لوگوں کو جلا وطن کر دیا گیا ہے جو سعودی بارڈر پر ہفوف اور احساءکے صحرائی علاقے میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر آواز بھی اٹھائی ہے۔ اور اس وقت کے خلیج میں اقوام متحدہ کی رفاہی تنظیموں کے نگراں امیر طلال بن عبد العزیز آل سعود نے قطری حکومت سے انہیں واپس لینے کی اپیل کی تھی اور اپیل پر دھیان نہ دینے پر اقوام متحدہ میں شکایت بھی کی تھی لیکن اس گونگی بہری قطری حکومت پر اس کا کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ نیز ریاض معاہدے میں بھی قطر کو اس جانب توجہ دلائی گئی تھی لیکن اس پر بھی کوئی دھیان نہیں دیا۔ 
 آل مرہ کے شیخ طالب بن لاہوم بن شریم اپنے اور قبیلے کی قومیت ختم کرنے کے اسباب بتاتے ہوئے کہتے ہیں: قطری حکومت نے ہماری قومیت چھین لی ہے کیونکہ مملکت سعودی عرب اور بحرین کو ہم اپنا دوست سمجھتے ہیں، دونوں حکومتوں کو برا بھلا نہیں کہتے ، ملک سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کو گالی نہیں دیتے، اور یہ کہ میں نے اپنے قبیلے کے کچھ افراد کے ساتھ محمد بن سلمان سے بلا اجازت ملاقات کرلی تھی۔ بحرینی وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد آل خلیفہ نے کہا: قطری حکومت نے آل مرہ کی قومیت چھین کر اپنے حق میں اچھا نہیں کیا ہے۔ اسے اسکا برا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ سعودی دیوان ملکی کے مشیر سعود قحطانی نے کہا: قطر اپنے ہی قوم کے ہاتھوں زوال پزیر ہوگا ۔ عربوں کو انکے وطن سے جلا وطن کرنا ، انہیں ضروریات زندگی سے محروم کرنا اور ان کی قومیت چھیننا قطر کیلئے بہت مہنگا پڑے گا۔ 
 اسی قبیلے کے ایک مشہور شاعر جنہوں نے شاعر الملیون کا خطاب حاصل کیا ہے اور انکا لقب شاعر المحیط الہادی ہے۔ 2007 میں امارات کی طرف سے منعقد کی جانے والی شاعر الملیون پروگرام میں پہلا خطاب جیت کر جب ایک ملین درہم حاصل کیا تھا تو اسے خود نہ لے کر آدھا فلسطینی بچوں کے حق میں اور آدھا اپنے ملک قطر کے بچوں کے حق میں تنازل اختیار کر لیا تھا۔ وطن کی محبت میں جس طرح انہوں نے قصیدہ پڑھا اور مشہور ہوا ویسا قصیدہ دور حاضر میں کسی نے نہیں کہا ہوگا ۔ اس قصیدے کے کچھ اشعار اس طرح ہیں:
للدار فی روحي وفي قلبي غلا من المهد حتی تواری فی اللحد
حب الوطن فی دمي إخلاص وولي      حب رضعته وامبنی منه جسد
وحب الأمیر وطاعته فیا اعدلا ما دمت حي ودام لی عزم وجهد
ترجمہ: ماں کى گود سے قبر کے پیٹ میں جانے تک وطن عزیز میرے روح وقلب میں رہتا ہے۔وطن کی محبت اور اسکے ساتھ اخلاص میرے رگ وریشے میں پیوست ہے۔ وطن عزیز ہی کی محبت میں میں پلا بڑھا ہوں اور اسی کی محبت میں میرا یہ جسم پروان چڑھا ہے۔ امیر قطر کی محبت اور اطاعت دونوں مرتے دم تک ساتھ میں ہیں۔ اللہ کرے ایسے ہی میرا حوصلہ اور کوشش ہمیشہ باقی رہے۔
لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی بنیاد پر اس عظیم محسن شاعر کی قومیت کو بھی چھین لیا گیا جن کی ہمدردی میں خلیجی عرب نوجوانوں نے ٹیوٹر پر جم کر ہیش ٹاگ چلایاجس سے شاعر الملیون کو کافی شہرت حاصل ہوئی اور قطری حکومت کو کافی ذلت ورسوائی اور سبکی کا احساس ہوا۔ 
💥-قطر میں باقی ماندہ آل مرہ کی حالت زار: 
آل مرہ کے تعلق سے قطر میں یہ قانون بنا دیا گیا ہے کہ نہ ان کی کوئی مدد کرسکتا ہے اور کسی بھی طرح سے نہ انکی کوئی تائید کرسکتا ہے۔ اور آل مرہ کے بعد قبیلہ ہاجری بھی بہت بڑا قبیلہ ہے بلکہ قطرکی ایک چوتھائی آبادی اسی قبیلے پر مشتمل ہے۔ اس قبیلے کے بہت سارے لوگوں کی آل مرہ کی مدد اور ان کی تائید کرنے کی وجہ سے ان کی قومیت بھی چھین لی گئی ہے۔ 
 یہی وجہ ہے کہ جو لوگ آل مرہ میں سے کچھ ابھی قطر میں باقی ہیں ان کے علاقے اور محلے برمائی مہاجرین کے خیموں سے بھی بدتر نظر آرہے ہیں۔ ایک طرف انہیں تمام بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے تو دوسری طرف حکومت کے کسی ڈپارٹمنٹ یا کسی پرائیویٹ ادارے یا کمپنی میں انہیں کام کرنے پر پابندی بھی ہے( حالانکہ قطر میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے اورہنر مند اسی قبیلے سے ہیں) جبکہ تیسری طرف اس مظلوم قبیلے پر کسی کے تعاون لینے پر سختی سے پابندی بھی ہے۔
 آل مرہ کی ایک شاخ آل غفران کے کچھ افراد نے لندن میںقطری حکومت کے ظلم وبربریت پر نالاں ہوکر اور تمام درخواستوں اور علاقائی اپیلوں کے نہ ماننے کے بعد ایک دفاعی کمیٹی برائے آل مرہ(Defence Committee for Al Murrah) کے نام سے تشکیل دی ہے ۔
 اس دفاعی کمیٹی نے قطری حکومت کی طرف سے کی گئی ان تمام زیادتیوں کا ذکر کیا ہے جو ان کے ساتھ حکومتی پیمانے پر کی گئیں ہیں مثلا: جلا وطنی، قید ومشقت، اموال کا چھیننا، گھر ، دوکان اور تمام جائیداد سے بے دخل کر دینا، اس قبیلے کے کسی بھی فرد کو نوکری نہ دینا، بجلی ، پانی ، علاج و معالجہ ، فون اور اس طرح کے دیگر تمام سرکاری سہولتوں سے محروم کردینا، حتی کہ اسپتالوں میں پڑے ہوئے مریضوں تک کو نکلوا دینا، اپنی ملکیت میں تصرف کرنے پر ہر طرح کی پابندی لگا دینا نیز بینک کھاتوں کو سیل کردینا، یہ اور اس طرح کے بہت سارے مظالم ہیں جنہیں قطری حکومت نے اس قبیلے پر روا رکھے ہوئے ہے جو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ خاص طور سے وہ قبیلہ جس نے قطر کو ترقی دینے اور اسے آگے بڑھانے میں سب سے زیادہ اپنا خون پسینہ بہایا ہے۔ 
  مناسب سمجھتا ہوں کہ اس دفاعی کمیٹی نے جس رپورٹ کو عالمی حقوق انسانی کمیٹی (International Human Rights Commission) کے پاس پیش کیا ہے اس کی چند عبارتوں کا ترجمہ پیش کردوں: 
جس قدر عالمی پیمانے پر حقوق انسانی کیلئے مختلف کمیٹیاں بنتی جارہی ہیں اور انسانی حقوق کے حق میں لوگ آواز اٹھا رہے ہیں اسی قدر حقوق انسانی کی پامالی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ اور شایدحال ہی میں قطر کے اندر آل مرہ کے ساتھ پیش آنے والے حادثات اور قطری حکومت کی طرف سے ان کی قومیت چھیننے( جن کی تعداد چھ ہزار (6000) سے زائد بتائی جاتی ہے ) والا ظالمانہ فیصلہ تمام عربوں کی پیشانی پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ قطر کی حکومت نے آل مرہ کی قومیت چھین کر حقوق انسانی کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔ خلیجی ممالک میں اپنے ہی باشندوں کے ساتھ اس طرح کے ظلم کی طرف پہلا قدم ہے اگر اسے ختم نہ کیا گیا تو اس ظلم کو دوبارہ بھی جاری رکھا جاسکتا ہے ۔ 
 یہ ظالمانہ رویہ خود قطر جیسے آزاد ملک کی بڑھتی ترقی میں روڑا ڈالنا اورقطری عوام کے ساتھ صریح ظلم ہے کہ ہزاروں کی تعداد پر مشتمل پورے قبیلے پر اس طرح کا نسلی ظلم ڈھایا جائے اور انہیں اپنے ہی محبوب وطن میں بدترین اجنبی بنا دیا جائے ۔ اور اسی بنیاد پر ان کے ساتھ تمام سہولیات کو ختم کردیا جائے۔ یہاں تک کہ اسپتالوں کے اندر سخت نگرانی والے وارڈوں میں رہنے والے مریضوں کو بھی نکال باہر کردیا جائے۔ انہیں صاف پانی اور بجلی سے محروم کرکے دنیا سے کاٹ دیا جائے۔ انہیں تمام وسائل زندگی سے محروم کرکے بے یار ومدد گار چھوڑ دیا جائے۔ ان کے تمام جائداد اور حق ملکیت کو چھین لیا جائے۔ان کے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں پڑھنے پر پابندی لگادی جائے۔ اسی پر بس نہ کرکے خیراتی اداروں پر بھی ان کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعاون کرنے پر پابندی عائد کردی جائے ۔ کیا یہ نسل کشی کی صورتوں میں سے ایک بدترین صورت نہیں ہے؟ 
 اسی قانون کے چلتے جہاں ایک طرف حکزمتی پیمانے پر اس قبیلے کے لوگوں پر طرح طرح کے ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ وہیں اس قانون کو عالمی جواز بنانے کی خاطر ان لوگوں سے جبری دستخط لئے جاتے ہیں کہ انہوں نے حکومت کے خلاف بغاوت کی ہے اور ان کے ساتھ دوسرے ممالک کی قومیت ہے وغیرہ وغیرہ۔ حد تو یہ ہوگئی کہ ان ظالموں نے آل مرہ کے ان شہداءاور فوت شدہ افراد کی قومیت بھی چھین لی جو قطر کی حفاظت اور دفاع کرنے میں نیز اسے ترقی کی راہ پر لگانے میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔چنانچہ اس کے لئے ان جانبازوں کی موجودہ اولاد کو مجبور کیا گیا کہ وہ ان اوراق پر دستخط کریں جن میں یہ لکھا گیا ہے کہ ان کے آباءواجداد بھی قطر کے باشندے نہیں تھے۔ تاکہ قطر کی تاریخ میں اس مظلوم قبیلے کی کوئی تاریخ باقی نہ رہ جائے اور شاید بعد میں قطر کی تاریخ سے آل مرہ کے کارناموں اور ان کے تمام اعمال کو ختم کردیا جائے۔ 
 تاکہ اس بدترین ظلم کو خود قطر میں یا کسی دوسرے عرب ملک میں دوہرایا نہ جائے آل مرہ (آل غفران ) کے کچھ غیور افراد نے یہ انسانی قدم اٹھایا ہے اور اس کے لئے ایک دفاعی کمیٹی تشکیل دیکر عالمی کمیٹی کے حوالے کیا ہے ۔ اور تاکہ ان مظلومین کے حقوق کو دوبارہ بحال کیا جائے اور وہ سارے لوگ جو اپنے ہی ملک میں بدترین اجنبیت کی زندگی گزار رہے ہیں اور دوسرے ملکوں میں مہاجر بن کر بھٹک رہے ہیں بلا خوف وخطر دوبارہ اپنے ملک میں تمام سہولیات کے ساتھ بحال ہوسکیں۔ 
اس دفاعی کمیٹی نے اس کے لئے حقوق انسانی کے میدان میں عالمی تجربہ کاروں، نیشنلٹی امور کے ماہرین نیز عالمی قانونی ماہرین کی مدد حاصل کر رکھی ہے۔ 
 افسوس ان گھٹیا اور سازشی ذہن والوں (انسان نما حیوانوں) پر ہے جنہوں نے نہایت چالاکی اور چاپلوسی سے قطر کی قومیت حاصل کرکے اسی ملک کے خلاف سازش کرتے ہیں اور یہاں کے اصلی باشندوں کے خلاف تمام طرح کی گھٹیا چالیں چل کر انہیں باغی بتا کر حکومت سے ان کی قومیت سلب کرواتے ہیں۔ نیز حاکم وقت کے تما م فیصلوں کو سند جواز عطا کرکے واہ واہی (اور انعام) بھی لیتے ہیں۔ جب کہ حکومت کو یہ احساس بالکل نہیں ہوتا کہ یہ مکار اور سازشی ذہن والے اس ترقی یافتہ ملک اور حکام وقت کو کس مصیبت اور پرُپیچ وادی کی طرف ڈھکیل رہے ہیں۔ 
 یہ کمیٹی تمام عالمی رہنماؤں اور حکومت قطر سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان مظلومین کی داد رسی کر کے انہیں دوبارہ قطری قومیت سے نوازا جائے اور انہیں قطر واپسی کا پروانہ عطا کیا جائے۔ ساتھ ہی حقوق انسانی کیلئے آواز بلند کرنے والے تمام عالمی سربراہوں سے بھی مطالبہ ہے کہ آل مرہ کے ساتھ ہورہے مظالم کے خلاف بھی آواز بلند کریں اور قطری حکومت تک اپنی آواز پہونچائیں۔ فہل من مجیب؟!!!
International Committee Defending the Victimized and Uprooted Qataris U.K LONDON
رپورٹ نمبر: 13522- 2/ جولائی 2005
 تعجب ہے الجزیرہ ٹی وی چینل پر کہ جس نے ٹیونس ، لیبیا، مصر ، عراق اور شام میں ہونے والے انقلابات کے ایک ایک منظر پر نظر رکھ کر بڑی باریک بینی سے خبروں کو نشر کیا اور اندر سے اندر کے مناظر کو سامنے لاکر ناظرین کے حوالے کیا لیکن اتنا بڑا قبیلہ جو اسی ملک میں مظلوم بنا ہوا ہے ۔ ہزاروں لوگ سعودی باڈر پرخیموں میں بنیادی سہولتوں سے محروم زندگی گزار رہے ہیں۔ مجبور ومقہور بن کر قطر میں جھگیوں کے اندر رہ رہے ہیں جنہیں صاف پانی پینے کی بھی سہولت نہیں ہے۔ اس چینل کو افریقہ میں چوٹیوں کے ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کے آثار اور باریک بینی سے ان چیوٹیوں کے ا عمال اور سرگرمیاں نظر آجاتی ہیں لیکن اس مظلوم قبیلے کے ساتھ کی گئی زیادتیاں ، ان کے خیموں کے چیتھڑے، ان کی بے سروسامانی اور ان کے ہجرت کرتے ہوئے اور باڈر کراس کرتے ہوئے لاچار بوڑھے ، بچے اور عورتیں اس چینل کے رپوٹروں کو نہیں دکھتے۔ آخر کیا وجہ ہے اس سوتیلے پن کا سوائے اس کے کہ یہ چینل ایک خاص مقصد کو انجام دینے میں لگا ہے۔ 
 ہم امید کرتے ہیں کہ قطر ی حکومت قطری بھولے عوام کے خلاف سازش کرنے والوں سے آگاہ ہونے کی کوشش کرے گی اور ان سے نپٹ کر قطر کے مظلوموں کے ساتھ بھی انصاف کرے گی اور دنیا کے دیگر تمام مظلوموں کی طرح ان کی بھی مدد کرے گی۔ اور ساتھ ہی خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر اپنے وعدے کو پورا کرے گی۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت تمام عالم اسلام کو خصوصا عالم عرب کو امن وسلامتی کا گہوارہ بنا دے ۔ اور تمام عالم اسلام خصوصا عالم عرب کے دشمنوں کی سازشوں کو خاک میں ملا دے۔ اللہم اجعل تدبیرہم فی تدمیرہم ورد کیدہم فی نحرہم یا رب العالمین۔آمین
mdabufaris6747@gmail.com

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1538472679599347&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...