الجمعة، 19 أكتوبر 2018

قطر کی موجودہ سیاست : پردہ اور پس پردہ

💥قطر کی موجودہ سیاست💥
👻پردہ اور پس پردہ👻
✍بقلم ڈاکٹر اجمل منظور مدنی
 قطر کی حکومت تنظیم الحَمَدَین سے معروف ہے یعنی آل ثانی کے دو آئرن اور پاور فل شخصیت حمَد بن خلیفہ اور حمَد بن جاسم کے ہاتھوں چلنے والی نظام حکومت ۔ لیکن مذکورہ دونوں شخصیتوں کو حکومت سے بے دخل کرنے کے بعد آل ثانی کی اس نظام حکومت کو آل مسند کی ایک آئرن لیڈی موزہ بنت ناصر - سابق حاکم حمد بن خلیفہ کی بیوی اور موجودہ حاکم تمیم بن حمد کی ماں - نے ٹھکانے لگا کر پس پردہ خود قطر کی حکومت پر کس طرح قابض اور موجودہ قطری بحران کا ایک اہم ترین سبب ہے ان شاءاللہ اس کا بہت حد تک اندازہ آپ کو یہ مضمون پڑھ کر ہو جائیگا۔ 
💥در اصل قطر میں ساحل سمندر پر ایک مشہور شہر( الخَوَر) ہے جسے اٹھارویں صدی عیسوی میں قبیلہ مہند کے ساتھ مل کر قبیلہ آل مسند نے بسایا تھا اور اسی وقت سے اس پر یہ حکومت کر رہے تھے ۔یہ علاقہ تیل اور گیس کے زخیروں سے بھرا ہوا ہے۔ اسی پر قبضہ کو لیکر 1964 میں آل مسند اور آل ثانی کے درمیان خونریز لڑائی ہوئی جس میں آل مسند کو شکست ہوئی جو وہاں سے کویت ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے اور آل ثانی کا شہر پر قبضہ ہوگیا۔ ہجرت کرنے والوں میں ناصر بن عبد اللہ بن علی آل مسند بھی تھے جن کے والد عبد اللہ بن علی آل مسند کا خود قطری امارت کو ترقی دینے میں بڑا ہاتھ تھا۔ 
 8/ اگست 1959 کے دن ناصر بن عبد اللہ کے گھر موزة نامی لڑکی کی پیدائش ہوتی ہے جسے لیکر اس کے والد کویت میں تقریبا پانچ سال رہتے ہیں پھر وہاں سے ہجرت کر کے مصر چلے جاتے ہیں جہاں وہ  عصری تعلیم حاصل کرتی ھے۔ یہاں تقریبا دس سال گزار کر واپس کویت چلے گئے ۔ موزة اس وقت تقریبا اٹھارہ سال کی خوبرو، عصری تعلیم سے مزین ،فراٹے سے انگریزی بولنے والی ، مغرب پرست ایک عربی لڑکی تھی۔ 1977 میں کویت کے اندر قطری حاکم حمد بن خلیفہ آل ثانی اور موزہ کے والد ناصر بن عبد اللہ آل مسند کے درمیان ایک ملاقات ہوئی جس میں دونوں کے درمیان صلح ہوئی اور ایک معاہدے کے ذریعے آل مسند کو قطر واپسی کی اجازت ملی نیز اس معاہدے کو مضبوط بنانے کیلئے قطری حاکم سے موزہ کی شادی بھی طے ہوئی ۔ 
 موزة گرچہ امیر قطر حمد بن خلیفہ کی چوتھی بیوی تھی لیکن اپنی ہوشیاری ، علمی صلاحیت ، خوبصورتی اور خاندانی رقابت کا بدلہ چکانے کی خاطر سارے حدوں کو پار کرتے ہوئے ہر طرح سے امیر قطر کے دل ودماغ پر قبضہ کرنے کے بعد حکومت میں اپنا سکہ جما لیا۔ اور چند ہی دنوں میں صاحبة الکلمة فی دولة قطر یعنی قطر کے سیاہ وسفید کے مالک کے لقب سے معروف ہوگئی ۔اور اسکے بعد حکومت قطر کے ساتھ جو کھیل شروع کیا وہ شوہر نامدار حمد بن خلیفہ کے وہم وگمان میں بھی نہیں گزرا ہوگا کہ ایک دن آل ثانی کے ہاتھ سے حکومت نکل کر آل مسند کے ہاتھ میں چلی جائے گی اور یہ آئرن لیڈی آل ثانی کے دوسرے تمام افراد کو دفع کرکے اپنے بھائیوں اور اپنے بطن سے ہونے والی نسل کے ہاتھ میں حکومت سونپ دے گی اور خود جناب حمد بن خلیفہ کے ہاتھ سے حکومت چھین کر اپنے چہیتے بیٹے تمیم کے حوالے کرکے خود حکومت پر قابض ہوجائے گی۔ 
 💥مصری کاتب محمد الباز نے شیخہ موزة کی زندگی پر مرتب اپنی کتاب (الشیخة موزة: ملکة تبحث عن عرش-رانی شیخہ موزة تاج وتخت کی تلاش میں) کے اندر سوزان مبارک جو مصر کی حکومت میں بااثر فرسٹ لیڈی رہ چکی ہیں، ملکہ رانیا جو اردن کے بادشاہ کی بیوی ہیں، یوسف قرضاوی جو شیخہ کے مشیر خاص ہیں نیز عرب کے بہت سارے سیاست داں اور عالمی اسکالرز جن کے ساتھ شیخہ موزہ کے گہرے تعلقات ہیں اور جنہوں نے شیخہ کو عالمی پیمانے پر شہرت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ان سب پر بے لاگ تبصرہ کیا ہے اور بڑی وضاحت سے یہ ذکر کیا ہے کہ سسر اور شوہر کو حکومت سے بے دخل کرکے کس طرح قطر کے تمام سیاہ وسفید کی مالکن بننے کے بعد اہم اور حساس مناصب پر اپنے خاندان کے لوگوں کو بٹھا رکھا ہے۔ 
 چنانچہ بڑی مہارت اور چالاکی سے اپنے بھائی محمد بن ناصر آل مسند کو قطری انٹلی جینس ایجنسی (جهاز الاستخبارات القطریة)  کا چیئر مین بناکر حکومت کے تمام رازدارانہ امور تک دسترس حاصل کر لیا۔ محمد آل مسند کے ذریعے آل ثانی کے خلاف سب سے پہلا کام یہ کیا کہ انٹلی جینس ڈپارٹمنٹ میں جتنے اہم ذمیداران تھے سب کو ہٹاکر اپنے وفاداروں کو بٹھا دیا۔ 
 انٹلی جینس ادارے کے بعد ملک میں دوسرا سب سے بڑا اور اہم ادارہ سیکورٹی اور امن عامہ ہے اور تیسرا اہم ادارہ امیر قطر کے داخلہ اور خارجہ کے تمام امور سے متعلق دیوان امیر ہے ۔ چنانچہ اپنے ایک دوسرے بھائی خالد بن ناصر آل مسند کو ملک کے اس اہم منصب پر پہونچا دیا جہاں سے ان دونوں اہم اداروں پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔ وہ اہم منصب سیکورٹی اور دیوان امیر کا مشترکہ ڈپارٹمنٹ (المنسق الأمني بین الدیوان -مکتب الأمیر- وأجهزة الأمن) ہے جسکا کام ملک کے سیکورٹی امن عامہ اور امیر قطر کی آفس کے متعلقہ تمام داخلہ وخارجہ امور کی ذمیداری کو سنبھالنا نیز موجودہ اور پیش آمدہ تمام حالات پر نظر رکھنا ہے۔ 
 ملک کے مذکورہ تینوں اہم اداروں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہی شیخہ موزہ نے اپنے خاندان آل مسند کے ذریعے 1995 میں اپنے سسر کو اور 2013 میں اپنے شوہر کو حکومت سے بے دخل کرنے میں کامیابی حاصل کرلی اور اپنے خاندان آل مسند اور اپنے بطن سے پیدا ہونے والی تمام اولاد کو قطری حکومت کے تمام اداروں پر بٹھاکر عملا خود قطر کی رانی یعنی ہر سیاہ وسفید کی مالکن بن گئی جس کی اجازت کے بغیر وہاں کا کوئی پتہ نہیں ہل سکتا۔ 
 💥2013 میں فرانس کے دو صحافی کرسچن چیسنو(Christian Chesnot) اور جارج ملبرونو(Georges Malbrunot) نے فرانسیسی زبان میں قطری حکومت پر ایک دستاویزی کتاب مرتب کی ہے جسکا نام (قطر: أسرار الخزینة - Qatar: Les secrets du coffre-fort)ہے جس میں قطر کو پراسرار سازشوں کا قلعہ قرار دیا ہے۔ خصوصی طور پر اس کتاب میں اس بات کو اہمیت دی گئی ہے کہ دور حاضر میں قطر کے اندر پیش آنے والے تمام انقلابات میں شیخہ موزہ کا سب سے اہم اور بڑا رول رہا ہے۔ کیونکہ جون 1995میں اپنے سسر خلیفہ بن حمد آل ثانی کی حکومت کے خلاف سفید انقلاب کی سازش شیخہ موزہ ہی نے رچی تھی۔
  اسی طرح 2013 میں اپنے شوہر حمد بن خلیفہ کی حکومت کے خلاف بھی سازش رچی تھی جس کے اندر قطری حکومت میں حمد بن خلیفہ کے ساتھ ساتھ اہم اثرو رسوخ کے مالک اور امیر کے بعدامور داخلہ اور خارجہ میں اہم رول ادا کرنے والے اس وقت کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ حمد بن جاسم بن جبر آل ثانی کو بھی حکومت سے ہٹاکر گمنامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا۔ کیونکہ آل ثانی میں یہی وہ فرد ہے جو شیخہ موزہ کی تمام عیاری اور چالاکی کو سمجھ رہا تھا اسی لئے آل مسند کی تمام مداخلت اور شیخہ موزہ کی کالی سیاست کے سامنے یہی شخص سب سے بڑی رکاوٹ تھا ۔ شیخہ موزہ کو بھی اس بات کا اچھی طرح علم تھا کہ یہی شخص ہماری خاندانی رقابت کا بدلہ لینے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے اور آل ثانی کی حکومت کے محافظین میں امیر قطر سے بھی زیادہ رول اسی شخص کا ہے۔ آل ثانی کے محافظین سیاستدانوں میں حالیہ قطری سیاست پر سب سے زیادہ یہی شخص تنقید کرتا تھا نیز شیخہ موزہ اور آل مسند کی دخل اندازی کو ہر ممکن طریقے سے روکنے کی یہی شخض کوشش کرتا تھا۔اس لئے قطری حکومت میں آل مسند کو غلبہ حاصل کرنے کیلئے سب سے پہلے اسی شخص کو سیاسی منظر سے غائب کرنا ضروری اور اہم کارنامہ ہے۔ چنانچہ اسے بڑی چالاکی سے شوہر نامدار کو مجبور کرکے پہلے بیٹے تمیم بن حمد کے حق میں تمام رغبت وخواہش کے باوجود تنازل اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا پھر حمد بن جاسم کو ان کے تمام عہدوں سے بآسانی ہٹا کر سیاسی منظر نامے سے غائب کردیا گیا۔ اس طرح آل مسند 2013 سے قطر پر مکمل طور سے قابض ہوگیا۔
 💥اس طرح حکومت کے تین اہم اداروں(انٹلی جینس، سیکوریٹی اور دیوان الامیر) پر اپنے بھائیوں (آل مسند)کے ذریعے قبضہ کرنے کے بعد حکومت کے دیگر اہم اداروں کو اپنی ساتوں اولاد میں درج ذیل طریقے سے تقسیم کردیا:
1-جاسم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی:
1978 میں پیدا ہونے والا موزہ آل مسند کا پہلا بڑا بیٹا ہے جبکہ حمد بن خلیفہ کی اولاد میں تیسرا بڑا بیٹا ہے۔ سفید انقلا ب کے ایک سال بعد 1996 میں برطانیہ کے شاہی فوجی کالج (Royal Military Academy Sandhurst) سے فراغت کے بعد قطر کا ولی عہد بنادیا گیا۔لیکن 2005 میں رازدارانہ طریقے سے اسے اس منصب سے ہٹاکر چھوٹے بھائی تمیم بن حمد کو ولی عہد بنا دیا گیا اور اسے قطر کی مسلح فوج کا کماندر انچیف بنا دیا گیا۔ 
2- تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی: 
1980 میں پیدا ئش ہوئی۔ مذکورہ برطانوی فوجی کالج سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد قطری حکومت کے کئی اہم مناصب پر فائز ہوئے۔ ان میں سے چند یہ ہیں: 
- رئیس المجلس الأعلی للبیئة والمحمیات الطبیعیة: President of the Supreme Council for the Environment and Natural Reserves
- رئیس المجلس الأعلی للتعلیم: President of the Supreme Council of Education 
- رئیس المجلس الأعلی للاتصالات وتکنولوجیا المعلومات:President of the Supreme Council of Communications and Information Technology
-2005 میں ولی عہدی کے منصب پر فائز ہوئے۔
- 2013 سے باپ کے تنازل اختیار کرنے کے بعد قطر کے بظاہر امیر ہیں جبکہ اصل عمل دخل محسنہ ماں شیخہ موزہ کا ہے۔ 
3-میاسہ بنت حمد بن خلیفہ آل ثانی: 
1983 میں پیدائش ہوئی۔ پیرس کے مشہور کالج (Political Institute of Paris) سے پولیٹکل سائنس میں تعلیم مکمل کی ہے۔ عربی ، انگریزی اور فرانسیسی فراٹے سے بولتی ہیں۔ کئی ایک رفاہی اور تعلیمی جمعیات چلانے والی 2001 میں اقوام متحدہ کے اندر عبوری مندوب بھی رہ چکی ہیں ۔ ان کے علاوہ ملک کے اہم مناصب پر بھی فائز ہیں:
- نائبة الرئیس للحوار العالمي:Vice- President for Global Dialogue 
-رئیسة مؤسسة أیادی الخیر نحو آسیا (روتا):Chairman of Reach out to Asia Foundation 
- رئیسة المؤسسة الوطنیة للمتاحف: Chairman of the National Foundation for Museums 
- مساعدة رئیس الأرکان: Assistant Chief of Staff 
- مدیرة وکالة فیتش القطریة : Country Director of Fitch Ratings inc. 
یہ تین بڑی عالمی ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک بڑی ایجنسی ہے۔ اسکے علاوہ دو بڑی ایجنسیاں: مودیز اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوورس ہے۔ 
- رئیسة مؤسسة الدوحة للأفلام: President of the Doha Film Foundation 
4- ہند بنت حمد بن خلیفہ آل ثانی:
موزہ آل مسند کی یہ چھوٹی بیٹی ہے۔ قطر میں ثانویہ مراحل پورا کرنے کے بعد ڈیوک یونیورسٹی امریکہ سے بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے اسکے بعد لندن کالج سے حقوق انسانی میں ایم اے کیا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ میں پڑھائی مکمل کرنے کے بعد ملک واپس آکر درج ذیل مختلف تعلیمی اور ادارتی امور میں ذمیداریاں سونپ دی گئیں:
-رئیسة لمجلس أمناءجامعة حمد بن خلیفة: (HBKU): Chairman of the Board of Frustees of Hamad Bin Khalifa University 
-الرئیس التنفیذي ونائب رئیس مجلس إدارة مؤسسة قطر للتربیة والعلوم وتنمیة المجتمع(QF): 
Executive Chairman of Qatar Foundation for Education, Science and Community Development 
- الرئیس المشارک للمجلس الاستشاري المشترک لجامعة نورثویسترن فی قطر: Co-Chair of the Joint Advisory Council of Northwestern University in Qatar 
- عضو مجلس أمناء مؤسسة قطر :Member of Qatar Foundation Board of Trustees 
- رئیس مجلس إدارة مؤسسة علِّم لأجل قطر:Chairman of the Board for the Foundation of Teach for Qatar 
- رئیس اللجنة التنفیذیة لکلیة شمال الأطلنطي فی قطر:Chairman of the Executive Committee of the College of the North Atlantic in Qatar 
- رئیس اللجنة التنفیذیة فی المجلس الأعلی للتعلیم: Chairman of the Executive Committee of the Supreme Education Council 
- عضو مجلس إدارة مؤسسة السلام الدولیة: Member of the Board of Directors of International Peace Foundation 
5- جوعان بن حمد بن خلیفہ آل ثانی: 
1986میں پیدائش ہوئی۔ موزہ کا تیسرا بیٹا جبکہ حمد بن خلیفہ کا پانچواں بیٹا ہے۔ فرانس کی عسکری کالج (Special Military School of Saint - Cyr, France)سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد قطر واپس آگئے اور فوج کمانڈر کے عہدے پر فائز کردئیے گئے ۔ اس کے علاوہ چند کھیل کے اہم ذمیدار رہ چکے ہیں: 
- الضابط الأعلی فی القوات المسلحة القطریة:The Top offecer in Qatar Armed forces 
-سفیر شعلة الألعاب الآسیویة في عام 2006: Torch relay ambassador for Asian Games in the year 2006
- رئیس اللجنة العلیا لمنظمة کأس العالم لکرة الید فی عام 2015: President of the Organisig Commitee of the 24th Men's Handball World Championship Qatar 2015
- رئیس للجنة الأولمبیة القطریة: President of Qatar Olympic Commitee 
6- محمد بن حمد بن خلیفة آل ثانی:
1988 میں پیدائش ہوئی۔ حمد بن خلیفہ کا پانچواں بیٹا ہے۔ جورج ٹاون کالج سے بی اے مکمل کرنے کے بعد ہاورڈ یونیورسٹی میں ایم بی اے مکمل کیا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود خصوصا گھوڑ سواری میں کافی شوقین ہیں۔ عربی ، انگلش اور فرانسیسی زبان میں مہارت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 2022 میں ہونے والے اولمپک گیم (FIFA World Cup) کے چئیر مین متعین کئے گئے ہیں ۔
7-خلیفة بن حمد بن خلیفة آل ثانی:
1990 میں پیدائش ہوئی ہے۔ یہ شیخہ موزہ کے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں۔ زبان وادب سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ شاعری کرتے ہیں۔ اسی لئے مجلس جماہیر نادی الریان کے ذمیدار بنائے گئے ہیں۔ 
💥- شیخہ موزہ کے حکومتی مناصب: 
اپنے خاندان، بھائیوں اور بچوں کے ساتھ ساتھ خود بھی بہت سارے حکومتی مناصب خصوصا تعلیمی اور ترفیہی عہدوں پر قبضہ کیا ہے انہیں میں سے کچھ کی جانب اشارہ کیا جاتا ہے: 
-رئیس مجلس إدارة مؤسسة قطر للتربیة والعلوم وتنمیة المجتمع: Chairman of the Qatar Foundation for Education, Science and Community Development
-نائب رئیس المجلس الأعلی للتعلیم فی قطر:Vice President of the Supreme Education Council of Qatar
- رئیس مجلس إدارة مرکز السدرة للطب والبحوث: Chairman of Sidra Medical & Research Center 
-رئیس مجلس إدارة المؤسسة العربیة للدیمقراطیة: Chairman of the Board of Directors of the Arab Foundation for Democracy
-رئیس مجلس إدارة مبادرة (صلتك): Chairman of the Board of (Silatika) Initiative 
- نائب رئیس مجلس إدارة المجلس الأعلی للصحة: Vice President of the Supreme Council of Health 
-رئیس مجلس إدارة مؤسسة (التعلیم فوق الجمیع): Chairman of the Board of Directors of Education Above All 
-رئیس المجلس الأعلی لشؤون الأسرة: President of the Supreme Council For Family Affairs 
-عضو في أکادیمیة الفنون الجمیلة في معهد فرنسا:Member of the Academy of Fine Arts at the Institut de France 
- عضو مدافع عن الأهداف الإنمائیة للألفیة للامم المتحدة :Member of the United Nations Millennium Development Goals 
-رئیس مشارک للجنة التعلیم والصحة التابعة لمجموعة الأمم المتحدة لتحقیق الأهداف الإنمائیة لللألفیة: Co-chair of the Education and Health Committee of the United Nations Group for Achieving the Millennium Development Goals
 💥مذکورہ تمام مناصب اور عہدوں کو ذرا تفصیل سے ذکر کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کس طرح مکمل چالاکی سے آل ثانی کو سیاسی منظر نامے سے ہٹاکر شیخہ موزہ آل مسند نے اپنے خاندان ، اپنی اولاد نیز خود حکومت کے تمام کلیدی عہدوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ چنانچہ یہ عورت جسے عرب عوام قطری حکومت کے سیاہ وسفید کا مالک سمجھتے ہیں، جسے عرب سیاستداں المرأة الطموح یعنی حریص اور لالچی عورت کہہ کر یاد کرتے ہیں، جسے صاحبة الکلمة فی دولة قطر جان کر جسکا لوہا پورے قطری مانتے ہیں ؛ لہذا ایسی چالاک عورت جس کے خاندان والوں نے میدان میں ہارنے کے بعد اپنے جانی دشمن آل ثانی کے امیر کی چوتھی بیوی کے طور پر اپنی اس خوبرو بیٹی کو دیدیا کیا یہ ایک بنا بنایا سیاسی کھیل نہیں ہے جسے آل مسند نے آل ثانی کے ساتھ کھیل کر موزہ کو قطر بھیجا ہے جس نے اس خاندانی سیاسی کھیل کو تقریبا پائے تکمیل تک پہونچاتے ہوئے پہلے سسر کو پھر شوہر کو حکومت سے بے دخل کرکے تقریبا تمام حکومت پر قبضہ مکمل کرلیا ہے۔ پھر کیا یہ بعید ہے کہ مستقبل قریب میں مکمل طور سے قطری حکومت کوصرف اپنے ہی خاندان آل مسند کے حوالے کردے؟؟
💥قطری حکومت پر مکمل قبضہ کرنے والی شیخہ موزہ کی زندگی عام عورتوں سے کیسے ہٹ کر ہے اس پر بھی ذرا ایک نظر ڈالتے ہیں:
-مصری کاتب محمد الباز نے لکھا ہے کہ شیخہ موزہ نے اپنے تمام بچوں کو حکومت کے اہم مناصب پر خصوصا تمیم بن حمد کو امارت جیسے سب سے کلیدی منصب پر قبضہ دلانے کے بعد کہا تھا:(لا أرید أن یکبر أطفالي لیصبحوا مثل أبناء مبارك)یعنی میں نہیں چاہتی کہ میرے بچے بڑے ہوکر حسنی مبارک اور سوزان مبارک کے بچوں جیسا ہوجائیں۔ 
-مصری کاتب نے جرمن روزنامہ (دیر شبیجی) اور عربی روزنامہ شرق اوسط کے حوالے سے لکھا ہے:( تعد موزة صاحبة الکلمة الأولی والأخیرة عند زوجها والمفضلة والأقرب إلی قلبه، ولها حضور قوي في المناسبات الدولیة والمحلیة، وقد اعترف بذلک الشیخ حمد وقال: إن مستشاره الأوحد في الحکم هو زوجته موزة) یعنی حمد بن خلیفہ کے دور حکومت میں شیخہ موزہ ہی سیاہ وسفید کا مالک اور اپنے شوہر کے دلوں پر قابض تھی، تمام ملکی اور عالمی پروگرواموں میں برابر شریک رہتی تھی، اس بات کا اعترف خود شیخ حمد بن خلیفہ نے کیا اور کہا ہے کہ حکومت کے تمام معاملات میں ان کا واحد مشیر ان کی بیوی موزہ ہے۔ 
-اقوام متحدہ کے تحت 2005 میں تہذیبوں کی اتحاد تنظیم (Alliance of Civilizations) قائم کی گئی جس کا مقصد اتحاد کے پردے میں مغربی تہذیب کو مشرقی تہذیب خصوصا عربی واسلامی تہذیب پر غالب کرنا اور اسے پھیلانا ہے ۔ شیخہ موزہ کو اس تنظیم نے ممبر بنایا اور قطر کے ذریعے مشرق وسطی میں اس تنظیم کے ایجنڈے کو نافذ کیا جارہا ہے۔ 
- عالم اسلامی خصوصا عرب ممالک میں ایسے ہی مغربی بہت سارے ایجنڈوں کے کام کرنے ہی کی وجہ سے شیخہ کو بہت ساری یونیورسٹیوں کی طرف سے اعزازی ڈگریاں نوازی گئی ہیں: مثلا ورجینیا کامن ویلتھ (Virginia Commonwealth University)، ٹکساس اے اینڈ ایم(Texas A&M University) ، جارج ٹاون(Georgetown University)، کارنیگی ملن (Carnegie Mellon University)، ایمپیریل کالج (Imperial College London)۔ان کے علاوہ 23/اکتوبر 2012 میں اپنے شوہر کے ساتھ جب غزہ کا سفرکیا تھا تو شیخہ موزہ کے عالمی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے وہاں کی اسلامک یونیورسٹی آف عزہ نے بھی اعزازی ڈگری سے نوازا تھا۔ یہ وہی غزہ ہے جو تنظیمی اعتبار سے تقریبا مکمل طور پر شیعیت زدہ ہوچکا ہے۔ 
-اپنی انہیں عالمی سرگرمیوں کی وجہ سے مسلمانوں میں شیخہ موزہ کو خصوصی طور پر (Chatham House) پرائز سے نوازا گیا ہے۔ اس پرائز کو مسلمانوں میں ترک وزیر اعظم عبد اللہ گل اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بھی حاصل کرچکے ہیں۔ ظالم برما کی سربراہ آن سان سوچی کو بھی نوازا گیا ہے ۔ اس طرح آسانی کے ساتھ اس کے اہداف کو سمجھا جاسکتا ہے۔ 
- امریکی میگزین فوربس سال 2010 کے مطابق شیخہ موزہ کا شمار عالمی پیمانے پر بااثر عورتوں میں ہوتا ہے۔اسرائیلی روزنامے ایدیعوت احرنوت نے عالم عرب میں شیخہ موزہ کو  أقوی امرأة یعنی سب سے طاقتور عورت آئرن لیڈی کا خطاب دیا ہے۔ جبکہ ٹائم میگزین نے مشرق وسطی میں سب سے زیادہ اثرو رسوخ والی سیاست دان قرار دیا ہے۔ 
-اگست 2014 میں ریاض معاہدے کے ذریعے خلیجی ممالک کو دھوکے میں رکھنے کا کھیل شیخہ موزہ نے ہی کھیلا تھا ۔ اور اسکے لئے اماراتی ولی عہد محمد بن زائد سے جھوٹا وعدہ کیا تھا کہ جلد ہی قطر کے تعلق سے خلیجی ممالک کے تمام شبہات کو دور کردیا جائے گا۔ اس راز کو فرانسیسی ہفتہ واری رسالہ انٹلی جینس آن لائن اور الوطن ویب سائٹ نے فاش کیا ہے۔ 
💥-شیخہ موزہ ایک فیشن آئکن کے طور پر: 
-اگست 2010میں لبنان کے اپنے خاص سفر میں شیخہ موزہ نے مشہور لبنانی فنکارہ صباح سے ملاقات کرکے اس کو ایک لاکھ امریکی ڈالر ہدیہ پیش کیا تھا تاکہ اپنی نجی زندگی اور خصوصی طور پر اپنے بدن کے زیب وآرائش پر خرچ کرے۔ 
- امریکی روزنامہ فائی نینشیل ٹائمز کے مطابق عالم اسلامی خصوصا عرب ممالک میں شیخہ موزہ کا ان بے پردہ عورتوں میں شمار ہوتا ہے جنہیں خودنمائی کا بہت شوق ہے۔ 
-اسی مذکورہ روزنامے نے شیخہ موزہ کو قطر میں آئکن فیشن قرار دیا ہے۔ چنانچہ اس کبر سنی میں بھی مہینے میں کروڑوں ڈالر اپنے جسم کی زیب وزینت پر خرچ کرنے والی ڈیکوریشن کی رسیا موزہ کو پوری دنیا خود ایک (موزہ ماڈل) سے جانتی ہے جسکا لباس اور آرائش کی تمام اشیاءمیں غربی اور عربی تمام عورتیں تقلید کرتی ہیں۔ 
-میگزین (جمالک) کے مطابق شیخہ موزہ اپنے بدن کی زیب وآرائش کیلئے تمام زیورات او رجواہرات فرانس کے مشہور سپرمارکٹ (Cartier House) سے لاتی ہیں۔ 
-مذکورہ میگزین ہی کے مطابق قطر میں موجود شیخہ موزہ کا اپنا ڈیزائن گھر (Moza Design House) دنیا کے چند اہم مشہور ڈیزائن گھروں میں سے ایک ہے جیسے: اٹلی کا والنتینو ڈیزائن ہاؤس (Valentino Fashion House)، فرانس کا کرسچن دیور ہاؤس(Christian Dior Fashion House)، لندن کا رالف ایند روسو فیش ہاؤس(Ralf & Russo Fashion house)۔
- مشرق وسطی میں فیشن ڈیزائن کو فروغ دینے کی خاطر1998 میں شیخہ موزہ نے دوحہ قطر میں آرٹ اور فنون جمیلہ میں مشہور یونیورسٹی ورجینیا کامن ویلتھ کا شاخ قائم کیا اور اسکے اندر دنیا کے مشہور فنکاروں اور عالمی ڈیزائنروں کو بھاری وظیفوں پر کام کرنے اور سکھانے کیلئے رکھا مثل افرانسیسی ڈیزائنر ایمانویل انگارو(Emanuel Ungaro)، اٹلی کی مشہور ڈیزائنر لیڈی(Carla Fendi)، ہندوستانی مشہور ڈیزائنر( منیش ارورا)اور لبنان کی مشہور فنکارہ اور ڈیزائنر لیڈی (ریم عکرا)۔قطر کے اس کالج سے ملنے والی فیشن ڈیزائنگ ڈگری پورے عالم میں مشہور ہے۔
-اکتوبر 2013 میں دوحہ قطر میں شیخہ موزہ نے فیشن ڈیزائن کا پہلے فیشن ہاؤس کے افتتاح کے موقع پر کیلا (QELA) مارکہ کے تحت فیشن ڈیزائن کا پہلا عالمی برانڈ جاری کیا۔ قطر کا مشہور ترفیہی گروپ (مجموعة شرکات قطر للرفاهیة -Qatar Luxury Companies of Group) مذکورہ ڈیزائن برانڈ کو عربی اور عالمی پیمانے پر شہرت دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ یہ گروپ خود موزہ کی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔ 
💥-شیخہ موزہ کے مشغلے اورشوق:
-شیخہ موزہ کو دنیا کے مشہور عالی شان محلوں کو خریدنے کا بھی بہت شوق ہے۔ چنانچہ برطانوی روزنامہ ڈیلی میل کے حوالے سے (المصري الیوم) ویب سائٹ نے 9/ دسمبر 2014 کو خبر لگائی کہ شیخہ موزہ نے 2013 میں برطانیہ میں لندن کے شاہی پارک (Regents Park) کے کنارے (120) ملین اسٹرلنگ میں تین عالیشان محل خریدا۔ شیخہ کا پلان ہے کہ انہیں لندن کے عالیشان محلوں میں سب سے ممتاز بنایا جائے۔ 
-شیخہ موزہ کو کاروں میں برطانوی کار رینج روور(Range Rover) بہت پسند ہے جو ہندوستانی کرنسی میں دو کروڑ کے لگ بھگ ملتی ہے۔ ہمیشہ اسی کار سے چلتی ہیں۔ 
-شیخہ موزہ کو نیویارک شہر سے بڑی محبت ہے۔ ساتھ ہی موسم سرما میں فرانسی پہاڑ جبل الپ کے (Courchevel) وادی کے دامن میں پائے جانے والے برف میں پھسلنے کا بھی بڑا شوق ہے۔ اس طرح کے سیاحتی سفر شیخہ موزہ کے ساتھ 9/پرسنل سیکوریٹی ، ایک خاص تھائی لینڈی خادمہ اور ہسپانوی خاص ماہرلیڈی ٹرینر ہروقت ساتھ میں رہتے ہیں۔ (الشیخة موزة ملکة: تبحث عن عرش)
💥-شیخہ موزہ كى غضبناكى:
-ٹیونس میں 2012 کے خونی انقلاب میں انقلابیوں کا ساتھ دینے کی وجہ سے اہل ٹیونس نے قطری حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا اور برا بھلا کہا تھا۔ اس موقع پر اپریل 2013 میں شیخہ موزہ نے اپنے فیس بوک پیج پر لکھا تھا: (یؤسفني ما یفعلہ بعض الضالین من أشقائنا فی تونس من حملة مغرضة علی دولة قطر بعد مساندتنا التامة واللامشروطة للثورة التونسیة۔۔۔۔۔۔۔ لا یسعني إلا أن أقول: إذا أنت أکرمت الکریم ملكته* وإن أنت أكرمت اللئیم تمردا)
ترجمہ: ٹیونس کے انقلاب میں ہم نے مکمل طور سے لامحدود پیمانے پر انقلابیوں کی مدد کی ، اس بنیاد پر قطر کے خلاف ٹیونس کے بعض گمراہ لوگوں کے احتجاج وغیرہ کرنے پر مجھے بڑا افسوس ہے۔ متنبی کے شعر کی روشنی میں اس کے علاوہ میں کیا کہہ سکتی ہوں کہ عزت داروں کی مدد کرنی چاہئیے نہ کہ احسان فراموش کمینوں کی ۔ (الشروق أون لاین)
-اماراتی مغنیہ احلام نے جولائی 2014 میں (ولا تحلم) پروگرام میں شیخہ موزہ سے ملاقات کے وقت انکی تکبرانہ مزاج کی وجہ سے شیطانہ کہہ دیا تھا ،ان کے شوہر کا ان کا دم چھلہ بننے پر مذاق بھی اڑایا تھا نیز یہ بھی کہا کہ قطر فاؤنڈیشن میں شیخہ موزہ کے ساتھ کام کرنے پر مجھے افسوس ہے میں اب تک دھوکے میں تھی۔ 
 شیخہ موزہ کی زندگی پر کئی کتابیں اور مضامین لکھے گئے ہیں ۔ انٹر نیٹ کے کسی بھی سرچ انجن پر خصوصا گوگل پرصرف (الشیخة موزة) لکھنے سے کچھ کتابیں ،بہت سارے مضامین ، مقالے اور خبریں مل جائیںگی۔ ان میں سے خصوصی طور پر درج ذیل حوالوں کو پڑھیں: 
-الشیخة موزة : ملکة تبحث عن عرش للکاتب المصري محمد الباز
- قطر۔۔۔۔۔ أسرار الخزینة۔ 
http://www.alnilin.com/12708006.htm
http://www.alyamanalaraby.com/204378#ixzz547NVJZeJ
mdabufaris6747@gmail.com

http://aakashtimes.com/2018/01/17/%D9%82%D8%B7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D9%BE%D8%B1%D8%AF%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%B3-%D9%BE%D8%B1%D8%AF%DB%81/

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1535744603205488&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...