الأحد، 21 أكتوبر 2018

🌐کیا محمد بن سلمان سلفیت کا دشمن ہے؟🌐

🌐کیا محمد بن سلمان سلفیت کا دشمن ہے؟🌐
🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦🇸🇦
💥2016 میں جب سے اخوانیوں پر پابندی لگائی گئی ہے اسی وقت سے یہ لوگ سعودی عرب پر ملک سلمان پر محمد بن سلمان پر طرح طرح کے بے بنیاد الزامات لگاتے آرہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ جس الزام کو دہراتے ہیں وہ یہ کہ بن سلمان ماڈرن اسلام کو لانا چاہتا ہے اور وہابی کٹر پن کا خاتمہ کرنے والا ہے۔ جب کہ یہ سارے الزام بکواس کے سوا کچھ نہین ہے۔ 
دراصل اعتدال بول کر بن سلمان نے اسلامی میانہ روی کو مراد لیا جسے انہوں نے ماڈرن کا ترجمہ کرکے پھیلا دیا۔ اس کا الگ سے تفصیلی جواب دیا جائے گا۔ 
اور دوسرا لفظ بن سلمان نے غلو اور تطرف استعمال کیا جس سے مراد تشدد ہوتا ہے اسی کو انہوں نے وہابی کٹر پن کہہ کر پھیلا دیا۔ چنانچہ الجزیرہ نے ہیڈنگ لگائی کہ کیا محمد بن سلمان وہابیت کو سعودی سے نکالنے میں کامیاب ہو پائیں گے؟
آئیے دیکھتے ہیں کہ اس سے اس کی مراد کیا تھی:
💥دراصل محمد بن سلمان نے مارچ 2018 کے دورہ یورپ کے دوران اپنے ایک انٹرویو میں دی اٹلانٹک کے نمائندے جیفری گولڈ بیرگ سے ایک سوال کے جواب میں رافضی ایران کے ظالم حکمرانوں، اخوانیوں اور دہشت گرد تنظیموں کو جب سے بدی کا تکون (The Triangle of Evil) کہا ہے یہ رافضی اور تحریکی اسی وقت سے بلبلا رہے ہیں۔ سیاق و سباق سے عبارت کو کاٹ کر مملکت توحید اور سلفیت کے خلاف طرح طرح کے پروپیگنڈے کر رہے ہیں۔ بی بی سی لندن، الجزیرہ ٹی وی چینل اور دیگر رافضی اور تحریکی اخبارات اپنی اپنی گند پورے عالم میں پھیلا رہے ہیں۔ خصوصا بر صغیر کے تحریکیققق ان جھوٹی اور من گھڑت باتوں میں آسمان کے قلابے ملا رہے ہیں۔  
اپنے مقصد بر آری کی خاطر سیاق و سباق سے عبارت کو توڑ مروڑ کر ہمیشہ پیش کی ہے ان دشمنان سلفیت نے۔ لہذا خصوصی طور پر ان اعدائے سلفیت نے وہابی نظریہ کا خوب خوب پروپیگنڈہ کیا۔ اس کے پیچھے ان ظالموں کے دو مقاصد تھے: ایک تو سلفیت کو بدنام کرنا اور دوسرے محمد بن سلمان کے مطلب اور حقیقی سیاق و سباق کو گڈ مڈ کر دینا تا کہ لوگ اس پس منظر کو نہ سمجھ سکیں جس پس منظر کو سامنے رکھ کر متشدد آئیڈیا لوجی کی مدد کی بات محمد بن سلمان نے کی تھی۔ 

💥در اصل محمد بن سلمان نے کمیونزم کے خلاف جس متشدد فکر کی بات کی تھی اور ستر اسی کی دہائی میں اس وقت جو انٹی کمیونزم تھے وہ جماعت اسلامی، اخوان المسلمین، حزب التحریر، افغان مجاہدین، یمن کی شاہی فورسیز، طالبان، یونس خالص، ابو رسول سیاف، گلبدین حکمتیار، جلال الدین حقانی، برہان الدین ربانی، احمد شاہ مسعود اور حزب اسلامی تھے۔ 
💥ان احسان فراموشوں اور خائنین دین وملت نے جہاں ایک طرف خلیجی ملکوں بالخصوص سعودی عرب سے خوب خوب مالی فائدہ اٹھایا لیکن ہانڈی میں سوراخ کر کے ہمیشہ رافضی ایران کی غلامی کی اور کرتے آ رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف افغانستان کے ایک بڑے علاقے میں شیخ جمیل الرحمٰن نے اسلامی امارت قائم کر لی تھی جو خالص کتاب وسنت کے منہج پر تھی لیکن ان سب غدار یاروں نے اس امارت کی کھل کر مخالفت کی اور جمہوری حکومت کی بات کی شیخ کے لاکھ سمجھانے کے باوجود ان مکاروں نے ایک نہ سنی اور شیخ کو دھوکے سے قتل کر دیا۔ اور ووٹنگ کے ذریعے ان غداران قوم وملت نے جمہوریت قائم کی جس کا نتیجہ آج سامنے ہے۔ 
💥نیز یہ کہ محمد بن سلمان نے اس وقت وہابیت کا نام ہی نہیں لیا تھا اس نے متشدد فکر کہہ کر اس سے مراد اخوان المسلمین وغیرہ کو لیا تھا۔ اور پھر جب دی اٹلانٹک کے نمائندے نے خاص کر وہابیت کی تعریف پوچھی تو بن سلمان نے صاف صاف کہہ دیا کہ ہم نہیں جانتے وہابی فکر کیا چیز ہے بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ جسے آپ لوگ وہابی فکر کہتے ہو ہمارے یہاں اس کا وجود ہی نہیں ہے۔ 
واقعی اپنی برائی چھپانے کے لئے لوگ کس قدر جھوٹ بولتے اور پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ لیکن اہل حق کے ذریعے ہمیشہ اللہ انہیں ذلیل ورسوا کرتا ہے۔ 
اس کے لئے تفصیل دیکھیں ان تینوں لنکز کو:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1741680229203842&id=340267439345135
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1475274435934659&id=100003563501036
https://www.maghress.com/akhbarona/237170
💥واقعی اس حالیہ انٹرویو کے اندر محمد بن سلمان نے جس توحید پرستی اور سلفیت کا دفاع کیا ہے، وہابی ازم کے پروپیگنڈے اور مملکت کے تعلق سے شبہات کا جس انداز میں جواب دیا ہے اور وہ بھی امریکہ جیسے کٹر  ملک میں ایک کٹر مسیحی نمائندے کے سامنے وہ اپنے آپ میں حیران کن ہے۔ ایسا جواب ایک بے خوف موحد ہی دے سکتا ہے۔ 
پورا انٹرویو اس پوسٹ پر دیکھ سکتے ہیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1615042328609048&id=100003098884948

مزید واقعات خود بتا رہے ہیں کہ کٹر پن اور متشدد فکر رکھنے والے کون تھے جنہیں آج مملکہ میں کوئی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ بن سلمان نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ کوئی بھی متشدد اخوانی اور ان کا ہم نوا اب ہماری پکڑ سے بچ نہیں سکتا۔ 
اگر وہ سلفیت کا دشمن کا دشمن ہوتا تو آخر سلفی علماء کا ساتھ وہ کیوں دے رہا ہوتا۔ اخوانیوں کو ہر شعبے سے کیوں نکالا جارہا ہے ؟ شیخ عبد اللطیف جیسے کٹر سلفی کو وزارة الشؤون الإسلامية کا وزیر کیوں بنا دیا ہے جنہوں نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ اب دینی امور کی جگہوں پر کوئی اخوانی نہیں رہ سکتا؟! 
محمد بن سلمان سلفیت نہیں رافضیت زدہ اخوانیت کا دشمن ہے اور اب سارے اخوانیوں کا صفایا کرکے چھوڑے گا۔ وہ سلفیت کا داعی ہے۔ وہاں بڑے سلفی علماء کے گھروں پر ان سے ملنے اور مشورہ لینے خود جاتا ہے۔ وہ کبھی کسی اخوانی عالم سے ملنے نہیں گیا۔ 
اس کا باپ ملک سلمان خود سلفیت کا بہت بڑا حمایتی ہے۔ ملک سلمان نے شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کا دفاع کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ وہی اصل منہج سلف پر تھے انہی کی کوششوں سے جزیرة العرب شرک وبدعت سے پاک ہوا۔ انہین کا منہج صحیح ہے۔ گرچہ دشمنوں نے ان پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ ہم کتاب وسنت پر عمل کرنے والے ہیں۔ دوسروں کا احترام کرتے ہیں۔ ملک سلمان کی پوری گفتگو ویڈیو میں سن سکتے ہیں:

فیس بک پر بھی دیکھیں 

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...