💥خلیج عرب میں رافضی سازش💥
☠تحریکی پس پردہ ☠
یہ پوری دنیا جانتی ہے کہ ایرانی فارسی روافض کو عربوں اور سنی مسلمانوں سے سخت دشمنی ہے یہاں کہ سنی کو قتل کرنا ان کے یہاں کوئی گناہ نہیں ہے۔
💥عربوں کو یہ محض اکھڑ صحرائی بدو کے علاوہ کچھ نہیں مانتے اور اس بات کا اظہار یہ آج بھی کرتے ہیں۔ ان کے دینی وسیاسی سربراہوں اور تجزیہ کاروں کی باتوں سے اس کا اندازہ اچھی طرح ہوتا ہے۔
پانچویں صدی عیسوی میں معرکۂ ذی قار کے اندر عربوں نے جب ان مغرور فارسی ایرانیوں کو دھول چٹائی تو اسی وقت سے عربوں کے دشمن ہو گئے۔
پھر ساتویں صدی عیسوی کے ابتداء میں خلافت فاروقی میں عرب سنی مسلمانوں نے معرکۂ قادسیہ کے اندر ان کے بچھے کھچے غرور کو بھی خاک میں ملا کر تمام خطہ فارسیہ (Persian Regions) کو اسلامی قلمرو میں شامل کر لیا اسی وقت سے عرب سنی مسلمان بھی ان کے سخت جانی دشمن ہو گئے۔ اور اسی وقت سے آج تک یہ پیچ وتاب کھاتے رہے ہیں۔
💥اسلام کا لبادہ انہوں نے فقط جان و مال کی حفاظت کے لئے اوڑھا تھا ورنہ یہ ہمیشہ مسلمانوں کے دشمن رہے ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ انہوں نے آج تک صرف مسلمانوں سے لڑائی کی ہے یا ان کے ساتھ غداری کی ہے اور۔ لبناں، عراق، شام، یمن، اہواز اور ایرانی بلوچستان آج کی تاریخ میں اس کا جیتا جاگتا شاہکار ہے۔ کوئی جنگ ایسی نہیں بتائی جا سکتی کہ جس میں انہوں نے کافروں کے خلاف لڑ کے اسلامی رقبے میں اضافہ کیا ہو۔
💥دینی اور سیاسی ہر اعتبار سے عرب سنی مسلمانوں کے ساتھ زمانے سے کٹر دشمنی کے باوجود اگر کوئی ایرانی رافضی لیڈر آج یہ بیان دے کہ ہم ہر حال میں قطری حکومت اور قطری قوم کی مدد جاری رکھیں گے تو اسے کس بات پر محمول کیا جائے؟ کیا قطر کے باشندے عرب نہیں ہیں؟ کیا قطری حکام عرب سنی مسلمان نہیں ہیں؟ اگر جواب اثبات میں ہے اور یقینا ہے تو پھر کیا بغداد، دمشق، بیروت اور صنعاء کی طرح دوحہ میں بھی رافضی کھیل کھیلنے پلاننگ ہو چکی ہے اور قطری حکام اپنی حکومت کے نشے میں اس سے بے خبر ہیں؟!!!!!
💥پہلے ایک کٹر خبیث رافضی عالم یاسر الحبیب (عاہر الخبیث) کی ویڈیو دیکھیں جو صاف صاف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر لعنت بھیج رہا ہے اور ان پر یہ الزام لگا رہا ہے کہ انہوں نے تلوار کے زور پر منحرف اسلام کو پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے جس کی صفائی ضروری ہے۔
کھلے لفظوں میں کہہ رہا ہے کہ داعشی دہشت گردوں سے پہلے دہشتگردی رموز کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ خبیث رموز سے مراد نعوذ باللہ ابو بکر وعمر وعثمان وعائشہ وحفصہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو مراد لے رہا ہے۔ اور سورہ اسراء کی آیت نمبر 5(فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولًا)کی شان نزول میں ایک شیعی من گھڑت روایت ذکر کر کے سامعین کو کھلا پیغام دے رہا ہے کہ مہدی سے پہلے ایک جماعت اٹھ کھڑی ہوگی جو آل بیت کے دشمنوں کو جلا کر راکھ کر دے گی۔ یہ روافض عراق کے اندر سنی مسلمانوں کو اسی اعتقاد پر جلاتے بھی ہیں۔ اللہ انہیں برباد کرے۔ یاسر خبیث جیسے سینکڑوں رافضی خبیث علماء شیعہ عوام میں اسی طرح کے گھناؤنے من واقعات سنا کر انہیں اہل سنت کے خلاف ابھارتے ہیں اور ان کے سینوں میں بعض وحسد اور دشمنی کی بیج بوتے ہیں۔ اس خبیث کی ویڈیو کو ضرور سنیں:
https://youtu.be/bCgNzfEMhwU
💥چار مہینے پہلے ہی خلیج عرب کے ساتھ اس رافضی پلاٹ کا پردہ "ریاض ڈیلی" نے چاک کر دیا تھا۔ اس کے لئے دیکھیں اس خبر کو:
http://www.alriyadhdaily.com/article/544dc21497f44b4eb416e12cbe9067f3
اور ساتھ ہی پڑھیں اس خبر کو اور خلیج عرب میں رافضی سازش کو سمجھیں:
(((ایران نے خلیجی ریاست قطر کی ہرممکن حمایت اور مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے ماتحت نیول فورس کے وائس ایڈمرل بریگیڈیئر علی رضا تنکسیری نے کہا ہے کہ قطر ان کا حلیف ہے اور وہ قطری حکومت اور قوم کی ہرممکن مدد اور حمایت جاری رکھیں گے۔
خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق ایرانی عہدیدار نے ان خیالات کا اظہار دوحہ کے دورے کے دوران ’ڈیمڈکس 2018‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک نمائش سے خطاب میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات قطر کے ساتھ تعاون کے متقاضی ہیں اور ہم دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات اور تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔
بریگیڈیئر تنکسیری کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں ہونے والی دفاعی نمائشوں میں ایران میں تیار کیے جانے والے دفاعی آلات کو پیش کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر میں قطر کے بعض دوسرے خلیجی ممالک کے ساتھ پائے جانے والی کشیدگی پر بھی بات کی اور کہا کہ قطر نے پڑوسی ملکوں کی طرف سے اقتصادی اور سفارتی بائیکاٹ کے باوجود تمام شعبوں میں کامیابی کے ساتھ سفر جاری رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر اور ایران کے درمیان ساحلی دفاع کے میدان میں دو طرفہ تعاون، کوسٹ گارڈ، فوجی مشقوں میں شرکت جاری رکھیں گے۔ ایران پڑوسی ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے مساعی جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔ خلیج ممالک ہمارا گھر ہیں اور ان کا امن ہمارے ہاتھ میں ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی وفد نے ’ڈیمڈکس 2018ء‘ دفاعی نمائش کا بھی دورہ کیا اور قطر کی جانب سے تیار کردہ دفاعی آلات کا معائنہ کیا۔ قطر کی جانب سے ہر دو سال کے بعد اس نمائش کا انعقاد کیا جاتا ہے۔)))
https://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2018/03/14/قطری-حکومت-اور-قوم-کی-مدد-جاری-رکھیں-گے-ایران.html
👈نوٹ: علامہ قرضاوی جنہوں ماضی میں شیعہ سنی اتحاد کی بڑی کوششیں کیں لیکن ہر صورت ناکامی ہاتھ آنے کے بعد یہ فتویٰ صادر کیا کہ شیعہ سنی اتحاد کسی طور ممکن نہیں ہے۔ علامہ آج بھی قطر میں موجود ہیں۔ کیا قطری حکام کو یہ فتویٰ دوبارہ نہیں دی سکتے کہ ان رافضیوں سے قربت ممکن نہیں ھے؟!! یہ فتویٰ کبھی نہیں دے سکتے کیونکہ تحریکیوں کے یہاں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لئے کسی سے بھی اتحاد جائز ھے۔ اللہ رافضیوں اور تحریکیوں کی سازش سے بچائے۔ آمین
(ڈاکٹر اجمل منظور)
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1592418784204736&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق