الجمعة، 19 أكتوبر 2018

رافضیت عالم اسلام کے لئے سب سے بڑا خطرہ

💥نفاق وتقيہ كی آڑ ميں💥
🎪خمينى رافضيت عالم اسلام كيلئے سب سے بڑا چيلنج🎪
(مکہ مکرمہ، جیزان اور ریاض جیسے بلاد حرمين کے مقدس اور نمایاں شہروں پر ابرہہ وقت حوثی رافضیوں کی طرف سے میزائل بموں کے ناپاک حملوں اور تحریک پرستوں کی اس پر خاموشی کے تناظر میں)
✍بقلم ڈاكٹر اجمل منظور
💥ايك طرف خمينيت زده ايرانى صدر برصغيرى سنى مسلمانوں كے بيچ آكر نفاق وتقيہ اور مكر وسازش كى دبيز چادروں كے ذريعے اتحاد كى گولى كهلا كر غفلت كى گہرى نيند ميں جانے كى بات كرتا ہے تو دوسرى طرف رئيس الكلاب الرافضيين خامنہ اى چيخ چيخ كر كہہ رہا ہے كہ بغداد وشام سے ليكر پورے جزيرة العرب پر قبضہ كركے حكومت الہيہ قائم كروں گا۔  ديكھيں اس ويڈيو كو: 
https://www.facebook.com/groups/1035980613200810/permalink/1259825807482955
يہ خارجى اور تحريكى اسى خبيث ايجنڈے كو پورا كرنے كيلئے عالم اسلام ميں قتل وغارت گرى مچائے ہوئے ہيں ۔ نجدوحجاز پر مكہ سے ليكر رياض تك ميزائل بموں سے حملہ كرنا انہيں گندے عزائم كے ناپاك سلسلوں كى گھٹيا كڑى ہے جس پر ان غداروں كو سانپ سونگھ جاتا ہے اور اس كے خلاف ايك كلمہ بهى بولنا اپنے رافضى آقاؤں كى شان ميں يہ گستاخى سمجهتے ہيں۔ 
💥ان دشمنان دين وملت كے ناپاک عزائم اور تخريبى سرگرميوں سے بهولے اور نادان سنى مسلمانوں كو آگاه كرنے كے بجائے كچھ سازشى دانشوران قوم خاموش رہنے كى تلقين كرتے ہيں اور ان ہلاكوؤں، ابن علقميوں، طوسيوں، مير جعفروں ، كربلائيوں ، سبائيوں اور منافقوں كى توحيد دشمنى اور غدارى كو اجاگر كرنے كو فتنہ وفساد كا نام ديتے ہيں ۔ سچ ہے : 
خرد كا نام جنوں ركھ ديا جنوں كا خرد
لہذا اسى خمينى رافضيت كے خطرے كے پيش نظر پيش ہے ايك تاريخى جائزه جس سے مقصد صرف اور صرف بلا تفريق مسلك ومذہب تمام سنى مسلمانوں كو دور حاضر كے اس عظيم خطرے اور فتنے سے آكاه كرنا ہے۔ الله ہميں سچى بات كہنے ، اس پر عمل كرنے كى توفيق بخشے۔ آمين
💥رافضيوں اور تحريكيوں كے محبوب امام خمينى كا اہل سنت كے بارے ميں فرمان عالى: 
قال الخمينى للسيد حسين الموسوي : (سيد حسين آن الأوان لتنفيذ وصايا الأئمة صلوات الله عليهم، سنسفك دماء النواصب –يعني أهل السنة- نقتل أبناءهم ونستحي نساءهم ، ولن نترك أحدا منهم يفلت من العقاب، وستكون أموالهم خالصة لشيعة أهل البيت، وسمنحو مكة والمدينة من وجه الأرض ؛ لأن هاتين المدينتين صارتا معقل الوهابيين، ولا بد أن تكون كربلاء أرض الله المباركة المقدسة، قبلة للناس في الصلاة وسنحقق بذلك حلم الأئمة ، لقد قامت دولتنا –يعني إيران- التي جاهدنا سنوات طويلة من أجل إقامتها ومابقي إلا التنفيذ.)
انظر: كتاب إيقاظ الرافدين وتنبيه الغافلين من خطر الشيعة الرافضة على الإسلام والمسلمين : 440
(كشف الأسرار وتبرئة الأئمة الأطهار  ) جو (لله ثم للتاريخ) سے مشہور ہے اس كا صفحہ نمبر 92 
ترجمہ: سيد حسين موسوى سے خمينى نے كہا: سيد حسين ! اب اپنے اماموں كى وصيتوں كو نافذ كرنے كا وقت آگيا ہے : اب ہم تمام ناصبيوں (تمام اہل سنت مسلمانوں) كو قتل كريں گے، انكى عورتوں كو لونڈى بناكر ان كى اولاد كو مار ڈاليں گے، اپنے عذاب سے ہم ان ميں سے كسى كو نہيں چھوڑيں گے، ان كى سارى دولت اہل بيت كے ديوانوں كى ہوگى، مكہ اور مدينہ كو كره ارض سے مٹا ديں گے؛ كيونكہ يہى دونوں شہر اصل وہابيوں كا ٹھكانہ ہے، اب بركت وتقدس كى سرزمين صرف كربلا ہوگا جسے ہم نماز ميں لوگوں كا قبلہ بنائيں گے، ايسا كركے ہى ہم اپنے اماموں كے خواب كو پورا كرسكتے ہيں۔ ايران ميں اپنى وه حكومت قائم ہوچكى ہے جس كے لئے ہم زمانے سے كوشش كرتے چلے آئے ہيں ، اب صرف تنفيذ كا كام باقى ره گيا ہے۔ 
🎪موحد كبير علامہ ابن تيميہ كى رافضيوں كے تعلق سے پيشين گوئى: 
ابن تيميہ رحمہ الله ان كى شرست سے اچھى طرح واقف تهےچنانچہ آپ نے اپنى معركتہ الآراء كتاب منهاج السنہ ميں ان كى پول كهول كر ركھ دى ہے  اسى كتاب كے 6/372 پر فرماتے ہيں: (فَلْيَنْظُرْ كُلُّ عَاقِلٍ فِيمَا يَحْدُثُ فِي زَمَانِهِ، وَمَا يَقْرُبُ مِنْ زَمَانِهِ مِنَ الْفِتَنِ وَالشُّرُورِ وَالْفَسَادِ فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنَّهُ يَجِدُ مُعْظَمَ ذَلِكَ مِنْ قِبَلِ الرَّافِضَةِ، وَتَجِدُهُمْ مِنْ أَعْظَمِ النَّاسِ فِتَنًا وَشَرًّا، وَأَنَّهُمْ لَا يَقْعُدُونَ عَمَّا يُمْكِنُهُمْ مِنَ الْفِتَنِ وَالشَّرِّ وَإِيقَاعِ الْفَسَادِ بَيْنَ الْأُمَّةِ.)ترجمہ: ہر باشعور شخص كو يہ سمجهنا چاہئيے كہ اسكے زمانے ميں مسلمانوں كے درميان جو بهى فتنہ وفساد برپا ہورہا ہےان ميں سے اكثر رافضيوں كى وجہ سے ہے؛ كيونكہ يہ سب سے زياده فتنہ وفساد كے شيدائى ہيں، اوريہ امت مسلمہ كے درميان فتنہ وفساد برپا كرنے كيلئے ہر ممكن كوشش كريں گے۔
اور اس سے دو صفحہ پہلے يہ حقيقت بهى آشكارا كرديا ہے:  (وَأَنَّ أَصْلَ كُلِّ فِتْنَةٍ وَبَلِيَّةٍ هُمُ الشِّيعَةُ وَمَنِ انْضَوَى إِلَيْهِمْ، وَكَثِيرٌ مِنَ السُّيُوفِ الَّتِي سُلَّتْ فِي الْإِسْلَامِ إِنَّمَا كَانَتْ مِنْ جِهَتِهِمْ، وَعُلِمَ أَنَّ أَصْلَهُمْ وَمَادَّتَهُمْ مُنَافِقُونَ، اخْتَلَقُوا أَكَاذِيبَ، وَابْتَدَعُوا آرَاءً فَاسِدَةً، لِيُفْسِدُوا بِهَا دِينَ الْإِسْلَامِ، وَيَسْتَزِلُّوا بِهَا مَنْ لَيْسَ مَنْ أُولِي الْأَحْلَامِ، فَسَعَوْا فِي قَتْلِ عُثْمَانَ، وَهُوَ أَوَّلُ الْفِتَنِ ثُمَّ انْزَوَوْا إِلَى عَلِيٍّ، لَا حُبًّا فِيهِ وَلَا فِي أَهْلِ الْبَيْتِ، لَكِنْ لِيُقِيمُوا سُوقَ الْفِتْنَةِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ. ثُمَّ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ سَعَوْا مَعَهُ مِنْهُمْ مَنْ كَفَّرَهُ بَعْدَ ذَلِكَ وَقَاتَلَهُ، كَمَا فَعَلَتِ الْخَوَارِجُ، وَسَيْفُهُمْ أَوَّلُ سَيْفٍ سُلَّ عَلَى الْجَمَاعَةِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَظْهَرَ الطَّعْنَ عَلَى الْخُلَفَاءِ الثَّلَاثَةِ، كَمَا فَعَلَتِ الرَّافِضَةُ، وَبِهِمْ تَسَتَّرَتِ الزَّنَادِقَةُ، كَالْغَالِيَةِ مِنَ النُّصَيْرِيَّةِ وَغَيْرِهِمْ، وَمِنَ الْقَرَامِطَةِ الْبَاطِنِيَّةِ وَالْإِسْمَاعِيلِيَّةِ وَغَيْرِهِمْ، فَهُمْ مَنْشَأُ كُلِّ فِتْنَةٍ) ترجمہ: ہر فتنے اور ہر مصيبت كى جڑ شيعہ وروافض ہيں،  اور مسلمانوں كے مابين اكثر لڑائياں انہىں كى وجہ سے ہوئى ہيں،  اور چونكہ يہ حقيقت ميں منافق ہيں اسى لئے جهوٹ گھڑنا اور فاسد عقائد كا ايجاد كرنا ان كى عادت ہے تاكہ يہ دين اسلام كو بگاڑ سكيں اور كم عقل عوام كو بے وقوف بنا سكيں۔ چنانچہ اسلام ميں پہلے فتنے قتل عثمان كے پيچھے يہى تهےپهر يہ على رضى اللہ عنہ كى جماعت ميں چلے گئے آپكى اور اہل بيت كى محبت كى خاطر نہيں بلكہ مسلمانوں كے درميان فتنوں كے بازار كو گرم ركهنے كيلئے۔ پهر ان لوگوں نے آپكو بهى ستايا كچھ نے تو كافر كہہ كے آپ سے جنگ كى جيساكہ انہيں ميں سے نكل كر خوارج نے كيا، اور ان ميں سے روافض نے خلفاء ثلاثہ پر لعن طعن كيا۔ اور اسى رفض وتشيع  كے پردے ميں بڑى بڑى غالى زنديق قسم كى باطنى جماعتيں جيسے نصيريہ ، قرامطہ اور اسماعيليہ وغيره مسلمانوں كے خلاف جنگ وجدال اور فتنہ وفساد برپا كئے ہوئى ہيں۔
💥اس حقيقت كے بعد آئيے ديكھتے ہيں كہ دور حاضر ميں عملا  كيا ہورہا ہے: 
👈1- 21/نومبر 2015ء   كے اين ڈى ٹى وى پرائم  ٹائم شو ميں شام كے وقت نو بجے  بعنوان : (داعش كے خلاف ہم  ہندوستانى مسلمان) پر بحث چل رہى تهى ، اس شو ميں موجود سبهى لوگوں نے داعش اور اس كے كرتوتوں كى مذمت كى۔ اسى شو پينل ميں ايك شيبا اسلم فہمى نام كى عورت بهى تهى جو  يوپي كے كانپور شہر ميں ايك شيعہ گهرانے ميں پيدا ہوئى ہے، يہ صحافت كے ميدان ميں سرگرم عمل ہے، جے اين يو ميں ايم فل اور پى ايچ ڈى كى ہے۔ يہ سنى مسلمانوں كے خلاف پروپيگنڈه اور شيعوں پر جھوٹے مظالم كوبيان كرنا اس كا خصوصى مشغلہ ہے۔ اس عورت نے موضوع سے بالكل ہٹ كر مسئلے كو شيعہ سنى رخ ديديا، ايك طرف جہاں سنى مسلمانوں پر تنقيد كرنا شروع كرديا تو دوسرى طرف شيعوں كو مظلوم بنا كر پيش كرنا شروع كرديااور چيخ چيخ كر يہ ثابت كرنے كى كوشش كى كہ طالبان ، القاعده اور داعش وغيره دہشت گرد تنظيميں صرف شيعوں پر ظلم كرتى ہيں اور انہيں قتل كرتى ہيں اور اس پر سنى مسلمان خوشى مناتے ہيں۔ اور اس پر اس نے سعودى ، عراق ، يمن وغيره ديشوں كى كئى من گھڑت مثاليں بهى پيش كردى۔ جبكہ اس شو پينل ميں موجود سنى مسلمانوں كے بڑے بڑے رہنما جيسے مولانا اصغر على امام مہدى اور مولانا ارشد محمود مدنى نے صرف شيعہ سنى بهائى چاره كا پيغام ديتے رہے اور اس عورت كو بہن بہن كى رٹ لگاتےرہے۔
سنيوں كے خلاف شيعوں كے ماضى ميں كيا مظالم رہے ہيں اور مو جوده وقت ميں كيا مظالم ڈھا رہے ہيں، نيز شيعہ علماء كے سنيوں كے خلاف كيا فتاوے ہيں ، شيعوں كے كتنے ايسے مسلح گروپ ہيں جو شيعہ عمامہ پوش علماء كے فتووں كى بنياد پر بلا تفريق وہابى وغير وہابى كہہ كے سنى مسلمانوں كا قتل كر رہے ہيں اور انہيں اسى لئے برپا ہى كيا گيا ہے۔ اور ان كے ذريعہ يہ خونى كهيل  موجوده وقت ميں پاكستان ، افغانستان ، ايران، عراق، شام، لبنان، سعودى، يمن اور كئى ايك مسلم ممالك ميں كهيلا جارہا ہے۔ شيعوں كى ان كارستانيوں كى كئى جلدوں ميں تاريخى دستاويز تيار كى جاسكتى ہے۔ 
🙋مجهے تعجب ہوا كہ كيا اس شو پينل ميں موجود سنى مسلمانوں كے رہنماؤں كو يہ سارى جانكارى نہيں تهى، يا كسى حكمت كى بنياد پر مصلحتا خاموش رہے، كيا ان كى خاموشى نے سنى مسلمانوں كو ظلم كے كٹگهرے ميں نہيں كهڑا كر ديا؟ يہى وجہ ہے كہ يہ سب سن كر مجهے كڑھن بهى ہورہى تهى اور ايسے رہنماؤں پر افسوس بهى ہورہا تها۔ 
👈2- پاكستانى ٹى وى چينلوں كى اگر بات كى جائے تو وہاں بهى سنيوں كے مقابلے ميں شيعہ غالب نظر آتے ہيں، مردوں كے ساتھ شيعہ عورتيں بهى برابر صحافت ميں حصہ دار ہيں۔ وہاں كے سنى مسلمان يا توسيكولر ذہنيت كے حامل ہيں ، شيعہ سنى مسائل كے بارے ميں كچھ سوجھ بوجھ نہيں ركهتے، اور جو جانتے ہيں انہيں ميڈيا ميں وه جگہ نہيں مل پاتى جو شيعوں كو ملتى ہے۔ يہى وجہ ہے كہ سياسى اور مذہبى ہر طرح كے شيعہ خاص خاص پروگراموں ميں چيخ چيخ كر شيعہ سنى مسائل اٹهاتے ہيں اور دنيا بهر ميں شيعوں كو مظلوم بنا كر سنيوں كے خلاف شيعوں كو ابهارتے ہيں اور ان كے اندر سنيوں كے خلاف نفرت بهرتے ہيں۔ اور تعجب اس وقت بڑھ جاتى ہے كہ يہى لوگ مزارات ، حسينيات ، زينبيات اور ماتم خانوں كى حفاظت كے نام پر مسلح گروپ بنانے كو جائز قرار ديتے ہيں اور متعہ جيسے حرام رواج كو جائز اور ثابت ٹھہراتے ہيں ، اور ان سب سے بڑھ كر يہ كہ اہل بيت كى جهوٹى محبت كى آڑ ميں سارے سنى مسلمانوں كو دشنمان اہل بيت ، نواصب اور كافر ومرتد قرار ديتے ہيں اور انہيں سنى مسلمانوں ميں سے كوئى جواب دينے والا نہيں ہوتا ہے۔
💥مارچ 2015ء ميں يمن كے اندر جب حوثى باغيوں نے حزب مخالف كے رہنما على عبد الله صالح كے ساتھ مل كر منصور عبد ربہ ہادى كى قانونى حكومت پر قبضہ كرليا تو وہاں كے صدر منصور نے سعودى سميت ديگر كئى اسلامى ملكوں سے باغيوں كے قبضہ كو ہٹانے كيلئے مدد كى اپيل كى ، چنانچہ ان كى دعوت پر بہت سارے اسلامى ملكوں نے سعودى قيادت ميں لبيك كہا ، انہى ملكوں ميں پاكستان بهى شريك تها ليكن وہاں كے سياسى ودينى شيعہ رہنماؤں نے اس طرح واويلا مچايا اور آسمان سر پر اٹهايا ، پارليامنٹ سے ليكر سڑك تك اسطرح احتجاج كيا كہ پاكستانى حكومت كو اپنا فيصلہ واپس لينا پڑا۔
💥پاكستان كے اندر اس طرح بہت سارے سياسى  ، دينى اور سماجى رہنما متشدد شيعہ ہيں جو شيعوں كے اندر اہل سنت كے خلاف نفرت پهيلاتے ہيں اور اپنے ايران نوازى كا ثبوت ديتے ہيں ۔ ان ميں چند كا تذكره بطور نمونہ كے پيش كرديتا ہوں:  
👈الف: فيصل رضا عابدى :  ايك انتہاپسند شيعہ سياسى رہنما ہے ، شيعوں كو بهڑكانا اور سنيوں كے خلاف بولنا نيز ايران نوازى اس كى سرشت ميں پيوست ہے۔ حتى كہ شيعہ مسلح گروپوں كى تائيد اور فرقہ وارانہ فساد ميں ملوث ہونے كى بنياد پر نومبر 2016ء ميں جيل بهى جاچكا ہے۔ 
👈ب: مولوى ناصر عباس : ايك بہت ہى بدزبان مقرر ہے ، چيخ چيخ كر اہل سنت كو گالى ديتا ہے ، اہل بيت كے تعلق سے حد درجہ غلو كرتا ہے، شيعوں كے درميان سنى مسلمانوں كے تئيں نفرت پهيلاتا ہے۔
👈ج: طيبہ خانم بخارى : يہ ايك متشدد شيعہ سماجى وركر ہے، ايران كے قم شہر ميں جاكر تعليم حاصل كى ہے ، جس سے سمجها جاسكتا ہے كہ اس كے اندر سنى مسلمانوں كے تئيں كتنا بغض وعداوت ہوگى۔ يہ مختلف پروگراموں ميں شركت كرتى ہے حتى كہ سنى علماء سے مناظره بهى كرتى ہے۔ اور شيعوں ميں بہت ہى مقبول ہے۔ سوشل ميڈيا پر اسكے مختلف ويڈيو كلپس ديكھے جاسكتے ہيں جس سے اسكے اہل سنت كے تئيں بغض وعداوت كا اندازه ہوگا۔ 
💥اسى طرح يہ  پاكستانى شيعہ عالمى ميڈيا ميں بهى سرگرم عمل ہيں، بطور خاص بى بى سى اردو كو نمونہ كے طور پر ديكھ ليں جہاں سے يہ بہت كهل كر تو نہيں البتہ اپنے رافضى نفرت كو ظاہر كرتے رہتے ہيں، سنى ممالك خاص طور پر سعودى اور خليجى ممالك كے خلاف مسلمانوں كے درميان ايك محاذ بنانے ميں انكا بہت بڑا ہاتھ رہتا ہے۔
👈3- 2015ء ميں مختلف ٹى وى چينلوں كے ذريعہ رافضى شدت پسندوں نے خصوصاً عمامہ پوشوں نے كچھ سنى ٹى وى چينلوں پر پابندى لگانے كا مطالبہ كيا اور پاكستان كے اندر شيعہ عوام سے ان كے خلاف مظاہره بهى كرايا گيا۔ان سنى ٹى وى چينلوں ميں سے بطور خاص : وصال اردو ، وصال حق فارسى، وصال ٹى وى عربى ہے۔  ان چينلوں كے ديكهنے سے پتہ چلا كہ يہ كسى كے خلاف نفرت بالكل نہيں پهيلاتے البتہ يہ رافضى شيعوں كى حقيقتوں كو كهول كهول كر بيان كرتے ہيں ، سنيوں كے خلاف رافضيوں كے مظالم چاہے وه ايران ميں ہو يا  پاكستان ، عراق وشام ويمن وغيره ميں ہو، ايران كى سنى ممالك كے خلاف دسيسہ كاريوں ، شيعہ رہنماؤں اور عمامہ پوش اماموں كى كرتوتوں اور ان كے نفرت آميز بيانوں نيز اہل بيت كى جهوٹى محبت كى آڑ ميں سنى مسلمانوں كو كافر ومرتد قرار دينےاور ان جيسى ان كى  بہت سارى ان سازشوں اور سنى مسلمانوں اور سنى ممالك كے خلاف ان كى دسيسہ كاريوں اور بغض ونفرت كو اجاگر كرتے ہيں جن  پر عام ميڈيا خاموش رہتى ہے اور ان كا ذكر تك نہيں كرتى۔مثال كے طور پر ايران كے اندر اہواز صوبہ ميں  عرب سنى مسلمانوں پر ايرانى حكومت آئے دن جو بهى ظلم وستم ڈهاتى ہے انہيں تمام شہرى حقوق سے محروم ركهتى ہے ، حتى كہ معمولى شبہ پر انہيں پهانسى پر چڑها ديتى ہے ليكن عالمى ميڈيا ميں  اسكا كوئى ذكر نہيں آتا ۔ يہى كچھ خاص سنى چينل ہيں جن كے ذريعہ سے شيعوں كے مظالم كا پتہ چل پاتا ہے۔  ليكن  اس كے برعكس جب ہم دوسرى طرف ديكھتے ہيں  تو ايرانى حكومت كى طرف سے كئى سيٹ لائٹ لانچ كئے گئے ہيں جن كے ذريعہ سو سے زياده ٹى وى چينل  صرف ايسے چل رہے ہيں جن كے ذريعے صرف اور صرف سنى مسلمانوں خصوصا ً خليجى ممالك اور سعودى عرب كے خلاف نفرت پهيلائے جاتے ہيں، خصوصى مذہبى پروگرام ايسے دكهائے جاتے ہيں جن ميں جهوٹى روايتوں اور من گھڑت قصہ كہانيوں كو بنياد بنا كر اہل بيت كے خلاف جھوٹے مظالم كو شو كيا جاتا ہے، صحابہ كرام كو گالى دى جاتى ہے ، كبار صحابہ كے خلاف نفرت پهيلائى جاتى ہے اور ان  كے خلاف تبرا كا پروگرام دكهايا جاتا ہے۔ اعلى مرتبت كے حامل صحابہ كرام جيسے ابو بكر، عمر بن خطاب، عثمان بن عفان ، معاويہ بن ابو سفيان رضى الله عنہم اجمعين ، اور امہات المومنين ميں سے عائشہ صديقہ اور حفصہ رضى الله عنہما وغيره كے نام پر نفرت آميز ڈرامے تيار كركے اسٹيج كيا جاتا ہے۔
💥مشرق وسطى اور عرب ممالك ميں پيش آنے والے تمام حاليہ واقعات كو غلط رخ ديكر اور انہيں الٹ پلٹ كر پيش كيا جاتا ہے اور شيعوں كے تمام مظالم كو جائز ٹھہرايا جاتا ہے جيسے كہ ايران، عراق اور شام وغيره ميں جہاں شيعوں كا سياسى غلبہ ہے وہاں سنى مسلمانوں كو كبهى داعش كے نام پر، كبهى صدام حسين كى پارٹى حزب البعث ، داعش ، امريكا اور اسرائيل كے ايجينٹ كے نام پر، تو كبهى بالكل نہتے عام سنى مسلمانوں كو اہل بيت كے دشمن كے نام پر قتل كرتے ہيں، تو كبهى جہادى گروہوں كا ساتھ دينے كے نام پر انہيں ستاتے ، مارتے اور قتل كرتے ہيں۔ جبكہ جن ملكوں ميں شيعہ اقليت ميں ہيں وہاں انكى جهوٹى مظلوميت كا رونا روتے ہيں ، جهوٹى حكومتى مظالم كو گڑھ گڑھ كر بيان كرتے ہيں، اور ايسى سياسى فضا تيار كرتے ہيں كہ وہاں كے اقليتى شيعہ حكومت كے خلاف اٹھ كھڑے ہوں تاكہ شيعہ مسلح گروپوں كے ذريعہ ان كى مدد كى جائے اور بسا اوقات حكومت كے كمزور پڑنے كى صورت ميں حكومت پر قبضہ بهى كيا جاسكے جيسا كہ حوثى باغى شيعوں نے يمن ميں كيا ہے،  يا كم از كم اپنا سياسى وزن اور غلبہ باقى ركها جاسكے جيسا كہ لبنان ميں حزب الشيطان كے ذريعہ سياسى دبدبہ برقرار ہے۔ يا اس كى كوشش كى جائے جيسا كہ  نائجيريا ميں جہاں شيعوں كى ايك بڑى تعداد موجود ہے بلكہ ابراہيم زكزوكى كى قيادت ميں ايك شيعہ مسلح گروپ بهى قائم ہے جسكا ايك مرتبہ وہاں كے سركارى فوجيوں سے تصادم بهى ہوچكا ہے۔ يا كچھ نہيں تو مظاہرے اور جلوس وماتم كے ذريعہ اپنے وجود كو ظاہر كيا جائےجيسا كہ يہ ديگر بہت سارے ممالك ميں كرتے رہتے ہيں۔  ان سارى چيزوں كو يہ شيعہ چينل كهل كر دكهاتے ہيں پهر بهى انہيں نہ تو كوئى ٹوكتا ہے اور نہ ہى كہيں ان كے خلاف مظاہره ہوتا ہے۔ 
👈ان مشہور چينلوں ميں سے كچھ يہ ہيں: منہج چينل، حجت چينل، اہواز چينل، شذرات چينل، نبا چينل، نجباء چينل، شعائر چينل، كاظمى چينل، مرجعيت چينل، عہد چينل، فرقدين چينل، ولايت چينل، ولاء چينل، عقيلہ چينل، غدير چينل، لؤلؤه چينل، مهدى چينل، انوار چينل، ثقلين چينل، نجف چينل، هدهد چينل ۔  
👈4-تاريخ عالم  خصوصاتاريخ اسلامى ميرا دلچسپ موضوع بحث رہا ہے لہذا عالم اسلامى كو لاحق رافضى خطرے كے تناظر ميں جب ميں نے عالم اسلامى كا عموماً اور خليجى ممالك اور ان كے آس پاس تمام عرب ممالك كا خصوصاً گہرائى سے مطالعہ كيا۔ اس سے مجهے اندازه ہوا كہ عالم اسلامى كو اس وقت سب سے زياده پريشانى شيعہ رافضيوں سے ہے۔ اور مزيد جب ميں نے ايرانى حكومت كے ولايت الفقيہ اور اسكے دور گامى توسيع پسندانہ نظريہ كا مطالعہ كيا تو سمجھ ميں آيا كہ موجوده ايران قديم ساسانى وصفوى حكومتوں كے استعمارى نظريہ پر عمل پيرا ہے ۔ چنانچہ ايران اپنے اسى نظريہ كى بنياد پر تمام سنى ممالك خصوصاً عرب ممالك پر مختلف ہتھكنڈوں اور مكروه وسائل كے ذريعے قبضہ كرنا چاہتا ہے۔ جيسے ميڈيا كے ذريعہ جهوٹا پروپيگنڈه، ہر ملك ميں شيعوں كى تعداد بڑھا كر بتانا اور يہ ثابت كرنا كہ يہاں پہلے شيعہ تهے جنہيں مار ديا گيا جس سے انكى تعداد كم ہوگئى، ہر ملك كے اندر ايرانى سفارت خانوں كے ساتھ ثقافتى فرہنگ خانوں كے ذر يعہ شيعہ رسم ورواج كو عام كرنا، شيعى دينى مراكز كے نام پر شيعہ مسلح گروپ تيار كرنا، دعوت دين كے نام پر تشيع ورافضيت كو عام كرنا، انسانى ہمدردى اور ريليف كے نام پر شيعوں كو مسلمانوں كا ہمدرد قرار دينا ، تعليمى مراكز كے ذريعہ سنى طلبہ كو ايران كے مختلف يونيورسٹيوں ميں داخلہ ديكر ان كا برين واش كرنا، اور پهر انہيں ايران كا ہمدرد بناكر نيز ان ميں سے بہتوں كو شيعہ بنا كر خود انہى كے ملكوں ميں انہيں رافضى داعى بنا كر كهڑا كرنا، انہيں طلبہ ميں سے نائجيريا كا ابراہيم زكزوكى ہے جس نے وہاں اب تك اپنى كوشسوں اور ايرانى تعاون سے ايك شيعہ مسلح گروپ تيار كر لى ہے۔ حالانكہ اس ملك ميں 1979ء سے پہلے يعنى خمينى انقلاب سے پہلے كوئى ايك بهى شيعہ نہيں تها۔ 
شيعوں كے انہيں سارے ريشہ دوانيوں اور سنى مخالف فكر كى بنياد پر افريقيا كے بہت سارے ممالك ميں سركارى طور پر انكے خلاف اور انكى مختلف مذہبى سرگرميوں كے خلاف فتوے جارى ہوچكے ہيں جہاں ان پر كڑى نظر ركهى جارہى ہے ، ان ملكوں ميں  الجزائر ،نائجيريا، ٹيونسں، ساحل العاج، موريتانيا، مراكش، مصر اور سوڈان وغيره ہيں۔ بلكہ سوڈانى حكومت نے تو انہيں اپنے يہاں سے سياسى اور مذہبى ہر اعتبار سے ديس نكالا كرديا ہے جس پر ايرانى حكومت سيخ پا ہے اور اس پر رافضى عمامہ پوشوں نے كافى واويلا مچايا۔
👈5- ايران كے اندر 1979ء ميں  خمينى انقلاب كے ذريعے شاہى حكومت كا خاتمہ كر كے ملالى متشدد حكومت قائم كى گئى۔ اس انقلاب كو اسلامى انقلاب كانام ديديا گيا اور بہت سارے سنى مسلمان بهى اس دهوكے ميں آگئے اور آج بهى اسے اسلامى انقلاب ہى سمجھ رہے ہيں۔  جب كہ يہ حكومت ايك مسلح عسكرى گروپ (پاسداران انقلاب) كے ذريعہ ايرانى عوام پر قابض ہے۔ اور اسے جمہوريت كا نام دينا دنيا كا سب سے بڑا جهوٹ ہےكيونكہ اليكشن ايك ناٹك كا نام ہے سارا اختيار اس سپريم كونسل كو حاصل ہے جس كا سربراه روحانى پيشوا كے پاس ہے جو بغير چنے زندگى بهر بحال رہتا ہے  اور چنے ہوئے وزراء كى حيثيت دم چھلوں سے زياده كچھ نہيں ہوتى ہے۔ ملك كا سارا ايجنڈه وہى سپريم كونسل اور پاسدان انقلاب كے خمينى نواز بندے پورا كرتے ہيں۔ ميرا دعوى ہے كہ وہاں اگر لوگوں كو جمہوريت كے نام پر اظہار رائے كى آزادى ديدى جائے تو يہ ملالى حكومت ايك دن بهى نہيں ٹك پائے گى ۔ اور وہاں موجود مختلف قسم كے مظلوم ومقہور اقوام دھڑا دھڑ ان سے چهٹكارا پا كےآزادى حاصل كرليں ۔اہواز ، كرد، بلوچ اور ازرى قوم پرست اپنى اپنى آزادى كيلئے تڑپ رہے ہيں۔ 
ان حقائق كے باوجود يہ ملالى حكومت صليبيوں، صہيونيوں اور برہنموں كى طرح  مختلف گهناونے عزائم ركهتى ہےاور تمام سنى ممالك بطور خاص عرب ممالك پر اپنا تسلط قائم كرنے كيلئے بہت سارے مكروه وسائل وذرائع كو اپنائے ہوئے ہے اور پابندى سے اس پر كاربند بهى ہے۔يہ اور ان كے علاوه بہت كچھ ايسے اسباب پيدا ہوئے جن كى بنياد پر ضرورى ہوا كہ قلم كو مہميز ديا جائے اور ان آستين كے سانپوں كے مكروه عزائم كا پرده فاش كيا جائے تاكہ عوام ان كى مشتبہ حركتوں سے آگاه رہيں اور ان حقائق سے آشنا ہوسكيں جنہيں يہ پردے كے پيچھے ركھتے ہيں۔
💥چنانچہ اب وقت آگيا ہے كہ  رافضيوں كے خطرناك عزائم كا پرده فاش كيا جائے، پھر ان تمام  وسائل وذرائع سے آگاه كيا جائے جنہيں يہ اپنا كر رفض وتشيع اور اپنے گندے عقائد كو سنى ممالك بلكہ پورى دنيا  ميں پھيلا رہے ہيں، پھر ان غداروں كى عالم اسلامى اور مسلمانوں كے ساتھ جو تاريخى دشمنى اور خيانتيں رہى ہيں ، او رجن كى وجہ سے كافروں سے زياده ان سے عالم اسلامى كو ہميشہ نقصان اٹھانا پڑا ہے، اسكا بهى اجمالى خاكہ دنيا كے سامنے لانا چائيے، پهر چوتهے نمبر پر ان شيعہ رافضيوں كے ان مسلح گروپوں كى تفصيل پيش كرنا چاہئيے جو عالم اسلامى خصوصا عرب ممالك ميں مسلمانوں كى تباہى وبربادى اور قتل وغارت گرى كا سبب بنے ہوئے ہيں۔ 
💥رافضيوں كى مكارى اور  اہل سنت كى نادانى كى وجہ سے آج تك ان كے درميان رفض وتشيع كس طرح مختلف صورتوں ميں اپنے بال وپر پھيلائے ہوئے ہے اس پر ميں نے ايك سرسرى جائزه لينے كى كوشش كى ہے جو درج ذيل ہے: 
1- اہل سنت كے نزديك سارے صحابہ كيلئے  كتاب وسنت سے ثابت ايك ہى دعائيہ جملہ ہے اور وه ہے (رضى اللہ عنہ) چاہے ان كا تعلق اہل بيت سے ہو يا غير اہل بيت سے ديگر صحابہ ہوں۔  ليكن اس كے برخلاف اہل سنت كى كتابوں ميں شيعى عقائد كے نمونے اور اسكى نشانياں جابجا دكهائى ديتى ہيں خصوصاً بيروت لبنان، قاہره مصر، دمشق شام ، طہران ايران اور حيدرآباد ہند وغيره كے چهاپہ خانوں سے چھپنے والى كتابوں ميں اہل بيت كے مخصوص لوگوں - جن پر رافضيوں كى اجاره دارى ہے – كے ناموں كے ساتھ مخصوص لواحق وسوابق  القاب اور دعائيہ جملوں كى شكل ميں لگاتے ہيں جو اہل بيت ہى كے دوسرے لوگوں كو نصيب نہيں چہ جائيكہ ديگر صحابہ كرام كو نصيب ہو!  
اجاره دارى كى بات اس لئے كہى گئى ہے كيونكہ اہل بيت يعنى نبى كا گھرانہ جس كا ذكر سوره احزاب ميں آيا ہوا ہے اس كو يہ روافض نہ مان كر اپنے گھڑے ہوئے على رضى اللہ عنہ كى نسل سے كچھ لوگوں كو مانتے ہيں حالانكہ اہل بيت ميں سب سے پہلے امہات المومنين زوجات رسول آتى ہيں ليكن اس قوم كے يہاں انكا كوئى ذكر نہيں، آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى فاطمہ كے علاوه تين اور بيٹياں : زينب ، رقيہ اور ام كلثوم ہيں ، اسى طرح آپكى نرينہ اولاد ميں قاسم،  عبد الله طيب طاہر اور ابراہيم ہيں، جن كا كوئى تذكره نہيں، اور ساتھ ہى علوى خاندان ميں اہل بيت كے مفہوم كو جہاں يہ محصور كر ديتے ہيں وہاں بهى بہت سارے نام ہيں جيسے ہلال بن على ، عبد الله بن على، عثمان بن على، عبيد الله بن على، ابو بكر بن على ، عمر بن على اور محمد بن حنفيہ، اسى طرح ام كلثوم بنت على كے صاحبزادے زيد بن عمر بن خطاب اور صاحبزادى رقيہ بنت عمر بن خطاب حالانكہ ام كلثوم على اور فاطمہ كى صاحبزادى ہيں ليكن ان كى اولاد كو وه مقام حاصل نہيں ہے۔
چنانچہ يہ  على حسن اور حسين رضى اللہ عنہم كے ناموں كے ساتھ (امام) كا لاحقہ لگاتے ہيں ، اور (عليہ السلام) كا سابقہ لگاتے ہيں،  اسى طرح فاطمہ رضى اللہ عنہا كے ساتھ بهى (عليہا السلام )كا سابقہ لگاتے ہيں، جبكہ على رضى اللہ عنہ كے ساتھ  اسكے علاوه (كرم الله وجہہ) كا سابقہ بهى لگاتے ہيں، اور ساتھ ہى (امير المومنين) كا لاحقہ بهى لگاتے ہيں۔كہا جاتا ہے كہ يہ دراصل خلفاء ثلاثہ كے ساتھ انكى امتياز كيلئے ہے ؛ چنانچہ يہ خلفاء ثلاثہ كے ساتھ يا تو كسى لاحق وسابق كا استعمال نہيں كرتے يا توريتہً انہيں خليفہ المسلمين كہہ ديتے ہيں جبكہ على كو  امير المومنين كہتے ہيں۔ جبكہ ديگر صحابہ كرام كيلئے يہ نہ تو كسى لقب كا استعمال كرتے ہيں اور نہ ہى كسى دعائيہ جملے كا استعمال كرتے ہيں۔ 
2- يہ قوم صحابہ كرام كو مرتد مانتى ہے، يہاں تك كہ ان كے يہاں تبرا كى رسم پائى جاتى ہےجس ميں خاص خاص صحابہ سے براءت كا اظہار كيا جاتاہےاور انہيں گالى دى جاتى ہے۔ بعض كا پتلا بناكر اسے جلايا جاتا اور اسے چپل مارا جاتا ہےيہاںتك كہ ان كے ناموں سے بهى نفرت كا اظہاركيا جاتا ہے۔ عام شاہراہوں اور گندى جگہوں پر صحابہ كرام كا نام لكهتے ہيں۔ مصيبت ميں پهنسنے پر اور چهوٹى بڑى تكليف ہونے پر صحابہ كرام پر لعن طعن كرتے ہيں۔ محمد تيجانى رافضى اور عثمان الخميس سنى  كا مناظره بہت مشہور ہے جس ميں رافضى كو برى طرح شكست كا سامنا كرنا پڑا۔ اس كى سى ڈى ميں نے بهى ديكهى ہے جس ميں ايك عورت نے فون كركے بتايا كہ وه طہران گئى تهى ، ٹيكسى ميں سوار تهى، اچانك ٹيكسى ايك ٹرافك ميں پهنس گئى۔ اس معمولى تكليف كے وقت ٹيكسى ڈرائيور( لعن الله ابا هريره )كہنا شروع كرديا۔ ميرے پوچھنے پر اس نے اقرار كيا كہ ہمارے يہاں يہ عام بات ہے۔ 
چنانچہ يہ قوم خصوصى طور پر نماياں صحابہ مثلا : ابو بكر وعمر وعثمان وعمرو بن العاص وابو ہريره ومغيره بن شعبہ وخالد بن وليدرضى اللہ عنہم اجمعين وغيره كو گالى ديتى ہى اور ان پر لعن طعن كرتى ہے اور يہ ان كے عقيدے ميں شامل ہے۔ ان كے اس فاسد اور باطل عقيدے كى جهلك اور اسكى نماياں شكليں ہميں اہل سنت جماعتوں ميں بهى دكهائى ديتى ہے: وه چاہے مودودى جماعت ہو يا اخوانى، ديوبندى جماعت ہو يا بريلوى سب كے يہاں يہ رافضى عقيده جهلكتا ہوا دكهائى دے گا۔ كسى كے يہاں ابو ہريره جيسے عالم ، فقيہ اور سب سے زياده حديثوں كے روايت كرنے والےصحابى جليل كو غير فقيہ ، ناسمجھ اور پيٹو صحابى كہا گياتو كسى كے يہاں عثمان بن عفان ، معاويہ بن ابى سفيان، عمرو بن عاص اور مغيره بن شعبہ جيسے جہاں ديده ، جليل القدر اور بہادر صحابہ كرام كى مختلف انداز كردار كشى كى گئى، كسى كے يہاں مروان بن حكم جيسے فقيہ وعالم اور حاكم صحابى كو بے مروت كہاگيا تو دوسرى طرف تاريخى حقائق پر غور كئے بغير رافضيوں كے سر ميں سر ملا كر امير معاويہ كے فرزند يزيد كو پليد كہہ ديا گيا۔
مولانا محمد على جوہر جن كا شمار اہل سنت علماء ميں ہوتا ہےانہيں شعر كا يہ ٹكڑا كہنے ميں شايد كچھ بهى ہچك محسوس نہ ہوئى:
قتلِ حسين اصل ميں مرگِ يزيد ہے اسلام زنده ہوتا ہے ہر كربلا كے بعد
اور اتنا بلند پايہ عالم  ہونے كے ناطے رفض وتشيع سے بهر پور اس شعر كااہل سنت كے يہاں بكثرت ورد كيا جاتا ہےيہاں تك محرم كے مہينے ميں بڑے بڑے جلسوں ميں تقريروں كا يہ شعر موضوع سخن بهى بنتا ہے۔ 
حالانكہ رافضى عقيده كى مطابق شہادت ِ حسين كے بعد صرف پانچ لوگوں كے علاوه سب مرتد ہوگئے تهے۔ تو آخر وه كون سا اسلام ہے جو كربلا كے بعد زنده ہوا؟ كيا شيعوں كے عقيدے كے مطابق اسى ارتدار اور رفض وتشيع كا نام اسلام ہےجسے اس شعر كے اندر زنده وجاويد بتايا گيا ہے؟
3- محرم اور چہلم كے موقعے پر رافضى تہوار آج بهى اہل سنت كے يہاں بڑے دهوم دهام سے منايا جاتا ہے۔ سبيليں لگائى جاتى ہيں، حتى كہ حسين كے نام پر تعزيہ بهى بنايا جاتا ہے۔ اور ان مواقع پر يزيد ومعاويہ وغيره كو خوب گالياں دى جاتى ہيں۔ ايك ذى علم شخصيت جن كا تعلق اہل سنت بلكہ سلفى گهرانے سے ہےميں نے خود ان كى زبانى  ايك مسئلے پريزيد كو پليد كہتے ہوئے سنا جس پر مجهے بڑا تعجب اور قلق ہوا۔ 
4- ايك پاكستانى عالم  جسكا نام انجينئر محمد على مرزا ہے اسكا اپنا(ahlesunnatpak.com) كے نام سےويب سائٹ بهى ہے ۔ اسكے بہت سارے ليكچرز يو ٹيوب ميں اپلوڈ ہيں  جنہيں سننے سے اندازه ہوتا ہے كہ يہ شخص  حقيقت ميں رفض وتشيع اور بريلويت كا معجون مركب اور رافضى آلۂ كار ہے۔ يہ اپنے آپكو كسى جماعت سے نہيں جوڑتا ہے البتہ كبهى كبهى اپنے آپكو حسينى اہل حديث كہتا ہے جس سے اندازه ہوتا ہے كہ يہ شخص اہل حديثوں كو بهى دو فرقوں ميں يعنى حسينى اہل حديث اور يزيدى اہل حديث ميں بانٹنا چاہتا ہے۔ اور يہ جماعت جو كہ رفض وتشيع سے پاك ہے اپنى مذموم حركتوں سے يہ شخص اسے بهى ناپاك كرنا چاہتا ہے۔ كيونكہ يہ شخص ان سارے علماء كى صراحتاً مخالفت كرتا ہے جو عثمان ومعاويہ وعمر وبن عاص رضى الله عنہم ا وريزيد وغيره كے تعلق سے تاريخى حقائق كى روشنى ميں  اصل واقعہ سامنے ركهنے كى كوشش كرتے ہيں۔ اور جانے نہ جانے بہت سارے لوگ اس  شخص كى تائيد بهى كررہے ہيں۔ 
رفض وتشيع كے نام پر حسينى كہنے والا يہ شخص كوئى نيا نہيں ہے۔ اہل سنت جماعتوں ميں بهى حسنى حسينى كہنے والے بہت سے بڑے بڑے عالم آپكو مل جائيں گےجو انہيں القاب كى بنياد پر معتدل خيال كئے جاتے ہيں اور كچھ تو انہيں ٹائٹل كى بنا پر رافضى صفوى ايران سے چنده بهى بٹورتے ہيں۔
اللہ ہم سب كو  عقل سليم سے نوازے، عالم اسلام كو خارجيت، رافضيت، حزبيت اور تحريكيت كى لعنتوں سے پاك كردے نيز تمام مسلمانوں كو اپنے حفظ وامان ميں ركھے۔ آمين

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1605982359515045&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...