الجمعة، 19 أكتوبر 2018

بن سلمان کا امریکی دورہ ۔۔۔ کیا غرور وگھمنڈ کا غماز تھا ؟

💥كيا محمد بن سلمان كا حاليہ امريكى دوره غرور وگھمنڈ كا غماز ہے؟!
✍بقلم ڈاکٹر اجمل منظور
سعودى عرب نے مارچ 2015 ميں عرب اتحاد كے ساتھ جب سےيمن كے اندر ايران حمايت يافتہ حوثى باغيوں كےخلاف فوجى كارروائى كى ہے ، 2016 ميں عراق سے تمام سطح پر تعلقات بنانے ميں كاميابى حاصل كى ہے ، 2017 ميں لبنان كے اندر سياسى دباؤ بناكر ايرانى حمايت يافتہ حزب الله كى قلعى اتارى ہےاور محمد بن سلمان نے كھلے عام يہ اعلان كرديا ہے كہ اب تباہى كا آغاز عرب ممالك ميں نہ ہوكر ايران سے ہوگا اور سال كے شروع ہى سے اس كے آثار دكھائى بهى دينے لگے ہيں اسى وقت سے يہ دشمنا ن توحيد ايرانى روافض مملكت توحيد سعودى عرب كے خلاف ہر ميدان ميں جھوٹ ، پروپيگنڈے اور الزامات كا ايك طومار باندھا ہوا ہے ۔ اور 2016 ميں جب سے تحريكيوں كے سر پر مملكہ نے پاؤں ركها ہے اسى وقت سے يہ بهى بلبلا رہے ہيں اور منافقت كى كيچلى سے نكل كر كھل كر سامنے آگئے ہيں اور طہران وقم كو اپنا قبلہ بناكر رافضيوں كے گود ميں كهيل رہے ہيں۔ 
💥رافضيوں كى طرح اب ان دشمنان سلفيت نے بھى اپنا يہ نصب العين بنالياہے كہ دنیوی اہداف کی خاطر مملكہ كے خلاف فتنوں کو بھڑکایا جائے نیز بے بنیاد باتوں اور افواہوں (Rumors) کا خوب خوب پروپیگنڈہ کیا جائے یہاں تک کہ اس میدان میں گوبلز (Paul Joseph Goebbels) کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جائے۔ نازی جرمنی میں ہٹلر کے دور حکومت میں افواہ، جھوٹ اور پروپیگنڈہ پھیلانے کیلئے باقاعدہ ایک وزارت قائم تھی جسکا نام :(Ministry of Propaganda) تھا جسکا ذمیدار یہی گوبلز تھا جس کی مکار اور سازشی تھیوری آج بھی مشہور ہے کہ کسی بات کو منوانے کیلئے اس وقت تک افواہ پھیلاتے رہو اور جھوٹ بولتے رہو جب تک کہ لوگ اسے سچ نہ مان لیں۔ 
حالانکہ سوشل میڈیا (Social Media) اور تمام ذرائع ابلاغ میں اس طرح کے پھیلائے جارہے پروپیگنڈوں کے بارے میں دینِ اسلام کا موقف بہت ہی واضح ہے ؛ ارشاد ربانی ہے:(يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ)(سورۂ حجرات: ۶) ترجمہ : اے مسلمانو! اگر تمہيں كوئى فاسق خبر دے تو تم اس كى اچھى طرح تحقيق كرليا كروايسا نہ ہو كہ نادانى ميں كسى قوم كو ايذا پہونچا دو پھر اپنے كئے پر پشيمانى اٹھاؤ۔
اس آیت کی روشنی میں ہر مسلمان کا یہ شیوہ (Conduct) ہونا چاہئیے کہ کسی بھی مجہول ذرائع (Unknown Sources)سے یا کسی بھی غیر معتبر شخص کی طرف سے کسی بھی مسلمان کے تعلق سے کوئی بھی خبر ہو تو بلا تحقیق اسے قبول نہیں کرنا چاہئیے ۔ 
💥لیکن بصد افسوس کہنا پڑتا ہے كہ كيسے ضمير فروش ہيں وه لوگ جو مملكہ ہى كے اندر كما كھا رہے ہيں اور اسى كے لوٹے ميں چھيند بھى كر رہے ہيں۔ ہاں ايك تحريكى (ڈاكٹر زبير احمد)نے مملكہ ہى سے يہ عنوان "فرعون وقت محمد بن سلمان كا امريكہ ميں متكبرانہ انداز بيان " لگا كر واٹساپ كے ذريعے گزشتہ روز 21/مارچ "ممبئى اردو نيوز" ممبئى كى ايك خبر بھيجى ہے جسكى شہ سرخى كچھ اس طرح ہے : "سعودى ولى عہد نے اپنى والده كو نظر بند كيا اور شاه سلمان سے دور ركها"۔ ايك ذيلى عنوان كچھ اسطرح ہے : ميں گاندهى اور منڈيلا نہيں امير آدمى ہوں: سعودى ولى عہد۔
شايد ہى اس بات سے كوئى بے خبر ہوگا كہ "ممبئى اردو نيوز" ايران نواز سعودى دشمن سڑيل رافضى عالم نقوى كى سرپرستى ميں نكلتا ہے جس كے اندر سعودى عرب كے تعلق سے كسى مثبت خبرآنے كى كبھى اميد نہيں كى جاسكتى ہے۔  
ہوتا يہى ہے كہ كسى ملك كے سربراه كا اگر كسى اجنبى ملك كا دوره ہو تو اس دورے كے اہداف ومقاصد اور وجوہات پر لكھا جاتا ہے نيز اس دورے كے اندر دونوں ممالك كے مابين كيا كيا اہم سياسى ، سفارتى، توانائى اور فوجى امور وغیرہ طے پائے ہيں انہيں كو موضوع بحث بنايا جاتا ہے۔ ليكن اس رافضى اخبار نے اس خبر كے اندر دورے كے كسى بھى مقصد كو نہ بيان كركے طرح طرح كے انكشافات كرنے اور گھسى پٹى جھوٹى پرانى خبروں كے حوالوں سے ان كا اعاده كيا ہے جس سے يہ كهلا پيغام ملتا ہے كہ ايران نوازى برصغير كے رافضيوں اور تحريكيوں كے رگ وريشے ميں عجل سامرى كى طرح پيوست ہے۔
💥مناسب معلوم ہوتا ہے كہ پہلے دورے كے اہم اہداف كو واضح كرديا جائے پھر اس خبر كى خبر لى جائے چنانچہ اس دورے كے سات اہم بنيادى مقاصد بتائے جارہے ہيں :
1- سب سے پہلے واشنگٹن ميں ٹرمپ سے ملاقات ہوئى جس ميں دو ارب امريكى ڈالر كے آپسى تجارت كے علاوه  (جس كے ساتھ اب بڑھ كر 207/ ارب امريكى ڈالر ہوچكا ہے)كئى سياسى امور پر سنجيده گفتگو ہوئى ہے مثلا: مشرق وسطى ميں ايران كى بے جا دخل اندازى اور اسكےظالمانہ اثر ورسوخ كو روكنا، القدس كےاہم قضيہ كا تصفيہ، ملحد روس، نصيرى شامى حكومت ، ايرانى رافضى اور تحريكى تركى كى  نہتے سنى مسلمانوں كے خلاف جارحيت كو ختم كرنا نيز پرامن سعودى ايٹمى طاقت كا حاصل كرناوغيره۔
2- دوسرى ملاقات نيو يارك ميں طے ہے جہاں نيويارك اسٹاك ايكسچيج(New York Stock Exchange) كے ذميداروں سے انوسٹ مينٹ كے شعبوں ميں گفتگو كرنا ہے۔ 
3-  تيسرى ملاقات بوسٹن ميں امريكہ كى دو مشہور يونيورسٹيوں : ہاروڈ (Harvard)اور ماسچسٹس ٹيكنالوجى انسٹى ٹيوٹ (Massachusetts Institute of Technology) كے ذميداروں سے طے ہے جہاں خصوصى طور پر دفاعى شعبے ميں وہاں كى دو مشہور كمپنيوں :جنرل اليكٹرك (General Electric) اور ريتھيون كمپنى (Raytheon) كےايگزيكٹيو منيجروں(Executive Manager)سے گفتگو ہوگى۔ درا صل سعودى عرب ميں ايٹمى پلانٹ بنانے اور اسے آگے بڑھانے ميں ان كمپنيوں كاتعاون دركار ہے۔
4- چوتھى ملاقات صوبہ واشنگٹن كے صنعتى شہر سياٹل (Seattle) ميں واقع عظيم مشہور صنعتى كمپنى(Boeing Corporation) كے ذميداروں سے طے ہے اور ساتھ ہى عظيم كمپنى امازون  (amazon)كے ذميداروں سے بهى ملاقات طے ہے جنہوں نے سعودى عرب ميں انوسٹ منٹ كرنے كى رغبت كا شدت سے اظہار كيا ہے۔
5- پانچويں ملاقات ٹكساس صوبے كے مشہورامريكى شہر  ہوسٹن(Houston) ميں واقع ارامكو كمپنى كے ذميداروں سے طے ہے۔ سعودى امريكى كمپنى  ارامكو جو كہ دنيا كى سب سے بڑى تيل كمپنى ہے اس كا دوسرا مركز اسى شہر ميں واقع ہے۔ 
6- چھٹى ملاقات مشہور امريكى شہر وادى سليكن (Silicon Valley) ميں واقع اوبير (Uber) كمپنى كے ذميداروں سے طے ہے جس كا سعودى عرب كے اندر دنيا كا سب سے بڑا انوسٹ مينٹ ہے۔ 
7- كيلى فورنيا صوبے كے مشہور شہر لاس اينجلس كى زيارت بھى اس دورے كا اہم حصہ ہے جہاں بہت سارى كمپنيوں اور بڑے بڑے پيسہ لگانے والوں سے ملاقات طے ہے۔ 
تفصيلى خبر كيلئے ديكھيں درج ذيل تینوں ويب سائٹ كو: 
https://mobile.sabq.org/kMZVP3
https://arabic.sputniknews.com/arab_world/201803201030923324-محطات-زيارة-محمد-بن-سلمان-أمريكا/
https://www.cnbc.com/2018/03/19/saudi-arabias-crown-prince-mbs-is-coming-to-america.html

💥ظاہر ہے اس عظيم دورے نے دشمنان مملكہ پر كتنى بجلياں گرائى ہوں گى وه تو مملكہ كے خلاف  ان كى پھيلائى جارہى اناپ شناپ خبروں كو ديكھ كر ہى اندازه ہوتا ہے۔ چنانچہ كوئى تحريكى ايسے موقعے پر يہ كہہ كر اپنی بھڑاس كو نكالتا ہے كہ جب تك سعودى عرب كو اخوانيوں كى ضرورت تھى تب تك اس نے ان كى بڑى قدر كى ضرورت ختم ہونے پر انہيں نكال باہر كيا۔ اس كے علاوه يہ مكار سازشى ذہنيت كے حاملين كہہ بھى كيا سكتے ہيں ۔ اگر اس تعلق سے چند وجوہات جاننا ہے تو ميرے فيس بك پيج پر سات اور نو مارچ كى تاريخ ميں پوسٹ كئے گئے (تحريكيوں كى پريشانى: اسباب ومحركات)اور (اخوانيوں كا درد) دونوں موضوع  كو ضرور پڑھيں۔
💥اس دورے سے پہلى بجلى تو ايران پر گرى ہے كيونكہ مشرق وسطى ميں اس كى دخل اندازى اور اسكے متنازع ايٹمى معاہدے پر امريكى صدر سے ضرور بات ہوئى ہےجس سے اس پر اقتصادى پابندياں لگنے اور خطے ميں اس كے دباؤ كے كم ہونے كا خدشہ لاحق ہے۔ يہى وجہ ہے كہ خامنئى نے باؤلا ہوكر بيان ديا ہے كہ خطے ميں ہمارى دخل اندازى سے دوسروں كو پريشانى نہيں ہونى چاہئيے۔
دوسرى بجلى قطر پر گرى ہے جو اس دورے كى بنياد پر اپنے آپ كو خطے ميں مزيد تنہا محسوس كرنے لگا ہے۔ خاص طور سے سابق امريكى وزير خارجہ ريكس ٹيلرسن كے مستعفى ہوجانے كے بعد جس سے قطرى حكام كو بہت اميديں تھيں۔ اور جلتے پر تیل ڈالنے کا کام نئے وزیر خارجہ مایک پومپیو نے کیا کہ آتے ہی اخوانیوں اور قطر کے بارے میں سخت رخ اپنانے کا اشارہ دے دیا ہے۔ 
تيسرى بجلى تركى پر گرى ہے جو مشرق وسطى كے اندر قطر سے ليكر سوڈان تك اپنے اثر ورسوخ كو پھيلانے ميں لگا ہوا ہے جو خطے ميں سعودى اتحادى ممالك كيلئے ايك خطرے سے كم نہيں ہے۔ 
💥اب آئيے "ممبئى اردو نيوز" كى خبر كى خبر ليتے ہيں: 
1- اس اہم امريكى دورے پر نيوز پيپر نے جو شہ سرخى لگائى ہے  كہ"سعودى ولى عہد نے اپنى والده كو نظر بند كيا اور شاه سلمان سے دور ركها"آخر اس كا اس دورے سے كيا تعلق ہے؟ جس ميں يہ دعوى كيا گيا ہے كہ اس دورے ميں اسكا انكشاف ہوا ہے۔ دراصل ايك سعودى باغى مردود شخص جو برطانيہ ميں جلاوطنى كى زندگى گزار رہا ہے اور سعودى دشمن ممالك كے سپورٹ سے سعودى عرب كے تعلق سے (العهد الجديد) كے نام سے اپنے ٹيوٹر پر افواہيں اور پروپيگنڈے پهيلاتا رہتا ہے۔اسى نے اكتوبر 2017 ميں يہ خبر اڑائى تھى جو بالكل بے بنياد اور سو فيصد غلط ہے۔اسى وقت  اس خبر كو بعض اخبار نے چھاپا تھا ان ميں سے ايك يہ بھى تھا: 
http://www.watanserb.com2017/10/20/لسبب-غريب-ابن-سلمان-يمنع-والدته-فهدة-ب/
پھر اسى خبر دہرايا ہے درج ذيل ويب سائٹ نے: 
http://arabic.euronews.com/2018/03/15/in-race-for-power-grab-saudi-crown-prince-keeps-his-mother-away-from-king-salman
ليكن اس جھوٹى خبر كى قلعى اس وقت كھل گئى جب كئى ايك اخبار ميں اس كے من گھڑت ہونے كى بات چھاپى گئى تھى جس كى تفصيل درج ذيل ويب سائٹ ميں بهى(رد سعودي على مزاعم احتجاز والدة محمد بن سلمان) كے عنوان سے مل جائے گى: 
https://arabi c.sputniknews.com/arab_world/201803161030812623-رد-سعودي-على-مزاعم-احتجاز-والدة-محمد-بن-سلمان/
2- ايك ذيلى عنوان كچھ اسطرح ہے : ميں گاندهى اور منڈيلا نہيں امير آدمى ہوں: سعودى ولى عہد۔
دراصل اس خبر كے سياق وسباق كو كاٹ كر اپنے برے مقصد كيلئے استعمال كيا گيا ہے۔ اگر پورى عبارت كو ديكھا جائے تو بن سلمان نے كوئى نہ غلط بات كہى ہے اور نہ ہى كوئى متكبرانہ بات كہى ہے چنانچہ ميں اس پورى عبارت كو درج كر رہا ہوں: 
(حياتي الشخصية شيء أود أن احتفظ به لنفسي ولا أحاول لفت الانتباه لها. وإذا أرادت بعض الصحف أن تشرح شيئا عن ذلك فالأمر متروك لهم. أنا شخص غني ولست فقيراً، أنا لست غاندي أو مانديلا، وعضو من الأسرة الحاكمة التي كانت موجودة منذ مئات السنين قبل تأسيس المملكة وحياتي الشخصية هي نفسها كما كانت قبل 10 أو 20 سنة. لكن ما أفعله كشخص أنني أنفقت جزءا من مدخولي الشخصي على الأعمال الخيرية، أنفقت ما لا يقل عن 51% على الناس و49% على نفسي. أنا شخص أعمل من بعد الظهر حتى آخر الليل مع زملائي الوزراء في مكتبي. وتعلمت من والدي كثيرا من الأشياء، إنه يحب التاريخ كثيراً وهو قارئ نهم للتاريخ. وفي كل أسبوع كان يعطي لكل واحد منا كتاباً، وفي نهاية الأسبوع يسألنا عن محتوى الكتاب. والملك دائما يقول: إذا قرأتم تاريخ ألف عام سيكون لديكم خبرة ألف عام).
ترجمہ: ميں اپنى  پرسنل زندگى كے بارے ميں زياده كچھ بتانا نہيں چاہتا البتہ اگر بعض اخبار اس تعلق سے كچھ صراحت چاہتے ہيں تو كوئى بات نہيں ہے۔ ميں شخصى طور پرفقير نہيں مالدار ہوں ، ميں نہ تو گاندھى ہوں نہ ہى منڈيلا بلكہ اسره حاكمہ كا ايك فرد ہوں جو مملكہ كى تاسيس سے سينكڑوں سال پہلے سے موجود ہے۔ اس وقت ميرى پرسنل زندگى بالكل ويسے ہى ہے جيسے دس بيس سال پہلے تھى۔ ميں ابھى بھى اپنى ذاتى دولت كا ايك بڑا حصہ رفاه عامہ كے كاموں ميں خرچ كرتا ہوں، بلكہ اكياون فيصد دوسروں پر اور اپنى ذات پر صرف انچاس فيصد خرچ كرتا ہوں۔ ميں ظہر كے بعد سے كام كرنا شروع كرتا ہوں اور اپنے وزراء ساتھيوں كے ساتھ رات كے آخرى حصے كرتا رہتا ہوں۔ ميں نے اپنے والد سے بہت سارى چيزيں سيكھى ہيں، آپ كو تاريخ سے بڑى محبت ہے بلكہ آپ تاريخ كے دلداده ہيں۔ ہم ميں سے ہر ايك كو ہر ہفتے تاريخ كى ايك كتاب ديتے ہيں اور ہفتے كے آخر ميں كتاب كے مضامين كے بارے ميں پوچھتے ہيں۔ آپ ہميشہ كہتے ہيں: اگر ايك ہزار سال كى تاريخ پڑھ لو تو تمہارے پاس ايك ہزار سال كا تجربہ ہوجائے گا۔ 
مذكوره خبر كو اس عنوان (لست غاندي أو مانديلا بل عضو من الأسرة الحاكمة.. وتعلمت من والدي حب التاريخ - ترجمہ: نہ ميں گاندھى ہوں نہ منڈيلا  ميں اسره حاكمہ كا ايك فرد ہوں ۔ ميں نے اپنے والد سے تاريخ سے محبت كرنا سيكھى ہے) سے درج ذيل ويب سائٹ پر تفصيل سے ديكھ سكتے ہيں:
www.al-madina.com/article/566097/ محليات/لست-غاندي-أو-مانديلا-بل-عضو-من-الأسرة-الحاكمة-وتعلمت-من-والدي-حب-التاريخ
3- ساتھ ہى اخبار نے ايك پرانى خبر كو توڑ مروڑ كر لكھا ہے كہ جون 2017 ميں محمد بن سلمان نے اپنے چچا زاد كو ہٹا كر ولى عہد بن گئے اور بہت تيزى كے ساتھ حكومت پر اپنى گرفت مضبوط كرلى۔ 
سو فيصد يہ كہانى غلط ہے ۔ سعودى نظام حكومت ميں بيعت كميٹى ہے جس كے پاس بادشاه اور ولى عہد چننے كا پورا اختيار ہے اور ولى عہد كا اختيارووٹننگ كے ذريعے سے عمل ميں آتى ہے۔ محمد بن نايف اور محمد بن سلمان كے درميان ووننگ كے وقت تين ووٹ كے علاوه  باقى سارے ووٹ محمد بن سلمان كو ملے تھے اور خوشى خوشى بشمول محمد بن نايف كے پورے اسره مالكہ نے محمد بن سلمان كو ولى عہد چن لياتها۔ اگر اس تعلق سے تفصيلى جواب  جاننا ہے تو ميرے فيس بك پيج پر 18/نومبر2017، 26/نومبر2017 كى تاريخ ميں پوسٹ كئے گئے (سعودى نظام حكومت: افواہوں اور حقائق کے بیچ میں)اور (سعودی ولی عہد محمد بن سلمان: کیا حکمرانی کے لائق نہیں ہیں؟!) دونوں موضوع  كو ضرور پڑھيں۔
4- پينٹنگ اور فرانس ميں محل خريدنے كى بات بھى صرف افواه ہے جسے گزشتہ سال محمد بن سلمان كے بارے ميں اڑايا گيا تھا اور بہت سارے اخبارات ميں اس كا جواب بھى آگيا تھا ۔ 
5- اسی دورے سے متعلق رافضیوں اور تحریکیوں کی پھیلائی ہوئی مزور خبر یہ بھی ہے کہ بن سلمان نے کہا ہے کہ عورتوں کے لئے حجاب ضروری نہیں ہے۔ حالانکہ اس تعلق سے سوال پوچھے جانے پر اس کے یہ الفاظ ہیں: إن ارتداء العباءة ليس شرطاً للمرأة السعودية، وإن المهم هو الحشمة. أن القوانين لا تلزم النساء صراحة بارتداء عباء سوداء أو غطاء رأس أسود.
جس کا بالکل واضح مفہوم یہی ہے کہ سعودی عورتیں عام طور سے ایک اضافی کالا عبایا سر کی کالی پٹی جو اوپر سے پہنتی ہیں اسی کے بارے میں بن سلمان کی یہ وضاحت ہے کہ سعودی قانون میں اس کا پہننا لازمی نہیں ہے۔ بلکہ اہم عورت کا اپنے اعتبار سے محترم پردہ ہے جس کی اسلام میں کوئی تحدید نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے یہ خبر پڑھیں: 
https://www.alarabiya.net/ar/mob/saudi-today/2018/03/19/محمد-بن-سلمان-العباءة-ليست-شرطا-والأهم-الحشمة.html
بالکل اسی طرح فروری کے مہینے میں شیخ عبد اللہ المطلق کے اس بیان پر کہ عبایا پہننا ضروری نہیں ہے بہت سارے اخباروں نے یہ خبر پھیلا دی کہ ایک سعودی شیخ نے عورتوں کے لئے پردہ کو غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔ 
https://www.thenational.ae/world/mena/saudi-cleric-says-abaya-no-longer-necessary-for-women-1.703286
جس پر انہیں دوسرے دن وضاحت کرنی پڑی کہ پردہ نہیں بلکہ غیر ضروری عبایا کے پہننے کو غیر ضروری کہا ہے۔ کہا: العباءة ليست ملزمة والهدف حصول الستر بشروط الحجاب۔ 
https://m.aawsat.com/home/article/1172111/الشيخ-المطلق-العباءة-ليست-ملزمة-والهدف-حصول-الستر-بشروط-الحجاب
💥بعض احباب نے یہ سوال کیا ہے کہ محمد بن سلمان کا حالیہ بیان کہ"اقتدار کی پکڑ سے صرف موت ہی روک سکتی ہے"  سےکچھ لوگوں کے نزدیک "فرعونیت کی بو آتی ہے" اس کا کیا جواب ہے؟ 
اس کا سیدھا جواب یہی ہے کہ دشمنان مملکہ نے اس کی بات کا غلط مفہوم نکالا ہے۔ اس نے موت سے نہ ڈرنے کی بات کہی ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ ابھی نوجوان ہیں کب تک حکومت کر سکتے ہیں۔ تو اس نے جواب میں کہا کہ موت ہی روک سکتی ہے۔ 
یہ ساٹھ منٹ کے انٹرویو میں ایک معمولی جانبی بات تھی جسے سعودی دشمن اخباروں نے ہیڈنگ دے رکھی ہے۔ 
ایک بے خوف توحید پرست مومن ایسے ہی جواب دیتا ہے کوئی دشمن توحید اس کا کچھ بھی مفہوم نکالے۔ تمام اہم پہلوؤں کو چھوڑ کر ایک معمولی جانبی پہلو کو ہیڈنگ دے کر خبر بنانا خود اس سے نفرت اور دشمنی جھلک رہی ہے۔ اس اخبار کا ہیڈنگ اور متعلقہ خبر کو دیکھیں کہ اس سے کون سی فرعونیت ٹپک رہی ہے: 
Leader for life: Mohammed bin Salman says 'only death' can stop him ruling Saudi Arabia
The 60 minutes report was the first US television interview with bin Salman since he came to power and praised the Saudi crown prince as implementing "revolutionary" reforms.
"Only God knows how long one will live, if one would live 50 years or not, but if things go their normal ways, then that's to be expected," bin Salman told CBS' Norah O'Donnell.
When asked if anything could stop him, bin Salman responded: "only death".
دیکھیں اس ویب سائٹ کو:
https://www.alaraby.co.uk/english/news/2018/3/19/saudi-prince-says-only-death-can-end-his-rule
لیکن اگر غیر جانب دار اخبار کی بات کریں تو اس نے بن سلمان کا حقیقی قول عربی میں نقل کیا ہے اسے پڑھ کر آپ سمجھ سکتے ہیں کہ انگریزی اخبار نے کیسے بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے:
إن الموت وحده هو الذي سيحول بينه وبين العمل من أجل تحقيق طموحاته تجاه وطنه وشعبه۔ ترجمہ: وطن اور قوم کے لئے عزم و حوصلہ اور کام کرنے کی جو لگن ہے اس درمیان صرف موت ہی حائل ہو سکتی ہے۔ دیکھیں اس ویب سائٹ کو:
http://elaph.com/Web/NewsPapers/2018/3/1195358.html
مملكت توحيد كے دشمن افواه وپروپيگنڈه پھيلا كر مزيد سے مزيد ذلت ورسوائى كا سامنا كرتے رہيں گے۔ ہم آخر ميں يہى دعا كر سكتے ہيں كہ الله تعالى بلاد حرمين كو دشمنان مملكہ كے شروفتن سے محفوظ ركھے اور وہاں كے سربراہان كو كتاب وسنت پر مبنى سلفى منہج پر چلنے كى توفيق بخشے۔ آمين

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1600796426700305&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...