الجمعة، 19 أكتوبر 2018

ایران میں مظاہرہ اور میڈیا کی خاموشی!

🙋ایران میں مظاہروں کے دوران مرگ بر آمر مرگ بر روحانی کا نعرہ🙋
💥اور میڈیا میں خاموشی💥
✍بقلم ڈاکٹر اجمل منظور مدنی
 رافضی ولایت الفقیہ جبری حکومت کے نفاق اور جرم کا پردہ ایک بار پھر فاش ہوچکا ہے ۔ الموت لأمریکا الموت لاسرائیل جیسے کھوکھلے اور جھوٹے نعروں کے پول کو خود ایرانی عوام نے کھول کر رکھ دیا ہے۔ فوجی انقلاب کے ذریعے ایران پر قابض حکومت کے خلاف کل جمعرات 28 دسمبر2017 کو دوسرے کئی ایک شہروں کے ساتھ رافضیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے مشہور صوبے خراسان کی راجدھانی مشہدمیں جب ایرانی عوام نے مظاہرہ اور سڑکوں پر احتجاج کرنا شروع کردیا جس میں انہوں نے ایران میں بڑھتی قیمتوں، بھکمری اور فقر وفاقہ، بے روزگاری اور سرکاری ظلم وستم کے خلاف جم کر آواز اٹھائی۔ موجودہ سرکار کا اپنے انتخابی وعدوں کے پورا نہ کرنے کیوجہ سے دینی مرشد آیت اللہ خامنئی کو ڈکٹیٹر کی نشانی بناکر (مرگ بر آمر اور مرگ بر دیکتاتور) یعنی ڈکٹیٹر آمر خامنئی پر موت آئے، اور موجودہ صدر حسن روحانی ظلم کا نشانی بناکر (مرگ بر روحانی) یعنی حسن روحانی پر موت آئے کا نعرہ بھی بلند کیا جس میں یہ واضح اشارہ تھا کہ امریکہ اور اسرائیل کا خوف دلاکر پاسداران انقلاب ، بسیج ملیشیا اور خونخوار خفیہ وواک ایجنسی کے ذریعے حکومت کرنے والی رافضی سرکار یہ امریکہ اور اسرائیل نہیں بلکہ خود ایرانی عوام کا دشمن ہے۔ یہ مظاہرے آج جمعہ کے روز بھی جاری ہیں۔ راجدھانی تہران میں سینکڑوں لوگوں کی گرفتاری عمل میں آچکی ھے۔ 
 واضح ہوکہ رافضی حکومت ملک کی بیشتر آمدنی انہیں مذکورہ تینوں محاذوں پر خرچ کرتی ہے۔ جبکہ ایرانی عوام بے روزگاری، بھکمری اور جہالت میں ڈوب ہوئی ہے حالانکہ ایران گیس ، پٹرول ، بجلی اور دیگر توانائی کے فیلڈ میں ایک نمایا ں ملک سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے عوام میں بیداری آرہی ہے اور آئے دن احواز (عربستان) وبلوچستان (سیستان) سمیت کئی صوبوں (کرمانشاہ، شیراز، ہمدان، تہران، نیشاپور) میں لوگ موجودہ ایرانی سسٹم اور تباہ کن نظام کے خلاف احتجاج اور مظاہر ے کر رہے ہیں اور یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ دوسرے ملکوں میں حزب اللاتی جیسی فسادی تنظموں پر پیسہ لگانا اور خرچ کرنا بندو کرو ، ایران کی بھکمری اور بے روزگاری کو ختم کرو، عراق وشام سے اپنی فوجوں کو واپس بلاؤ اور ہمارے بچوں کی لاشوں میں اضافہ بند کرو(انسحبوا من سوریا وفکروا بنا)۔ پہلے ایران کو دیکھو نہ کہ لبنان اورغزہ کو (لا للبنان ولا لغزة نعم لإیران) ۔ اسی طرح یزد، قم اور نیساپور میں مظاہرین نعرہ لگارہے تھے : اسلام کو زینہ بناکر ہم ایرانی قوم کو ذلیل مت کرو(حولتم الإسلام إلى سلّم فأذللتم الشعب)۔ لبنان اور غزہ نہیں ہماری جانیں ایران کیلئے ہیں(لا غزة ولا لبنان روحی فداء لإیران) ۔ عراق ، سیریا اور لبنان کو چھوڑو اپنے ملک ایران کی خبر لو ، ایرانی جوانو ! بیدار ہوجاؤ بیدار ہوجاؤ (أيها الشاب الإيراني۔۔۔ انهض انهض)۔ 
  انقلابی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے اور فساد مچانے کے جرم میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا اور بہتوں کو گرفتار کرکے سب کو گولیوں کی بوچھار سے تتر بتر کر دیا گیا۔ 
http://m.youm7.com/story/2017/12/28/صور-وفيديو-شرارة-ثورة-الفقر-تندلع-فى-إيران-مظاهرات-حاشدة/3576118
اس کے علاوہ اردو میں بھی دیکھیں:
(https://urdu.alarabiya.net/ur/international/2017/12/28/مشہد-میں-ایرانیوں-نے-صدر-روحانی-اور-سپریم-لیڈر-خامنہ-ای-مخالف-نعرے-لگا-دیے-.html)
 اس مشہور خبر کو بر صغیر ہندو پاک کے اردو اخباروں میں کہیں جگہ نہیں مل سکی ، کسی بھی اخبار کے اداریے میں اس خبر پر اسکے مالہ وماعلیہ پر کسی بھی طرح سے کوئی بحث سامنے نہیں آئی ، بی بی سی لندن اردو والے نے بھی اس پر کوئی فیچر یا اپنے ویب سائٹ پر کوئی مضمون نہیں لکھا ۔ حالانکہ اگر اس طرح کے مظاہرے اور احتجاجات عرب ممالک خصوصا سعودی عرب میں وہاں کے حکمرانوں کے خلاف ہوتے تو یہی اخبارات اور نیوز چینلز آسمان کو زمین پر اٹھا لیتے ۔ عرب سربراہان کے تعلق سے ایک اسے ایک من گڑھت قصوں اور افسانوں سے ذرائع ابلاغ کو بھر دیتے، عرب عوام کو طرح طرح کے مشوروں سے نوازتے، لندن اور ہندوستان میں بیٹھ کر ایک ایک سے خبری لال اور لال بجھکڑ اپنے اپنے آفاقی تجزیوں اور دستاویزی تبصروں سے اخبارات، سوشل میڈیا بلکہ نیوز پورٹلوں اور چینلوں پر وہ شور محشر بپا ہوتا کہ الامان والحفیظ!!!
تو کیا اس سے یہ نہیں ثابت ہوتا ہے کہ تحریکی اور رافضی میڈیا کے ذریعے جس کے خلاف چاہتے ہیں پروپیگنڈہ اور افواہ پھیلاتے ہیں اور جس کے خلاف نہیں چاہتے اس کے یہاں کی سچی خبریں بھی نہیں آنے دیتے۔ 
 تحریکیوں کے علاوہ بھی دیگر اہل سنت مسلمانوں کو بھی معلوم ہونا چاہئیے کہ ایران میں دو فوجی سسٹم ہے : ایک بسیج ملیشیاجو رضاکارانہ طور پر کام کرتی ہے اور اسے (Paramilitary Volunteer Militia) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اسکا کام داخلی پیمانے پر کسی بھی طرح سے رافضی حکومت کے خلاف آواز کو دبانا اور ختم کرنا ہے۔ دوسرا پاسداران انقلاب ہے جس کا کام سرحدوں کی نگرانی اور خارجی پیمانے پر رافضی انقلاب کو عالم اسلامی میں پھیلانا ہے، نیزاپنے جنرلوں اور کرنلوں کی سربراہی میں دوسرے ملکوں میں حزب اللہ اور انصار اللہ جیسے سیکڑوں ناموں سے رضاکارانہ فوج تیار کرنا اور وہاں فساد مچانا نیز سنی تمام حکومتوں کو ختم کرنے جیسی گھناؤنی ذمیداری ہے۔
  ولایت الفقیہ سسٹم والی رافضی حکومت کے دیرپا بچاؤکیلئے ایک تیسرارکن وہاں کی خفیہ ایجنسی ہے جسے وزارت کا درجہ حاصل ہے ۔ اسکا نام وواک یعنی وزارت ِاطلاعات و امنیات ِ کشورہے جسے انگلش میں MOISیعنی (Ministry of Intelligence of the Islamic Republic of Iran) سے جانا جاتا ہے۔ یہ دونوں سے بھی خطرناک ہے ۔ اسکا کام داخلی اور خارجی دونوں پیمانے پر اہم ہے ۔ دوسرے ملکوں میں جاسوسی کرنا اور انقلاب برپا کرنے کیلئے وہاں جگہ بنانا، لوگوں کو تیار کرنا ہے نیز داخلی پیمانے سیاسی ، دینی ، سماجی اور اقتصادی وتجارتی ہر پیمانے پر سارے لوگوں خصوصا سنیوں کی جاسوسی کرنا اور ہر ایک پر کڑی نظر رکھنا ہے۔ اور حکومت کے خلاف کسی بھی کاروائی میں ملوث ہونے یا شبہ ہوجانے کی بنیاد پر انہیں بلا کسی کیس ومقدمے کے غائب کردینا ، جیل میں ڈال دینا یا پھانسی کی سزا دینے کی ذمیداری ہے۔ 
  انہی تینوں ارکان پہ ایرانی حکومت ولایت الفقیہی سسٹم کو چلا رہی ہے ۔جمہوریت نام رکھ دینے کی وجہ سے انتخاب وغیرہ جو بھی ہو ایک دھوکے سے کچھ اہمیت نہیں رکھتا ہے۔ اس سسٹم اور نظام کو جو فالو کرے گا وہی ملک کا صدر بنے گا اور رافضی توسیعی عزائم کو پورا کرنے میں ہر طرح ہاتھ بٹائے گا۔ اس سسٹم کی معمولی اختلاف پر کسی بڑے سے بڑے رافضی کو بھی راستے سے ہٹا دیا جائے گا اور علی اکبر ہاشمی رفسنجانی اس کی تازہ مثال ہے جس کی موت کی گتھی اب تک نہ سلجھ سکی ہے۔ اور جس کے گھر والوں پر کڑی نگرانی کی جارہی ہے نیز اس کے گھر والوں خصوصا اسکی بیٹی کو کسی بھی طرح سے کوئی بھی بیان دینے پر پابندی عائد ہے۔ در اصل اس نے ایرانی دستور پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ دیدیا تھا۔ 
 اب لگتا یہی ہے کہ ایران ہوش میں آجائے گا کیونکہ ایک طرف اسے داخلی پیمانے پر بغاوت اور مظاہروں کا سامنا ہے اور ساتھ ہی اقتصادی اور سماجی اعتبار سے سخت مشکلات میں پھنسا ہوا ہے تو دوسری طرف خارجی پیمانے پر یمن میں شکست اور بری ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد اس کے سامنے اپنے توسیعی عزائم کو پورا کرنے میں دقت پیش آرہی ہے۔ اب بھی اگر ہوش نہیں آیا تو اسے مزید تباہیوں کا سامنا کرنے پڑے گا نیز داخلی پیمانے پر اب مزید دھاندھلی نہیں چل پائے گی کیونکہ وہاں کی سنی عوام کے ساتھ شیعی عوام بھی ہوش میں آچکی ہے۔ وہ پوری طرح سمجھ چکی ھے کہ 38 سالوں سے مرگ بر اسرائیل اور مرگ بر امریکہ کا نعرہ لگوا کر یہ ڈکٹیٹر اور آمر حکومت ہمیں صرف بے وقوف بنا کر لوٹتی رہی ھے۔ 
میری بھی یہی دعا ہے کہ اللہ ایرانی عوام کو اس ڈکٹیٹر حکومت سے نجات دلائے اور اس کے خبیث عزائم میں ناکام کرے اور اہل سنت مسلمانوں کو سمجھ عطا کرے اور عالم اسلامی کو ان کے مکر وسازش سے مکمل طور سے بچا لے۔ آمین
(https://www.urduvoa.com/a/hundreds-in-iran-protest-high-prices/4183852.html)

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1517009301745685&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...