کیا انگریزی نئے سال کی آمد پر مبارک بادی دینے کا تعلق عادات اور رسم ورواج سے ھے یا اس کا تعلق باقاعدہ عبادات اور دھرم سے جڑا ھے؟
اختصار سے اس کا جواب یہی ھے کہ یقینا اس کا تعلق دھرم وعبادات سے ھے۔ کیوں کہ گریگورین انگریزی سن کا تعلق عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے جڑا ھے۔ اسی لئے اسے میلادی سن کہتے ہیں۔ اور تمام مسیحی اپنے دھرم کا حصہ، باعث ثواب اور عبادت سمجھ کر یہ میلاد ہر سال مناتے ہیں۔ یہ میلاد منانے میں ان کے یہاں مسلکی اختلاف بھی پایا جاتا ھے؛ چنانچہ رومن چرچ کیتھولک کے ماننے والے (جن کی اکثریت ھے) 25 دسمبر کو یہ میلاد مناتے ہیں۔ اور کچھ باقی مسیحی 7 جنوری کو مناتے ہیں۔
لہذا اس میں کوئی شبہ نہیں ھے کہ یہ عیسائیوں کی عید ھے جسے وہ لوگ عبادت سمجھ کر مناتے ہیں۔
چنانچہ اس میں مسلمانوں کا کسی بھی طرح حصہ لینا حرام ھو گا۔ ایک تو اسلام میں دو عید کے علاوہ کوئی تیسری عید ھے نہیں۔ دوسرے یہ کہ اگر کوئی بر سبیل عادات بھی منانے کی بات کرے تو اس کا غیر کے دھرم سے مشابہ ھونا لازم آتا ھے۔ چنانچہ ایسی صورت میں من تشبہ بقوم فھو منھم کی وجہ سے حرام ھوگا الا یہ کہ وہ ثابت کر دے کہ اس کا تعلق عیسائیوں کے دھرم سے نہیں ھے اور نہ ہی وہ عیسی علیہ السلام کی پیدائش کی خوشی میں مناتے ہیں۔
در اصل کچھ دین بیزار، جدت پسند اور آفاقی ھمدردی کا جھوٹا دعوی کرنے والے شہوت اور باطل پرست احساس کمتری اور مرعوبیت کا شکار ھوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو دین اسلام سے کم یا کچھ بھی نہیں جب کہ دوسروں کے دھرم سے اظہار ھمدردی کی فکر زیادہ ہوتی ھے چنانچہ اس قسم کے لوگ اعتراض سے بچنے کیلئے برتھ ڈے اور میلاد جیسے امور میں عبادات اور معاملات کو گڈ مڈ کر کے پیش کرنے لگتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے بریلوی کسی چیز کو جائز کرنے کیلئے کرتے ہیں۔ اور معترضین سے الٹا عدم جواز کی دلیل مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ اور عبادات ومعاملات کے اصولوں سے عوام کو اندھیرے میں رکھتے ہیں۔ (حالانکہ دنیوی تمام معاملات میں اسلامی اصول کے مطابق اصلا جائز ھے جب تک کتاب وسنت سے اس کا ناجائز ھونا ثابت نہ ھو جائے۔ جب کہ عبادات میں اصل حرام ھونا ھے جب تک کتاب وسنت سے اس کا کرنا ثابت نہ ھو جائے).
اور اس طرح لوگوں کو گمراہ دو قسم کے لوگ کرتے ہیں:
ایک علماء سوء جنہیں صرف اپنے پیٹ کی فکر ہوتی ھے۔ دوسرے دین بیزار جنہیں صرف اپنے شہوتوں کی فکر ھوتی ھے۔
الله ان دونوں قسم کے لوگوں سے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1520492158064066&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق