🎪اردگانی بھکتوں کیلئے اچھی خبر یا بری؟!
🌋ترکی میں تعدد ازواج پر پابندی گرچہ ہے
👈مگر ترک عورتوں کو زناکاری کیلئے قانونی سرٹیفکٹ اور ترک مردوں کو گرل فرینڈ رکھنے کی اجازت ہے۔۔
😈اخوانیوں کو ترکی آخر اتنا پسند ویسے تھوڑی ہے!
☀️جی وہ ملک اخوانیوں کے خلیفہ اردگان کا ترکی ہے جہاں ایک سے زیادہ شادی کرنے پر پابندی ہے۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف ملک کی عورتوں کو زنا کیلئے باقاعدہ اردگان سرٹیفکٹ دیتا ہے۔ اور یہ جان کر حیرانگی ہوگی کہ اردگان کی حکومت میں جسم فروشی کیلئے ریکارڈ توڑ لائیسنس دئیے گئے۔ بلا لائیسنس زنا کے اڈے کھولنا ترکی میں غیر قانونی ہے۔۔ زنا کرانے کیلئے ترک عورتوں کو اردگانی حکومت لائیسنس فراہم کرتی ہے۔۔۔۔ تاکہ حکومت کے خزانے میں اضافہ ہو۔۔۔
☀️یعنی ایک طرف ایک سے زیادہ عورت سے شادی کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔۔۔۔ وہیں دوسری طرف زنا کے لئے یہ اردگانی حکومت راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔۔۔ یعنی زنا کیلئے قانونی سند دے رہی ہے۔۔۔۔
یہ ہے اردگان کی حقیقت جس پر اعتراض کرنے سے سارے اخوانی اور تحریکی جلنے بھننے لگتے ہیں۔۔۔
☀️ساتھ ہی اردگانی ترکی میں یہ بھی قانونا کوئی جرم نہیں ہے کہ آدمی اپنی ((لیگل بیوی)) کے ساتھ ساتھ جتنی چاہے گرل فرینڈ رکھے۔۔۔ لیگل بیوی کو اس پر اعتراض کا کوئی حق نہیں ہے۔۔۔
☀️یہ قانون اردگان کے آئیڈل رہنما کمال اتاترک نے 1926 میں پاس کیا تھا۔۔۔ جس کے دیباچے میں اس بات کی صراحت ہے کہ جو سارے قومی اصلاحات جمہوری اور سیکولر ترکی کے بطل عظیم رہنمائے ابد غازی اتاترک کے حکم سے لاگو کئے گئے ہیں یہ قوم ووطن کی بھلائی اور انکی وحدت کیلئے ہے۔۔۔
☀️دوسرے آرٹیکل میں اس بات کی بھی صراحت ہے کہ ترکی ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے یہاں پارلیمنٹ میں پاس کئے گئے قانون کی سربراہی ہے۔۔۔
یہ بھی معلوم رہے کہ ترکی نے شہریت اور عائلی امور سے متعلق اپنے سارے قوانین سوئزر لینڈ کے دستور سے اخذ کئے ہیں۔۔۔
🎪اب آئیں دیکھتے ہیں عائلی امور شادی طلاق اور میراث کے بارے میں اردگانی ترکی دستور کیا کہتا ہے:
📚#شادی: شادی ایک شہری جوڑا کا نام ہے جس میں مرد اپنے اختیار سے یا عورت اپنے اختیار سے کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں بنا سکتا ہے۔۔ یعنی سوئزر لینڈ کی طرح جس میں نہ تو ولی کی ضرورت ہے نہ مہر کی ۔۔۔ اسی طرح ترکی دستور میں دوسرے سیکولر ممالک کی طرح وحدانیت دین کی بھی ضرورت نہیں ہے چنانچہ ایک مسلم عورت چاہے تو مسلم مرد سے شادی کرے چاہے تو غیر مسلم سے۔۔۔
👈اسی آرٹیکل میں ایک سے زائد عورتوں سے بیک وقت شادی کر کے رکھنا قانونا جرم ہے جبکہ بغیر شادی کے گرل فرینڈ جتنا چاہے رکھ سکتا ہے۔۔۔ اور عورت اردگانی حکومت سے سرٹیفکٹ لے کر زنا کروا سکتی ہے۔۔۔۔۔
☀️143 نمبر آرٹیکل مذہبی شادی کو غیر قانونی قرار دیتا ہے اور ہر شہری کو اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ ترک قانون کے مطابق کورٹ ہی میں جوڑا بنائیں۔۔۔
📚#طلاق: طلاق دینے کا اختیار نہ تو مرد کو ہے نہ ہی عورت کو طلاق لینے کا حق ہے۔ زوجین میں اختلاف کی صورت میں فریقین کو کورٹ میں شکایت درج کرانا پڑتی ہے پھر اس مسئلے سے متعلق بحث وتحقیق کے بعد کورٹ ان دونوں کے درمیان جدائی کا فیصلہ کرے گا اگر مناسب سمجھے گا۔۔۔۔۔
📚#میراث: جس طرح آج کل اخوانی ٹیونس میں اسلامی نظام میراث کو ختم کرکے مرد وعورت کو مساوی حقوق دینے کے نام پر برابر برابر تقسیم کا قانون بن رہا ہے۔ اس طرح کا قانون ترکی میں 1926 ہی کے اندر بنا ہوا ہے اور اب تک نافذ ہے۔۔ جہاں اسلامی نظام میراث کو باطل کر کے اتاترک نے صلیبی ملکوں کا قانون نافذ کیا تھا۔۔۔۔
اس قانون کے مطابق بہت سارے حالات میں عورت کا میراث مرد کے مقابلے کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔۔۔
☀️مرد اور عورت کے درمیان مساوات کے نام پر 2001 میں ایک بار پھر عائلی قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ترکی پارلیمنٹ نے یہ پاس کیا پرانا قانون (مرد گھر کا مالک ہے) اب نہیں چلے گا۔ بلکہ میاں بیوی دونوں برابر مالک ہوں گے۔ اور جدائی کی صورت میں عورت گھر اور مال و اسباب میں آدھے کا حقدار ہوگی۔ اور ساتھ ہی اگر وہ عورت کسی سے شادی جب تک نہیں کرتی تب تک سابق شوہر اس کے نفقہ کا ذمیدار ہوگا۔۔۔ جبکہ پہلے یہ قانون تھا کہ جتنے لوگوں کا نام گھر یا دیگر مال واسباب پر درج ہوتا وہ اسی کا مانا جاتا تھا۔۔۔
☀️بلکہ اگر ترکی حکومت کو پتہ چل جائے کہ کسی نے غیر قانونی طور پر مذہبی اعتبار سے دوسری شادی کر لی ہے تو 237 آرٹیکل کے چوتھےفقرے کے مطابق دونوں جیل کی سزا ہے۔۔۔
مزید تفصیلات اس رپورٹ میں دیکھیں:
http://madardaily.com/2017/05/06/القانون-التركي-يمنع-التعدد-وزواج-الس/
🌋یہ سیکولراور لادینی ملک ترکی کے قوانین ہیں جس پر سارے اخوانی تحریکی مچل رہے ہیں۔۔۔ جن سے نہ کوئی دین میل کھاتا ہے نہ اخلاق نہ انسانیت اور نہ ہی مروت ۔۔۔۔ اور کمال ہے کہ کمالی اردگان نے صدر بنتے ہی کمال اتاترک کے مزار پر جاکر ان سارے قوانین اور دستور کی محافظت کی قسم کھائی ہے جسے وہ بنا کر گیا ہے۔۔۔۔۔
🌋شادی کے تعلق سے ایک اردگانی ترکی کا قانون یہ بھی ہے کہ اگر کسی عورت نے قانونی طور پر طلاق لے لیا اور پھر وہ دوبارہ شادی کرنا چاہتی ہے تو اسے 300 دنوں کے بعد ہی دوبارہ کسی سے شادی کی اجازت ہوگی۔۔۔۔
بہت ساری تفصیلات کے ساتھ دیکھیں اس لنک کو:
https://mawdoo3.com/تعدد_الزوجات_في_تركيا
☀️ان لا دینی قوانین کیوجہ سے بہت سارے دین پسند لوگوں کو اعتراض رہتا ہے لیکن اردگان جیسے کمالی ملک میں وہ کچھ بھی نہیں کر سکتے چنانچہ وہ حیلہ کرتے ہیں۔۔۔ یعنی ایک عورت کا نام قانونی اعتبار سے رجسٹر کرا دیتے ہیں۔ باقی عورتوں سے شادی کر تو لیتے ہیں لیکن کورٹ میں درج نہیں کراتے۔۔۔ اور دوسری عورت سے یا تو بچے پیدا نہیں کرتے یا اگر کرتے ہیں تو ان کا بھی نام رجسٹرڈ بیوی کے نام لکھوا دیتے ہیں۔۔۔
🌋شام کے حدود پر جہاں شامی پناہ گزین رہتے ہیں ان میں بیوہ اور کنواری عورتوں سے یہی حیلہ اپنا کر بہت سارے ترک شادی کر لیتے ہیں۔۔۔ اس سے ان عورتوں کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ قانونی طور پر گھر سے کسی بھی چیز کا مستحق نہیں ہو پاتی ہے اسکی حیثیت اپنے مرد اور اسکی رجسٹرڈ بیوی کے سامنے ایک لونڈی جیسی رہتی ہے۔۔۔۔ اسی لئے رجسٹرڈ بیویاں ایسی شادیوں پر اپنے شوہروں کے خلاف کوئی اعتراض بھی نہیں کرتی ہیں۔۔۔ کیونکہ انہیں ایک مستقل لونڈی خدمت کیلیے مل جاتی ہے۔
👈اس کے علاوہ اردگان بہادر کے دور میں ہم جنس پرستی کو قانونی جواز دینا اور شراب خانوں کو زیادہ مقدار میں لائنسنس دینا بھی ایک امتیازی خصوصیت ہے۔۔۔۔
🌋درج ذیل حوالوں سے ان معلومات کو حاصل کر سکتے ہیں:
■اس ویب سائٹ پر جائیں:
https://www.google.co.in/amp/s/nooronnoor.wordpress.com/2011/04/13/turkey/amp/
■ تطور الأوضاع الثقافية فى تركيا – د. سهيل صابان
■الدولة العثمانية عوامل النهوض وأسباب السقوط – د. على محمد الصلابى
■ مقال د. يحيى الجمل: “التجربة الدستورية التركية 1-2”- بجريدة المصرى اليوم 27-9-2010
فیس بک پر بھی دیکھیں
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق