💥قطر کی شاہی حکومت:💥
🙋انقلابوں،خیانتوں اور سازشوں کی ایک مکمل تاریخ
✍بقلم ڈاکٹر اجمل منظور مدنی
👈قطر میں آل ثانی کی موجودہ حکومت درا صل انیسویں صدی کے نصف میں قائم ہونے والی اس امارت کا امتداد ہے جسے محمد بن ثانی آل ثانی نے 12/ ستمبر 1868 میں خلیج عرب کے مغربی کنارے ایک جزیرہ نما علاقے پرقائم کیا تھاجسے قطر کہا جاتا ہے۔محمد بن ثانی کا تعلق آل تمیم سے ہے اور یہی قطری امارت کے موسس اول ہیں جنہیں حاکم قطر سے جانا جاتا ہے۔کسی خارجی حملے کو روکنے کیلئے سعودی امیر فیصل بن ترکی سے انہوں نے معاہدہ کر رکھا تھا۔ ان کا انتقال ایران میں خمینی انقلاب سے ٹھیک سوسال پہلے 1879 میں ہوا۔ان کی زندگی ہی میں 1876 میں انکا بڑا لڑکا قاسم بن محمد قطر کا حاکم بن گیا۔ یہ ایک موروثی امارت ہے جس پر اب تک کل آٹھ امراءحکومت کرچکے ہیں جن کے نام کچھ اس طرح ہیں: محمد بن ثانی، قاسم بن محمد ، عبد اللہ بن قاسم، علی بن عبد اللہ، احمد بن علی، خلیفہ بن حمد ، حمد بن خلیفہ، تمیم بن حمد۔
💥بغاوت اور سازش کی ابتداء:
-امیر محمد بن ثانی کے زمانے میںقطر ترکوں کے زیر قبضہ تھا ۔ چنانچہ ترکوں کی طرف سے قطر کامندوب (معاون قائم مقام قطر) مصطفی افندی تھا۔ اس کا دور ولایت قطر کے دوسرے امیر قاسم بن محمد کے دور تک پھیلا ہوا ہے۔ قاسم بن محمد نے بلا شرکت غیرے قطر پر اپنی پکڑ کو مضبوط بنانے کیلئے ترکی نائب کو سامنے سے ہٹانے کی سازش رچی۔ چنانچہ اس کے لئے ایک مجہول النسب شخص کو تیار کیا جس نے مصطفی افندی کے گھر میں گھس کر 23 / مارچ 1894 کو بیوی سمیت ترکی نائب کو قتل کردیا۔ اس طرح قاسم بن محمد آل ثانی نے قطر کی سیاسی تاریخ میں قتل ، بغاوت اور سازش کی بنیاد ڈال دی۔
- چونکہ محمد بن ثانی نے امارت کو ثنائی رکھاتھا یعنی اپنے دو بیٹے قاسم اور احمد کے درمیان امارت کو آدھا آدھا تقسیم کر رکھا تھا ۔ ترکی نائب کو سیاسی منظر نامے سے ہٹانے کے بعد قاسم بن محمد نے اپنے بھائی کو بھی ہٹانے کی فکر کرنے لگا تاکہ تن تنہا پوری امارت قبضے میں آجائے اور اکیلا پوری امارت کا مالک بن جائے ۔ اس کے لئے بالکل وہی سازش یہاں بھی چلی گئی اور اس طرح شیخ احمد بن محمد بن ثانی آل ثانی کوبھی 1905 میںسیاسی منظر نامے سے بالکل غائب کردیا گیا۔ تاریخ اسے بھی دھوکے سے قتل کے نام سے جانتی ہے البتہ قاتل کے بارے میں اب تک پتہ نہ چل سکا۔ شیخ احمد کی بہادری اہل قطر کے یہاں معروف ہے۔
-برطانوی دور میں شیخ عبد اللہ بن قاسم آل ثانی قطر کے حاکم تھے جن کے تین بیٹے حسن ، حمد اور علی تھے۔ جنہوں نے 20/ اگست 1948 کو حکومت اپنے بیٹے حمدبن عبد اللہ آل ثانی کے حوالے کر کے غیر معلوم وجوہات کی وجہ سے خود تنازل اختیار کر لیا ۔
-حمد بن عبد اللہ آل ثانی نے اپنے بڑے بیٹے خلیفہ بن حمد آل ثانی کو ولی عہد نہ بناکر اپنے سگے بھائی علی بن عبد اللہ آل ثانی کو ولی عہد بنا دیا کیونکہ وہ اپنے بھائی علی کو اپنے بیٹے خلیفہ سے زیادہ صالح اور لائق سمجھتے تھے۔
-اس وقت کے امیر قطر علی بن عبد اللہ آل ثانی نے غداری کرتے ہوئے نیز سابق امیرحمد بن عبد اللہ آل ثانی کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے خود اپنے بیٹے احمد بن علی آل ثانی کو ولی عہد بنادیا اور پھر 24/ اکتوبر 1960 کو غیر معلوم وجوہات کی بنیاد پر امارت ولی عہد کے حوالے کردیا اور خود تنازل اختیار کرلیا۔اور اپنے بھتیجے خلیفہ بن حمد آل ثانی کو ولی عہد ی ہی کے مرتبہ پر برقرار رکھا۔
-3/ ستمبر1971 میں برطانیہ سے آزادی کے وقت قطر کے امیر احمد بن علی بن عبد اللہ آل ثانی اور ولی عہد خلیفہ بن حمد آل ثانی تھے۔ لیکن خلیفہ بن حمد آل ثانی اپنے اس ولی عہدی پر خوش نہیں تھے۔ چنانچہ آزادی کے چند ہی مہینوں کے بعد 22/ فروری 1972کو قطری فوج کا سہارا لیکر قطر میں پہلا فوجی انقلاب برپا کیا اور سیاسی اور اقتصادی میدان میں استقرار اور ترقی کرتے ہوئے قطر میں فوجی انقلاب کے ذریعے اپنے چچا احمد بن علی آل ثانی کو انتقاماً ہٹا دیا اور خود قطر پر قبضہ کرلیا۔
-خلیفہ بن حمد کے سامنے ایک بڑی شخصیت جو ابھر کر سامنے آئی وہ تھی سگے بھائی سحیم بن حمد آل ثانی کی جن کو خلیفہ بن حمد نے وزیر خارجہ بنا دیا تھا۔ سحیم بن حمد بڑے تجربہ کار شخص تھے ۔ عالمی اور عربی پیمانے پر انہیں سیاست کے میدان میں بڑی مہارت تھی۔ عالمی پیمانے پر عالم اسلامی کے اندر ستر اور اسی کی دہائیوں میں بڑا اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہی وہ شخصیت تھی جن کے بارے میں سعودی حاکم امیر فیصل بن عبد العزیز آل سعود نے سفازش کی تھی کہ انہیں ولی عہد نامزد کر دیا جائے۔ لیکن خلیفہ بن حمد نے اقرار کرنے کے باوجود وعدہ خلافی کی اور اپنے نا اہل بیٹے حمد بن خلیفہ کو ولی عہد نامزد کردیا۔
اس طرح جب عالمی پیمانے پر سحیم بن حمد آل ثانی کی شخصیت ابھر کر سامنے آنے لگی تو خلیفہ بن حمد کو تشویش لاحق ہوئی چنانچہ ان کے خلاف سازش کرکے قتل کروا دیا جسے سرکاری طور پر ہارٹ اٹیک بتادیا گیا۔ یہ واقعہ 21/ اگست 1985 کا ہے۔
💥-بغاوت پر مبنی جبری اور انقلابی قطری حکومت کی متزلزل صورت حال:
حالیہ قطری حکومت دھوکہ ، دغا اور مکروفریب کے ذریعے بغاوت پر شروع ہی سے قائم ہے۔ آل مرہ کی کوششوں اور محنتوں سے قاسم بن محمد آل ثانی نے جس مشقت اور عزم وحوصلے کے ساتھ قطر ی امارت کو بنائے رکھا تھا اور ترکوں وانگریزوں سے لڑ کر اسے باقی رکھا لیکن 1972 میں انگریزوں سے آزادی کے بعد ان کی نسل سے حالیہ حاکم تمیم بن حمد بن خلیفہ (باغی بن باغی بن باغی) کے دادا خلیفہ بن حمد آل ثانی نے اس وقت کے قطری حاکم احمد بن علی آل ثانی(یہ مؤسس دولہ قطر کی نسل سے ہیں جبکہ خلیفہ بن حمد کی نسل دوسری ہے جو کہ ان کے چچیرے خاندان ہیں) سے دھوکے اور مکاری سے بغاوت کرکے چھین لی اور خود حکومت پر قبضہ کر لیا۔
باغی حاکم خلیفہ بن حمد کو اپنی حکومت کو قانونی بنانے کیلئے پڑوسی بڑے ملک سعودی عرب کی تائید کی سخت ضرورت تھی ؛ اس لئے وہ سعودی فرماں روا شاہ فیصل بن عبد العزیز کے پاس گئے اور اپنے بیٹے حمد بن خلیفہ کو ولی عہد بنانے کی پیش کش کی ۔ لیکن چونکہ شاہ فیصل اس شہزادے کی چال چلن اور اسکی خفیہ زندگی کا علم رکھتے تھے اس لئے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور خلیفہ بن حمد کے چھوٹے سگے بھائی سُحیم بن حمد کو اس عہدے کیلئے نامزد کیا جو کہ اس وقت وزیر خارجہ تھے ۔ وہ ایک نہایت ہی تجربہ کار اور سنجیدہ سیاسی لیڈر تھے ۔ خلیفہ بن حمد نے شاہ فیصل کی بات بظاہر مان کر وعدہ کرلیالیکن جیسے ہی وہ قطر پہونچے اس وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے بیٹے حمد ہی کو ولی عہد نامزد کردیا۔
حقیقت یہ ہے کہ حمد بن خلیفہ ایک کم فہم اورناکام وناتجربہ کار تھایہی وجہ ہے مسلسل فیل ہونے کیوجہ سے ثانویہ کا مرحلہ پورا کرنے سے پہلے ہی مدرسے سے نکالنا پڑا اور تاکہ سبکی کا سامنا نہ ہو خلیفہ بن حمد نے اسے بھی خاندانی رواج کے تحت حصول تعلیم کیلئے لندن بھیج دیا۔ لیکن جس ساندھیرست عسکری کالج (Royal Military Academy Sandhurst College)میں تعلیم کیلئے بھیجا گیا تھا وہاں صرف نو مہینے ہی گزار سکے ۔ اور مزید تعلیم کی تاب نہ لاکر وطن واپس آگئے جہاں ان کا جذبہ بڑھانے کیلئے شاہ فیصل کے اعتراض کے باوجود بے وقوف باپ نے فوج کا جنرل اور اپنا ولی عہد بنادیا۔
چونکہ یہ فیصلہ سعودی حکومت اور خطے کیلئے نقصان دہ تھا اس لئے مملکہ نے اس فیصلے کی سخت لفظوں میں مذمت کی لیکن امیر قطر خلیفہ نے ایک بھی نہ سنی اور اپنے فیصلے پر جمے رہے ۔ اور اسی بات کو لیکر اس وقت کے قطری امیر خلیفہ بن حمد آل ثانی سعودی کے خلاف سازشیں کرنے لگے ۔ اور یہ وہی خلیفہ بن حمد ہیں جنہوں نے سعودی مخالف ممالک ، تنظیموں اور افراد سے دوستی کرنے کی مکارانہ چال چلی تھی جو آج تک چلی آرہی ہے۔ بلکہ موجودہ وقت میں کچھ زیادہ ہی کھل کر دشمنانِ مملکہ سے دوستی چل رہی ہے۔ (مشرق وسطی کے تعلق سے کچھ غلط فہمیوں کا ازالہ: ڈاكٹر ابو الحیات المشرفی)
-خلیفہ بن حمد بن عبد اللہ آل ثانی نے اپنے سگے بھائی سحیم کے سیاسی منظر نامے سے غائب ہونے کے بعد 1977 میں اپنے بیٹے حمد بن خلیفہ جو کہ ولی عہد تھا کو وزیر دفاع بنا دیا ۔اس طرح مجموعی طور پر ملک کے تین اہم مناصب حمد بن خلیفہ کے ہاتھ میں آگئے چنانچہ عملی طور پر فوج کا سربراہ اعلی ہونے کے ساتھ ساتھ( رئیس مجلس العائلة الحاکمة) اور( رئیس اللجنة العلیا للتنسیق والمتابعة والمجلس الأعلی للاستثمار) کے عہدے بھی مل گئے۔ انہیں مناصب علیا کی وجہ سے بیٹا باپ پر غالب ہوتا نظر آنے لگا اور اس پر مزید کارنامہ لاڈلی بہو (شیخہ موزہ) نے سرانجام دیا۔
💥-انقلاب ابيض:
اس بغاوت کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اسی لاڈلے بیٹے حمد بن خلیفہ نے جسکی نامزدگی پر شاہ فیصل نے ناراضگی دکھائی تھی ، جون 1995 میں اپنے والد کے خلاف بغاوت کرکے انہیں معزول کردیا ۔بغاوت اس طرح عمل میں آئی کہ خلیفہ بن حمد گرمی کے موسم جون مہینے میں یورپ کے سفر کیلئے نکلے ۔ دوحہ ائیر پورٹ پر لاڈلا بیٹا حمد آنجناب کو الوداع کرنے کیلئے ساتھ تھا ۔ آخری سلام وکلام کے وقت محسن باپ کی پیشانی کو چومتے ہوئے الوداع کہا لیکن اس محسن باپ کو کیا پتہ تھا کہ یہ لاڈلے بیٹے کی آخری پدری ملاقات ہے۔ اسکے بعد جلاوطنی ہی کی زندگی گزارنا ہے۔ چنانچہ خلیفہ کے لندن پہونچنے کے بعد دوسرے دن حمد بن خلیفہ نے بغاوت کرکے حکومت کو اپنے قبضے میں کرلیا اور اپنے باپ کی معزولی کا اعلان کردیا۔
-1977 میں آل مسند نے قطری ولی عہد حمد بن خلیفہ سے اپنے قبیلے کی بیٹی موزہ سے شادی یوں ہی نہیں کر دی تھی بلکہ اس کے پیچھے خاندانی رقابت کا بدلہ نیز ایک گہری سیاسی چال تھی ۔ قطر میں آل مسند سے زیادہ کوئی آل ثانی کا مخالف نہیں تھا جو ہجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے ۔ چنانچہ آل مسند کی اس عورت نے بنے بنائے ایک پلاننگ کے ذریعے اپنے شوہر کو بغاوت پر ابھار ہی دیا اور ولی عہد حمد بن خلیفہ کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ چچیرے بھائیوں کے ہوتے ہوئے تمہارے باپ نے اپنے چچا کے خلاف جس طرح بغاوت کی ہے اگر اسے وقت پر سمجھا نہ گیا تو معاملہ الٹا ہوسکتا ہے اور عربی محاورے (تعش بهم قبل أن یتغدوا بك- یعنی تمہارے خلاف دشمنوں کے چال چلنے سے پہلے تم خود اقدام کرکے ان کے خلاف چال چلو) کے مطابق حمد نے اپنے باپ کے خلاف بغاوت کرکے حکومت پر قبضہ جما لیا۔
-اس بغاوت او رانقلاب کو ٹیلی ویزن بغاوت کا نام دیا گیا ؛ کیونکہ خلیفہ بن حمد کے سفر کرنے کے دو گھنٹے کے بعد قطری ٹیلی ویزن کے ذریعے قطر کے قبائل اور آل ثانی کے مشائخ وامراءکی چلتی تصویریں دکھائی گئیں جو بغیر آواز کے تھیں جن میں یکے بعد دیگرے حمد بن خلیفہ کی بیعت لے رہے ہیں۔ اس ویڈیو کلپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایڈیٹنگ کے ذریعے باقاعدہ پہلے سے بنا کر رکھا گیا تھا جسے وقت مقررہ پر نشر کردیا گیا ۔ اسی لئے اس انقلاب کو عربی میں (انقلاب تلفزیونی )کہتے ہیں ۔
- باغی امیر نے ٹیلی ویزن پر آکر پہلے مختصر خطاب کیا: (لقد مرت بلادنا خلال الفترة الماضیة بظروف صعبة لا تخفی علیکم۔۔۔ تلک الظروف التی أدت بي مضطراً وبکل أسف إلی أن أحزم أمري - بعد موافقة ومبایعة وتأیید من العائلة الحاکمة الکریمة والشعب القطری الکریم۔ وأتسلم مقالید الحکم فی البلاد خلفاً لوالدي الذي سیبقی والداً للجمیع، عزیزاً له المحبة والتقدیر والإجلال) ترجمہ : ہمارا ملک گزشتہ کچھ دنوں سے بلا شبہ مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔ انہیں مشکل حالات وظروف نے مجھے مجبور کیا کہ قطری عوام اور حکمراں خاندان کی مکمل تائید اور بیعت کے ساتھ میں سخت فیصلہ لیتے ہوئے حکومت کا باگ ڈور سنبھال لوں اپنے والد کا جانشین بنتے ہوئے جو سب کے نزدیک ہمیشہ باعزت اور لائق تکریم واحترام والی شخصیت رہے ہیں اور رہیں گے۔
پھر اس کے بعد جھوٹی بیعت کا ڈرامہ رچا گیا جسے اہل قطر کے علاوہ پوری دنیا نے دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا۔
- امیر قطر خلیفہ بن حمد کو یورپ میں اس اندوہناک خبر کی اطلاع کسی ٹیلی ویزن کے ذریعے جب ملی تو ان کے نیچے سے زمین کھسک گئی لیکن (اب پچھتائے کیا ہووے جب چڑیا چگ گئی کھیت )کے تحت خاموشی اختیار کرنے ہی میں غنیمت سمجھا ۔ اور ادھر ادھر جلا وطنی کی زندگی گزارتے رہے کبھی یورپ، کبھی امریکہ اور کبھی سیریامیں یہاں تک کہ قطر آنے کی اجازت 2004 میں مل گئی جہاں نظر بندی کی زندگی کاٹ کر23/ اکتوبر 2016 میں انتقال کرگئے۔
-اس سفید انقلاب کے بعد جسے ٹیلی ویزن کا انقلاب کہا گیا ، قطری عوام کے اندر باغی اور عاق امیر حمد بن خلیفہ کے خلاف زوروشور سے غصہ پھوٹ پڑا ، جگہ جگہ خاموش مظاہرے کئے گئے ، دیواروں پر ہتک آمیز عبارتیں لکھی گئیں مثلا : (الأمیر الخائن للوطن والأمیر والدہ) وغیرہ۔خلیفہ بن حمد کے حق میں لکھا گیا: (خلیفة أمیرنا إلی الأبد)۔ ان غیر متوقع امور سے ناراض ہوکر حمد بن خلیفہ نے بہتوں کو گرفتار کروا دیا اور مشہور قید خانے (بوہا مور) میں ڈلوادیا ۔ جن کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے اس غیر قانونی امارت کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ مذکورہ قید خانہ مشرق وسطی کا مشہور بدنام سیاسی قید خانہ ہے جہاں سیاسی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے ۔ یہ قیدخانہ (قطر کاگوانتانامو قیدخانہ ) سے معروف ہے۔
-باغی امیر حمد بن خلیفہ کی ماں جو کہ اس وقت ابو ظبی میں تھیں ، اپنے نافرمان بیٹے حمد سے اپنی براءت کا اظہار کردیا اور حمد کے ساتھ ساتھ اپنے اور دو بیٹے عبد اللہ اور محمد کو بھی عاق کردیا کیونکہ یہ دونوں بھی باپ کے خلاف بغاوت میں حمد کے شریک کار تھے ۔
💥-سیاست کے بساط پر عورتوں کی چال:
-قبل اس کے کہ شیخہ موزہ قطر کی سیاست پر اپنے اثر ورسوخ کو مضبوط کرے حمد بن خلیفہ کی پہلی دو بیویوں مریم بنت محمد بن حمد آل ثانی اور نورہ بنت خالد بن حمد آل ثانی کی یہ پوری کوشش تھی کہ شوہر حمد بن خلیفہ کو ہٹاکر مریم کے بیٹے مشعل بن حمد کو ولی عہد بنا د یا جائے کیونکہ حمد بن خلیفہ کو امراض کبد کی شکایت ہے جس کی وجہ سے وہ ہمیشہ انقبا ض کا شکار رہتے ہیں چنانچہ یہ حکومت کے امور نہیں سنبھال سکتے ۔ اور اسکے لئے دونوں نے اپنے چچا خلیفہ بن حمد کو کافی سمجھایا بھی لیکن خلیفہ بن حمد نہ مانے۔ آخر کار انہیںاپنی بھتیجیوں اور بہوؤں کے اس مشورے پر عمل نہ کرنے کیوجہ سے امارت سے ہاتھ دھونا پڑا۔
ادھر موزہ بنت ناصر ان دونوں کی سیاست پر گہرائی سے نظر رکھے ہوئے تھی ۔ چنانچہ اس نے جب ان دونوں کی اپنے شوہر کے خلاف سیاست دیکھی تو اپنے شوہر سے حد درجہ قریب ہونے کیلئے ساری چالیں چل دی اور کم سمجھ شوہر کو ہر طرح سے سمجھا کر سسر کے خلاف بغاوت کرنے پر ابھار دیا اور شوہر نے اپنی اس بیوی کی بات مان کر انقلاب برپاکر دیا اور خود امیر بن گیا۔
💥-انقلاب در انقلاب:
-باغی امیر حمد کے والد خلیفہ نے دوبارہ امارت کی کرسی حاصل کرنے کیلئے بہت ہاتھ پیر مارا ، اور جس کے لئے آخری کوشش نومبر 1996 میں کیا جو ناکام ہوگئی۔ اس انقلاب میں درا صل معزول امیر خلیفہ کے مقرب لوگ تھے جن میں پیش پیش وہ حفاظتی دستہ بھی تھا جو اب تک معزول امیر خلیفہ کا وفادار تھا جن کی تعداد تین سو تک بتائی جاتی ہے۔ لیکن یہ انقلا ب ناکام ہوگئی ۔ ان میں سے جو خلیفہ کے کٹر وفادار تھے انہیں قید کردیا گیا اور باقی دستہ کو توڑ کر عام قطری فوج میں شامل کردیا گیاتاکہ آئندہ دوبارہ اس طرح کی کوشش نہ ہونے پائے۔
💥- انقلاب کی مخالفت اندر سے:
-حمد بن خلیفہ نے پہلے اپنا ولی عہد اپنے بڑے بیٹے فہد بن حمد کو بنایا ۔ فہد بن حمد نیک مزاج اور شریف انسان تھا۔ اسی لئے اسے یہ بغاوت غیر قانونی اور غیر شرعی لگی جس کی اس نے کھل کر مخالفت کی اور اپنے دادا کے حق میں حکومت کو واپس لانے کیلئے کوششیں تیز کردیں۔ اور اسکے لئے اسے بہت سارے مقربین بھی خود آل ثانی اور دوسرے قبائل خصوصا آل مرہ سے مل گئے جنہوں نے انقلاب لانے کی کوشش کی تھی اور دوبارہ خلیفہ بن حمد کو حاکم بنانے کی تیاری بھی تھی لیکن یہ انقلاب ناکام رہا جس میں بہت سارے لوگ پکڑے گئے ۔ اس میں آل مرہ کے لوگ زیادہ تر گرفتار ہوئے اور اسی جرم کے نتیجے میں انکی قومیت بھی چھین لی گئی۔ جبکہ فہد بن حمد پرکٹر دین پرست ہونے کا الزام لگایا کیونکہ وہ قطر کی سرزمین پرامریکی فوجی اڈے کے خلاف تھا اور اس فیصلے کی بھی سختی سے مخالفت کی تھی جس کے مطابق افغانستان اور عراق میں بمباری کرنے کیلئے امریکی فوجیوں نے قطر کی سرزمین کو استعمال کیا تھا۔ اس پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اسامہ بن لادن کے فکر کا حامل ہے۔ چنانچہ اسے نظر بند کردیا گیا اور یہ شخص نظر بندی کی زندگی گزار رہا ہے۔ اس کی پوری تائید اسکا دوسرا سگا بھائی مشعل بن حمد کر رہا تھا چنانچہ شیخہ موزہ کے کہنے پر اسے بھی نظر بند کردیا گیا۔ اور اس طرح موزہ کی اولاد کیلئے سیاسی فضا ہموار ہوگئی۔
💥- انقلاب کی مخالفت باہر سے:
-لندن میں مقیم قطری حکومت کے مخالف خالد الہیل نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ : 1995 کی بغاوت کے بعد اس وقت کے سعودی حکمراں شاہ فہد بن عبد العزیز نے اپنے بھائی امیر سلمان بن عبد العزیز (حالیہ حکمراں) کو حمد بن خلیفہ سے بات کرنے کیلئے بھیجا تھا جنہوں نے پوری کوشش کی کہ اپنے اس بغاوت سے باز آکر باپ خلیفہ بن حمد آل ثانی کی امارت واپس کردیں لیکن حمد بن خلیفہ کی سمجھ میں سلمان کی بات نہیں آئی۔ اور اسی وقت سے حمد بن خلیفہ سعودی سے کافی ناراض رہنے لگے اور اپنے چچیرے بھائی حمد بن جاسم کے ساتھ مل کر سعودی کے خلاف تمام طرح کے ہتھکنڈے اپنانا شروع کردیا۔ اسی ناراضگی کی وجہ سے ملک عبد اللہ بن عبد العزیز کی وفات کے وقت تعزیت میں بھی نہیں آئے۔
💥-شیخہ موزہ کی سیاسی چالیں نتیجہ خیزی کی طرف:
- مذکورہ ناکام انقلاب کے بعد موزہ کے مشورے پر اسکے بڑے بیٹے جاسم بن حمد کوفہد کی جگہ اکتوبر 1996 میں ولی عہد بنا دیا گیا۔ لیکن جاسم کو اپنی ماں کے غیر معروف ، غیر مانوس اور غیر شرعی تصرفات کی وجہ سے کافی اعتراض تھا۔ وہ بالکل پسند نہیں کرتا تھا کہ اس کی ماں بغیر حجاب کے باہر نکلے یا ملکی وغیر ملکی پروگراموں میں شرکت کرے ۔ چنانچہ وہ سمجھتا تھا کہ ماں کی ساری حرکتیں غیر دینی ہیں ۔
-جاسم کے انہیں سارے اعتراضات کیوجہ سے موزہ کو لگتا تھا کہ یہ بیٹا میرے افکار سے متوازن نہیں ہے لہذا اسے ولی عہدی سے معزول کرکے 5/ اگست 2003 میں دوسرے متوازن بیٹے تمیم بن حمد کو ولی عہد بنوا دیاجو ماں کے افکارو خیالات سے کافی ہم آہنگ تھا۔
💥-حمد بن خلیفہ کے خلاف انقلاب کی ایک اور ناکام کوشش:
-31/ جولائی 2009 میں گرمی کے موسم میں قطر کی راجدھانی دوحہ میں یہ خبر اچانک گردش کرنے لگی کہ بہت سارے جرنلوں اور افسروں کو قید کر لیا گیا ہے، حکمراں قبیلے آل ثانی کے کچھ بڑے بڑے رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا ہے۔اس طرح ایک متوقع انقلاب سے قطری حکومت محفوظ ہوگئی ۔ اس انقلاب کے سرخیل وزیر خارجہ حمد بن جاسم آل ثانی کو مانا جاتا ہے جنہیں اصلی سازش رچنے والا بتایا گیا۔ لیکن حاکم وقت حمد بن خلیفہ جن کے یہ دست خاص سمجھے جاتے تھے سے جاکر معذرت کر لی اور اپنے کو بے قصور ثابت کردیا ۔
-یہ وہی شخص ہیں جنکے اور موزہ کے درمیان بہت پہلے سے چپقلش چلی آرہی تھی ۔ یہ موزہ کی تمام سیاسی چالوں کو اچھی طرح سمجھ رہے تھے ۔ اس لئے قبل اس کے کہ موزہ شوہر کو ہٹا کر اپنے خاندان اوراپنی اولاد کے قبضے میں حکومت کردے حمد بن جاسم نے پہلے ہی بغاوت کرکے حکومت کو اپنے ڈھنگ سے آل ثانی میں پوری طرح سے کرنے کے فراق میں تھے کیونکہ جب تک حمد بن خلیفہ اور لاڈلی بیوی موزہ کا قبضہ رہے گا ویسا ہونا محال ہے۔
-بہر حال ناکامی کے بعد اور حمد بن جاسم کی معذرت کے فورا بعد حکومتی پیمانے پر اعلان کیا گیا کہ انقلاب اور بغاوت کی ساری خبریں جھوٹی ہیں ۔ یہ سب حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ ہے ۔ قطر ایسی ساری چیزوں سے پاک ہے۔ یہ سب دشمنوں کی اڑائی ہوئی خبریں ہیں۔ لیکن اب اس کے بعد حمد بن خلیفہ اپنے چچیرے بھائی حمد بن جاسم کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے یہاں تک کہ باہر کا سفر کبھی بغیر اپنے ہم نام چچیرے بھائی کے نہیں کرتے ۔ کیونکہ ان کے ذریعے انقلاب کا خطرہ ہمیشہ لگا رہتا تھا۔
💥-آخری انقلاب ناعم(سوفٹ بغاوت):
-گندم از گندم اور جو از جو کے تحت بغاوت کے سلسلے کو مزید ایک کڑی آگے بڑھاتے ہوئے حالیہ قطری حاکم تمیم بن حمد نے اپنے معروف باغی باپ اور اپنے حق میں محسن باپ کو 2013 میں معزول کرکے خود حاکم بن گیا جبکہ باپ نے دوسرے بڑے بیٹے جاسم کو ہٹاکر اسی کو ولی عہد بنادیا تھا ۔اس میں موزہ بنت ناصر آل مسند کا پورا ہاتھ بتایا جاتا ہے ۔
-اس طرح شیخہ موزہ کی ساری سیاسی حکمت عملی اور سازشی چالیں کامیاب ہوئیں۔ اس مرتبہ کسی فوجی انقلاب اور بغاوت کی ضرورت نہیں پڑی ۔ بس جبری استعفی اور زبردستی معزول کر لینے پر اکتفا کیا گیا۔ اپنی محبوب بیوی کی کسی صورت میں نافرمانی نہ کرنے والے حمد بن خلیفہ بس کہنے پر 25/ جون 2013 کو معزول ہوگئے اور محبوب بیوی موزہ کے اشارے پر اسکے بیٹے ولی عہد تمیم کے حق میں حکومت سے دست بردار ہوگئے۔
- شیخہ موزہ نے اپنے شوہر کو ہٹانے کے بعد دوسرا حملہ حمد بن جاسم پر کیا جسے اپنا سب سے بڑا حریف سمجھ رہی تھی۔ چنانچہ انہیں وزرات عظمی کے منصب سے ہٹا کردوسرے ہی دن یعنی 26/ جون 2013 کو عبد اللہ بن ناصر بن خلیفہ آل ثانی کو وزیر اعظم بنا دیا۔ شیخ حمد بن جاسم اسی وقت سے نظر بند ہیں ۔اپنی شہرت اور بے انتہا دولت کو بچانے کیلئے کبھی کبھی حکومت کے حق میں بیان دیتے رہتے ہیں۔
- جو ن 2013 میں شیخہ موزہ نے اپنے بیٹے تمیم کے حق میں ماحول بناکر اس طرح راہ ہموار کردیا کہ مشہور عربی محاورہ (بید¸ لا بید عمرو) پر عمل کرتے ہوئے شوہر نامدار حمد بن خلیفہ نے خود اپنے ہاتھ سے حکومتِ قطر کو سونے کی تھالی میں رکھ کر چالباز بیوی شیخہ موزہ کے سامنے پیش کردیا۔ (http://onaeg.com/?p=2405968)
💥- تمیم کی بوکھلاہٹ:
-درا صل حالیہ امیر تمیم بن حمد تین مضبوط محاذوں کے درمیان پس رہے ہیں:
1-ایک آل مسند جن کی سربراہی چالاک ماں موزہ کے ہاتھ میں ہے جو ایک ایک کرکے سارے آل ثانی کی اثر ورسوخ والی شخصیتوں کو سیاسی منظر نامے سے ہٹا دینا چاہتے ہیںتاکہ مستقبل قریب میں مکمل طور پر قطری حکومت پر قبضہ کیا جاسکے ۔
2-دوسرا محاذ حکمراں خاندان آل ثانی کا ہے جس کی سربراہی حمد بن جاسم کر رہے ہیں ۔ ان کا ساتھ خصوصی طور پر نائب امیر عبد اللہ بن حمد اور معزول امیر حمد بن خلیفہ اور اسی طرح وہ سارے آل ثانی کے لوگ جو موزہ اور آل مسند کی سیاست سے نالاں ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ موزہ اور آل مسند کے تمام لوگوں کو سیاسی منظر نامے سے دور کردیا جائے تاکہ آل ثانی کا قطری حکومت پر قبضہ ہمیشہ کیلئے باقی رہے اور انہیں مستقبل میں کسی سے کوئی خطرہ نہ رہے۔
3- تیسرا محاذ حزب مخالف اور قطری حکومت وسیاست کے مخالفین اور معارضین کا ہے۔ ان کی سربراہی سلطان بن سحیم آل ثانی کررہے ہیں ۔ ان میں آل ثانی کے وہ لوگ ہیں جو نظر بند ہیں یا حکومت کے جبر کا شکار ہیں ، ساتھ میں آل ثانی کے وہ لوگ بھی ہیں جو جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ آل ثانی کے ساتھ کئی قبیلے کے وہ سارے لوگ ساتھ دے رہے ہیں جنہیں قطری حکومت سے کسی بھی طرح نقصان اٹھانا پڑا ہے خصوصا آل مرہ اور ہاجری وغیرہ کے لوگ ۔ یہ لوگ حالیہ قطری حکومت کی گندی سیاست اور منافقانہ روش سے نالاں ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے ساتھ قربت بڑھانے پر اعتراض کرتے ہیں۔ خلیجی ممالک کے ساتھ دشمنی رکھنے اور ان کے دشمنوں کے ساتھ دوستی بڑھانے پر سخت اختلاف رکھتے ہیں۔
💥-آخری بغاوت :
- 2018 یعنی نئے سال کے آنے پر ایک بار پھر قطری حکومت کے گلیاروں میں سازش ، خیانت اور بغاوت وانقلاب کے آثار کے سائے منڈلانے لگے ۔ چنانچہ جنوری کے دوسرے ہفتے ہی میں امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی کو اس بات کی خبر دی گئی کہ قطر سے باہر معزول امیر حمد بن خلیفہ دوبارہ امارت حاصل کرنے کے فراق میں ہیں۔ اسکے لئے لندن سے نائب امیر عبد اللہ بن حمد اور اپنے جگری ساتھی حمد بن جاسم سے برابر رابطے میں ہیں۔ آل ثانی کے وہ لوگ جو موزہ کی سیاست سے خائف ہیں وہ اس میں بھر پور کردار ادا کرر ہے ہیں۔ اور اس کےلئے نائب امیر عبد اللہ بن حمد کو تیار کر رہے ہیں۔
-خبر یہ بھی ہے کہ حمد بن خلیفہ پر خارجی دباؤ پڑ رہا ہے کہ تمیم کے متشدد گروہوں کے ساتھ روابط بڑھانے کی وجہ سے اسے حکومت سے دفع کرکے نائب امیر عبد اللہ بن حمد کو امیر قطر بنایا جائے۔ مشعل بن حمد بن خلیفہ جسے موزہ نے دوسرے دیگر آل ثانی کی مضبوط شخصیتوں کی طرح سیاسی منظر نامے سے دور کر رکھا ہے ، اپنے معزول باپ کے ساتھ لندن میں رہ کر پورا ساتھ دے رہے ہیں۔
-آل ثانی کی وہ شاخ جس کا تعلق احمد بن علی بن عبد اللہ بن قاسم آل ثانی سے ہے جن کے خلاف بغاوت کرکے خلیفہ بن حمد بن عبد اللہ بن قاسم آل ثانی نے 1972 میں حکومت کو خلیفہ بن حمد کی شاخ میں منتقل کردیا تھا۔ اس شاخ کے لوگ بھی تمیم کے حالیہ غیر شرعی وغیر قانوی رویوں اور سرگرمیوں سے نالاں ہیں ۔ خلیجی ممالک کے ساتھ مضبوط رشتے کے بھی خواہاں ہیں۔ یہ بھی اپنی شاخ میں حکومت کو منتقل کرنے کے فراق میں ہیں۔
-اسی کے چلتے حاکم قطر تمیم بن حمد نے ترکی فوج کے ذریعے نائب امیر شیخ عبد اللہ بن حمد بن خلیفہ آل ثانی کے خلاف ان کے محل میں حملہ کراکے 8/جنوری کی رات کو انہیں گرفتار کروا دیا ۔ان کے اہل خانہ میں سے بارہ افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ قطر میں انقلاب کی سی کیفیت ہے۔ حالیہ امیر تمیم کے باپ حمد بن خلیفہ فی الحال لندن میں ہیں ان کے آنے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور کہا جارہا ہے انہی کے اشارے پر تختہ پلٹ کی کوشش ہونے والی تھی جس کے شک میں حالیہ امیر نے یہ کارروائی کی ہے جس میں ترکی اور ایران نے پورا ساتھ دیا ہے۔کیونکہ امیرتمیم امریکہ ، اسرائیل اور ایران کے تعاون سے اپنے باپ کو زبردستی معزول کر وا کے جون 2013میں قطر کا امیر بن بیٹھا ہے ۔ جبکہ باپ خود 1995میں اس وقت کے امیر خلیفہ بن حمد آل ثانی کو زبردستی ہٹاکر امیر بن گیا تھا ۔ اسی لئے حالیہ امیر کو عاق بن عاق سے جانا جاتا ہے یعنی نافرمان باپ کا نافرمان بیٹا۔ لیکن اس عاق بن عاق کی کوئی کہانی آپ کو کسی تحریکی اور رافضی اخبار میں نہیں دکھائی دے گی ۔
-عبد اللہ بن حمد آل ثانی کو ایک بار پھر سیاسی منظر نامے سے ہٹا کر اور ان کی جگہ اپنے سگے بیٹے جوعان بن حمدآل ثانی کو نائب امیر بنا کر شیخہ موزہ نے اپنے خاندان اوراپنی اولاد میں قطر کی حکومت کو محصور کردیا ہے۔
💥-لیکن کیا اب آل مسند کے حق میں موزہ کی سیاست کامیاب ہوتی دکھ رہی ہے؟
اس کا اندازہ ہم (رئیس المعارضة القطریة) یعنی حزب مخالف کے سربراہ سلطان بن سحیم آل ثانی کے اس ٹویٹ سے لگا سکتے ہیں: (قام التنظیم باعتقال 12 من أفراد القبیلة فإنني أحذر - وبشدة- ہذا التنظیم من عواقب ہذہ الخطوة ، والجواب ما ترون لا ما تسمعون)ترجمہ: قطری حکومت نے قبیلے کے بارہ افراد کو قید میں ڈال دیا ہے ۔ اسکے لئے میں پوری سختی کے ساتھ حالیہ قطری حکومت کو ذمیدار ٹھہراتا ہوں اور اس کے اس قدم کے انجام بد سے آگاہ کر رہا ہوں ، اور آگے جواب دیکھوگے نہ کہ سنو گے۔
💥-قطر کے حالیہ سیاست کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ قطری حکومت کے منظر نامے پر کئی ایک بازیگر برسرپیکار ہیں: ایک طرف اگر موزہ اور آل مسند کی بساط ہے تو دوسری طرف اسرہ احمد بن علی آل ثانی کی بساط ہے ۔ تیسری طرف اگر آل ثانی (حمد بن جاسم، حمد بن خلیفہ، مشعل بن حمد، عبد اللہ بن حمد) جو موزہ اور آل مسند کی سیاست سے پریشان ہیں ، کی ایک الگ بساط ہے تو چوتھی طرف حالیہ قطری حکومت کے تمام معارضین ومخالفین کا ایک مضبوط گڑھ ہے جن میں آل ثانی کے ساتھ ساتھ آل مرہ ، آل ہاجری اور دیگر کئی قبائل شامل ہیں جن کی سربراہی سلطان بن سحیم آل ثانی کررہے ہیں۔ اس طرح تمیم بن حمد حالیہ حاکم قطر چاروں اطراف کے درمیان پس رہے ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔
💥- اسی گھبراہٹ اوربوکھلاہٹ کے شکار حالیہ قطری حاکم (الأمیر الطائش) نے اپنی سابقہ گندی سیاست کو چھوڑنے کے بجائے قطر کی سیاست کو مزید گندہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں،( ڈوبنے کو تنکا سہارا )کے مطابق جو بھی ساتھ دینے کیلئے وعدہ کر رہا ہے فوراً اسکا ساتھ پکڑے جارہے ہیںاور محض کرسی کی حفاظت کے پیچھے کسی کے نقصان کی کوئی فکر نہیں ہے۔ خواہ ملک کا نقصان ہو، دین ودھرم کا نقصان ہو، سماج ومعاشرے کا نقصان ہو، تعلیم وثقافت کا نقصان ہویا پاس پڑوس کے ممالک کا نقصان ہو۔ چنانچہ اس چھوٹے سے ملک میں ملکی فوج ، امریکی وبرطانوی فوج کے علاوہ ایران کی انقلابی فوج (پاسداران انقلاب) اور ترکی فوج کو بھی بڑی تعداد میں بلا لیا ہے ۔ تاکہ حالیہ کسی بھی متوقع انقلاب سے نپٹنے کیلئے ان خارجی بے رحم فوجوں کا استعمال کرکے فوری طور پر دفع کردیا جائے ۔
- اس کے علاوہ خارجہ سیاست کی پالیسی بھی بد سے بد تر ہوچکی ہے۔ حالیہ سیاسی بھنور میں پھنسے داخلی پیمانے پر معارضین ومخالفین سے نپٹنے کیلئے جہاں ایک طرف ترکی وایران کے سخت جان ماہرین سے مدد لی جارہی ہے وہیں دوسری طرف خارجی پیمانے پر بنتے دباؤ کو ختم کرنے اور گندی سیاست کی وجہ سے بگڑی شبیہ کو بہتر بنانے کیلئے اسرائیلی اور امریکی یہودی لابی کا سہارا بھی لیا جارہا ہے۔ اس کیلئے پڑھیں اس خبر کو: (www.almanatiq.net/527453/?mobile=1)
💥-اور یہ در اصل نتیجہ ھے اس سازشی اور خیانتی ذہنیت کا جس کی بیج شروع ہی میں باپ دادا نے بو دی تھی۔ چنانچہ جس طرح داخلی پیمانے پر قطری حکمراں ایک دوسرے کے خلاف ہر طرح کی سازش، خیانت اور بغاوت کرنے سے باز نہیں آتے بالکل اسی طرح خارجی پیمانے پر بھی یہ قطری حکمراں عالم اسلامی میں دہشت گردوں سمیت تمام دشمنان اسلام کے ساتھ مل کر وہاں ہر طرح کی سازش، خیانت اور بغاوت کا ارتکاب کرنے سے نہیں چوکتے۔
- اب دیکھنا یہ ہے کہ قطر کے حالیہ حاکم اپنے تمام جتن کے ساتھ مستقبل میں متوقع کسی بھی انقلاب سے کس طرح نپٹ سکتے ہیں ، نیز چالاک ماں شیخہ موزہ مستقبل قریب میں قطری حکومت کو آل ثانی سے آل مسند کی طرف منتقل کرنے میں کس حد تک کامیاب ہو پاتی ہے؟
mdabufaris6747@gmail.com
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1542436769202938&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق