الجمعة، 19 أكتوبر 2018

$(سب کچھ ٹھیک نہیں ھے!!!!)$

$(سب کچھ ٹھیک نہیں ھے!!!!)$
بقلم: محمد اجمل المدنی
جماعت اسلامی کے تعلق سے اس وقت اس کے ٹوٹنے اور کئی ایک ممبران کے مستعفی ھونے کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ھے۔ مستعفی ممبران نے موجودہ جماعت پر مودودی کے نصب العین سے بھٹکنے اور علاحدہ جماعت بنانے کی بات کہی ھے۔ 
بعد ازاں امیر جماعت کی طرف سے صفائی بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اندرون جماعت سب معاملہ ٹھیک ھے۔ 
اس پر میں نے تعلیقاً کہہ دیا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ھے۔ رد عمل میں ایک جانثار ممبر نے دوبارہ وہی بات پھر دہرائی اور کچھ زیادہ ہی صفائی پیش کر دی۔ کہا: یہ کوئی فرقہ نہیں ھے کہ جس سے نکلنے کے بعد آدمی سیدھا جہنم رسید ھوگا۔   
جس پر میں نے اپنے تجربے کی روشنی میں بڑے ہی محتاط انداز میں اختصار کے ساتھ جناب والا کو یہ درج ذیل تحریر بھیجی۔ 
________________________________________________
دیکھئے محترم! 
اس جماعت کو میں اچھی طرح جانتا ھوں۔ میرے کئی ایک دوست اور ساتھی اس جماعت کے ممبر ہیں۔ اس جماعت کے ایک مدرسے میں میں نے کچھ تعلیم بھی حاصل کی ھے۔ نوے کی دہائی میں تقریبا آٹھ سال دہلی میں رہ کر اس جماعت کو قریب سے دیکھا ھے۔ ساتھیوں کے پاس مرکز میں میرا آنا جانا رہتا تھا۔ 
لہذا میں نے جو تعلیقاً بات کہی ھے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ھے غلط نہیں ھے۔ اس طرح کے تحفظات کا اظہار جماعت کے لوگ خود کر چکے ھیں۔ اس میں کسی اچمبھے اور عیب کی بات بھی نہیں ھے۔ ویسے بھی یہ جماعت بہت پہلے سے منقسم ھے۔ منقسم شدہ منقسم ھوجائے اس میں کون سی تعجب کی بات ھے۔ ویسے بٹوارہ کس جماعت میں نہیں ھوا ھے اس وقت یہ بڑی مشکل سے تلاشنے کے بعد ہی پتہ چلے گا۔ 
اور جہاں تک آپ نے فرقے کی بات کی ھے تو جہاں تک میں سمجھتا ھوں کہ اگر کسی جماعت کا کوئی بانی اور مؤسس ھے اور اس جماعت کی تاریخ پیدائش بھی ھے نیز اس کا اپنا دوسروں سے ممتاز اور خاص عقدی اور فکری منہج بھی ھے تو اسے فرقہ کہا جائے گا۔ 
اس تناظر میں سمجھنے والا آسانی سے سمجھ سکتا ھے کہ کس جماعت کو جماعت کے ساتھ فرقہ بھی کہیں گے اور کس جماعت کو صرف تحریک ہی سمجھا جائیگا۔ 
ویسے لائقِ اتباع منہج سدید کا ذکر قرآن وحدیث دونوں جگہ موجود ھے: قرآن کے اندر (فإن آمنوا بمثل آمنتم به فقد اهتدوا وإن تولوا فإنما هم في شقاق) ھے۔ اور حدیث کے اندر (ما أنا عليه و أصحابي) ھے۔ اب یہ کسی بھی جماعت کے نظرئیے، دستور، سسٹم، نصب العین نیز اس کے طریقۂ کار کو دیکھنے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ وہ اس آئیڈیل منہج کے کتنا قریب ھے۔ 
محترم! آپ اپنی جماعت کے دستور کا یہ شق تو جانتے ہی ھوں گے کہ جسے بھی اس جماعت کے نصب العین اور طریقۂ کار سے اتفاق ہو وہ اس کا ممبر بن سکتا ھے خواہ وہ کسی بھی مکتبۂ فکر کا ھو۔ اس شق نے جماعت کو اتنا کشادہ دل بنا دیا کہ جس میں شیعوں کے بھی آنے کا امکان موجود ھے، وہ بھی اپنی فکر پر باقی رہتے ہوئے۔ اور عملاً ایسا ھے بھی جس کا نمونہ دہلی کے میں میں نے نوے کی دہائی میں جماعت کی مرکزی مسجد کے اندر مشاہدہ بھی کیا ھے۔ 
اب آسانی سے یہ سمجھا جا سکتا ھے کہ جو جماعت مختلف افکار ونظریات اور متعدد عقائد ومذاہب کا معجون مرکب ھو وہ کس حد تک اس لائق اتباع منہج سدید سے قریب ھوگا؟؟؟؟!!!!!!! 
اور جہاں تک جنت یا جہنم رسید ھونے کی بات ھے تو میں نہیں سمجھتا کہ کوئی احمق سے احمق بندہ بھی کسی فرد یا جماعت پر اس طرح کے حکم لگانے کی جسارت کرے گا۔ 
میری اپنی ناقص سمجھ سے کوئی بھی بندہ اپنے ذاتی عمل ہی کے ذریعے الله کو خوش یا ناخوش کر کے جنت یا جہنم کی راہ پائیگا۔  الله ہم سب سے راضی ھو۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1452515991528350&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...