🔺قطر کی خیانتیں
🔺خلیجی ممالک کے ساتھ
میں نے اپنے پچھلے مضامین میں قطر کے تعلق سے مزید لکھنے کے بارے میں وعدہ کیا تھا خاص کران تین میدانوں میں جن میں قطر نے خلیجی ممالک کے خلاف غداری کرتے ہوئے اور ان کے پشت میں خنجر مارتے ہوئے دشمن ممالک سے دوستی کی نیز تخریبی تنظیموں کی مالی مدد کر کے ان کی پشت پناہی کی۔ وہ تین میادین یہ ہیں:
1 - قطر کی ایران دوستی
2- قطركى اسرائیل دوستی
3- تخریبی عناصر کی پشت پناہی
لیکن جب میں نے اس موضوع پر مزید پڑھنا شروع کیا تو ایسا لگا کہ اسے آسانی سے لکھا نہیں جاسکتا۔ اور اختصار میں نہ ہی ساری باتیں آسکتی ہیں۔ موضوع بہت پیچیدہ ہے۔ ڈارک ہے۔ تہ در تہ ہے۔ تاریکی ہی تاریکی ہے۔ سورہ نور کی اس مشہور آیت کا ٹکڑا یا د آتا ہے ارشاد باری ہے:(أو کظلمات فی بحر لجی یغشاه موج من فوقه موج من فوقه سحاب ظلمات بعضها فوق بعض إذا أخرج یده لم یکد یراها )۔
لہذا عمومی فائدے کے طور پر چند حوالے دیکر اکتفا کروں گا اور اس کے لئے سب سے پہلے ان دو کتابوں کے بارے میں لکھوں گا جن کے بارے میں آج کی تاریخ (8-2-2018) میں عربی اخبارات كے اندر تعارف گردش کررہا ہے پھر دیگر کچھ حوالوں کا تذکرہ کروں گا:
1- قطر:إسرائیل الصغری ورأس الأفعی:
مرکز الخلیج لمکافحة الإرهاب کے ڈائرکٹر ، مصری صحافی، ماہر تجربہ کار ڈاکٹر بلال الدوی نے ڈاکیومنٹری ، وثائق نیز دلائل وشواہد کی روشنی میں قطر کے وہ سارے راز فاش کئے ہیں جو وہ در پردہ مسلم ممالک خصوصا خلیجی ممالک کے خلاف کرتا رہا ہے۔ حکام قطر کی کہانی،اسرہ حاکمہ آل ثانی کی سازشیں، الجزیرہ ٹی وی چینل کا اصلی مقصد، اسرائیل دوستی، تخریبی تنظیموں کی سرپرستی، دولت کے ذریعے دوسرے ممالک میں دخل اندازی جیسے بہت سارے موضوعات پر 216 صفحات کے اندر سر حاصل بحث کی ہے۔
2- تجربتی مع الشیطان: قطر:
1995 سے قطری انٹلی جنس ایجنسی (جهاز المخابرات القطریة) میں کام کرنے والے بلکہ اس کے بانی میجر جنرل محمود منصور نے اس کتاب کے اندر قطر کے تعلق سے ساری باتیں اپنے تجربے کی روشنی میں لکھی ہے۔ اور ثابت کیا ہے کہ کس طرح قطری حکام نے خصوصا حمد بن خلیفہ اور تمیم نے خلیجی ممالک خصوصا سعودی اور مصر سے دشمنی کر رکھی ہے۔ اور اپنے سنی مسلمانوں کی پشت میں ہمیشہ خنجر مارتے ہوئے ایران اور اسرائیل سے دوستی نبھائی ہے۔
3- قطر : أسرار الخزینة القطریة:
2013 میں فرانس کے دو صحافی کرسچن چیسنو(Christian Chesnot) اور جارج ملبرونو (Georges Malbrunot) نے فرانسیسی زبان میں قطری حکومت پر ایک دستاویزی کتاب مرتب کی ہے جسکا نام (قطر: أسرار الخزینة Qatar: Les secrets du coffre-fort-)ہے جس میں قطر کو پراسرار سازشوں کا قلعہ قرار دیا ہے۔ خصوصی طور پر اس کتاب میں اس بات کو اہمیت دی گئی ہے کہ دور حاضر میں قطر کے اندر پیش آنے والے تمام انقلابات میں حکام قطر خصوصا شیخہ موزہ کا سب سے اہم اور بڑا رول رہا۔
4- الشیخة موزة: ملکة تبحث عن عرش:
مصری کاتب محمد الباز نے قطر کے حالیہ حاکم تمیم بن حمد کی ماںشیخہ موزة کی زندگی پر اس کتاب کو مرتب کیا ہے۔ اس کے اندر سوزان مبارک جو مصر کی حکومت میں بااثر فرسٹ لیڈی رہ چکی ہیں، ملکۂ رانیا جو اردن کے بادشاہ کی بیوی ہیں، یوسف قرضاوی جو شیخہ کے مشیر خاص ہیں نیز عرب کے بہت سارے سیاست داں اور عالمی اسکالرز جن کے ساتھ شیخہ موزہ کے گہرے تعلقات ہیں اور جنہوں نے شیخہ کو عالمی پیمانے پر شہرت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ان سب پر بے لاگ تبصرہ کیا ہے اور بڑی وضاحت سے یہ ذکر کیا ہے کہ سسر اور شوہر کو حکومت سے بے دخل کرکے کس طرح قطر کے تمام سیاہ وسفید کی مالکن بننے کے بعد اہم اور حساس مناصب پر اپنے خاندان کے لوگوں کو بٹھا رکھا ہے۔ مصری کاتب محمد الباز نے لکھا ہے کہ شیخہ موزہ نے اپنے تمام بچوں کو حکومت کے اہم مناصب پر خصوصا تمیم بن حمد کو امارت جیسے سب سے کلیدی منصب پر قبضہ دلانے کے بعد کہا تھا:(لا أرید أن یکبر أطفالي لیصبحوا مثل أبناء مبارک)یعنی میں نہیں چاہتی کہ میرے بچے بڑے ہوکر حسنی مبارک اور سوزان مبارک کے بچوں جیسا ہوجائیں۔
5- أمراء الدم: صناعة الإرهاب من المودودی إلی البغدادی:
مصری ادیب ، (المجلس القومی لمکافحة الإرهاب والتطرف) کے ڈائرکٹر اور قومی سلامتی کے ماہر خالد عکاشہ نے اس کتاب کے اندر دور حاضر میںتخریبی تنظیموں پر بے لاگ تبصرہ پیش کیا ہے۔ اور مسلم ممالک میں مچی دہشت گردی کی جڑوں اور اصولوں کا کھوج لگایا ہے او ر اس کے لئے ان تمام تنظیموں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے جو کسی نہ کسی طرح مسلم نوجوانوں کو تشدد پسندی اور دین میں غلو پر ابھارتی ہیں۔ ان میں جماعت اسلامی سے لیکر ، اخوان المسلمین، انصار الشریعة، تنظیم الجہاد ، حماس اور داعش سب کو شامل کیا ہے ۔ اور خصوصی طور سے سات وہ شخصیات جن کے افکار کا نوجوانوں پر کافی اثر رہا ہے ان پر سیر حاصل بحث کی ہے : علامہ مودودی، حسن البنا، سید قطب، قطب الدین حکمت یارافغانی،انور سادات کے قتل میں ملوث تنظیم الجہاد کے قائدمحمد عبد السلام فرج ، ایمن ظواہری، ابو بکر البغدادی۔ اور آخر میں یہ خلاصہ پیش کیا ہے کہ قطر نے ان سارے تنظیموں کی کسی نہ کسی طرح سے سرپرستی کی ہے۔
6- قطر : الصدیق الذی یرید بنا شرا:
اس کتاب کو موجودہ دور میں فرانس کے دو سب سے مشہور صحافیوں نے مل کر لکھی ہے جن کا نام ہے: نیکولا بو(Nicolas Beau) اور جاک ماری بورجیہ(Jacques-Marie Bourget)۔
عرب بہاریہ میں قطر اور اسرائیل کے کیا بھیانک کردار ررہے ہیں ، انٹر نیٹ اور الکٹرانک میڈیا کے ذریعے ان دونوں ملکوں نے فرانس اور امریکہ کی سرپرستی میں کس قدر گھناونے کردار ادا کئے ہیں اور عرب ممالک پر نفسیاتی جنگ مسلط کی گئی تھی اس کی پردہ دری کی گئی ہے اس خطرناک کتاب کے اندر۔ اور اس ضمن میں ان چاروں رازدارانہ خطرناک بنیادوں کی جڑ کھودی ہے جنہوںنے مسلم اور عرب ممالک کے خلاف نفسیاتی، ابلاغی اور اسلحہ جاتی جنگ مسلط کررکھی ہے۔ یہ چاروں بنیاد ہیں: سابق قطری وزیر اعظم حمد بن جاسم، حالیہ اخوانی امیر یوسف قرضاوی، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساداور امریکی کانگریس۔
اس کتاب کا قدرے تفصیلی تعارف کرایاہے مصر کے مشہور اخبار (الأهرام ) نے(7-5-2014) کی تاریخ میں جسکا پتہ ہے:
)کتاب فرنسی جدید یکشف(www.ahram.org.eg/news/21175/115/283708/
7- قطر وإسرائیل : ملف العلاقات السریة:
کتاب کا مصنف سامی ریفیل (Sammy Revel)جو کہ ایک مشہور اسرائیلی یہودی ہے۔ 1994میں قطر جاکر خارجی تعلقات بنایا اور اقتصادی میدان میں قطری حکام سے بات کی پھر دو سال بعد اپنی کامیاب ڈپلومیسی سے سفارتی تعلقات بنانے میں کامیاب ہوگیا۔ اس یہودی نے کتاب کے اندر عرب کے خلاف قطر نے کس طرح غداری کی ہے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھائے ہیں ان سب کا پردہ فاش کیا ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ کیسے دھوکہ دیا اور انہیں کی سرزمین پر اسرائیلی کمپنیوں کے واسطے یہودیوں کیلئے کالونیاں بنوائی ہیں اس راز کو بھی کھولا ہے۔ خلیجی ممالک کو چھوڑ کر ایران اور اسرائیل کو کیسے گیس کے فیلڈ میں پاٹنر بنایا ہے۔ تخریبی تنظیموں کی سرپرستی اور دوسرے ممالک میں مداخلت ، یہودی لابی کا استعمال نیز سپر پاور طاقتوں سے ساز باز کرکے اپنی سیاست کو پیسے کی بنیاد پر کسی بھی طرح کامیابی تک پہونچانے میں قطری حکام نے مہارت حاصل کر رکھی ہے ان سب پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔
8- العلاقات القطریة الإسرائیلیة الإيرانیة: ود متواصل بدون انقطاع:
مصری صحافی ایڈیٹر مجلہ البوابہ عبد الرحیم علی نے اپنے اس گراں قدر مختصر مقالے میں قطر-اسرائیل-ایران کے بہت ہی بھیانک تعلقات کا پردہ فاش کیا ہے۔ اور یہ ثابت کیا ہے کہ قطر نے برابر دونوں دشمن ممالک سے رابطہ بنائے رکھا ہے کبھی منقطع نہیں ہوا ہے خاص طور سے مشرق وسطی کو توڑنے اور اسے بانٹنے کی ایرانی -اسرائیلی پالیسی کو ہمیشہ عربوں کے ساتھ دوست نما دشمن کا کردار ادا کیا ہے۔
یہ مقالہ مجلے کے اس ویب سائٹ پر موجود ہے:
www.albawabhnews.com/2541622
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1557199204393361&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق