الجمعة، 19 أكتوبر 2018

احمد ریسونی اور سلمان ندوی: ایک سکے کے دو رخ - 4


بقلم: محمد اجمل المدنی
قسط نمبر 4:
--------------------------------------------------------------------------------
12) - :  جہاں تك ريسونى صاحب كا علماء سعوديہ پر يہ الزام لگانا كہ مسلمانوں كے مابين تمام اختلافات اور جهگڑوں كا سبب يہى ہيں تو يہ بڑى ہى بچكانہ حركت(Childish Mischief)  نيز عقل وشعور سے عارى كسى ديوانے كى بڑ(Insanity Dialogue)  اور بكواس سے زياده كچھ نہيں ہے ۔  چنانچہ ايك معمولى سوال ريسونى صاحب سے يہ ہے كہ علماء سعوديہ سے پہلے مسلمانوں كى حالت كيسى تهى؟ كياپہلے سارے مسلمان متحد (Unite)تهے اور پهر علماء سعوديہ كے آنے كے بعد سب كے اندر اختلاف ہوا اور سب فرقوں ميں بٹ گئےاور ايك دوسرے سے لڑنے لگے؟  كيا آج سے بہت پہلے جب  اصفہان وخراسان اور بلخ وبغداد كے علاقوں ميں تقليد كى فتنہ سامانيوں(Mischievous Tendencies) كى وجہ سے آبادى كى آبادى اجڑ جاتى تهى   اسكا سبب علماء سعوديہ تهے؟ يہاں تك كہ رمضان كے مہينے ميں مناظره بازى كيلئے احناف وشوافع اپنے اپنے پيروكاروں كو روزه توڑنے كى رخصت ديديتے تهے تاكہ جوش وخروش سے مناظره ہوسكے پهر فتح ياب جماعت مغلوب گروه كے ساتھ جو كرتى تهى  وه صرف ميدان جنگ كا نقشہ ہوا كرتا تها جس پر الامان والحفيظ !  تو ريسونى صاحب كيا اسكا بهى سبب علماء سعوديہ تهے؟ 
اندلس (موجوده اسپين) ميں آٹھ سو برسوں تك مسلمانوں نے حكومت كى جہاں صديوں تك طوائف الملوكى (Anarchy) كى كيفيت جارى رہى اور ہر رياست دشمنوں سے مل كر اپنے مسلمان بهائى پر حملہ كرتا رہا يہاں تك كہ سقوط غرناطہ (Fall of Granada)  كا دردناك سانحہ تاريخ كو ديكهنا پڑا ۔ كيا اس ميں بهى علماء سعوديہ كا ہاتھ تها؟  خود ريسونى كے وطن مراكش ميں جو سياسى اور دينى اختلاف وانتشارسے بهرا پڑا ہے كيا اسكا سبب علماء سعوديہ ہيں؟ اور پھر سعوديہ كے اندر آخر كتنے تقليدى مذاہب ہيں؟ كتنى سياسى پارٹياں ہيں؟ اختلاف وانتشار كى شرح (Ratio) دوسرے ملكوں كے لحاظ سے سعوديہ ميں كتنا بڑها ہوا ہے كيا ريسونى اپنے  تحريكى پيمانے (Scale)  سے بتا سكتے ہيں؟   
اسكے بعد بهى آج تك اسلام كے نام پر جتنے فرقے اور گروه پائے جاتے ہيں اور جو مسلمانوں كے مابين آپسى اختلاف ہے كيا اسكے ذميدار علماء سعوديہ ہيں ؟ علماءسعوديہ كا كتاب وسنت اور فہم سلف سے ہٹ كر آخر وه كونسا گروہى منہج اور تقليدى فكر ہے جسے ريسونى جيسے باشعور اور دانشور حضرات (Intelligentsias) مسلمانوں كے مابين اختلاف وانتشار كا سبب بتارہے ہيں؟  آخر اختلاف وانتشار كے اس ماحول ميں اتفاق واتحاد كى بنياد اور اسكا حل  كيا  جناب ريسونى صاحب  جيسے فقيہ دين وملت پيش كر سكتے ہيں ؟ اگر نہيں اور ہر گز نہيں  تو پهر علماء سعوديہ كو مشق ستم كيوں بنايا جارہا ہے؟  تمام قسم كے عيب وكمى انہيں كے اندر كيوں تلاشا جارہا ہے ؟ تمام الزامات اور تہمتوں(Allegations & Blames)  كى بارش انہيں پر كيوں كى جارہى ہے؟
  آخر علماء سعوديہ كو  شيخ الاسلام ابن تيميہ اور شيخ محمد بن عبد الوہاب كے نام پر بدنام كيوں كيا جارہا ہے ؟ كيا كتاب وسنت اور منہج سلف كا اپنانا اور اسے پهيلانا ہى تحريكيوں اور تقليديوں كے لئے مصيبت كا سبب بنا ہوا ہے؟  ايسى مصيبت ميں تعصب وتصلب ، تعنت وہٹ دهرمى  اپنانا اور  اندھ بهكتى ميں سلفى منہج پر پاگل ہاتهى كى طرح حملہ كرنا بہتر ہے يا كتاب وسنت اور منہج سلف كى روشنى ميں اسكا حل نكالنا  جيسا كہ پروردگار عالم كا فرمان ہے: 
 1) يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا= النساء: 59
2) فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ= سورة البقرة : 137
3) وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا=سورة النساء : 115
4) نيز فرقۂ ناجيہ كے بارے ميں صحابۂ كرام كے سوال كرنے پر آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے  (ما أنا عليه وأصحابي)  جواب ديكر  اپنى امت كو اپنے اور صحابہ كے منہج پر  چلنے كى تلقين كردى تهى۔ 
13) - :  ريسونى كا علماء سعوديہ پر يہ تہمت اور الزام ہے كہ وه مسلم عوام كيلئے شدت پسند،  ہٹ دهرم (Stubborn) اور سخت ہيں جبكہ حكمرانوں كيلئے بالكل نرم رويہ(Fictile Policy)  ركهتے ہيں ، انكے لئے سارى تاويليں اور عذر تلاش كرليتے ہيں۔ بزعمِ ريسونى گويا وه حاكم پرستى كا نمونہ ہيں۔ 
اسطرح كى اوچهى اور زہريلى سياست (Poisonous Politics)پر مبنى حركت اگر كوئى ريسونى كے علاوه كرتا تو ميں اسے معذور سمجهتا۔  يہ بات اگر كسى ايسے مراكشى مخلص داعى نے كہى ہوتى  جو مراكش ميں امر بالمعروف والنہى عن المنكر كے فريضہ ميں بے باك رہا ہو ، كسى كى ملامت كا اسے خوف نہ ہوتا ہو بلكہ مراكشى بادشاه كے سامنے حق گوئى كى مثال رہا ہو تو ميں اسے  بهى معذور سمجهتا۔ ليكن يہ بات تو ايسے شخص نے كہى ہے جو سياسى پارٹى كا ركن ہے،  اپنے ملك ميں وہى بولتا ہے  جو اسكى پارٹى كى مصلحت ميں ہو، قطر وغيره تحريكى پسند ممالك ميں وہى بولتا ہے جو تحريكيوں كى مصلحت ميں ہو۔ مكان وزمان جس كى مصلحتوں كا فيصلہ كرتے ہيں۔ مقاصد شريعت ميں تفقہ كى ڈگرى حاصل كرنے كے باوجود جو شرعى مصلحتوں كو بهول بيٹها ہو اسے كيسے معذور سمجها جائے؟ جو دنيوى مصلحتوں كى بنياد پر جہاں رہے اسكى گائے: مراكش ميں مراكشى مملكت  كى ، سعودى ميں سعودى مملكت كى اور قطر ميں قطرى مملكت كى  اسے كيسے معاف كرديا جائے؟ مصلحت كوشى، مطلب پسندى، بوالہوسى اور بو العجبى كا جو معجون مركب بن جائے اسے كيسے چهوڑ ديا جائے؟
   حضرت كو جزيره ٹى وى پر مراكشى  بادشاه كے اصلاحى كاموں پر تعريف كرتے  اور ان كا موں پر نقد كرنے والوں كى ملامت كرتے ديكها گياہے۔ اب يہى كام حضرت كريں تو درست ليكن اگر كوئى دوسرا  يہى كام اپنے ملك ميں كرے تو وه غلط كيسے ہوجائے گا؟ اسے حاكم پرستى كيوں كہيں گے؟  سچ كہا شاعر نے : 
فوا عجبا كم يدعي الفضل ناقصٌ ووا أسفا كم يظهر النقص فاضلُ
ترجمہ: تعجب ہے ايسے كمتر لوگوں پر جو فضيلت كا دعوى كرتے پھرتے ہيں!  اور افسوس ہے ايسے صاحب فضل پر جو اپنى كمى كا اظہار كرتے ہيں!
مراكشى حكومت اور عوام دونوں كى پورے احترام كے ساتھ مجهے يہ كہنے ميں كوئى باك نہيں كہ سعودى حكومت نے عوام كيلئے اصلاحات كے نام پر جتنے كام كئے ہيں اسكا عشر عشير بهى اس  مراكشى حكومت نے نہيں كيا ہوگا جناب ريسونى جہاں كے بادشاه محمد خامس كى تعريف كے پل باندھ رہے تهے۔ 
شايد كہ دنيا ميں حكومتى اہل كاروں كے ساتھ خير خواہى ، نصيحت اور سچائى ميں سعودى علماء سے زياده اور كہيں كے علماء ہوں گے۔ ليكن ہر ايك كے ساتھ نصيحت اورخير خواہى كے آداب اور اسلوب بهى الگ ہوتے ہيں جيساكہ ريسونى صاحب  كو مقاصد شريعت ميں تخصص كرتے وقت پتہ چلا ہوگا۔  اب ريسونى صاحب يہ آداب اور اسلوب نصيحت اپنے ملك كے بادشاه كے ساتھ روا  ركهيں تو بہت اچھا ليكن اكر وہى اسلوب سعودى علماء اپنائيں تو ان كى نظر ميں برا ہوجائيں يہ دو  پيمانے آخر كيوں؟ 
14) - :  ريسونى كا يہ گمان كہ آج كا سعودى نوجوان وہابى  نمونے  (Wahhabi Model)سے باہر اپنے لئے متوازن اور درست دين وفكر كى تلاش ميں مصروف ہےتو يہ دعوى بلا دليل نيز لوگوں كى آنكھوں ميں دهول جهونكنے والى بات ہے   ورنہ سعودى كے اندر منحرف فكر (Divergent Ideology)كے حاملين كے علاوه كسى كو كوئى تكليف نہيں ہے۔  
حقيقت يہ ہے كہ ايك طرف  جب سعودى ميں رافضيوں اور تحريكيوں كے باعث لوگ اختلاف وانتشار كا شكار ہوتے ہيں تو ريسونى جيسے عميل (Agent)   اسكى پورى ذميدارى سلفى علماء اور انكى فكر پر ڈال كر شاداں اور فرحاں نظر آتے ہيں ليكن دوسرى طرف جب حكومت فكرى اصلاحات (Ideological Reforms) كے نام پر  ان رافضى اورتحريكى فكر كے حاملين پر شكنجہ كستى ہے تو يہى لوگ بلبلانے لگتے ہيں  اور دنيا ميں پروپيگنڈه كرنا شروع كرديتے ہيں كہ بهائيو بہنو!  ديكهو  ....... سچ كہا شاعر نے :  
لا تنه عن خلُق وتأتي مثله عارٌ عليك اذا فعلت عظيم
ميڈيا، مختلف ذرائع ابلاغ اور گلو بلائزيشن سے مختلف تہذيبوں كے تصادم(Clash of Civilizations) كى وجہ سے  تمام ملكوں كى طرح سعودى ميں بهى فكرى تبديلى آئى ہے ليكن اس كے باوجود سعودى عوام كو شريعت كا پابند بنانے اور كافى حد تك انہيں كنٹرول ركهنے ميں الله تعالى كے فضل واحسان كے ساتھ ساتھ  سلفى منہج كا بهى بڑا دخل رہا ہے۔  ليكن سوال يہ ہے كہ ريسونى كے وطن مراكش ميں وہاں كے نوجوان جن فكرى انحرافات كا شكار ہيں اس كے لئے حضرت كيا كر رہے ہيں؟   آنجناب كى سعودى نوجوانوں سے آخر يہ كيسى محبت ہے ؟  اسے سمجهنے كى ضرورت ہے كہ آخر ايك طرف سعودى كى جڑ كهودنے كى كوشش ميں ہيں تو دوسرى طرف سعودى نوجوانوں سے محبت كيا معنى ركهتى ہے؟ نيز ڈاكٹر سعيدى كا سوال كس قدر برمحل ہے ملاحظہ كريں:     أي حب للمسلمين ورجاء خير يحمله هذا العالم المقاصدي في قلبه؟! اس كے جوا ب ميں ہم تو يہى كہيں گے  كہ :  كوئى معشوق ہے اس پردۂ زنگارى ميں۔ اور سچ كہا ہے فراق گوركهپورى نے : 
پردۂ لطف ميں يہ ظلم وستم كيا كہيے ہائے ظالم ترا انداز ِكرم كيا كہيے!
بلكہ حضرت كا حال تو بالكل وہى ہےجيسا كہ موہن رہبر نے كہا تها: 
چھپے ہيں سات پردوں ميں يہ سب كہنے كى باتيں ہيں انہيں ميرى نگاہوں نے جہاں ڈھونڈا وہاں نكلے
 15) - :  جناب ريسونى نے جس طرح خواتين كيلئےگاڑى چلانے (Driving Car) كى اجازت كو حلال اور حرام كا مسئلہ بنا كر پيش كيا ہے اس سے جناب كا مقصد سوائے حكومت اور علماء سعوديہ كو بدنام كرنے كے اور كچھ نہيں دكھ رہا ہے۔  اس مسئلے كى حقيقت حال كو چھپاكر اسے غلط رخ ديكر  پيش كيا گيا ہےورنہ يہ مسئلہ علماء سعوديہ كيلئے باعث فخر ہے۔ كيونكہ سعودى حكومت كئى دہائيوں سے خواتين كو   ڈرائيونگ كى اجازت دينا چاہتى تهى  ليكن سد ذريعہ كى وجہ سے علماء نے روكے ركها تها اور اسكى اجازت پر مہر نہيں لگائى تهى اس لئے حكومت اس پر خاموش تهى۔ كيا يہ سعودى علماء كيلئے  لائق ِفخر بات نہيں ہے ؟
 دنيا ميں  سعودى كے علاوه كونسى ايسى حكومت ہوگى جو تمام دينى معاملات (Religious Matters) ميں علماء كى طرف رجوع كرتى ہو اور ان كے فيصلے پر چلتى ہو؟ كئى دہائيوں كے بعد جب پهر اسى حكومت  نے  كئى مجبوريوں كو بتا كر دوباره اجازت پر مہر چاہى تو   سعودى علماء نے يہ فتوى ديا كہ سد ذريعہ كى وجہ سے اجازت درست نہيں ہے ، ہاں اگر حكومت اس بات كى ضمانت  ديتى ہے كہ تمام فساد كے ذرائع سے خواتين كى حفاظت ميں كوئى دقيقہ فروگزاشت نہيں كرے گى تو كچھ محدودصورتوں ميں كچھ شرائط كے ساتھ اجازت دى جا سكتى ہے۔ چنانچہ جب حكومت نے خواتين كى حفاظت كى ضمانت (Protection Guarantee) لے لى تو علماء نے اجازت كى مہر لگادى۔ 
آخر اس ميں كونسى دينى قباحت ہے؟ كيونكہ   يہاں نہ تو كسى حرام چيز كو حلال كيا گيا ہے  اور نہ ہى كسى حلال كام كو حرام ۔پهر آخر اسے حلال اور حرام بناكر كيوں دنيا كے سامنے پيش كيا جارہا ہے؟  حكومت كى طرف سے ميڈيا ميں ان تمام شرائط اور پابنديوں(Conditional Rules & Regulations) كے ساتھ ہى اجازت كو نشر كيا گيا تها  ۔  پهر آخر يہ كيسى ضمير فروشى ہے كہ اسے غلط رخ ديكرايك قابل فخر چيز كو قابل مذمت بنا ديا جائے؟  علماء سعودى كو چهوڑ كر اگر مقاصد شريعت كے ماہر  فقيہ دين وملت جناب ريسونى سے پوچها جاتا تو آخر آنجناب كا اس مسئلے ميں كيا جواب ہوتا؟  الله رحم فرمائے ايسے ضمير فروشوں اور  بزدل دنيا پرستوں پر۔
16) - :  جہاں تك  امريكا كے اندر اسلامى كانفرنس كے اندر حرم مكى كے امام شيخ سديس كے بيان كا مسئلہ ہےجسے آپ نے يورپ اور امريكہ كے اندر بسنے والے مسلمانوں كے پس منظر  (Background) ميں ديا تها تاكہ ان كے تئيں امريكا اور يورپى ممالك كا رويہ (Policy) بہتر رہے۔ خاص كر اس صورت حال ميں كہ اس كانفرنس كے اندر امريكہ اور يورپ ميں بسنے والے مغاربہ (مراكش اور پڑوسى ممالك كے اصلى باشندے)  كى  اكثر تعداد  موجود تهى۔
   اس بيان كو اگر مذكوره حقيقت حال كى وضاحت كئے بغير اسے توڑ مروڑ كر پيش كيا جائے اور اس كى وجہ سے شيخ سديس كے مقام ومرتبہ كو گهٹانے كى كوشش كى جائے اور اسے انہيں بدنام كرنے كا ذريعہ بنا ليا جائے  تو اسے سازش  (Conspiracy) اور ہوا پرستى كے علاوه كيا كہا جائے؟      اور اگر اس بات كو كسى  اعتبار سے غلط ہى مان ليا جائے تو كيا شيخ سديس كے تمام حسنات اور خوبيوں كو  اس ايك غلطى كى وجہ سے بهلا ديا جائے گا جس ميں تاويل كى كافى گنجائش بهى موجود ہے؟ اور خاص طور سے ريسونى جيسے لوگوں كيلئے تو بالكل زيب نہيں تها كہ اس بيان كو غلط رخ  (Wrong Turn) ديكر اسكا پرچار كرتے  جو ہميشہ بدبودار اور مطلب برآرى والى ہى بات كرتے ہيں۔  
آخر كيا انصاف كى بات يہى تهى كہ اس كانفرنس كے تمام پہلوؤں كو چهوڑ كر صرف شيخ سديس كى ايك بات كو اچهالا جائے جو انہوں نے اسے سوال كے جواب ميں كہى تهى؟  وه كانفرنس يورپ وامريكا كے اندر دعوت وتبليغ كے لئے كتنا سود مند تهى؟ وہاں كے مسلمانوں كے امن وسلامتى كيلئے وه كانفرنس كس حد تك معاون ثابت ہوئى؟ يا اس طرح كے ديگر پہلوؤں كے بارے ميں آخر بات كيوں نہيں كى جاتى؟  كيا ان سارے پہلوؤں (Aspects) سے لوگ آگاه ہيں؟ بلكہ كيا لوگوں كو يہ بهى پتہ ہے كہ امريكا ميں  سعودى اور امريكا كےتعاون سے كوئى اسلامى كانفرنس ہوئى تهى جس ميں بہت سارے كانفرنسوں كى طرح وہاں بهى شيخ سديس كو بلايا گيا تها؟  بلكہ جس طرح سے ان كے اس بيان كو ليكر انہيں بدنام كيا جارہاہے اس سے تو بہت سارے لوگوں كو يہى محسوس ہوتا ہے كہ شايد امام حرم كسى سركارى دوره پر امريكا گئے ہوں گے جس ميں  انہوں نے ايسا بيان ديا ہوگا۔  الله محفوظ ركهے ايسے سازشى اور عيار  ذہن سے ۔
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وللكلام بقية
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1466776946768921&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...