الجمعة، 19 أكتوبر 2018

احمد ريسونى اور سلمان ندوى : ايك سكے كے دو رخ -3


بقلم : محمد اجمل المدنى
قسط نمبر3:
...............................................................................
8)- :  ريسونى صاحب نے سلفيت اور سلفى منہج پر چلنے والوں پر كچھ زياده ہى كرم فرمائى كر ڈالى ؛ بزعم خويش خوب خوب  ان كے عيوب كا پرده فاش كيا، ان كے حق ميں اپنے بيہوده كلام (Blatant Gossips) كى ايسى آرى چلائى كہ بازارى عوام بهى ايسى طرزِ گفتگو سے اپنى زبان كو پاك ركهتے ہوں گے۔
آنجناب نے سلفيت كے حق ميں  شدت ، درشتى اور تنگ دلى كا عيب لگايا جب كہ يہ بهول گئے كہ بذات خود رعونت زده  (Arrogant)  اور سخت پہاڑ كى مثال بنے بيٹھے ہيں۔ ايسے وصف نادر كو سمجھنے كيلئے محترم كا يہ مضمون كافى ہوگا جس كى سرخى كچھ يوں ہے: (الإسلام السعودي من الازدهار إلى الاندحار)، جو بغض وعناد اور سختى سے پر ہے۔ اس كے اندر لفظ  "اندحار" كا استعمال كيا ہے جو "دَحَرَ" سے ماخوذ ہے۔ اور يہ ہر عام وخاص عربى كو معلوم ہے كہ اس لفظ سے بنے صيغے كس سياق ومفہوم ميں استعمال كئے جاتے ہيں۔ ايسا استعمال جس كے اندر شكست خوردگى، دهتكارا ہوا ، دور بهگايا ہوا نيز اسى قسم كا خست بهرا مفہوم(Contemptuous Concept) اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔  اس لفظ كو عام طور سے ديہاتى بدو اس وقت استعمال كرتے ہيں جب وه شياطين كا  ذكر كرتے ہيں يا انسانوں ميں سے ايسے  ظالموں كا جو شيطانى حركتيں كرتے ہوں ، اور كہتے ہيں:  "دحره الله وأخزاه" –الله اسے اپنى رحمت سے دور ركهے اور ذليل ورسوا كرے۔ اس لفظ كا استعمال قرآن پاك كے اندر بعينہ اسى سياق ومفہوم ميں آيا ہے؛ ارشاد بارى ہے: (وَيُقْذَفُونَ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ دُحُورًا وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ=سورۂ صافات8-9) ترجمہ: اور ان شياطين كو ہر طرف سے دهتكار كر اور رسوا كركے مارا جاتا ہے  اور ان كے لئے دائمى عذاب ہے۔ 
آنجناب نے اپنے طرز گفتگو ميں وه كونسى  مٹهاس اور رقت  كو روا ركها ہے جو دوسروں پر رعونت وسختى ، اكڑپن اور اكھڑپن كا طومار باندهتے ہيں؟   آنجناب مدتوں سعودى ميں ره چكے ہيں كوئى ايك مثال تو بيان كرديتے كہ سلفيوں نے ہمارے ساتھ اس طرح كے اكهڑپن كا سلوك كيا ہے تاكہ ان كے اس مغالطانہ دعوے (Hallucinational Claim)پر كوئى سوقيانہ شاہد تو ہوجاتا ۔ ولكن أنى لہ ذلك!
ہاں اس ابلہانہ دعوے پر جناب نے مصرى  سنيما Egyptian film industry) )ميں نام زد وه جملہ سعوديوں كى طرف غلط منسوب كركے  بطور شاہد كے ضرور پيش كيا ہے؛  چنانچہ كيا ہى گل كهلاتے ہوئے فرماتے ہيں كہ سعوديوں كى روزمره كى زندگى ميں جو شخص كسى معاملے ميں بہت سختى اور درشتى كا مظاہره كرنے لگے تو اس سے كہا جاتا ہے : (لا تحنبلها) يعنى اس معاملے ميں حنبلى سلفيوں والا شدت پسندانہ ظرزِ عمل (Radical Behavior)  نہ اختيار كرو۔ جيسا كہ ہر خاص وعام اس سے واقف ہے كہ يہ محاوره مصرى سنيما سے ماخوذ ہے نہ كہ سعودى محاوره ہے جب كہ جناب بڑى فنكارى اور مہارت سے جهوٹ بول كر اسے سعوديوں كے سر منڈھ رہے ہيں اور اپنے اندھ بهكتوں (Blind Adherents)ميں اپنے سر كو بلند كررہے ہيں۔
اس محاورے كى حقيقت:  در اصل رافضى فاطمى دور ميں مصر كے اندر علماء حنابلہ اپنى پابندئ شريعت اور دين پر سختى سے عمل كرنے نيز رافضيوں كے نكالے ہوئے بدعات وخرافات سے دور رہنے ميں معروف تهے۔ وه كسى بهى سياسى ، عقدى يا فقہى مسئلے ميں جادۂ حق سے نہيں ہٹتے تهےنيز امراء وحكام كے حق ميں كسى طرح كا نرم رويہ(Fictile Policy) بهى اختيار نہيں كرتے تهے۔ اسى لئے وه اپنے قاضيوں اور فقيہوں كو حكم ديتے تهے: ( لاتكن حنبلياً)   يعنى فيصلہ كرنے يا كوئى مسئلہ بتانے ميں حنبليوں كى طرح  رويہ مت اپنانا۔ چنانچہ اس وقت كے قاضى ، مفتى اور فقيہ وقت كے امراء وحكام كى بات مان كر ان كى خواہشات كے مطابق عمل كرتے تهے۔
آنجناب كا معاملہ اس شخص جيسا ہے جس نے عبد الله بن الزبير كو جب "يا ابن ذات النطاقين" كہہ كر عار دلايا تو آپ نے  اسكے جواب ميں مشہور شاعر ابو  ذؤيب  ہذلى كا يہ شعر پڑها: 
وعيّرها الواشون أني أحبُّها وتلك شكاةٌ ظاهرٌ عنك عارها
ترجمہ: چغلخور اسے ميرى محبت كا عار دلاتے ہيں جبكہ يہ ايسى شكايت ہے جس كے عار سے تم بہت بلند ہو۔  يعنى ذات النطاقين كا لقب آپ كى والده كيلئے باعث شرف ہے نہ كہ باعث عار وشرم۔   يہاں پر ہم آنجناب كے حق ميں يہ مشہور مثل بهى كہہ سكتے ہيں:   (رمتنى بدائها وانسلت)  يعنى  وه اپنا عيب مجھ پر تهوپ كر چلتى بنى۔ يہ مثل اس وقت بولا جاتا ہے جب كوئى اپنا عيب دوسروں پر ڈالے اور خود كو اس سے برى قرار دے۔  انگلش ميں كيا ہى زبردست ہے: (The pot calling the kettle black)،  اسى كو ہندى ميں كہتے ہيں :  چهانجھ بولے سو بولے ، چهلنى كيوں بولے جس ميں نو سو چهيند۔ ہمارى زبان ميں دوسرا محاوره كچھ اسطرح ہے: الٹا چور كوتوال كو ڈانٹے۔ 
9) - :  اس وقت مسلم قوم وملت كو گمراه كرنے كيلئے متبعين كتاب وسنت اور منہج سلف كے پيروكار علماء كے بارے ميں جس طرح آنجناب نے زہر افشانى كى ہےاور ان پر  جس طرح بے جا تہمت ، تلبيسانہ اور جهوٹا مغالطانہ طومار باندها ہے  اس طرح  كى حركت شنيعہ(Uncourteous Faults) تو شيخ محمد بن عبد الوہاب كے دور ميں احمد زينى دحلان نے بهى نہيں كى تهى۔  بلكہ سچ يہ ہے كہ  حضرت كى ان حركتوں پر ابليس بهى شرماتا ہوگا۔  چنانچہ آنجناب سلفى علماء كے بارے ميں اپنى تحريكى اور تقليدى جيب سے فتوى جارى كرتے ہوئے فرماتے ہيں:   "ان كى جانب سے صادر ہونے والے بدعت اور گمراہى كے فتووں سے كوئى محفوظ نہيں ہےبلكہ اكثر اوقات معاملہ تكفير تك پہونچ جاتا ہے   چاہے ان كا تعلق قوموں اور گروہوں سے ہو، مسلكوں اور جماعتوں سے ہو يا افراد اور اكابر علماء دين سے ہواور پهر وه قديم علماء ہوں يا معاصر ، غرض مسلمانوں كے ساتھ يہ اسى طرز كا معاملہ ركهتے ہيں۔  اس طرح ان لوگوں نے مسلمانوں كو كافر ، گمراه اور بدعتى قرار دينے كا ايك ماحول اور كلچر بنا ركها ہے۔" 
حالانكہ حقيقت يہ ہے كہ سلفى علماء تكفير وتبديع اور گمراه بازى كے فتووں سے بہت دور رہتے ہيں اور اس تعلق سے  كافى محتاط ہوتے ہيں بلكہ يہ تو تكفير معين كے قائل ہى نہيں ہيں۔  اگر آنجناب كى بات ميں كچھ بهى دم ہو تو سعودى ميں رہنے والے معتبر سلفى علماء ميں سے كسى ايك كا تكفيرى فتوى دكها ديں كسى ايسے شخص كے بارے ميں جسے اہل تقليد نے  -خاص طور سے مالكىوں نے-   كافر نہ كہا ہو۔ يہ شيوه تو  رافضى ، تحريكى ، خارجى اور تقليدى فكر كے حاملين كا رہا ہےكہ ان كے مذہب ومسلك سے جو نہ جڑا وه بدعتى ، كافراور گمراه ٹهہرا۔
اپنے اپنے مسلك ومذہب كى حفاظت كى آڑ ميں جس تقليد كو دين كى حفاظت وبقا اور امت كى صفوں ميں اتحاد ويگانگت (Unity)پيدا كرنے كيلئے ضرورى قرار ديا جاتا ہے اس تقليد نے حفاظت وبقا تو در كنار  الٹا  دين ِ اسلام كا تيا پانچا كر كے ركھ ديا ہے ۔ اتفاق واتحاد تو كجا امت كو مختلف ٹكڑيوں ميں بانٹ كر ركھ ديا كہ ہر گروه دوسرے گروه كے خلاف  بر سر پيكار نظر آتا ہے۔  ہر ايك كا دل دوسرے كے خلاف بغض وحسد اور نفرت وعداوت سے لبريز معلوم ہوتا ہے ۔ اسكے واضح اثرات مختلف مسلكى كتابوں ميں محسوس كئے جاسكتے ہيں۔ اصفہان كے تذكره ميں ياقوت حموى  متوفى 626ھ نے اپنے جس كرب كا اظہار كيا ہے اسے آپ بهى پڑهئے اور محسوس كيجئے: " شوافع اور احناف كے مابين كثرت فتن ، مسلكى تعصب اور مسلسل خونى تصادم كے باعث اس شہر كے مختلف علاقوں ميں ويرانى چهائى ہوئى ہے، حالت يہ ہے كہ جب بهى كوئى گروه غالب آتا ہے دوسرے گروه كے محلوں ميں بغير كسى رو رعايت كے لوٹ مار مچانا ، آتش زنى اور تباہى پهيلاتا ہے ، يہى حالت قصبوں اور ديہاتوں كى بهى ہے۔"
خود آنجناب كى تقليدى پارٹى مالكيہ كے بارے ميں علامہ شوكانى رحمہ الله نے لكها ہے كہ مالكى قاضيوں نے اپنى جہالت ، ضلالت ، دينى جسارت، مخالفت ِ شريعت محمدى اور دين كو كهيل سمجهتے ہوئے اہل علم كى ايك بڑى جماعت كا خون بہايا ہے۔ اور ايسے فتاوے فقط فروعى استنباط اور فقہى نصوص كى روشنى ميں جارى كئے گئے جن ميں نص شرعى كا كچھ بهى سہارا نہيں ملتا ہے، انا لله وانا اليہ راجعون۔( البدر الطالع للشوكانى: 1/20 ) ،  بلكہ  تكفير كے باب ميں مالكيہ دوسرے تقليدى مذاہب سے كچھ زياده سخت واقع ہوئے ہيں چنانچہ ان كے نزديك زنديق كيلئے توبہ بهى نہيں ہے ہر حال ميں اسے قتل كيا جائے گا۔   (البيان والتحصيل لابن رشد: 16/391) ،   آنجناب كے آبائى وطن ميں بسنے والے مالكيوں كى مزيد سختى اور تصلب پسندى اس ويب سائٹ پر ملاحظہ كرسكتے ہيں:   https://salafcenter.org/300/
دراصل انسانى طبيعت ہى كچھ ايسى  واقع ہوئى ہے كہ دوسروں كے محاسن كو معايب اور اپنے عيوب كو ہنر كى شكل ميں ديكهتى ہے ۔ چنانچہ تقليد سے جو خرابياں پيدا ہوتى رہى ہيں انہيں عدم تقليد كى طرف منسوب كركے عوام كو دهوكا ديا جاتا ہے۔   ان خرابيوں پر نظر ڈالئے جو امت ميں تقليد كے رواج كے بعد سے رونما ہوئى ہيں تو صاف نظر آئے گا كہ دين سے دورى ، شرك ميں آلودگى، اتباع سنت سے گريز، نت نئى بدعتوں سے محبت، شخصيت پرستى كا زور، گروہى تعصب كا شباب وغيره  جيسے امراض ميں يہ امت اسى تقليد  كے سبب مبتلا ہوئى ہے ، اور اب اس كے اندر ايك طرح كا تصلب(Gruffness) پيدا ہوگيا ہے، اس لئے وه  اس مسئلہ پر مثبت طور پر سوچنے كيلئے بهى آماده نظر نہيں آتى!
10)- :  آنجناب نے سعودى حكومت كے بارے ميں جس ظلم وتعذيب اور قيدوقتل كى بات كى ہے اور يہ كہ اسكى ان تمام حركتوں كو جائز اور آئينى قرار دينے كيلئے سعودى اسلام كے شيوخ كے يہاں پورى پورى گنجائش رہتى ہے اور ان كے رضاكارانہ فتوے اس كيلئے مہيا رہتے ہيں۔
   اس طرح كى بهونڈى كذب بيانى اور صريح بہتانExplicit Imputation) ) كے بارے ميں ايك سرپهرا جاہل بهى نہيں سوچ سكتا چہ جائيكہ ايك فقيہ اور عالم دين يہ حركت شنيعہ كرے۔ مجهے نہيں معلوم سعودى كے اندر كسى عالم دين، داعى  حتى كہ كسى طالب علم نے بلا ثبوت ودليل كسى كے بارے ميں  تاديبى كارروائى يا قيد وبند  كے جواز كا فتوى ديا ہو۔ يہاں كے قيدخانوں كى ميں نے زيارت كى ہے ، وہاں گهوم پهر كر قيديوں كو قريب سے ديكها ہے اور ان كے ساتھ دروس ومحاضرات كا اہتمام كيا ہے  ليكن وہاں ميں نے كسى ايسے قتل وتعذيب اور پر مشقت تاديبى كارروائى (Rigorous Imprisonment) كا مشاہده بالكل نہيں كيا جس كا پروپيگنڈه رافضى اور تحريكى اور ريسونى جيسے  ان كے اذناب واذيال(Touts) شب وروز كرتے رہتے ہيں۔ يہاں كے قيدخانوں ميں حقوق انسانى (Human Rights) كى تنظيموں كى آفسيں بهى رہتى ہيں جو ہر رطب ويابس(Insignificant matters) كو اكٹها كركے پهيلاتى رہتى ہيں۔ تو پهر كيا جو انہيں بهى نہيں معلوم وه  جناب ريسونى كو كيسے پتہ چل گيا يا يہ كہ آنجناب نے جس مقاصد شريعت كى تعليم حاصل كى ہے اسكے مقاصد ميں يہ بهى شامل ہے كہ چند دنيوى اہداف كى خاطر  فتنوں كو بهڑكايا جائے نيز  بے بنياد باتوں اور افواہوں(Rumors)  كا خوب خوب پروپيگنڈه كيا جائے يہاں تك كہ  اس ميدان ميں گوبلز (Paul Joseph Goebbels) كو بهى پيچھے چهوڑ ديا  جائے۔
  نازى جرمنى ميں ہٹلر كے دور حكومت ميں    افواه ، جهوٹ اور پروپيگنڈه پهيلانے كيلئے باقاعده ايك وزارت قائم تهى  جسكا نام : (Ministry of Propaganda) تها جسكا ذميدار يہى گوبلز تها جس كى مكار اور سازشى تهيورى آج بهى مشہور ہے كہ كسى بات كو منوانے كيلئےاس وقت تك  افواه پهيلاتے رہواور جهوٹ بولتے رہو جب تك كہ لوگ اسے سچ  نہ مان ليں۔ 
حالانكہ سوشل ميڈيا(Social Media) اور تمام ذرائع ابلاغ ميں اس طرح كے پهيلائے جارہے پروپيگنڈوں كے بارے ميں دين ِ اسلام كا موقف بہت ہى واضح ہے؛ ارشاد ربانى ہے: ﴿يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنوا إِن جاءَكُم فاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنوا أَن تُصيبوا قَومًا بِجَهالَةٍ فَتُصبِحوا عَلى ما فَعَلتُم نادِمينَ﴾ سورة الحجرات: ٦، اس آيت كى روشنى ميں ہر مسلمان كا يہ شيوه (Conduct)ہونا چاہئيے كہ كسى بهى مجہول ذرائع (Unknown Sources)سے يا كسى بهى غير معتبر شخص كى طرف سےكسى بهى مسلمان كے تعلق  سے كوئى بهى خبر ہوتو بلا تحقيق اسے قبول نہيں كرنا چاہئيے۔  ليكن بصد افسوس كہنا پڑتا ہے كہ ريسونى جيسے عالم دين ايسے واضح حكم الہى پر عمل كرنے سے بهاگ رہے ہيں خصوصاً ايسے لوگوں كے بارے ميں خبروں كے تعلق سے جن كے ساتھ مدتوں رہنے كا تجربہ رہا ہےاس كے باوجود نہ جانے كن مقاصد كے پيش نظر ان لوگوں كے بارے ميں  ايسى بے بنياد(Baseless) باتيں كہنے كى جسارت كرتے ہيں جنہيں مملكت كے اغيار  دشمن ممالك كى مالى تعاون(Financial Support) سے لندن ميں بيٹھ كر گڑھتے ، بناتے اور پورى دنيا ميں پهيلاتے ہيں۔   
اور اگر كہيں سركارى سيكورٹى ايجنسيوں كى طرف سے اس قسم كى كچھ غلطياں سرزد ہوئى بهى ہوں تو كيا ان غلطيوں كى ذمہ دارى سلفى منہج اور سلفى علماء پر عائد ہوگى؟  كيا آنجناب ريسونى صاحب مراكش كى سابق تنظيم «الشبيبة الإسلامية» پر عائد قتل كے الزام كى ذمہ دارى(Responsibility) قبول كريں گے   كہ جسے تحليل كركے «الإصلاح والتوحيد» نامى تنظيم بنائى گئى اور اسكے آپ 2003ء تك صدر رہے؟  پهر اسی سال الدار البیضاء میں پے در پے دھماکوں (Constant Bombings)کے بعد آپ کو سخت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے آپ کو مستعفی ہونا پڑا ۔ تو كيا جناب اس كى بهى ذمہ دارى قبول كرنے كيلئے راضى ہوں گے؟  اگر نہيں اور بالكل نہيں تو پهراسى طرح كے قضايا(Issues) ميں  دوسروں كيلئے دوہرا  اور الگ معيار كيوں؟
اور جہاں تك مملكہ پر قتل كا الزام ہے تو اگر اس سے مراد مملكہ ميں جارى حدود وقصاص ہے( مثلاً قاتل اور  زانى محصن كو قتل كرنا، فساد في الارض يعنى  دہشت گردى اور  نشہ آور چيزوں كى اسمگلنگ ميں قتل كرنا )  تو اس طرح كا الزام لگانے والا  ايك عام مسلمان  بهى نہيں ہوسكتا چہ جائيكہ ايك عالم دين اور فقيہ ملت ہو۔ ليكن اگر حدود وقصاص كے علاوه كسى اور وجہ سے قتل كى خبر آنجناب كے پاس ہو تو اسكى مثال پيش كريں  وأنى لہ ذلك !!، ورنہ حد تہمت كے لئے تيار رہيں۔ 
11) - :  جہاں تك آنجناب كا يہ فرمان كہ سعودى نے اپنى تمام لڑائياں مسلمانوں كے خلاف لڑى ہيں۔ تو اس سے آنجناب كا مقصد يا تو مغالطے ميں ڈال كر تمام مسلمانوں كو سعودى دشمن بنانا ہے يا پھر ہم حضرت كے بارے ميں يہى كہيں گے: 
اس سادگى پہ كون نہ مر جائے اے خدا لڑتے ہيں اور ہاتھ ميں تلوار بهى نہيں 
اس جواب كے بعد ميں پورے وثوق سے كہوں گا كہ يقيناً سب كى طرح  مملكہ كو  بهى دفاع كا حق حاصل ہے ، چنانچہ مملكہ ہر اس شخص سے لڑتا ہے اور لڑتا رہے گا جو بهى قومى سلامتى (National Security) كيلئے خطره بنے گا چاہے وه شخص مسلمان ہو ، كافر ہو يا منافق ہو۔ 
عراق كے حاكم صدام حسين نے مملكہ پر حملہ كيا جس كى ملحد پارٹى كا شعار(Motto) تها:  
آمنت بالبعث رباً لا شريك لهُ وبالعروبة دينا ما له ثاني
ترجمہ: بعث پارٹى پر ميں ايسا رب مان كر ايمان لاتا ہوں جس كا كوئى ساجهى نہيں، اور عربيت پر ميں ايمان لاتا ہوں ايسا دين مان كر جس  كا كوئى ثانى نہيں ۔ 
چنانچہ مملكہ نے اپنے فرزندوں كے  دين وعقيده ، عزت وآبرواور گهر بار كى حفاظت كى خاطر اس سے لڑائى كى تاكہ يہاں  بهى لوگوں كو انہيں مصيبتوں كا سامنا نہ كرنا پڑے جسے اہل عراق اسكے پورے دور حكومت ميں اور اب تك جهيل رہے ہيں۔ايسے نازك وقت ميں بهى مملكۂ توحيد كے خلاف  اس ملحد بعث پارٹى كا اخوان المسلمين جماعت پورا پورا ساتھ دے رہى تهى  پهر بهى مملكہ نے كسى  كى پروا نہيں كى يہاں تك كہ پروردگار نے ساتھ ديا اور دشمنانِ مملكہ كو ذليل  ورسوا كيا۔ 
رافضى خبيث صفوى ايرانى حكومت نے مملكہ كے خلاف دو مرتبہ سر اٹهايا : پہلى مرتبہ عراق ايران جنگ كى شكل ميں جس ميں خمينى لعنہ الله كا ہدف حرمين تك پہونچ كر پہلى فرصت ميں شيخين كى قبروں كو   -نعوذ بالله- اكهاڑنا تها۔ چنانچہ مملكہ نے عراق كا ہر طرح سے ساتھ ديا اور  رافضيوں كو منہ كى كهانى پڑى يہاں تك كہ خمينى نے اپنى شكست كا اعلان كرديا۔  اس لڑائى ميں رافضى ايجنٹوں اور تحريكيوں كے سوا تقريباً  تمام سنى ممالك كسى نہ كسى طور سے مملكہ كے   ساتھ تهے۔ يہاں بهى سعودى ريال كى تراوٹ كا بڑا عمل دخل تها جناب ريسونى جسكا مسخره كرتے نظر آتے ہيں۔ 
دوسرى مرتبہ ايرانيوں كے ايجنٹ حوثيوں سے جنگ كى شكل ميں ، چنانچہ مملكہ ان  حوثى خبيث  رافضيوں سے لڑائى كرتا رہے گا جب تك كہ وه اپنى سركشى اور تمرد سے باز نہيں آجاتے كيونكہ رب العزت كا فرمان ہے: ﴿وَإِن طائِفَتانِ مِنَ المُؤمِنينَاقتَتَلوا فَأَصلِحوا بَينَهُما فَإِن بَغَت إِحداهُما عَلَى الأُخرى فَقاتِلُوا الَّتي تَبغي حَتّى تَفيءَ إِلى أَمرِ اللّه﴾ الحجرات:9۔  اس لڑائى ميں بهى  مملكہ تنہا نہيں ہے بلكہ كئى ايك عرب اور مسلم ديش  اسكا ساتھ دے رہے ہيں جن ميں ريسونى كا وطن عزيز مراكش بهى  پيش پيش ہے۔
 تاريخ كے صفحات ميں يہ بهى موجود ہے كہ فلسطين ميں  1948ء   كے اندر عربوں كى پسپائى كے بعد صہيونيوں سے لڑائى كيلئے مملكہ نے دس ہزار رضاكار پياده فوج(Troop Volunteer Infantry) بهيجى تهى، ليكن افسوس كہ جہاد ان كے حق ميں مقدر نہ تهى، پورے ايك مہينے تك منطقۂ جوف ميں انتظار كرتے رہے   ليكن ان عالمى سپر پاور طاقتوں  نے بارڈر كراس كرنے سے منع كردياجو اس وقت صہيونى ناجائز رياست كى محافظ بنى ہوئى تهيں۔  مملكہ نے افغانستان كے اندر بهى سوويت يونين جنگ كے خلاف  افغان مسلم بهائيوں كا مالى اور فوجى ہر اعتبار سے ساتھ ديا۔ بلكہ دنيا كے كسى بهى حصے ميں اگر مسلمان بهائى مصيبت اور پريشانى ميں مبتلا ہوتے ہيں تو مملكہ عالمى قوانين(International Laws) كى رعايت كرتے ہوئے  ضرور ان كى مدد كيلئے پہونچتا ہے۔
جاری........................... وللكلام بقية
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1465515750228374&id=100003098884948

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...