اخوانجیوں کی پیرالل مسلح فوج تاریخ کے آئینے میں!!!!
سوڈان کو دو سال سے جس طرح اخونجی فسادی گروپ پیرا ملٹری نے یرغمال بنا رکھا تھا اور جگہ جگہ قتل خوریزی مچا رہے تھے اس پر قابو پاکر وہاں کی فوج نے تمام جگہوں پر بطور خاص خرطوم پر پورا کنٹرول حاصل کر لیا ہے...
قطر سے خنزیرہ چینل آج بھی اس فسادی اور قاتل ملیشیا کے حق میں خبر نشر کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ یہ عسکری اسٹریٹیجک حکمت عملی ہے اس نے اپنی جگہ گرچہ چھوڑ دی ہے مزید قوت کے ساتھ واپس آئے گی وغیرہ وغیرہ... ایسے فسادی چینلوں سے فتنوں کے وقت دور رہنا بہت ضروری ہے...
کہتے ہیں کہ جنوبی سوڈان میں کوئی ایک جگہ باقی ہے...
اس میں پورے طور پر مصر اور وہاں کے فوجی جنرل عبد الفتاح سیسی نے اور اسی طریقے سے سعودی عرب کے کراؤن پرنس محمد بن سلمان نے بڑا کردار ادا کیا ہے..
ہر طرح سے سوڈانی حکومت کی مدد کی اور وہاں کے فتنہ و فساد قتل و خوریزی کو ختم کرنے میں پورا پورا ساتھ دیا...
چنانچہ یہ دیکھنے میں آیا کہ سوڈان کی عوام مصر اور وہاں کے فوجی جنرل عبدالفتاح سیسی اور اسی طریقے سے سعودی عرب اور وہاں کے کراؤن پرنس محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سڑکوں پر آئے...
اور سوڈان کے فوجی جنرل نے پریس کانفرنس کر کے باقاعدہ ان دونوں ملکوں کا بطور خاص سعودی عرب کا اور وہاں کے حکمرانوں کا شکریہ ادا کیا ہے...
نوٹ:
ایک ملک میں ایک ہی فوج ہوتی ہے... دو فوج اگر بنائی جائے گی تو ایک طرح سے خانہ جنگی ہونا طے ہے.... یہ رافضیوں اور اخوانیوں کی سوچ ہے کہ جہاں بھی کنٹرول ہو تو ملکی فوج کے علاوہ الگ سے ایک پیراملٹری فوج بنائی جائے...
دراصل ان کی سوچ یہ ہے کہ ایک بار جب اقتدار پر قبضہ کر لو تو اسے نہ چھوڑو... ملکی فوج کا کوئی سہارا نہیں ہے تو یہ پیراملٹری ہمارا ساتھ دے گی...
چنانچہ سوڈان کے اندر عمر بشیر کے زمانے میں یہ پیراملٹری 2008 کے اندر بنائی گئی تھی جبکہ اس سے پہلے ہی زندیق اخمنجی حسن ترابی نے جب سوڈان پر ظالمانہ قبضہ کیا تھا اسی وقت اسکے لئے تیاری شروع ہو گئی تھی....
یاد رہے کہ جس وقت صدام نے کویت پر قبضہ کیا تھا اور سعودی عرب کو دھمکی دے رہا تھا اس وقت اس خبیث ترابی نے صدام حسین کی انٹیلیجنس اور فوج کے اعتبار سے مدد کی تھی اور عراق جا کر اسے مبارکبادی دی تھی اسی طرح دیگر اخوانیوں نے بھی اس سنگین موقع پر خلیجی ملکوں کے خلاف صدام حسین کا ساتھ دیا تھا...
آپ ان کی دوغلا پنی دیکھیں کہ اس سے پہلے جب صدام خمینی سے لڑ رہا تھا تو ان دوغلوں نے صدام کے خلاف خمینی کا ساتھ دیا تھا...
آپ یہاں اندازہ کر سکتے ہیں کہ ان کی نگاہ میں اصل جن کے خلاف انہیں برپا کیا گیا ہے وہ اصل عرب سنی ممالک ہیں ان کے خلاف کوئی بھی کھڑا ہوگا اس کا یہ ساتھ دیں گے... ایران کا ساتھ تو اس لیے دے رہے تھے کیونکہ اس کا اصل ٹارگٹ حرمین اور خلیجی ممالک تھے صدام راہ کا روڑا تھا...
صدام کا اس لیے ساتھ دے رہے تھے کیونکہ اس کا ٹارگٹ بھی یہی خلیجی ممالک تھے...
اسی طریقے سے عمومی پیمانے پر خلیجی ممالک کے خلاف کوئی ملک بھی اٹھ کھڑا ہو یا کوئی بیان دے یا کوئی مسئلہ ہو تو فورا یہ خلیجی ممالک کے خلاف بطور خاص امارات اور سعودی کے خلاف اس کا ساتھ دیں گے...
اسی لیے عربوں میں مشہور ہے کہ اگر کوئی بھی خلیجی ملک اسرائیل سے لڑائی کرے تو یہ سارے اخونجی اسرائیل کا ساتھ دیں گے... وہاں کے لوگوں کو باقاعدہ یہ یقین ہے۔
اور اس سوڈانی ملیشیا پیرا ملٹری کو امریکہ اور دیگر فسادی ملکوں بالخصوص اسرائیل کی طرف سے فوجی امداد ملتی تھی... یہ سرحدوں پر نہیں بلکہ ملک کے اندر شہروں میں لڑائی کرنے میں ماہر ہوتے ہیں..
آپ دیکھیں گے اسی طریقے سے عراق کے اندر ملکی فوج کے علاوہ وہاں پر جب رافضیوں اور اخوانیوں کا قبضہ ہوا تو ایک پیراملٹری فوج بنائی گئی جس کو حشد شعبی بولتے ہیں کہ اگر ملک کی فوج ساتھ نہ دے تو اسے سہارا بنایا جائے...
اسی طریقے سے انہوں نے لبنان میں وہاں کے ملکی فوج کے علاوہ ایک پیرا ملٹری فوج کے طور پر حزب اللہ کے نام پہ بنایا ہے جو دھیرے دھیرے ملکی فوج کا ٹکر لینے لگی ہے جس کی وجہ سے وہاں ہمیشہ خانہ جنگی فتنہ و فساد پھیلا رہتا ہے....
اور اسی طرح سے انہوں نے یمن میں ھوسیوں کو وہاں کے ملکی فوج کے مقابلے میں تیار کیا اور اس میں ایرانی رافزیوں اور اخوانیوں کا پورا پورا ہاتھ رہا ہے...
مصر میں بھی ان کی یہی سازش تھی جس وقت اکھوانیوں کا وہاں پر قبضہ ہوا تھا محمد مرسی کے زمانے میں ایرانی جنرل سلیمانی کو مصر میں بلا کر اسی طرح کی ایک رضاکارانہ فوج بنانے اور انہیں تربیت دینے پر باتیں ہوئی تھیں لیکن مصر کی فوج نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا...
بہرحال ان فسادیوں کی یہی پوری کوشش رہتی ہے کہ جہاں بھی یہ قبضہ کرتے ہیں اقتدار پر یا کسی طرح سے انہیں کسی بھی ملک میں طاقت حاصل ہوتی ہے تو یہ ملکی فوج کے مقابلے میں مسلح گروپ تیار کرتے ہیں یا مسلح نوجوانوں کو کم سے کم تربیت دینے اور انہیں تیار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں...
حسن بنا سید قطب کے زمانے میں ان فسادی خوانیوں نے مصر کے اندر نوجوانوں کی ایک بڑی فوج تیار کر رکھی تھی لیکن وہ انڈر گراؤنڈ رہتے تھے فلسطین میں جہاد کے نام پر عوام کو بیوقوف بنایا اور اس طرح سے انہوں نے بہت سارے نوجوانوں کو برین واش کر کے پہاڑوں میں لے جا کر تربیت دیتے تھے تاکہ وہ ملک میں بم دھماکے کریں فساد مچائیں اور حکمرانوں کا اغوا کریں انہیں قتل کریں اور بہت سارے مواقع پر انہوں نے ایسا کیا بھی اور پکڑے بھی گئے ان کی سازشیں طشت از بام بھی ہوئیں... اس میں جیپ کیس بہت معروف ہے جس میں ان کے تمام خبیث عزائم کا پردہ فاش ہوا جس کے اندر پورے دستاویزات ان کے نام ساری چیزیں مل گئیں....
🖋️ د/ اجمل منظور المدنی
https://www.facebook.com/share/p/186KycHZAi/
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق