🖼اخوانى جماعت : بنياد اورنشو ونما:
👩🏿💻بانی جماعت حسن بنا کی زندگی کی روشنی میں
✒بقلم: اجمل منظور
🔮حسن بنا نے اس جماعت كى بنياد 1928ء ميں ركهى، اس وقت آپ مدرسة المعلمين سے فارغ ہوچكے تهے، ہوٹلوں ميں عام لوگوں كے ساتھ بيٹھ كر باتيں كرتے، عام زبان ميں گپ شپ كرتے، لوگوں كےاندر جوش وجذبہ پهيلاتے، كبهى كبهى دين كى باتيں بهى كرتے، ايك دن كمپنى كے چھ مزدوروں كے ساتھ بيٹھ كر دعوت كے نام پر ايك جماعت بنانےاور اسكا اگوا بننے كا مشوره طلب كيا، ان كے نام يہ تهے: اسماعيل عزو، فؤاد ابراہيم، حافظ عبد الحميد، عبد الرحمن حسب الله، زكى مغربى اور احمد حصرى۔ ان ميں كوئى نہ تو عالم تها نہ ہى داعى، ان لوگوں نے فوراً اثبات ميں جواب ديديا، پهر حسن بنا نے ان سے بيعت كرنے اور ہر حال ميں اطاعت كرنے كيلئے كہا يہ كہتےہوئے كہ كاميابى اسى وقت حاصل ہوتى ہے جب پورى طرح سے اطاعت كى جاتى ہے، اسطرح جماعت كى سب سے پہلى صف نے 5/ ربيع الاول 1359ھ كے دن بيعت كيا(رسالة التعليم، ص:397)۔
🔮يہ جماعت جس طرح علوم وفنون سے نابلد عام لوگوں كے ذريعے بنائى گئى تهى دعوت دين اور تبليغ كے نام پر اسى طرح انہيں لوگوں كے بيچ ہى قائم رہى جيسا كہ محمد غزالى نے كہا ہے كہ حسن بنا جيسے عظيم شخص كو جب معاونين كى ضرورت پڑى تو اس وقت ان كى مدد كرنے والوں ميں وہى قوم كا كمزور طبقہ نصيب ہوا(من معالم الحق، ص: 222)۔
🔮1928ء سے 1935ء تك دعوت وتبليغ كے نام پر منگل كے دن ايك درس كيا جاتا رہا جس كے اندر چند لوگ اكٹها ہوتےتهے ان كى تعداد دونوں ہاتهوں كى انگليوں سے متجاوز نہيں ہوتى۔ اخوانی محمود عبد الحليم كہتے ہيں: استاذ حسن بنا كے اس درس كے اندر ميں بهى حاضر ہوتا تها جو الناصريہ روڈ پر واقع مركز كے اندر ہوا كرتا تها، جہاں حاضرين كى تعداد دونوں ہاتهوں كى انگليوں سے متجاوز نہيں ہوتى تهى، استاذ بنا محلہ كے لوگوں كو اپنى طرف مائل كرنے كى كوشش كرتے رہے ليكن اس سے زياده ان كى تعداد نہيں بڑهى(أحداث صنعت التاريخ: 1/384)۔
🔮ايك معمولى جماعت جسكى مدد اس وقت انگريزوں نے ايك بڑى رقم 500/ مصرى روپئے سے كى تهى اچانك 1935ء كےاندر كمنسٹوں كے طرز پر خفيہ مسلح تنظيميں بنانا شروع كرديا، اپنى دعوت وتبليغ كى حماعت كے نام پر، ايك طرف "تنظيم الجوالہ" كى بنياد ڈالى جس كا بظاہر كام جسمانى ورزش اور كهيلوں ميں حصہ لينا مقصود تها، تو دوسرى طرف جاسوسى كيلئے ايك خفيہ تنظيم كى بنياد ڈالى جو مصر كے احوال پر نظر ركهے اور مركز تك ہر ہر خبر پہونچائے، تيسرى طرف پروپيگنڈه پهيلانے كيلئے ايك گروپ كى تشكيل دى، اور سب كو مرشد كے تابع كرديا گيا۔ وہى گروپ جسے كهيل اور ورزش كے نام پر بنايا گيا تها بعد ميں چل كر ايك مسلح فدائى خونخوار تنظيم كى شكل اختيار كرگيا۔
🔮اس طرح مذكوره تنظيموں كے ذريعے جب يہ جماعت مضبوط ہونے لگى اور مصر كےاندر مقبول عام ہونے لگى تو مرشد عام تمام تنظيموں اور سياسى پارٹيوں كو اس كےاندر شامل ہونے كى دعوت دے ڈالى، اور ساتھ ہی ان لوگوں كو قيادت وسيادت كى خوشخبرى دے دى جو سب سے آگے بڑھ كر اس جماعت ميں شامل ہوں گے، اور پيچهے رہنے والوں كو ذلت ورسوائى كى دهمكى دے ڈالى۔(رسالة المؤتمر الخامس، ص: 178)
🔮دو قدم آگے بڑھ كر مرشد حسن بنا حكومت كا مقابلہ كرنے لگے اور يہ كہتے نظر آنے لگے كہ اگر وعظ ونصيحت فائده نہيں دے گى تو طاقت كے استعمال سے باز نہيں آيا جائےگا(الرسائل ، ص: 189)۔
🔮اور اپنے رسالے (المؤتمر الخامس) ہى كےاندر "متى تكون خطواتنا تنفيذية؟" كے عنوان سے اپنے پيروكاروں سے وعده كيا كہ اگر ان كى تعداد 300/ لوگوں پر مشتمل ايك فوجى ٹكڑى تك پہونچ جائے گى جو علم وايمان سے مسلح ہوں گے تو ان كا مقابلہ كوئى جابر اور سركش سے سركش بادشاه بهى نہيں كرسكے گا۔ اور جو اس جماعت كا ساتھ دے گا وه كامل الايمان ہوگا ليكن جو اس سے دور ہوا وه ايمان سے محروم ہوگا۔
🔮1942ء كےاندر حسن بنا نے خود كو پارليمانى انتخاب كيلئے اميدوار بناديا، ليكن نحاس پاشا نے انہيں روک ديا، جس كے مقابلے انہيں بہت سارى سركارى سہوليتيں ميسر آگئيں۔
🔮1944ء كےاندر انہوں نے دوباره اميدوار بنايا ، اس وقت بهى وزير اعظم احمد ماہر نے روک ديا، ليكن حسن بنا نہيں مانے، اور ہار كا سامنا كرنا پڑا، اس وقت اخوانيوں نے احمد ماہر كو مارنے كا پلان بناليا، اور پورى تيارى كےساتھ ايك دن جب كہ وه گهر سے آفس كيلئے نكل رہےتهے محمود عيسوى نے قتل كرديا جس كا تعلق جماعت سے تها۔
🔮1945ء كےاندر اخوانيوں نے مصر كے اندر ايك بہت بڑا مظاہره كيا، جس كا مقصد محمود عبدالحليم كے مطابق حكومت كو ہلانا اور جماعت كى قوت كا اظہار تها۔
🔮1946ء كےاندر اخوانيوں نے قاہره كےاندر جگہ جگہ بم دهماكہ كيا۔
🔮1947ء كےاندر يعنى بيس سالوں كے بعد يہ احساس ہوا كہ جماعت علمى مفاہيم سے بے بہره ہے چنانچہ اس خلا كو پورا كرنے كيلئے كچھ اخبارات اور ميگزين نكالنے كا فيصلہ ليا، تاكہ اس كے ذريعے علمى كمزورى كا كچھ علاج ممكن ہوسكے، جيسا كہ شيخ قرضاوى نے اشاره كيا ہے(ابن القرية : 1/298)۔
🔮1948ء كےاندر كچھ ايسے جرائم كا ارتكاب كيا گيا جن كى بنياد پر نقراشى پاشا كى حكومت نے جماعت پر پابندى لگادى اور پورے مصر ميں اس كے مراكز اور پراپرٹى كو ضبط كرليا، اور پہلى بار اس جماعت پر (كالعدم تنظيم) كا ليبل لگاياگيا۔
🔮اسى كے بعد اخوانى (تنظيم خاص) كے ذريعے پہلى بار حكومت كى تكفير كى گئى، وزير اعظم نقراشى پاشا كا خون حلال كيا گيا اور اسكے اور ديگر حكومتى اہل كاروں كے قتل پر فتوے دئيے گئے۔
🔮 اسى دوران حسن بنا كى طرف سے حكومت سے گزارش كى گئى كہ انہيں واپس يا تو دعوت كا كام كرنے ديا جائے اور سياسى عمل سے بالكل لاتعلق ہوجائيں گے (الحزب الوطنى ) كے حق ميں، يا انہيں لوگوں سے دور كہيں جنگل يا پہاڑ ميں جانے دياجائے، ليكن ان كى كسى بات كو نہيں سنى گئى، يہ وه وقت تها جب جماعت كے سارے لوگ بكهر چكے تهے، حتى كہ اپنے مرشد كو بهى لوگ چهوڑ چكے تهے ،اور وہ وقت بهى آيا جب كہ مرشد اعلى تنہائى كے عالم ميں مار دئيے گئے اور اسكا پتہ آج تک نہيں چلا۔
🔮چنانچہ 19/2/ 1949ء كےاندر قاہره ميں حسن بنا پر كئى گولى چلائى گئى اور اسپتال ميں جاكر دم توڑ ديا۔ جس كى ذميدارى بعد ميں حكومت پر ڈالى گئى يہ كہہ كر يہ بدلے اور انتقام كا قتل ہے۔
🛡اسكے بعد تين سالوں تک اخوانيوں كا كوئى مرشد نہيں تها، اس دوران تنظيم خاص كے ذريعے قاعده اور داعش كے طرز پر بہت سارے جرائم كا ارتكاب كيا گيا۔
✔جاری ہے >>>>>>>>>>>>>>>>
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق