🕋کیا سعودی حکومت مقلد ہے؟
◀️پہلی حکومتیں بنو امیہ کو چھوڑ کر کسی نہ کسی مسلکی تقلید کا پیروکار ہوتی تھیں۔۔ لیکن سعودی حکومت صرف کتاب وسنت کا پیروکار ہے، سعودی دستور میں اسکی صراحت ہے۔۔ چنانچہ وہاں کا قاضی کسی مسلک کے مطابق فیصلہ نہیں دے سکتا۔۔ کبار علماء کی کمیٹی میں کتاب وسنت سے دلائل پر مبنی فتوے صادر ہوتے ہیں ۔۔
◀️حرمین میں 99% کتاب وسنت کے مطابق نماز ہوتی ہے۔ پڑھنے والوں کو نہ دیکھیں پڑھانے والوں کو دیکھیں۔۔ نیز یہ دیکھیں کن کی سرپرستی میں ہے۔۔ چار بدعتی تقلیدی مصلوں کو ختم کرنے والے جب تک باقی رہیں گے۔۔۔ ایسے ہی وہاں صرف قال اللہ قال الرسول کی آواز آئے گی۔۔
◀️وہاں کوئی نہیں جو خود کو حنبلی کہتا ہو۔ کسی امام یا عالم کے بارے میں نہین بتاسکتے جو مسلک کی بات کرتا ہو کتاب وسنت کو چھوڑ کر؟ حرمین میں ائمہ کے خطبے اور دیگر مساجد میں دیکھیں کیا کہتے ہیں ۔۔ اور وہاں کیسی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔
◀️صرف شیخ فوزان کی الملخص الفقہی پڑھ لیں سمجھ میں آجائے گا کہ وہ لوگ مقلد ہیں یا متبع کتاب وسنت؟ کہ ہر مسئلے کو فقط قرآن وحدیث کی روشنی میں ترجیح دی ہے۔۔ یہ کتاب مختصر ہے۔
◀️شیخ عثیمین کی الشرح الممتع دیکھ لیں جو الروض المربع کی شرح ہے۔۔ جس میں ہر مسئلے کو قرآن وحدیث کی روشنی میں راجح کہا ہے ۔۔ یہ کتاب مطول ہے ہر سعودی طالب کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔۔
◀️چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ سعودی نظام حکومت خالص شرعی بنیادوں پر یعنی اللہ کی کتاب قرآن پاک اور آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان حدیث پاک پر رکھا گیا اور شروع سے آج تک اللہ عز وجل کی مدد اور اسکے فضل وکرم سے کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ ذیل میں سعودی دستور اساسی کی روشنی میں اسی بات کو ثابت کرنے کی کوشش کروں گا:
🛑1۔ سعودی دستور اساسی کے دوسرے باب کے تحت آرٹیکل نمبر 7 میں یہ وضاحت ہے: (یستمد الحکم فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ سلطتہ من کتاب اللہ تعالی وسنۃ رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم، وہما الحاکمان علی ہذا النظام وجمیع أنظمۃ الدولۃ۔) ترجمہ: حکومت سعودی عرب کے اندر حکمرانی کا ماخذ ومرجع صرف اور صرف کتاب اللہ اور سنت رسول ہے، اورسعودی عرب کے نظام حکومت اور اس کے تمام شعبہ جات پر انہیں دونوں کو بالا دستی حاصل ہے۔
🛑2۔ اسی باب کے تحت آرٹیکل نمبر۸ میں یہ وضاحت بھی ہے: (یقوم الحکم فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ علی أساس العدل والشوری والمساواۃ، وفق الشریعۃ الإسلامیۃ۔) ترجمہ: مملکت سعودی عرب کے اندر حکمرانی شریعت اسلامیہ کے مطابق عدل وانصاف، شورائیت اور مساوات پر قائم ہے۔
🛑3۔ چوتھے باب کے تحت آرٹیکل نمبر21 میں زکاۃ کے نفاذ کا ذکر ان الفاظ میں آیا ہے: (تُجبی الزکاۃ وتنفق فی مصارفہا الشرعیۃ۔) ترجمہ: حکومت کی جانب سے زکاۃ کی وصولی کی جائے گی اور پھر اسے شریعت کے بتائے ہوئے مصرف میں خرچ کیا جائے گا۔ (اسی دستور کے مطابق پورے سعودی میں جگہ جگہ سرکاری رفاہی ادارے قائم ہیں جہاں سے مستحقین زکاۃ رجوع کرکے اپنا حق حاصل کرتے رہتے ہیں)۔
🛑4۔ پانچواں باب سارے باشندوں کے حقوق وواجبات کے لئے خاص ہے۔ اسی باب کے تحت آرٹیکل نمبر23 میں یہ وضاحت ہے: (تحمی الدولۃ عقیدۃ الإسلام وتطبق شریعتہ، وتأمر بالمعروف وتنہی عن المنکر، وتقوم بواجب الدعوۃ إلی اللہ۔)ترجمہ: حکومت اسلامی عقیدے کی حفاظت کرے گی، شریعت کو نافذ کرے گی، امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے گی نیز دعوت الی اللہ کے واجبات کو پورا کرے گی۔
🛑5۔ اسی باب کے تحت آرٹیکل نمبر 24 میں حرمین شریفین کے تعلق سے حکومت کی ذمیداری کو ان الفاظ میں واضح کیا گیا ہے: (تقوم الدولۃ بإعمار الحرمین الشریفین وخدمتہما، وتوفر الأمن والرعایۃ لقاصدیہما بما یمکن من أداء الحج والعمرۃ والزیارۃ بیسر وطمانینۃ)۔ ترجمہ: حرمین شریفین کو جن خدمات کی ضرورت ہوگی انہیں حکومت ہر طرح سے پورا کرے گی، اور حج، عمرہ اور زیارت کسی بھی مقصد سے آنے والے تمام لوگوں کے امن وسلامتی کی خاطر حکومت حرمین پر پوری توجہ دے گی تاکہ لوگوں کیلئے ہر طرح کی سہولت اور اطمینان میسر ہوسکے۔
🛑6۔ اسی باب کے تحت حقوق انسانی کی وضاحت آرٹیکل نمبر 26 میں اس طرح کیا گیا ہے: (تحمی الدولۃ حقوق الإنسان وفق الشریعۃ الإسلامیۃ۔)ترجمہ: اسلامی شریعت کے مطابق حکومت سعودی عرب حقوق انسانی کی ہر طرح حفاظت کرے گی۔
🛑7۔ اسلامی دفاع کے بارے میں اسی باب کے تحت آرٹیکل نمبر 33 میں اس طرح وضاحت ہے: (تنشئ الدولۃ القوات المسلحۃ وتجہزہا من أجل الدفاع عن العقیدۃ والحرمین الشریفین والمجتمع والوطن۔) ترجمہ: اسلامی عقیدہ، حرمین شریفین، سماج اور وطن کی حفاظت اور ان کی دفاع کی خاطر حکومت مسلح افواج بناکے تیار رکھے گی۔
🛑8۔ سعودی دستور اساسی کے چھٹے باب کو حکومت کے انتظامی ، قانونی اور تنفیذی ڈھانچے کیلئے خاص کیا گیا ہے۔ باشندوں کی خوشحالی اور امن وسلامتی کی خاطر دوسرے ممالک کی طرح سعودی نظام حکومت کو بھی انتظامیہ ، عدلیہ اور مقننہ میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر ایک اپنے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرتے ہیں ۔ کوئی کسی میں دخل اندازی نہیں کرتا۔ ہر تینوں جگہ شرعی اصولوں اور اسلامی قوانین کی پابندی ضروری ہے ۔ چنانچہ اسی باب کے تحت آرٹیکل نمبر 45 میں شرعی اصولوں کی پابندی کی وضاحت ان الفاظ میں آئی ہے: (مصدر الإفتاء فی المملکۃ العربیۃ السعودیۃ کتاب اللہ وسنۃ رسولہ صلی اللہ علیہ وسلم، ویبین النظام ترتیب ہیئۃ کبار العلماء وإدارۃ البحوث العلمیۃ والإفتاء واختصاصاتہا۔) ترجمہ: مملکت سعودی عرب کے اندر فتوی دینے کا مرجع ومصدر صرف کتاب اللہ اور سنت رسول ہوگا۔ اس مقصد کیلئے کبار علماء کی کمیٹی، علمی بحوث، افتاء اور ان کے اختصاص کے ادارے کی ترتیب وتنظیم کی وضاحت حکومت کی طرف سے ہوگی۔
🛑9۔ اسی باب کے آرٹیکل نمبر46 میں عدلیہ کی بالا دستی کی ان الفاظ میں وضاحت آئی ہے: (القضاء سلطۃ مستقلۃ، ولا سلطان علی القضاء فی قضاۂم لغیر سلطان الشریعۃ الإسلامیۃ۔)ترجمہ: عدلیہ ایک مستقل اتھارٹی ہے، بلا شرعی اتھارٹی کے اسکے فیصلوں پر کسی کو اختیار نہیں ہوگا۔
🛑10۔ نیز اسی باب کے آرٹیکل نمبر 48 میں عدلیہ پر کتاب وسنت کی بالا دستی کو بھی ان الفاظ میں واضح کیا گیا ہے: (تطبق المحاکم علی القضایا المعروضۃ أمامہا أحکام الشریعۃ الإسلامیۃ وفقاً لما دل علیہ الکتاب والسنۃ، وما یصدرہ ولی الأمر من أنظمۃ لا تتعارض مع الکتاب والسنۃ۔) ترجمہ: عدالتوں کے اندر پیش کئے گئے تمام قضیے (Cases) میں کتاب وسنت کی روشنی میں احکام شریعت کو نافذ کیا جائے گا ۔ اور اسی طرح حاکم وقت کی طرف سے جو نظام پیش کئے جائیں گے انہیں بھی کتاب وسنت سے متعارض نہ ہونے کی صورت میں عدالتیں نافذ کریں گی۔
◀️مذکورہ بیانات سے واضح ہوا کہ مملکت سعودی عرب کے اندر اسلامی شریعت کے مطابق جو دستور نافذ ہے وہ دنیا کے موجود تمام 56/ مسلم ممالک میں کہیں نہیں پایاجاتا ہے۔ ان حقائق کو چھپا کر اگر سعودی نظام کو رافضی ، تحریکی اور تقلیدی افواہوں اور پروپیگنڈوں میں گم کر دیا جائے تو یقیناً سعودی نظام دیگر تمام شاہی حکومتوں کی طرح شمار ہوگا ، اور یہی مملکہ کے تمام حاسدین اور معارضین کا نصب العین بھی ہی ہے۔
◀️لیکن پروپیگنڈوں سے حقائق نہیں چھپتے ، وہ معروف محاورہ (وبضدہا تتبین الأشیاء) کے تحت کبھی نہ کبھی روز روشن کی طرح واضح ہو ہی جاتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت مملکہ اور اسکے حکمراں کو کتاب وسنت اور منہج سلف پر قائم ودائم رکھے، انہیں تمام حاسدین اور معارضین کے شر سے محفوظ رکھے ، وہاں کتاب وسنت کی بالادستی قائم رہے ، حرمین شریفین کو موجودہ دور کے ابرہوں کی نظر بد سے بچائے، نیز وہاں ہر طرح کی خوشحالی اور امن وسلامتی باقی رہے۔ آمین
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق