🎪جمال خاشقجی اور بیچارے تحریکی!!!
[[درج ذیل مضمون عزیر احمد جے این یو نے لکھا ہے۔۔۔ اچھا گھما گھما کے پٹخنی دی ہے اوپر سے نیچے کسی کو نہیں چھوڑا ۔۔۔۔ سعودی کے خلاف سارے تحریکیوں اخوانیوں نے مل کر میڈیائی محاذ کھول رکھا تھا آخر میں ذلیل ورسوا ہوئے کچھ ہاتھ نہیں آیا۔۔۔]]
☀️مجھے بعض تحریکیوں پر بہت رحم آتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ بیچارے فطرتا ثورہ پسند ہونے کی بنیاد پر ہر اس شخص سے محبت کر بیٹھتے ہیں جو انہیں سعودی اسٹیبلشمنٹ کا مخالف نظر آتا ہے، یا پھر اگر سعودی اسٹیبلشمنٹ کسی سے نالاں ہے تو انہیں لگتا ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامسٹ اور محترم اس شخص کے سوا کوئی اور ہو نہیں سکتا، مجھے یاد ہے کہ جب محمد بن نایف کو ولیعہدی سے برخاست کیا گیا جو کہ یقینی طور پر میری نظر میں شاہ سلمان کا غلط فیصلہ تھا تو ہمارے کچھ تحریکی بھائیوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا، ایک تحریکی نے لکھا تھا کہ چونکہ محمد بن نائف آل سعود میں سب سے اچھے، غیور اور اسلامسٹ تھے، نیز وہ امریکہ کے سب سے بڑے مخالف تھے، اس لئے انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے، خیر اس کے اس بھولے پن پر میں تو صرف ہنس سکتا تھا کیونکہ محمد بن نایف اور ان کے والد امیر نایف بن عبد العزیز سے عرب اخوانی زیادہ واقف تھے، برصغیری کے تحریکی کیا جانیں، انہیں تو ہر اسٹیبلشمنٹ مخالف میں اپنا ملجأ و مأوی نظر آتا ہے.
☀️اچھا اس سے بڑا لطیفہ تو اس وقت سامنے آیا جب ولید بن طلال کے ساتھ کئی کرپٹ امراء پر محمد بن سلمان نے کریک ڈاؤن کیا تو بعینہ وہی تحریکی صاحب لکھ رہے تھے، مجھے ان کا جملہ بھی ابھی تک یاد ہے، کہ اصل میں ولید بن طلال آل سعود میں سب سے زیادہ اسلامی ذہنیت کے حامل شخص تھے، اسی وجہ سے ان کو گرفتار کیا گیا، خیر اس پر بھی ہم ہنس کر آگے بڑھ گئے.
☀️اسی طرح جب قطر اور سعودی عرب کا معاملہ سامنے آیا تھا، تو اس وقت بھی قطر تحریکیوں کے نزدیک سب سے بہتر ملک قرار پایا، ان کی ملوکیت شریعت کے مطابق پائی گئی، ان کی حکمرانی عدل و انصاف اور اسلامی غیرت و حمیت کا بہترین مظہر قرار پائی، اب اس کی وجہ کیا ہے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں.
☀️ابھی جو اس وقت میڈیا میں چل رہا ہے، یعنی جمال خاشقجی کا معاملہ، میں نے چاہا کہ اس معاملے پر زبان نہ کھولی جائے تو زیادہ بہتر ہے، لیکن جب سے جمال خاشقجی کا معاملہ پیش آیا ہے، تحریکیوں کے پاس اس کے سوا کوئی اور موضوع ہی نہیں ہے، پوری دنیا کے تحریکی ہاتھ منہ دھو کر سعودیہ کے پیچھے پڑ گئے ہیں، شاید انہوں نے عزم کرلیا ہے کہ اس بار ٹویٹر اور فیسبوک کے ذریعہ حکومت گرا کر ہی دم لیں گے، یہ پہلا موقع ہے جب سعودیہ کے خلاف ایک ہی صف میں سب کھڑے ہوگئے ہوں، کیا اخوانی کیا صوفی، کیا رافضی کیا ایرانی، کیا ڈیموکریٹ کیا ریپبلکن، کیا امریکہ کیا جرمنی، غرضیکہ ہر کوئی خواہ لبرل ہو، اسلامسٹ ہو، ملحد ہو، کمیونسٹ ہو، پوری دنیا سراپا احتجاج بن گئی ہے، اخوانیوں کے سب سے بڑے چینل "الجزیرہ" کے پاس اس کے سوا کوئی موضوع ہی نہیں ہے، ہر منٹ پر ٹوئیٹ، ہر ڈیبیٹ میں سعودیہ، ہر خبر میں محمد بن سلمان، پورا فوکس دنیا کے دیگر مسائل سے اٹھ کر سعودیہ پر آٹکا ہے، یوں لگ رہا ہے کہ جیسے ایک صحافی کا قتل نہ ہوا ہو بلکہ دنیا میں ورلڈ وار ہوگیا ہو، منٹ منٹ پر جس کی رپورٹنگ ضروری ہو.
☀️حالانکہ اس سے پہلے بھی لوگ مارے جاتے رہے ہیں، خود ترکی میں کس طرح میڈیا کے سامنے "روس" کے سفیر کو قتل کردیا گیا تھا، ہر کسی نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا، کل کشمیر میرا ہی ہم نام "عزیر احمد" سمیت کئی لوگ بم بلاسٹ میں مارے گئے ہیں، لیکن اس کا تذکرہ نہ اردو میڈیا میں ہوتا ہے، نہ دنیا اس پر دھیان دیتی ہے، ہاں جمال خاشقجی موضوع بحث ضرور ہیں کیونکہ یہاں سعودیہ کو مطعون کرنے کا ایک سرا ہاتھ میں آگیا ہے.
☀️مجھے جمال خاشقجی کی موت پر بہت افسوس ہے، مجھے شاک بھی لگا ہے کیونکہ اس قسم کے حماقت کی توقع مجھے سعودیہ جیسے میچیور ملک سے ہرگز نہ تھی، مجھے امید ہے کہ ان شاء اللہ جمال خاشقجی کی موت کے ذمہ داران کیفر کردار تک ضرور پہونچیں گے، لیکن جمال خاشقجی رحمہ اللہ کو لے کر سوشل میڈیا پر جو تحریکی اور اخوانی میڈیا کے زیر اثر ہائپ کریٹ ہوا ہے، اور چند دو ٹکے کے اردو صحافی اسے لے کر اپنی روٹی سینک رہے ہیں وہ اور زیادہ حیرت انگیز ہے، حالانکہ مجھے یقین ہے کہ یہ لوگ جمال خاشقجی کو کبھی جانتے نہیں رہے ہوں گے، اور نہ ہی انہوں نے کبھی ان کا ایک جملہ بھی نہیں پڑھا ہوگا، آرٹیکل کی بات ہی چھوڑ دیجئے کہ انہیں معلوم ہوسکے کہ "خاشقجی" کی مخالفت "بن سلمان" سے کس طرح کی تھی.
☀️ایک بہت بڑے تحریکی لکھ رہے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان سعودیہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور حرمین کو ان ظالمین کے تسلط سے آزاد کرائیں، میں بھی پڑھ کر سوچ رہا تھا کہ بیچارے ہندوستانی مسلمان بزدل اس قدر واقع ہوئے ہیں کہ شدت پسند ہندو تنظیموں کے ہاتھوں جان دے دیتے ہیں، سینٹرل یونیورسٹی سے بچے غائب کردئیے جاتے ہیں، اور وہ اف تک نہیں کرتے، اور وہ صاحب چلے ہیں طرم خان بننے، ارے بھئی لائک، کمینٹس اور شئیر کے لئے جذباتی باتیں لکھ دینا بہت آسان ہے، یہ بھی دیکھو کہ جس ملک میں بیٹھ کر یہ سب باتیں لکھ رہے ہو خود اس ملک میں تمہاری حیثیت تو ردی کے بھاؤ کے برابر بھی نہیں، سیاسی طور پر غلام ہیں اور باتیں اتنی بڑی کہ ہٹلر بھی سن لے تو شرماجائے، بہرحال میں تو انتظار کر رہا ہوں کہ کب "سلمان الحسنی الندوی" کی قیادت میں یہ ہندوستانی امت نفیر عام کا اعلان کرتی ہے یا چپ چاپ یوں ہی تحریکیوں کے بقول آل سعود کے ذریعہ حرمین کو یہودیوں کے ہاتھ جاتے ہوئے تماشا دیکھتی ہے یا پھر شاید وہ لوگ بھی انتظار کریں گے کہ پردہ خفا سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
☀️جمال خاشقجی کا معاملہ یہ ہے کہ ان کا سارا معاملہ محمد بن سلمان کے ساتھ تھا، وہ انہیں آٹوکریٹک اتھاریٹیرین حاکم کے طور پر دیکھ رہے تھے، انہیں ان کے Aggressive Nature سے پریشانی تھی، ورنہ کسی دور میں وہ دیگر شاہان مملکت کے دست و بازو بھی رہ چکے ہیں، لیکن محمد بن سلمان کے ولیعہد بننے کے بعد سے جتنی تیزی سے دیگر معاملات میں ڈویلپمنٹ ہوا، اس کے تئیں وہ کافی مخالف تھے، انہیں سیاسی اسلام میں دلچسپی تھی، مگر وہ اسلام میں اصلاحات کے بھی خواہاں تھے، ان کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان ترقی اور ڈویپلمنٹ کے پھل کو کھانا تو چاہتے ہیں مگر وہ حکومت اسی طرز پر کرنا چاہتے ہیں جس طرز پر ان کے دادا عبد العزیز نے کی تھی، انہیں اخوان المسلمین پر پابندی لگایا جانا پسند نہیں تھا، مگر وہ اخوان المسلمین کے سری کوششوں کو بھی ناپسند کرتے تھے، مزید یہ کہ جب امریکہ میں رہائش اختیار کی تو وہ حریت فکر کے داعی بن گئے، انہیں جمہوریت پسند آگئی، ابھی یہ باتیں بھی سامنے آرہی ہیں کہ انہوں نے مڈل ایسٹ میں جمہوریت کے قیام کے لئے ایک تنظیم بھی بنائی تھی جس کی مغربی ممالک سے اچھی خاصی فنڈنگ بھی ہورہی تھی، اچھا سوچئے ذرا کہ ایک طرف تحریکی حضرات ہی کہتے ہیں کہ امریکا اور اس کے ہمنوا مغربی ممالک اپنے مفاد کے لئے لوگوں کو استعمال کرتے ہیں، انہوں نے ملالہ یوسفزئی کا اس قدر سپورٹ پاکستان کو نیچا دکھانے کے لئے کیا تھا، سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسے لوگ جب اسلام کے خلاف لکھتے ہیں تو مغربی ممالک انہیں اپنے یہاں پناہ دینے، ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنے، اور عالمی سطح پر ان کو ہائی لائٹ کرنے میں ان کی بھرپور مدد کرتے ہیں، لیکن یہی معاملہ جب خاشقجی کے ساتھ پیش آتا ہے تو ان تحریکیوں کو مغرب میں سب سے بڑی انسانیت نوازی نظر آتی ہے، اب بھلا کوئی ان سے کیسے پوچھے کہ ایک وہ بندہ جو کسی زمانے میں القاعدہ کا حمایتی رہ چکا ہے، جو اسامہ بن لادن کے مرشد "عبد اللہ العزام" کی تعریفیں کر چکا ہے، جو خود امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کے ذریعہ منظور شدہ دہشت گرد تنظیم اخوان کا حمایتی ہے، اور سعودیہ جسے ہمارے تحریکی حضرات امریکہ کے ذریعہ حکومت کئے جانے والا ملک گردانتے ہیں اس کے خلاف وہ لکھتا ہے، ان تمام کے باوجود وہ بندہ واشنگٹن پوسٹ تک پہونچنے اور امریکہ میں رہائش اختیار کرنے میں کامیاب کیسے ہوا، آخر سعودیہ اور امریکا میں اس قدر گہرے روابط ہیں پھر بھی امریکی ایجنسیوں نے انہیں سعودیہ کے خلاف لکھنے کی اجازت کیسے دی؟ امریکی اسٹیبلشمنٹ کو وارن کیوں نہیں کیا کہ اس سے ہمارے دو طرفہ تعلقات پر اثر پڑسکتا ہے؟ انہیں اس قدر ہائی لائٹ کیوں کیا گیا؟ ممکن ہے کہ آپ کہیں کہ آزادی اظہار رائے کی وجہ سے، تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ آزادئ اظہار رائے کی بنیاد پر امریکہ القاعدہ، طالبان اور اخوان کے رہنماؤں کو اجازت کیوں نہیں دیتا ہے کہ ان کے بھی مضامین بڑے اخبارات میں شائع کئے جائیں تاکہ لوگوں تک دوسرا نقطہ نظر بھی پہونچ سکے، کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے.
☀️یقینا اگر وہی جمال خاشقجی سعودی حکومت کی تعریفیں کر رہے ہوتے تو آپ دیکھتے کہ آج یہی تحریکی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلا رہے ہوتے، ان کی تکفیر کر رہے ہوتے اور ان کے خلاف چھوٹی چھوٹی چیزیں ڈھونڈ کر لارہے ہوتے جیسا کہ ابھی عبد الرحمان السدیس کے ساتھ کر رہے ہیں، حالانکہ میں یہ ضرور کہوں گا کہ عبد الرحمان السدیس نے غلطی کی ہے، انہیں منبر کعبہ کا استعمال سعودی سیاست کے لئے نہیں کرنا چاہئے تھا، کیونکہ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ سعودی سیاست روئے زمین پر بسنے والے بہت سارے مسلمانوں کو پسند نہیں، خصوصا برصغیر کے تحریکی حضرات کو تو بالکل بھی نہیں، سدیس صاحب کو مذہب اور سیاست دونوں کو مکس نہیں کرنا چاہئے تھا، انہوں نے محمد بن سلمان کی تعریف میں یقینی طور پر مبالغہ سے کام لیا ہے، لیکن جس طریقے سے عبد الرحمان السدیس کے خلاف تحریکی الیکٹرانک وار کھولے ہوئے ہیں، غلطی کو تکفیر تک پہونچا رہے ہیں، ایک بہت بڑے تحریکی آدمی ہیں انہوں نے تو باقاعدہ مضمون لکھ کر تکفیر کی ہے، ایسے لوگوں کو جب جواب دیا جاتا ہے تو قدرے معصومیت کے ساتھ الٹا دوسروں پر الزام رکھ دیتے ہیں کہ وہ تکفیری ہیں، حالانکہ میں نے تکفیر کے معاملے میں تحریکیوں سے بڑھ کر کسی اور کو جری نہیں پایا.
☀️بہرحال جمال خاشقجی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ نہایت ہی افسوسناک ہے، اور مجھے اللہ رب العالمین کی ذات باری تعالی سے قوی امید ہے کہ ان کے اہل خانہ کو انصاف مل کر رہے گا، لیکن اس سے زیادہ افسوسناک امر ان لوگوں کا ہے جو اس معاملے کو سعودی حکومت کو نیچا دکھانے اور اسے مطعون کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں، ارے بھئی سعودی حکومت خود اقرار کر رہی ہے کہ "جمال خاشقجی" کا قتل ایک بہت بڑی غلطی ہے، پھر آپ کاہے باچھیں پھیلا کر دن رات ایک کئے جارہے ہو، ارے نہیں، یہ تو آپ لوگوں کا فریضہ ہے، آپ لوگ تو کروگے ہی، کیونکہ ثورائیت تو آپ کے خمیر میں ہے، حالانکہ آپ وہی لوگ ہو کہ ثورہ اور انقلاب کے چکر میں لوگوں کو بھڑکاتے ہو، پھر جب معاملہ الٹا گلے پڑجاتا ہے تو اس طرح اس سے انجان بن جاتے ہو گویا کہ کبھی اس سے واقفیت ہی نہیں تھی، لیبیا میں آپ حضرات نے جو کیا ہے وہ سب تاریخ کا حصہ ہے، فتاؤوں کے ویڈیو آج بھی موجود ہیں، سیریا میں کیا کارنامہ انجام دیا ہے، اس سے بھی سب بخوبی واقف ہیں، آپ لوگوں کی وجہ سے عرب بہاریہ کتنے گھروں میں خزاں کا موسم لے کر آئی اس سے بھی سب واقف ہیں، لیکن پھر بھی ابھی تک آپ لوگوں کی وہی دھن ہے کہ کھونٹا گڑے گا تو یہیں پر، یقینی طور پر جان لیجئے کہ جب سعودیہ آپ لوگوں کی سازشوں کی وجہ سے طوائف الملوکیت کا شکار ہوجائے گا، سویلین اور حکومت کے درمیان ناچاقی پیدا ہوجائے گی، تب جاکر شاید آپ لوگوں کو سمجھ میں آئے کہ کسی ملک کو بننے کے لئے سینکڑوں سال درکار ہوتے ہیں، مگر تباہ ہونے کے لئے محض چند لمحے.
====================
عزیر احمد
جواہر لال نہرو یونیورسٹی
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق