الأحد، 21 أكتوبر 2018

کیا ترکی اخوانیوں کا وفادارہو سکتا ہے؟

💖کیا ترکی اخوانیوں کا وفادارہو سکتا ہے؟💖
🌐تحریکیوں کیلئے لمحہ فکریہ!🌐
🎪‏اردگان کی تعریف کے پل باندھنے والے، اسے عالم اسلامی کا ہیرو قرار دینے والے، ترکی خلافت کی نشاة ثانیہ کی بھول بھلیوں میں ٹامک ٹوئیاں مارنے والے اور ترکی اقتصاد کو سہارا دینے کیلئے کیرلا میں آئی آفت سے کہیں زیادہ اہمیت دیکر چندہ کی اپیل کرنے والے کیا یہ تصور کر سکتے تھے کہ ترکی انہیں کنارے لگا دے گا۔ اور یہ اعلان کر دے گا کہ ترکی کبھی نہ اخوانی تھا نہ رہے گا، ہم انہیں صرف اپنی ضرورت کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ اور یہی صحیح بھی ہے کیونکہ اردگان جیسے اختیارات آ ج تک کسی صدر کو حاصل نہیں تھا۔ آج کے وقت میں اردگان قوم کی ترقی اور مذہب کی آزادی کے نام پر جو قانون چاہے پاس کر سکتا ہے لیکن صدارتی عہدہ سنبھالنے سے لیکر آج تک صرف کمال اتاترک کے بنائے ہوئے الحادی دستور ہی کی حفاظت کرتا چلا آیا ہے نیز سو دنوں میں جن کاموں کے کرنے کی لسٹ بنائی گئی اس میں مذہب کے نام پر کچھ بھی نہیں ہے۔ ہاں اردگان نے پارٹی کے بنائے ہوئے اصولوں (بیان بازی) کے مطابق اور ایرانی سربراہوں کی سیاست پر عمل کرتے ہوئے کچھ بندر بھپکیاں اور کچھ دینی بیانات دیکر اخوانیوں کو ضرور بے وقوف بنایا ہے۔ مثلا امریکا کے پاس ڈالر ہے ہمارے پاس اللہ ہے۔ ہم کسی کے آگے نہیں جھکتے۔ وغیرہ وغیرہ۔ 
شاید یہی وجہ ہے کہ ترکی کی اخوانی پارٹی نے اردگان اور اسکی پالیسیوں کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ 
💥آئیے دیکھتے ہیں کتنی وضاحت سے اردگان کا مشیر خاص یاسین اقطای یہ کہہ رہا ہے کہ ترکی نے اخوانیوں کو ایک آلے اور وسیلے کے طور پر استعمال کرتا آیا ہے تاکہ انکے ذریعے اسلامی ممالک میں اپنے عزائم اور پلانوں کو پورا کیا جائے۔ دیکھیں ویڈیو نمبر 1: 
یہ خبر بھی پڑھیں جس میں اردگان کا مشیر خاص بڑی صراحت  کے ساتھ پارٹی کی طرف سے اخوانیوں سے  براءت کا اظہار کر رہا ہے: 
https://www.cusdamasnews.com/?p=11979#
💥اس ویڈیو کو سنیں جس میں اخوانیوں سے براءت ظاہر کرنے کے اسباب بھی بتارہا ہے کہ ترکی ایک جمہوری ملک ہے اور رہے گا (مطلب اردگان کی پارٹی ترکی کو اسلامی ملک کبھی نہیں بننے دے گا) لیکن عرب اخوانیوں نے ترکی کے تعلق سے فضول نعروں کے ذریعے کچھ زیادہ ہی مشہور کر دیا جس سے ہمارے یورپین بھائی کو ترکی سے خوف محسوس ہونے لگا۔ ویڈیو  نمبر 2۔ 
💥اس ویڈیو کو بھی سن لیں جس میں کہہ رہا ہے کہ ترکی نہ کبھی اخوانی تھا نہ اس کا ان سے کوئی تعلق ہے: 
https://youtu.be/BD6Ud6onfN8
👈سوال یہ ہے کہ کیا اب اتنی صراحت کے باوجود برصغیر کے تحریکی اردگان کے دیوانے بنے رہیں گے؟
اسکی جھوٹی فضیلتوں اور جھوٹے کارناموں پر کتابیں لکھتے رہیں گے؟ 
اور یہ کہ اس طرح کی خبروں کو تحریکی رافضی میڈیا میں کوریج کیوں ملتا؟

فیس بک پر بھی دیکھیں 

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

فہم سلف کی ضرورت و اہمیت

 فہم سلف کی ضرورت واہمیت  بقلم: د/اجمل منظور المدنی وکیل جامعۃ التوحید، بھیونڈی   *فہم سلف کی ضرورت کیوں ہے؟ سب سے پہلےہمیں یہ یقین کر لینی ...