السبت، 20 أكتوبر 2018

🎴مودودی اور اخوانی فریب🎴

🎴مودودی اور اخوانی فریب🎴
[[تحریکی پہلے کہتے تھے ہم بھی یار ہیں تمھارے غم خوار غم گسار ہیں تمہارے۔ فخر سے سعودیوں کے پاس برائے حرص مال و غرض ریال کہتے تھے: ہمیں بھی ہند میں بر صغیر میں وہابی کہا جاتا ہے ہم وہی ہیں جو تم ہو۔ لیکن اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کیلئے پڑھیں اس دھماکہ خیز تحریر کو]]
 💥اج کل عالمی پیمانے پر عموما اور برصغیر کے پیمانے پر خصوصا مودودیوں اور اخوانیوں نے جس انداز میں دام فریب بچھانے کا جو کام شروع کیا ہے وہ کافی افسوسناک ہے ۔ مصر میں پسپائی کے بعد ان سب پر جو بوکھلاہٹ طاری ہے وہ دیکھنے کے لائق ہے ۔اور جنوں میں وہ لوگ جو کچھ بکے جارہے ہیں وہ سب سے زیادہ تعجب خیز ہے ۔ ۔ اپنی پسپائی کو چھپانے کے لئے ان لوگوں نے  لوگوں کے ذہن و دماغ میں سعودیہ ،سلفی اور اہلحدیث کے خلاف ایک محاذ کھڑا کردیا ہے تاکہ لوگوں کا ذہن اسی  میں الجھا رہے اور اصل معاملہ محو ہوجائے ۔
    اتفاق یہ بھی ہے بالخصوص برصغیر میں یہ پورا کھیل عام حنفی عوام کے پلیٹ فارم سے ہوتا ہے اور یہ بیچارے سادہ لوح مسلمان ان فریب کاروں کے دام ہمرنگ زمیں کے شکار ہوجاتے ہیں ۔
آج کل یہ فریبی مودودی اور اخوانی بڑے پیمانے پر بارور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ  مملکت سعودی عرب ظالم حکمرانوں کے ہاتھ میں ہے اور برصغیر کے ریال خورسلفی اور اہلحدیث علماء ان کی تائید کرتے ہیں  اگر ریال بند ہوجائے تو سب کی زباں بند ہوجائے گی ۔العیاذ باللہ ۔ 
  دراصل یہ تحریکی مودودی اخوانی اپنی ہی شناخت بتا رہے ہیں  جب  تک ان کو من و سلوی کھاکر  زمیں پر  دندنانے کی آزادی تھی تو ان سب کی زبانوں پر تالا پڑا ہوا تھا اور جونہی نکیل کسی گئی تو زہد کا پورا خمار اتر گیا ۔سعودیہ سب سے برا ہوگیا اور اہل حدیث ریال خور ہوگئے ۔یہ تو ان اخوانیوں مودودیوں اور تحریکیوں کو اپنے اجداد میں سے کم ازکم  ابوالاعلی  مودودی سے ضرور پوچھنا چاہئے کہ شاہ فیصل ایوارڈ آپ نے ان کم ظرف بد دین اور ظالم حکومت سعودیہ سے قبول کیوں کیا ؟چلو ان کو جانے دو وہ تو مکمل سیاسی عالم ہی تھے سیاست میں سب چلتا ہے اگر عوام کا ووٹ بٹورنے کے لئے غلاف کعبہ کی نمائش بھی کرنی پڑے تو مودودی صاحب کر گزرتے ہیں ۔علامہ اقبال نے صحیح کہا تھاکہ  ۔
؂ کیا نہ بیچوگے جو مل جائیں صنم پتھر کے ۔
مولانا مودودی مکمل طور سیاسی عالم اور پائے کے صحافی تھے اور بس ۔
اسی وجہ سے حنفی ہونے کے باوجود حنفی علماء بشمول دیوبندی و بریلی کی نظر میں کبھی مقبول نہ ہوسکے بلکہ اس وقت کے بڑے بڑے علماء نے ان کے خلاف فتوے صادر کئے اور کتابیں لکھیں ۔
آج بھی اس بات کا ثبوت دارالعوام دیوبند کے ویب سائیٹ پر دیکھا جاسکتا ہے ۔آج بھی مودودی اور جماعت اسلامی کے اوپر فرقہ ضالہ ہونے کا جو فتوی و ٹیکہ لگا ہے وہ کسی پر مخفی نہیں  ہے اس لئے میں تو اکثر کہا کرتا ہوں کہ پیر مغاں مولانا سلمان ندوی صاحب اول فول بکنے کے بجائے ان اخوانیوں  اورمودودیوں کے لئے دار العلوم دیوبند سے یا بریلی شریف سے یا ندوہ ہی سے ایک عدد فتوی انکے گمراہ نہ ہونے پر لکھوادیں تو یہی کافی ہے ۔
مگر 
؂مجھے معلوم ہے کہ وہ جانتا ہے حماقت اپنی ۔
جو کام ان کے کرنے کا ہے وہ تو ان سے ہو نہیں سکتا ۔ اور جس سے کچھ ہونے والا نہیں وہ اس کے فراق میں ہیں ۔
مودودیوں اور اخونیوں کو حضرت مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کو بھی ریال خور لکھنا چاہئے چونکہ جتنے ریال سعودیہ سے تنہا علی میاں ندوی صاحب لےکر آئے ہیں اتنا تو انڈیا کی پوری جماعت اہلحدیث کو بھی  کبھی نہیں مل سکا ۔
مودودی اور اخوانی بھائیو میرا جملہ کڑوا بہت کڑوا ہے مگر سچ ہے ۔ان کی سعودیہ نوازی کتنا چھپاوگے ۔ کیا ان کو بھی  آج کے بعد سے ریال خور لکھنے لگوگے ۔۔
؂اتنا نہ بڑھا پاکئ داماں  کی حکایت 
    دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ ۔
کرنسی خوری صفت کس کی ہے  یہ تو اب سب جاننے لگے ہیں ۔جب ریال سے ناطہ کمزرو ہوتا ہوا نظر آیا تو لیرا کے لئے خانقاہوں میں دعاکرانے کا فریب تم اخوانیوں اور مودودیوں نے کیا کسی اہل حدیث اور سلفی نہیں چونکہ یہ تمہاری طرح ہرجائی نہیں  ہوتے ہیں ۔اور خانقاہوں میں دعا کرانے کا فریب اس لئے کہا گیا یہ مودودی اور اخوانی شروع ہی سے خانقاہ اور تصوف کے سخت منکر رہے ہیں ۔عالم تو یہ ہے کہ مودودی صاحب شیعہ تک کو گوارہ کرسکتے تھے مگر تصوف سے کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے تھے ۔
بھولے بھولے عوام ان حقائق سے آشنا نہ ہونے کی وجہ سے خلط مبحث  کے شکار ہیں ۔
یہ مودودی اور اخوانی ماضی قریب تک ریالی  تھی اور اب موقع دیکھتے ہی مکمل طور پر لیریل بن چکے ہیں ۔ ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں ہمارے نے ماضی میں سعودیہ اختلاف نہیں کیا اور ہمارا ان سے اختلاف عقیدہ میں اختلاف نہیں ہے اور مخالفت موجودہ حکمرانوں سے ہے ۔۔ حالانکہ یہ بھی ایک دھوکہ ہے ۔
میں یاد دلانا چاہوں گا کہ جب آل سعود اور شریف مکہ و پاشا  کا قضیہ سامنے آیا تو برصغیر کے حنفی علماء میں سے صرف مولانا محمد علی جوہر رحمہ اللہ نے اپنے علماء سے ہٹ کر آل سعود کی حمایت کی تھی باقی سب تو اس وقت بھی پاشا کے ثنا خواں اور شریف  کے لئے خانقاہوں میں دعا کرانے اور باہر نعرہ لگانے میں مصروف تھے ۔ اور جونہی آل سعود کو فتح ملی تو یہی علماء پلٹ ان کے گن گان گانے لگے ۔اور سعودیہ نے  ہمیشہ ہی  نظرانداز کرنے اور سب کو لے چلنے کا کام کیا ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے اور اللہ کرے یہ سلسلہ سدا جاری رہے آمین۔
          ابو فوزان تنویرذکی مدنی ۔۳۱ اگست ۲۰۱۸

فیس بک پر بھی دیکھیں 

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

فہم سلف کی ضرورت و اہمیت

 فہم سلف کی ضرورت واہمیت  بقلم: د/اجمل منظور المدنی وکیل جامعۃ التوحید، بھیونڈی   *فہم سلف کی ضرورت کیوں ہے؟ سب سے پہلےہمیں یہ یقین کر لینی ...