💥ہر چیز دولت سے نہیں خریدی جاسکتی:
امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی
✍بقلم ڈاکٹر اجمل منظور مدنی
ایک جنوب مشرقی ایشیائی سیکولر ملک سنگاپور سے نکلنے والے ایک بہت ہی معروف ،سیکولر اور قدیم (سن اصدار : 18-7-1845) اخبار (The Straits Times) نے 24/ جنوری 2018 کو اس کیپشن کے ساتھ حالیہ قطری حاکم تمیم بن حمد آل ثانی کا فائل فوٹو لگایا ہے: (Little brother in an Arab family feud)یعنی زمانے سے آپسی تنازعے کے شکار ایک عرب خاندان کا ایک ننھالاڈلا۔
پھر اسکے بعداخبار نے قطر کی حالیہ صورت حال پر یہ ہیڈنگ قائم کرکے ایک طویل مضمون لکھا ہے:
(For the emir of Qatar, there has been little that money can't buy.)
یعنی ایک وقت تھا کہ امیر قطر کیلئے کوئی چیز ایسی نہیں تھی جو پیسے سے نہ خریدی جاسکے۔ اخبار اس ویب سائٹ پر بھی موجود ہے:
(http://www.straitstimes.com/world/middle-east/sheikh-tamim-bin-hamad-al-thani-little-brother-in-an-arab-family-feud)
-اخبار لکھتا ہے: تمیم بن حمد نے اپنی نوجوانی (teenager)ہی کی عمر میں عرب دنیا کا بورس بیکر(Boris Becker) بننے کا خواب دیکھا تھاچنانچہ اس لاڈلے بیٹے کے خواب کوشرمندۂ تعبیر کرنے کیلئے محسن والدین (حمد بن خلیفہ اور شیخہ موزہ)نے اس جرمن ٹینس اسٹار ہی کو قطر بلا لیا تاکہ بچے کواپنے ہی ہاتھ سے ٹرینڈ کردے۔
-کھیل میں کچھ زیادہ ہی دلچسپی لینے والے سہزادے نے بعد میں ایک فرانسیسی فٹبال ٹیم (Paris Saint-Germain)کو خریدلیا اور اسکے لئے گزشتہ سال اگست کے مہینے میں ایک مشہور برازیلین فٹبالر (Neymar da Silva Junior) کو (263) ملین امریکی ڈالر(تقریباً 1690.5کروڑ ہندوستانی روپیہ)میں مہمان ٹیم کی حیثیت سے لایا گیا جو کہ فیس لینے کے اعتبار سے اب تک کا ورلڈ ریکارڈ کھلاڑی رہا ہے۔ اس سے پہلے پچھلے سال ہی (Manshester United) کی طرف سے فٹبالر (Paul Pogba) کو سب سے زیادہ (105) ملین یورو دیا گیا تھاجو کہ(Neymar Jr) کے آدھا بھی نہیں ہے۔
-ہر ممکن طریقے سے(2022 World Cup)کو قطر کی سرزمین میں کرانے کیلئے عالمی ورلڈ کپ کے ذمیداروں کو (200)بلین امریکی ڈالر جیسے بھاری رقم رشوت میں ادا کرکے محسن والدین نے ننھے بچے تمیم کی خواہش کوپورا ہی کردیاجوکہ قطر جیسے چھوٹے ملک کیلئے ایک بہت بڑا انقلابی عمل ہے کیونکہ قطر جیسے چھوٹے ملک کیلئے اس ٹورنامنٹ کو کوالیفائی کرنا ممکن نہیں تھا۔
- لیکن گزشتہ سال جون سے پڑوسی ممالک سعودی عرب اور امارات کی طرف سے بری، بحری اور فضائی بائیکاٹ کرنے کی وجہ سے قطر جن پریشانیوں کا سامنا کررہا ہے ایسی صورت حال میں امیر قطر تمیم کو اب لگنے لگا ہے کہ دولت ہی سے سارے مسئلے حل نہیں ہوتے۔
-راتوں رات قطر کی طرف جانے والے سارے مال بردار پانی والے جہاز (cargo ships) واپس کردیئے جاتے ہیں، قطر کیلئے ہوائی جہازوں کے سفر کینسل کر دئیے جاتے ہیں اور چالیس میل سعودی- قطر صحرائی بارڈر سیل کردیا جاتا ہے ۔( قطر کا محض یہی ایک زمینی بارڈر ہے بقیہ تین اطراف سے پانی ہے)۔
-12,000 ہزار قطری اونٹ جو آزادی سے بارڈر کراس کرکے سعودی سرزمین پرآکر چرتے تھے وہ اب قطر میں بھیڑ کرکے مشکلات کا سبب بن رہے ہیں۔
-اخبار نے آگے (THE BOYCOTT) کے عنوان سے مزید لکھا ہے کہ قطری اسٹاک ایکسچینج گزشتہ سال کے آخر تک بیس فیصدنیچے گر چکا ہے۔ہفتے کے آخر میں دبئی جاکر تفریح منانے والوں پر پابندی لگ چکی ہے اور اب یہ لوگ تنگ دوحہ کے اندر محصوری کے خوف(Claustrophobia) کا شکار ہیں۔ وہ بہت سارے خاندان جو قطر -سعودی بارڈر پر زمانے سے رہتے آئے ہیں اور جن کی دونوں جانب رشتے داریاں ہیں اس پابندی نے انہیں ایک دوسرے سے جدا کر کے رکھ دیا ہے۔
-درا صل حالیہ حاکم قطر تمیم بن حمد نے ایران سے دوستی کرکے، الجزیرہ ٹی وی چینل کو بے لگام کرکے، پڑوسی ممالک کے مطلوبہ بھگوڑوں کو غیر قانونی پناہ دیکر اور کئی ایک دہشت گرد تنظیموں کا ساتھ دیکر اپنی کرسی کو خطرے میں ڈال لیا ہے۔ ان واضح حقائق کو یکلخت انکار کرتے ہوئے تمیم کا کہنا ہے کہ میری آزادی سے لوگوں کو حسد ہے اور اسی کو لوگ اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔
-قطر کا بائیکاٹ در اصل اس عظیم صفائی مہم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جسے محمد بن سلمان کی قیادت میں مشرق وسطی کے اندر چھیڑا گیا ہے۔ 2015 میںحوثی باغیوں کے خلاف یمن کی جنگ ، گزشتہ سال کرپٹ لوگوں کے خلاف سعودی میں انٹی کرپشن کے تحت گرفتاری نیز لبنانی وزیر اعظم کے استعفی والے معاملے اسی مہم کے بڑے بڑے حصے ہیں۔ اس مہم کا اصل مقصد مشرق وسطی میں امن وامان کوغارت کرنے والے اور اس پر غلط نظر رکھنے والے دشمن ممالک کو سبق سکھانا ہے۔
-سعودی ولی عہد نے بڑے ہی حکمت عملی سے مشرق وسطی کے تئیں امریکی ادارے کی پالیسیوں اور دور رس خواہشات کو یکلخت بدل کر رکھ دیا ہے ۔اس مہم سے مستقبل میں تیل کی قیمتوں کے اندر اچھال آئے گا، اسرائیلی- فلسطینی امن کوششوں (Israeli-Palestinian peace efforts) میں اضافہ ہوگااور خلیجی دشمن ملک ایران کے ساتھ جنگ کی صورت حال میں تبدیلی آئے گی۔ (یعنی اب یہ روایتی پراکسی جنگ سعودی عرب کے حسب خواہش چلے گی نہ کہ ایران کے)۔
-قطر کا مسئلہ گرچہ خلیجی ممالک کیلئے ایک بہت ہی چھوٹا مسئلہ ہے (جیسا کہ محمد بن سلمان نے اس کی وضاحت بھی کردی ہے) لیکن اگر قطر نے اسے جلد از جلد حل نہ کرلیا تو اس کیلئے مستقبل قریب میں بہت بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ (چنانچہ بہت ممکن ہے کہ اگر یہ مسئلہ جلد حل نہ کیا گیا تو متوقع عالمی کپ قطر سے نکل جائے اور اس طرح لاڈلے بیٹے تمیم کی خواہش پر پانی پھر جائے کیونکہ بہت سارے عالمی کپ کے ذمیداران نے یہ بیان دینا شروع کردیا ہے کہ ایک چھوٹا سا ملک جسے چاروں طرف سے بارڈر سیل کی پریشانی ہے وہاں ایک عالمی کپ کیسے ممکن ہے)۔
-گزشتہ سال قاہرہ میں عرب لیگ کی طرف سے منعقد کانفرنس کے اندر قطری وزیر برائے امورخارجہ سلطان بن سعد المریخی نے اپنے سعودی ہم منصب سے اونٹوں والی گرم فطرت کے ساتھ سخت لہجے میں چلاتے ہوئے کہا کہ میری گفتگو کے دوران تم خاموش رہا کرو ۔ اس پر سعودی اہلکار نے جواب دیا کہ تمہیں خاموش رہنا ہوگا۔
-ابھی پچھلے ہفتے (15 /جنوری) میں دو اماراتی مسافر بردار طیاروں کوجب قطر کے دو جنگی جہازوں نے چھیڑ نے اور ڈرانے کی کوشش کی تو حالیہ بحران مزید تیز ہوگیا ۔ امارات نے اقوام متحدہ میں اسکی شکایت درج کرادی ہے اور زور دار انداز میں اس پر احتجاج بھی کیا ہے۔ لیکن قطر نے اس حقیقت کا سختی سے انکار کردیا ہے بلکہ( الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے )کے تحت قطر نے خود امارات پر الزام لگادیا کہ اسکے دو جنگی جہازوں نے قطری فضا کی دو مرتبہ خلاف ورزی کی ہے۔
-در اصل سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر کے نزدیک قطر ایک ایسا ملک ہے جسکی بے پناہ دولت نے اسے نشے میں دھت کر دیا ہے جسے اس کے اپنی اوقات میں لانے کا وقت قریب آگیا ہے۔
-2011 میں عرب بہاریہ کے اندر قطر نے ابتری کے شکار ممالک میں انقلابیوں کی مدد کرنے میں اپنی حیثیت سے کہیں زیادہ بڑھ کر بہت بڑا رول ادا کیا تھا ۔ لیکن اس کی آج یہ پوزیشن ہوگئی ہے کہ وہ خود اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔
- (ROYAL SWAGGER) یعنی شاہی اکڑ کے ذیلی عنوان کے تحت اخبار لکھتا ہے: ایک صدی سے زیادہ عرصے سے قطری حکام ہمیشہ اپنے ہی خاندان کے ہاتھوں بدامنی کا شکار رہے ہیں۔ حالیہ امیر قطر تمیم کے دادا نے اپنے چچیرے بھائی سے 1972 میں قطر کی کرسی چھین لی تھی اور باپ حمد بن خلیفہ نے 1995 میں اپنے باپ یعنی تمیم کے دادا کی کرسی چھین لی ۔
-تمیم کی ماں 58 سالہ شیخہ موزہ عرب دنیا کی مشہور شخصیتوں میں سے ایک ہے جو چمکتے زرق برق گاون میں زیب وزینت سے جب مزین ہوتی ہے تو اپنی طبعی عمر سے کہیں زیادہ کم (ageless looks)دکھتی ہے۔ مغربی طرز کی خاتون اول(Western-style first lady) جیسے برتاؤ کی چاہت رکھتی ہے۔ یہ عورت بے پناہ دولت اور طاقت کی مالک ہے۔ اسکے ماتحت 8/ بلین امریکی ڈالر کے لاگت سے ایک ریسرچ اسپتال چل رہا ہے۔ اس کے ماتحت کئی امریکی یونیورسٹیوں کی شاخیں کالجوں کی شکل میں قطر کے اندر چل رہے ہیںجس میں خصوصی طور پر جارج ٹاو¿ن ، نارتھ ویسٹرن، کارنیگی میلن اور ٹیکساس اے اینڈ ایم مشہور ہیں ۔
-اپنی زیب وزینت اور تفریحی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے قطر ہی کے اندر ایک بہت بڑا تفریحی ادارہ (multibillion-dollar foundation)یعنی کئی بلین امریکی ڈالر میں قائم کر رکھا ہے جو میوزیک پروگرام آرکسٹرا کا بے حد شوقین ہے ۔ اسکے لئے تیس ممالک سے مشہور میوزک ماسٹروں کو بھرتی کررکھا ہے۔
-تیس سالہ تمیم کی چھوٹی بہن میاسہ بنت حمد قطری تہذیب کی( زارینہ -czarina)یعنی ملکۂ روس ہے۔ فنون عالم کی ایک بہت بڑی پہچان ہے ، اسکی سالانہ آرٹ کا بجٹ ایک بلین امریکی ڈالر ہے جبکہ اسکے مقابلے نیویارک شہر کا آرٹ میوزیم (The Metropolitan Museum of Art in New York)سالانہ صرف تیس ملین امریکی ڈالرخرچ کرتا ہے۔
-2008 میں میاسہ نے فن معمار میں مشہور چینی نزاد امریکی مشہور معمار (سول انجینئر) آئی ایم پیئی(Ieoh Ming Pei) کو بھاری قیمت دیکر دوحہ میں ایک اسلامک آرٹ میوزیم قائم کیا۔ اسکے بعد فرانسیی آرٹسٹ پال گگین(Paul Gauguin) ، آئرش آرٹسٹ فرانسس بیکن(Francis Bacon) اور انگلش آرٹسٹ ڈیمن ہرسٹ(Damien Hirst) کے ذریعے بہت ساری قسم کی فنی چیزیں بنوائی ہے۔
-اپنے آرٹ سینٹر کیلئے میاسہ بنت حمد نے 2011 میں غیر اسلامی مناظر کے ساتھ شراب نوشی اورجوا کھیلتے ہوئے پال سیزانے (Paul Cézanne) کی معروف پینٹنگ (Cézanne's "Card Players'')جب (250) ملین امریکی ڈالر میں خریدا تو یہ اس وقت دنیا کی سب سے مہنگی پینٹنگ تھی۔
-سعودی عر ب جوکہ جغرافیائی اعتبار سے قطر کے مقابلے میں تقریبا دو سو گنا زیادہ بڑا ہے اور تیل کی دولت سے بہت پہلے سے مالا مال ہے، یہاں کے حکمراںہمیشہ ہر طرح سے اس کی مدد کرتے چلے آئے ہیں۔ اس کے باوجود آج قطری حکمراں یہ سمجھتے ہیں کہ1996 کے ناکام انقلاب میں سعودی کا ہاتھ تھا اور اسی وقت سے یہ سعودی سے دشمنی کرتے آرہے ہیں۔
-قطری حکمرانوں نے فلسطینی جنگجو ملیشیا حماس اور مصری سیاسی جماعت اخوان المسلمین کو پناہ دے کر پڑوسی ممالک کو کافی ناراض کیا نیز ان ممالک میں ہر ممکن طریقے سے بدامنی پھیلانے کا سبب بنا ۔ یہی وجہ ہے کہ دوحہ کو (Club Med for terrorists) یعنی دہشت گردوں کا کلب میڈ کہاجارہا ہے۔
-کریسٹین کوٹس الریسن (Kristian Coates Ulrichsen) اپنی کتاب (قطر اور عرب بہاریہ-Qatar and the Arab Spring) میں لکھتا ہے: قطری حکام سوچتے ہیں کہ وہ جو چاہیں وہ کرسکتے ہیں، کیونکہ وہ کسی بھی مشکل سے نکلنے کیلئے دولت کا استعمال کرتے ہیں۔اور اس وقت قطری حکام کی یہ خود اعتمادی آسمان پر پہونچی ہوئی ہے جبکہ ریاض اور ابو ظبی کے اندر اسی کو زمیں بوس کرنے کیلئے کچھڑی بن رہی ہے۔ دراصل یہ چاہتے ہیں کہ تمیم کو قطر تک محدود کردیں۔
-عرب اتحاد نے یمنی حکومت کے ساتھ مل کر جس غیر متوقع وقت میں ایران حمایت یافتہ حوثی باغیوں(Iran-aligned Houthi faction) کے خلاف حملہ کرکے جس طرح کامیابی حاصل کی ہے اس کی توقع بالکل نہیں تھی لیکن اس کے باوجود عرب اتحاد کو چو طرفہ جنگی جرائم اوراس طرح کے دیگر الزامات کا سامنا ہے۔ اس طرح کے خیالات کا اظہار (King's College London) کے گلف اکسپرٹ ڈیوڈ رابرٹ (David B. Roberts) نے کیا ہے۔
-شدت پسند گروہوں کی سرپرستی کرنے اور مشکوک خارجہ پالیسی ہی کی وجہ سے سعودی اور امارات نے 2014 میں قطر سے اپنے سفیروں کو بلا لیا تھا لیکن تمیم کے اطمینان دلانے کے بعد نو مہینے کے بعد تعلقات دوبارہ بحال کر لئے تھے۔ البتہ قطر کی جانب سے خاطر خواہ توجہ نہ دینے پر گزشتہ سال اچانک دوبارہ خلیجی ممالک نے قطر سے تمام تعلقات ختم کر لئے جس کی وجہ سے سخت بحرانی کی حالت بنی ہوئی ہے۔
- خلیجی بحران کے پیچھے اس اماراتی عورت (اعلاءالصدیق) کو بتایا جاتا ہے (جس کا تعلق اخوان المسلمین جماعت کے نسواں گروپ سے ہے اور جس کے والد محمد عبد الرزاق الصدیق تحریکی سیاسی جماعت اتحاد علماءالمسلمین کے ممبر ہیں۔ اسکا شوہر عبد الرحمن باجبیراماراتی بھی تحریکی ہے جو کچھ سال دوحہ میں رہ کر برطانیہ چلا گیا جہاں اس وقت سیاسی پناہ میں ہے۔) جو 2013 سے دوحہ میں رہ رہی ہے اور وہیں پر( حقوق المرأة فی الخلیج) نامی کتاب لکھی جس میں امارات کو سخت تنقید کا ہدف بنایا اور اس کتاب کو الجزیرہ چینل نے اپنے ویب سائٹ پر نشر کردیا۔ اعلاءالصدیق پر قانونی چارہ جوئی کیلئے اماراتی حکومت نے دوحہ سے اسے طلب کیا لیکن تمیم نے اسے سونپنے سے منع کردیا اور اسے قطر میں سیاسی پناہ دیدی۔ امارات اسی وقت سے قطر کے خلاف ہے۔
- دوسرا جو اہم واقعہ سبب بناوہ قطر کی طرف سے ایران نواز عراقی ملیشیا کو ایک بہت بڑی فدیہ کی رقم(فروتی) دینا ہے۔ در اصل گزشتہ سال اپریل میں 26/ قطری جن میں 9/ افراد شاہی گھرانے سے بھی تھے ، عراقی سر زمین میں شہبازوں کے شکار کیلئے گئے تھے جنہیں ایک ایران نواز عراقی ملیشیا نے اغوا کر لیا تھا ۔ چنانچہ تمیم نے انہیں چھڑانے کیلئے خصوصی طیارہ بھیجا جس نے جاکر (300)ملین امریکی ڈالر ادا کیا اور قطریوں کو چھڑایا۔ تمیم کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سارا واقعہ ایک پلاننگ کے تحت تمیم کی مرضی کے مطابق وقوع پزیر ہوا ہے (جس میں در اصل رافضی شدت پسندوں کا تعاون مقصود تھا)۔
-امیر قطر تمیم کے پیروں تلے اس وقت زمین کھسک گئی جب بند کمرے کی خبر کو کسی نے قطری نیوز ایجنسی سے اسی کی ویب سائٹ پر یہ شائع کردیا جس میں تمیم چلا کر ایران کو عظیم قوت بتا رہے ہیں اور یہ کہ ایران ہی خطے میں امن واستقرار کا باعث ہے ۔ اس خبر میں تمیم نے حماس کی تعریف کی ہے نیز یہ پیشین گوئی کی ہے کہ ٹرمپ کی حکومت بہت جلدی ختم ہوجائے گی۔ اس خبر کو خلیجی ممالک کو بہت زیادہ پریشان کردیا ۔ لیکن جلد ہی تمیم کے حکم سے اس خبر کو ویب سائٹ سے ہٹا لیا گیا۔
-مضمون کافی طویل ہے اسلئے زیادہ تر چھوڑ دیا گیا ہے اور کہیں کہیں حذف واضافے سے بھی کام لیا گیا ہے۔ویسے سنگاپور کے اخبار میں قطر کے تعلق سے اس طرح کی خبریں چھپنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ قطر کے معاملے کو لیکر پوری دنیا تشویس میں مبتلا ہے۔سنی ممالک اپنے بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور قطر کے حکام اگر ایک طرف رافضیوں کے گود میں کھیل رہے ہیںتو دوسری طرف تحریکیوں کے ہاتھوں الو بنے ہوئے ہیں۔
-اب وقت آگیا ہے کہ قطر کے حکام ہوش میں آئیں اور دیگر خلیجی سنی ممالک کے ساتھ مل کر دشمنان اسلام کے خلاف متحد ہوجائیں ورنہ وقت نکل جانے کے بعد پچھتانے سے کچھ نہیں ہوگا اور نہ ہی دولت سے سب کچھ حاصل ہوپائے گا۔ دعا ہے کہ اللہ رب العالمین سارے مسلم رہنماؤں کو متحد ہونے کی توفیق بخشے اور عالم اسلامی نیز تمام مسلمانوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین
http://aakashtimes.com/2018/01/26/ہر-چیز-دولت-سے-نہیں-خریدی-جاسکتیامیر-قط/
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1544922222287726&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق