💥الجزیرہ ٹی وی چینل اور سعودی مخالف سرگرمیاں💥
🚀عزمی بشارہ کا سعودی مخالف پروپیگنڈہ مہم جاری ہے۔
✍بقلم ڈاکٹر اجمل منظور مدنی
اسرائیلی ایجنٹ یہودی عزمی بشارہ تحریکیوں کے گڑھ قطر میں بیٹھ کر الجزیرہ ٹی وی چینل کے ذریعے پورے مشرق وسطی میں اکٹوپس (Octopus) کی طرح اپنے کارندوں کو پھیلا کر سعودی حکومت کے خلاف سوشل میڈیا میں ہر لمحہ گھناؤنے اور انسانیت سے گرے ہوئے بدترین پروپیگنڈے کرتا نظر آتا ہے۔ عرب بہاریہ کی لپیٹ میں سعودی عرب کے نہ آنے کی وجہ سے تمام رافضی، تحریکی اور یہودی وصلیبی حیران وپریشان ہیں ؛ اسی وجہ اسی وقت سے سعودی عرب کے خلاف فکری، نفسیاتی اور میڈیائی جنگ چھیڑے ہوئے ہیں اور قطر کو سعودی مخالف سازشی مرکز (Anti- Saudi Conspirations Hub) بناکر یہ سارے شیاطین الانس الجزیرہ ٹی وی چینل کے ذریعے اپنے ان خبیث عزائم کو پورا کر رہے ہیں۔ کتاب وسنت کے خالص منہج پر مبنی یہ توحید پرست حکومت ان کی آنکھوں میں دنیا کی سب سے بری حکومت دکھ رہی ہے۔ نفاق، بدعت وخرافات اور شرک وکفر پر مبنی ممالک قطر، ترکی اور ایران وغیرہ میں بڑے سے بڑے حادثے پیش آنے پر بھی انکے لئے تنکا سے کم رہتا ہے جبکہ مملکہ توحید میں کسی معمولی سرکاری بیان آجانے، کوئی معمولی حادثہ پیش آجانے یا کچھ نہیں تو اسکے خلاف باتیں گڑھ کر پھیلانے میں یہ اپنا وقت ضائع کرتے اور اپنے مریدوں اور پیروکاروں سے خوب خوب واہ واہی لوٹتے ہیں۔
انٹی کرپشن گرفتاریوں کے موقعہ پر الجزیرہ ٹی وی نے کیسی کیسی بے بنیاد خبریں اور غلط پروپیگنڈے کئے ہیں کہ آج اگر ابن ابی سلول، ابن سبا اور گوبلز وغیرہ موجود ہوتے تو بھی ان کے سامنے پانی بھر رہے ہوتے۔ اس گرفتاری کے وقت جس طرح بے بنیادسختی اور بے رحمی کے ساتھ پیش آنے والی خبروں کو یہ چینل پھیلا رہا تھا اور ساری دنیا خصوصا برصغیر میں بیٹھ کر اس کے اذناب واذیال اسے ہوا دے رہے تھے لگتا تھا بہت جلد ہی بغاوت ہوکر تختہ پلٹ ہوجائے گا۔ جسارت کی انتہا کو پار کر کے یہاں تک مشہور کردیا کہ گرفتاری نہ دینے کی وجہ سے دو شہزادوں کو مزاحمت کرنے کی وجہ سے مار ڈالا گیا ۔ اس جھوٹی خبر کو تحریکیوں نے اتنا پھیلایا کہ مملکہ کو اس کے خلاف صفائی دینی پڑی ۔ ان ساری منحوس کوششوں کا واحد مقصد سعودی عوام کو حکومت کے خلاف ابھارنا نیز اسره مالکہ کے درمیان آپسی اختلاف پیدا کرنا ہے تاکہ آل سعود اور آل شیخ کی توحید پرست حکومت کے خلاف بغاوت کرکے اسے گرا دیا جائے اور وہاں بھی دوسری جگہوں کی طرح شرک وبدعات اور الحاد واباحیت کی دکانیں پھلنے پھولنے لگیں۔
💥ابھی حال ہی میں سعودی وزارت داخلہ کی طرف سے ان کے سعودی مخالف خبیث عزائم کا پردہ فاش کیا گیا ہے ۔ در اصل اسرائیلی یہودی ایجنٹ عزمی بشارہ کی طرف سے الجزیرہ ٹی وی چینل کے ذریعے سوشل میڈیا میں ایک ہیش ٹیگ (#HASHTAG) چلایا گیا جس کا عنوان تھا : (الراتب لا یکفي الحاجة) ۔ جس کا مطلب تھا کہ سعودی حکومت نے سرکا ری پیمانے پر گزشتہ سال جن وظیفوں (Salaries) میں کٹوتی کی ہے اس کی وجہ سے لوگوں کی بنیادی ضرورتیں پوری نہیں ہورہی ہیں۔ اسے پورے مشرق وسطی میں پھیلایا گیا اور خوب مشہور کیا گیا یہاں تک کہ چند ہی دنوں میں ایک ملین یعنی دس لاکھ لوگوں نے اس ٹرینڈ پرری ٹیوٹ کیا اور اسے خوب مقبولیت حاصل ہوئی ۔
سعودی وزارت داخلہ کی طرف سے جب اس خطرناک مہم کا سائبر نظام کے ذریعے پتہ لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ اسکے پیچھے انہیں دین دشمن منحوسوں کا ہاتھ ہے ۔ چنانچہ اسکا چونکا دینے والا نتیجہ کچھ اس طرح سامنے آیا: 32 % فیصد سعودی کے علاوہ باقی سارے رجحانات دوسرے ملکوں خصوصا ایران، لبنان، قطر، ترکی اور عراق سے تھے جو فرضی اکاونٹ کے ذریعے سعودی بن کر اس ہیش ٹیگ کو ری ٹیوٹ کیا گیا تھا۔ اس میں ایک خاص بات کا ملاحظہ یہ کیا گیا کہ ایران اور ترکی جو کہ غیر عرب ممالک ہیں آخر یہاں سے ان تحریکیوں اوررافضیوں کے علاوہ وہ کون لوگ تھے جو اس میں حصہ لے رہے تھے ۔ بہر حال اسکا پتہ لگاکر سعودی حکومت کی طرف سے منظر عام پر لایا گیا اور بتایا گیا کہ سعودی عوام کو کس طرح گمراہ کیا جارہا ہے ۔
اس طرح اگر دیکھا جائے تو ان کی ساری منحوس کوششیں سعودی کے خلاف ایک ایک کرکے پردہ فاش کر دیا جاتا ہے جس سے ان پر ایک طرف عوام کی طرف سے لعنت برستی ہے تو دوسری طرف ان کی ساری تخریب کاریاں اور مکاریاں لوگوں کے سامنے کھل کر سامنے آرہی ہیں جن سے ان کی خوب فضیحت بھی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی یہ منافق منحوس قسم کے سعودی دشمنان اپنی سازشوں سے باز نہیں آتے ہیں اور آئے دن کوئی نہ کوئی پروپیگنڈہ کرتے ہوئے نظر آتے رہتے ہیں۔
اردو نیوز پورٹل 2/جولائی 2017 کے مطابق سعودی وزیر اطلاعات ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے اپنے تین روزہ جرمنی دورے کے موقع پر قطر کی جانب سے دہشتگردوں کو فراہم کی جانے مالی معاونت سے جرمنی کے اعلی حکام کو ثبوتوں کے ساتھ آگاہ کیا نیز قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کے بارے میں بھی مطلع کیا کہ کس طرح یہ چینل اپنے منشور کو عالمی سطح پر لوگوں کے ذہنوں تک پہونچا رہا ہے۔ مزید بتاتے ہوئے واضح کیا کہ یہ چینل دہشت گردوں کو عالمی سطح پر ہیرو اور انہیں معصوم بنا کر پیش کرر ہا ہے جو ایک خطرناک عمل ہے جس سے دنیا میں دہشت گردی کو مزید تقویت ملے گی۔ 11/ ستمبر کے حملہ آوروں کے حوالے سے اس چنیل نے جو بھی پروگرام پیش کئے ان میں ان مجرموں کو ہیرو کے طور پر ظاہر کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ چینل دہشت گردی کی پشت پناہی میں کہاں تک چلا گیا ہے۔ یہ چینل اظہار رائے کے سلوگن کو استعمال کرکے اپنے جرائم کو چھپانے اور دہشت گردی کو ہوا دینے میں خوب استعمال کررہا ہے۔
/اطلاعاتhttp://www.urdunews.com/node/91311)
(عالم -عرب/سعودی-عرب/مملکت-دہشتگردی-کے-خاتمے-کے لئے-تمام-وسائل-استعمال-کرے-گی-،وزیر-
مملکت سعودی عرب کے بارے میں اتنا مستعدی دکھانے والے، بال میں کھال نکالنے والے اور سوئی کو پہاڑ بناکر دکھانے والے یہ تحریکی آخر ایران میں لگی آگ کے بارے میں کیوں خاموش دکھائی دیتے ہیں ؟؟ وہاں کی جبری حکومت کے سابق سربراہان اور سپریم لیڈر کے مقرب بندے پاسدان انقلاب کے بہت سارے گروپ بھی مظاہرین کا ساتھ دیتے نظر آرہے ہیں پھر بھی الجزیرہ چینل جیسے عالمی پلیٹ فارم پر اس ایرانی مظاہرے میں غیر ملکی ہاتھ دکھ رہا ہے اور اسے اس طرح دکھایا جارہا ہے گویا وہ ایک بغاوت ہے جسے کچل دیا گیا ہے ۔ اور اس کے لئے ادھر ادھر سے جعلی حکومت کے حق میں مظاہرہ کرتے ہوئے بھی دکھایا جاتا ہے اور کہیں سے کسی کا سرکاری بیان بھی نشر کیا جاتا ہے کہ یہ چند شرپسندوں کی بھیڑ تھی جسے سختی سے کچل دیا گیا۔
💥الجزیرہ ٹی وی چینل کے بارے میں علماءحق کے آراءاورفتاوے:
چونكہ اس چينل كےعالم اسلامى خصوصا عرب ملكوں ميں رہنے والے مسلمانوں پر بہت خطرناك اثرات پڑ رہے ہيں اس لئے بہت سے علماء دين نے عوام كو اس كے شديد خطرات سے اپنے آراء وفتاوى كے ذريعے آگاه كيا ہے ؛ ذيل ميں كچھ علماء كے فتاوے درج ہيں:
1- شیخ صالح الفوزان:
(قناة الجزیرة فيها تحریف وشر کثیر، وفيها یؤتی بأناس یتخبطون فی أمور من الدین ومسائل الفقه، ویحرمون ما أحل الله، ویحلون ما حرم الله فی فتاواهم، وهذا خطر شدید، لا ینبغی الاستماع والنظر فيها، فشرها مستطیر ولا یمدحها أحد)۔
ترجمہ: الجزیرہ ٹی وی چینل میں بہت زیادہ تحریف اور برائی موجود ہے۔ وہاں ایسے لوگوں کو لایا جاتا ہے جو دینی معاملات اور فقہی مسائل میں بالکل اوندھے نظر آتے ہیں، وہ اپنے فتووں کے ذریعے اللہ تعالی کی حلال کردہ چیزوں کو حرام اور حرام کردہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں۔ یہ مسلمانوں کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے جسے سننا اور دیکھنا بالکل مناسب نہیں؛ کیونکہ اسکا شر چاروں طرف پھیلا ہوا ہے اور اس کی کوئی تعریف نہیں کرتا ہے۔
2- مفتی مملکت شیخ عبد العزیز آل شیخ :
( هذه القناة یجد الإنسان نفسه یشک في اتجاها، وما تحمله من أفکار تدعو إليها من طعن فی الأمة للتشكيك في ثوابتها، وأیضا جنایتها علی هذه المملکة السعودیة، ومحاولتها إیجاد البلبلة والکلام الملفق والأکاذیب)۔
ترجمہ: یہ الجزیرہ چینل ایسا ہے جس کے تعلق سے ہر ایک کو شبہ ہوتا ہے کیونکہ اسکی جو سوچ اور فکر ہے اور جن افکار ونظریات کی طرف لوگوں کو دعوت دیتا ہے ان سے لگتا ہے کہ امت اسلامیہ کے مسلمہ امور میں شک وشبہ پیدا کرنے کیلئے اسے نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ اور ساتھ ہی جس طرح مملکت سعودی عرب کے خلاف اسکی دشمنی اور سرکشی ہے، اور اسکی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ جھوٹ وباطل اور بے بنیاد پروپیگنڈے سے لوگوں میں اختلاف ڈالا جائے ۔
3- شیخ صالح السحیمی:
(قناة الجزیرة الخاسرة قناة يهودیة مشبوهة ، والتی یطرب لها کثیر من الجهلة والسفهاء، وهي تدس السم فی الدسم، مدیر يهودي والقائمون عليها دروز ونصیریة)
ترجمہ: یہ گھاٹے والا الجزیرہ چینل ایک مشکوک یہودی چینل ہے، بہت سارے جاہل اور بے وقوف اس پر مرے جارہے ہیں حالانکہ یہ انہیں میٹھا زہر دیکر مار رہا ہے۔ اسکا چلانے والا یہودی ہے اور اسکے تمام ذمیدار باطنی فرقوں سے تعلق رکھنے والے اسلام کے پکے دشمن دروز ی اور نصیری ہیں۔
4- علامہ رسلان:
(قناة الجزیرة القطریة لليهود، فإنما هي منظمة يهودیة، کبار رجالها الضلال الکبار الذین ابتلیت بهم الأمة فی هذا العصر ۔ من وسائلهم: بث الأخبار المختلقة، والأباطیل والدسائس الکاذبة حتی تصبح کأنها حقائق؛ لتحویل عقول الجماهیر وطمس الحقائق أمامهم)۔
ترجمہ: قطری الجزیرہ چینل یہودیوں کا ہے ؛ کیونکہ یہ ایک مکمل یہودی تنظیم ہے۔ اسکے بڑے ذمیدار سب بڑے گمراہ ہیں جن سے امت اس وقت مصیبت میں مبتلا ہے۔ لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے بے بنیاد سازشیں اور باطل و جھوٹی خبریں گڑھ کر اس انداز میں پھیلاتے ہیں کہ لوگوں کو حقیقت لگے۔ اور ایسا وہ عوام کی عقلوں کو پھیرنے کیلئے اور ان کے سامنے حقائق کو مسخ کرنے کیلئے کرتے ہیں۔
علامہ رسلان لیبیا کی تباہی میں الجزیرہ ٹی وی چینل کے کردار کو واضح کرتے ہوئے کہتے ہیں: (لقد کان الناس فی لیبیا طیبین یحیون الحیاة الکریمة، فأججت قناة الجزیرة شعلة الثورة الملعونة بطریقة شیطانیة، المذیع یجلس فی حجرته والآخر يهیج الشعب الطیب فی میدان من میادین لیبیا، ویحركه مع إخوانهم الداخل من المجرمین الخائنین حتی وقعت الواقعة، وارتفع الأمن، وحلت المخافة، وجاءالعذاب۔ أما ثروات البلاد فإنها تخرج إلي الأعداء، فهذا هو المراد مع تغییر العقول والقلوب ، ونسف العقائد والأدیان۔ إنهم یریدون حرب الإسلام بأبنائه، هذا هو الجیل الرابع من أجیال الحروب: أن تقوموا أنتم بالنیابة عن أعدائکم بإشعال الحرب بینکم)۔
ترجمہ: لیبیا میں لوگ اچھے تھے اور اچھی زندگی گزار رہے تھے لیکن اسی الجزیرہ چینل نے اپنے شیطانی طریقے سے اس ملعون انقلاب کی چنگاری بھڑکائی ہے۔ اس چینل کا خبر نشر کرنے والا اپنے اسٹوڈیو میں بیٹھا ہوتا ہے اور لیبیا کے اندر کسی میدان میں موجود ایک دوسرا کارندا لیبیائی عوام کو بھڑکا رہا ہوتاہے۔ اور ملک کے موجود بہت سارے مجرمین اور خائنین ساتھیوں کے ذریعے لوگوں کو تحریک دے رہا ہوتا ہے یہاں تک کہ مصیبت سر پر آجاتی ہے ، امن وامان کا خاتمہ ہوجاتاہے، خوف کا ماحول ہوتا ہے اور عذاب در پیش ہوتاہے۔ پھر ملک کی ساری دولت باہر دشمنوں کے ہاتھ نکلنے لگتے ہیں۔دلوں اور عقلوں کی تبدیلی اور عقائد وادیان کی تباہی سے مراد یہی ہے۔ در اصل یہ مسلمانوں ہی کے ذریعے اسلام سے لڑنا چاہتے ہیں۔ لڑائیوں کی نسلوں میں سے یہ چوتھی نسل ہے جو چاہتی ہے کہ دشمنان اسلام کی نیابت کرتے ہوئے تم خود آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے رہو۔
(خطبہ الجمعہ: 6/ ربیع الثانی 1432 ھ موافق 11-3-2-11/ موضوع: الماسونیة والثورات)
5- شیخ ناصر ابراہیم الھزاع:
آپ نے (قناة الجزیرة القطریة وبرامجها وأخبارها المضللة) کے عنوان ایک تفصیلی مضمون لکھا ہے جس میں قطری الجزیرہ ٹی وی چینل کے گمراہ کن پروگراموں اور اخباروں کی قلعی کھولی ہے ۔ اس مضمون کو اماراتی ویب سائٹ
(www.al-jazirah.com/2017/20170630/av1.htm) نے 30/جون 2017 کو شائع کیا ہے۔ گزشتہ صدی کی نوے کی دہائی کے اندر قائم ہونے والا یہ چینل جس تیزی سے مشہور ہوا ہے اور اسے عالمی شہرت حاصل ہوئی ہے اس پر اسکے پیچھے کام کرنے والوں اور ان کے ارادوں پر شکوک وشبہات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: (إن قناة الجزیرة القطریة هي فرع وجزء لا یتجزأ من شرکة (B.B.C.) الإذاعیة الإخباریة البریطانیة حیث تاریخها المضلل لقضایا العربیة في أوائل الستینات والسبعینات من القرن الماضی۔ حیث إن جمیع الکادر الفنی الإعلامی والمذیعین فی قناة الجزیرة الإخباریة هم من إذاعة البی بی سی البریطانیة، حیث استلمت الإشراف المباشر والکامل لقناة الجزیرة القطریة ببرامجها العلمیة والثقافیة، بأن بدأت بإطلاق شعارها الإعلامی بأن إعلامها حر قائم علی الحیاد الکامل والمطلق وعلی الوظائف والمهام الإعلامیة من تثقیف وتوجيه وتعلیم وترشید وبث الحدث دون التدخل فی مضمونه۔ وهذا کلام غیر صحیح ومغالط وتضلیل من قبل قناة الجزیرة للمشاہد الخلیجی والعربی )۔
ترجمہ: بیشک قطر کا الجزیرہ چینل بی بی سی لندن چینل کا ایک فرع اور اسکا اٹوٹ حصہ ہے جسکی پچھلی صدی کے ستر اور ساٹھ کی دہائی میں عربوں کے مسئلوں میں گمراہ کن تاریخ رہی ہے۔اس طور پر کہ الجزیرہ چینل کے سبھی اخبار پڑھنے والے اور مختلف پروگرام پیش کرنے والے بی بی سی لندن سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ اس چینل کے سارے علمی اور ثقافتی پروگرام اسی کے مکمل نگرانی میں پیش کئے جاتے ہیں۔ اس نے بھی یہی کہہ کر شروع کیا تھا کہ اسکی بنیاد مکمل غیر جانبدار اور تعلیم وتوجیہ ، تہذیب وتربیت ، واقعات کو پیش کرنا اور اس طرح کی ساری میڈیا کی ذمیداریاں بلا کسی مداخلت کے پوری کی جائیں گی۔ لیکن یہ سب جھوٹ ، مغالطہ اور گمراہ باتیں ہیں جسے خلیج میں رہنے والے عرب اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
آگے سوال کرتے ہوئے کہتے ہیں: آخر الجزیرہ چینل ساٹھ اور ستر کی دہائی کے ان عرب اشتراکیو ں ، قوم پرستوں ، کمنسٹوں اور حکومت مخالف ملحدین کو اکثرپروگراموں میں مہمان کیوں بنایا جاتا ہے؟ خاص کر ان پروگراموں میں جہاں آدمی کو کھل کر اپنے افکار ونظریات کے اظہار کی آزادی دی جاتی ہے جیسے : (الرأي والرأي الآخر) ، (أكثر من رأي) ، (الاتجاه المعاکس) وغیرہ پروگراموں میں خاص طور سے ایسے ہی اسلام دشمن شخصیتوں کو دعوت دی جاتی ہے۔ کیا انہیں بلانے کا مقصد عرب ناظرین کو گمراہ کرنے اور حکومت کے خلاف ابھارنا نہیں ہے؟ اسی طرح کسی بھی خبر اور واقعے کا تجزیہ وتحلیل پیش کرنے والے بھی اکثر اسی طرح کے لوگ ہوتے ہیں جو حقائق کو پلٹ کر باطل آمیزی کے ساتھ واقعات کو گڈمڈ کرکے پیش کرتے ہیں جس سے مشاہدین واقعے کا صحیح اور درست اندازہ کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں بلکہ اکثر اس کے بالکل الٹا فکر لے کر کے اٹھتے ہیں۔
💥الجزيره چينل يہوديوں كى سرپرستى ميں:
یہ الجزیرہ ٹی وی چینل آخر مسلمانوں کے حق میں کیوں سچی خبریں دے گا جبکہ اس کے چلانے والے کافر ملحد بددین اور اسلام دشمن ہیں۔ ذیل میں ایک مختصر جائزہ پیش ہے:
1 -عزمی انطون بشارہ:
یہی الجزیرہ ٹی وی چینل کے چلانے کا اصل ذمیدار ہے۔ اصلا یہ اسرائیلی ہے جس کے پاس قطر کی بھی نیشنلٹی ہے۔ یہ اپنے کو عرب عیسائی ظاہر کرتا ہے جب کہ حقیقت میں یہ اسرائیلی یہودی ہے اس کے پاس اسرائیلی کینیسٹ کی ممبر شپ ہے۔ اسرائیل میں کمنسٹ پارٹی(راکاح) کا مؤسس ہے۔ اس نے مشہور کر رکھا ہے کہ اسرائیل نے اسے نکال دیا ہے حالانکہ حقیقت میں اسرائیل نے اسے اپنا جاسوس ایجنٹ بنا کر عرب میں بھیجا ہوا ہے جو اپنی چاپلوسی اور عیاری سے اور 2012 میں قطر کے تختہ پلٹ میں مدد کرنے کی وجہ سے یہ شخص حالیہ قطری منافق حکومت میں کافی حد تک دخیل ہے بلکہ وہاں کے حاکم کا مشیر اعلی کی حیثیت سے رہ کر اندر دور تک کافی اثر ورسوخ رکھتا ہے۔ اور قطر میں موجود اسرائیل کے سیاسی اور تجارتی کونسل خانے سے برابر رابطے میں رہتا ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ جس چینل کا مالک اصلی اسرائیل کا ایجنٹ یہودی ہو وہاں سے مسلمانوں کے بارے میں کیسی خبریں نشر کریں گے۔
2 -جمیل عازر:
یہ اردن کا رہنے والا ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ بلکہ ویکیپیڈیا کے مطابق پروٹسٹنٹ عقیدے کا ماننے والا ہے جو یہودیوں کے انتہائی قریب مانے جاتے ہیں۔ کافی دنوں تک بی بی سی عربک میں کام کرنے کا تجربہ رکھتا ہے۔ جولائی 1995 سے یعنی جب سے الجزیرہ کی بنیاد پڑی ہے تب سے ایک ماہر تجربے کار کی حیثیت سے عالمی خبریں گڑھ کر عالم اسلامی کو گمراہ کرنے میں اچھی طرح اپنی خدمت انجام دے رہا ہے۔ ساتھ ہی ایک خصوصی پروگرام(لقاءالیوم) اور ایک ہفتہ واری پروگرام(الملف الاسبوعی) بھی پیش کرتا ہے۔
3 -مروان بشارة:
ناصرہ کا رہنے والا اسرائیلی عزمی بشارہ کا بھائی ہے۔ ماہر سیاسی تجزیہ کار ہے۔ پیرس میں امریکن یونیورسٹی میں انٹرنیشنل افیئر کے اندر پروفیسر رہ چکا ہے۔ اس وقت الجزیرہ ٹی وی چینل کے انگریزی ونگ میں عالمی خبریں بنانے والا اور (Impire) پروگرام پیش کرنے والا ایک ماہر تجربہ کار ہے۔ اب ایسے ماہر تجربہ کار اسلام دشمن آخر مسلمانوں کے بارے میں کیسی خبریں نشر کریں گے آپ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔
4 -فیصل القاسم:
یہ مشہور فنکار مجد القاسم کا بھائی ہے۔ برطانوی نیشنلٹی کا حامل سیریا کا رہنے والا ایک کٹر اسلام دشمن دروزی عقیدے کا پیروکار ہے۔ دروز ایک باطنی ملحد فرقہ ہے جو مسلمانوں کا کٹر دشمن ہے۔ امام ابن تیمیہ نے اسی فرقے کو یہودیوں سے زیادہ خطرناک بتایا ہے۔ ظالم بشار الاسد کا قاتل خاندان اسی فرقے سے تعلق رکھتا ہے۔ دمشق یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے اندر تخصص کر کے بی بی سی لندن میں کام کر کے اچھا تجربہ حاصل کیا ہے۔ الجزیرہ ٹی وی چینل کے کھلنے کے بعد جزیرة العرب میں فتنہ وفساد پھیلانے کے لئے اسے قطر بھیج دیا گیا جہاں الجزیرہ میں: The Opposite Direction) /الاتجاہ المعاکس) متنازع فیہ ڈی بیٹ یعنی کھلی آزاد گفتگو والا پروگرام پیش کرتا ھے۔ نیز جناب نے آزاد کھلی گفتگو پر The Missing Dialogue in Arab Culture کتاب لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عربوں کی تہذیب وثقافت میں اس طرح کی گفتگو ناپید ہے۔ آزادی رائے کے نام پر آزادی عقیدہ کی راہ کھولنے کی طرف کھلی دعوت دیتا نظر آتا ہے۔
5 -سامی حداد:
انگریزی، فرانسیسی، اٹلی اور عربی تمام زبانوں کا ماہر ایک فلسطینی عیسائی ہے۔ میوزک میں ماہر، ڈرامہ نگار شاعر ھے۔ ناچنے گانے کی جگہ نہ ملنے پر بی بی سی لندن میں خبریں پیش کرنے لگا۔ کافی تجربہ حاصل کر لینے کے بعد الجزیرہ کھلنے پر لندن ہی کے اسٹوڈیو میں نوکری کر لی اور 1996 سے 2009 تک مشہور پروگرام (أكثر من رأي) پیش کرتا رہا لیکن حد سے تجاوز کرنے پر اس پروگرام سے چھٹی کر دی گئی البتہ مفید مشوروں کے عوض نوکری باقی ہے۔ ایسے ناچنے گانے والے فنکار کافر لوگ عالم اسلامی کی کیسی تصویر پیش کریں گے آپ خود اس کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں۔
6 - ایمان عید:
فلسطین کی رہنے والی ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ 1999 سے الجزیرہ میں اہم خبروں کو پیش کرنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ ساتھ ہی کئی ایک ٹی وی پروگرام بھی پیش کرتی ہے جن میں (منبر الجزیرہ)، (لقاءخاص)، (بین السطور) اور (لقاءالیوم) مشہور ہیں۔ اس کے شوہر اور بچے امریکہ میں رہتے ہیں۔ 2011 میں کینسر کی بیماری میں مبتلا ھو گئی تھی۔ اڈھائی سال چینل سے غائب رہ کر امریکہ میں علاج کرایا۔ اسی دوران 2013 میں اس کے اسلام لانے کی خبر مشہور کر دی گئی جس کا اس نے ٹی وی چینل کے ذریعے سختی سے انکار کر دیا۔
7 -غادة عویس:
لبنان کی رہنے والی ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ لبنان یونیورسٹی سے ماس میڈیا میں تخصص کرنے کے بعد ANB ٹی وی چینل میں میڈیا پرسن کے طور پر 2004 سے 2006 تک کام کیا۔ شہرت اور تجربہ حاصل کرنے کے بعد الجزیرہ ٹی وی چینل میں آ گئی جہاں News Presenter کے طور پر کام کر رہی ہے۔ عرب بہاریہ کے موقع پر مظاہرین کو ابھارنے میں اس نے جم کر اپنے اسلام دشمنی کا ثبوت دیا تھا۔
8 - جیفارا البدیری:
فلسطین کی رہنے والی ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ اردن کی یرموک یونیورسٹی سے صحافت میں بی اے کرنے کے بعد اپنی خوبصورتی کی بنیاد پر الجزیرہ ٹی وی چینل میں میڈیا پرسن کے طور پر منتخب کر لی گئی۔ چنانچہ فلسطین کے اندر مقبوضہ جنوب بیت مقدس میں میڈیا پرسن کی حیثیت سے کافی معروف ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نیوز پریزنٹنگ کے مقابلے ایکٹنگ کچھ زیادہ ہی کرتی ہے۔ اس طرح کے کافر ایکٹر لوگ فلسطینی مسلمانوں کے بارے میں کس سنجیدگی سے خبریں دیتے ہوں گے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
9-الياس کرام:
فلسطین کا رہنے والا ایک عیسائی جرنلسٹ ہے۔ اسرائیلی شہر حیفا یونیورسٹی سے صحافت میں تخصص کرنے کے بعد 2003 میں الجزیرہ ٹی وی چینل کے اندر میڈیا پرسن کے طور پر اسرائیل میں رہ کر کام کرتا ہے۔ اسرائیل میں رہنے والے عربوں کے حالات سے عالم اسلامی خصوصا عرب ممالک کو آگاہ کرتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ قطر کو اتنے مشہور ٹی وی چینل میں کام کرنے کیلئے عربی اور انگریزی میں کیا مسلم جرنلسٹ نہیں ملتے ہیں؟ عالم اسلامی اور عرب ممالک کو دنیا بھر کی خبروں سے آگاہ کرنے کیلئے کیا قطر کو یہی کافر ملحد بددین یہودی اور مسیحی جرنلسٹ ملتے ہیں؟؟ کس مہارت اور قابلیت کی بنیاد پر قطر نے اسرائیلی یہودی ایجنٹ عزمی بشارہ کو چینل کا مالک بنا رکھا ہے؟؟
یہی الجزیرہ ٹی وی چینل ہے جس کی گزشتہ سال کے اخیر میں پورے سال کا خلاصہ پیش کرتے وقت ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر نے تعریف کے پل باندھ دیئے تھے اور پورے عالم اسلامی میں سچی خبریں پیش کرنے اور دنیا کی صحیح صورت حال سے آگاہی کرنے میں اسے ایک نمبر کا ہیرو قرار دیا تھا۔ اس خلاصے میں سعودی کے بارے میں تحریکی انداز میں جناب نے خوب لمبا چوڑا ہانکا ہے لیکن ایران میں ہو رہے مظاہروں کا کچھ بھی ذکر نہیں کیا جب کہ مظاہرے مسلسل پانچ دنوں سے ہو رہے تھے۔ ملت ٹائمز کے فیس بوک پیج پر میرے اعتراض کرنے پر انہوں نے جواب لکھا کہ مطلع ابھی تک صاف نہیں ہے۔ اب دس دن گزرنے کے بعد جناب کے ملت ٹائمز میں مطلع صاف ہوا ہے یا نہیں یا کتنا صاف ہوا مجھے کچھ پتہ نہیں ہے۔
💥كيا اب يقين سے نہيں كہا جاسكتا كہ الجزيره چينل مكمل طور سے يہوديوں كى سرپرستى ميں چل رہا ہے اسكے كچھ مزيد ثبوت پيش ہيں:
1- ڈیوڈ کمحی (داود قمحی):
عراقی نزاد یہودی ہے جو ایک بہت بڑا تاجر ہے ۔ الجزیرہ قائم ہونے سے دسیوں سال پہلے سے قطر میں اسرائیلی وزارت خارجیہ کی طرف سے جنرل سیکریٹری کے طور پر کام کرتا تھا۔ الجزیرہ میں اس نے بھی پیسہ لگایا اور یہ شرط لگائی کہ فلسطین کے بارے میں جو بھی خبریں نشر کی جائیں گی اسے ایک ملک کی حیثیت سے نقشے میں نہیں دکھایا جائے گاچنانچہ اسی شرط اس نے اس چینل میں پیسہ لگایا ہے۔
2- فرانسیسی صحافی (ثییری میسان) نے یہ انکشاف کیا کہ الجزیرہ چینل کے کی تاسیس کے پیچھے دو اسرائیلی نزاد فرانسیسی بھائی ہیں ایک کانام ڈیوڈ فرایڈمین اور دوسرے کانام جان فرایڈ مین ہے۔ اس سے ان کا مقصد اسرائیلیوں کو عربوں سے قریب کرکے ایک دوسرے سے متعارف کرنا ہے اور یہ فضا قائم کرنا ہے کہ اب ہم حالت حرب میں نہیں ہیں۔ تفصيل كيلئے يہ ويب سائٹ ديكھيں: (www.alriyadh.com/1598759)
3- عزمی انطون بشارہ: یہ چینل کا مسؤول اعلی ہے جسکا تذکرہ ہوچکا ہے۔
4- مروان بشارہ: یہ چینل کے اندر انگلش میں خبر پریزنٹر ہے اس کا بھی تذکرہ ہوچکا ہے۔
💥آخری بات:
اب جو لوگ اس چینل کو غلط خبریں نشر کرنے، داعش کی طرح شہرت دینے، پوری دنیا میں سب سے زیادہ مقبول عام بنانے کا ذمیدار میڈیا پر قابض یہودیوں کو ٹھہراتے ہیں وہ سو فیصد اپنی بات میں حق بجانب لگتے ہیں۔ ورنہ اگر مسلمانوں کے حق میں یہ چینل کام کرنے لگے تو اس کے گرنے اور ختم ھونے میں ایک دن بھی نہیں لگے گا۔ آج کی عیار ومکار صحافت ومیڈیا کے دور میں یہی حقیقت اور سچائی ہے تعصب اور دشمنی کی بنا پر چاہے کوئی مانے یا نہ مانے۔
mdabufaris6747@gmail.com
http://www.siyasitaqdeer.com/newspaper-view.php?newsid=11208&date=2018-01-08
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1526893750757240&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق