🎪حاکمیت الہیہ اور ولایت فقیہی کا نظریہ:
🌋ایک ہی سکے کے دو رخ
[[مودودی نے پہلی بار عبودیت کو حاکمیت کا معنی دیا جسے سید قطب نے پھیلایا اور خوارج زمانہ نے اسے دلیل بنائی اور اسی نظریے کے کوکھ سے عالم اسلام میں دہشت گرد گروہوں کا جنم ہوا۔۔۔۔]]
☀️ترکی خلافت کے خاتمہ کے بعد حسن بنا نے 1928 میں اخوان المسلمین کی جماعت بنائی جس کا مقصد کسی بھی طرح اس خلافت کو واپس لانا تھا۔۔ خواہ وہ کسی بھی طرہقے سے ہو۔۔۔
☀️حسن بنا کے بعد سید قطب نے اس نظریے کو مزید پر تشدد بنا دیا اور عقیدہ توحید کو پہلی بار عبادت سے حاکمیت کی طرف موڑ دیا۔ اس فکرے کو سید قطب نے سید مودودی سے اخذ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان اخوانیوں اور تحریکیوں کے یہاں عبادات کا مقصد انکی فاسد سوچ کے مطابق بڑے ٹارگیٹ "حکومت الہیہ" کے قیام کیلئے نعوذ باللہ محض ٹریننگ رہ گیا ہے۔
☀️کلمہ طیبہ اور توحید کے اندر اسی تحریف کی وجہ سے بہت سارے علماء نے مودودی کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔۔۔ مولانا علی میاں ندوی نے تو اس کے خلاف ایک کتاب بھی لکھ دی تھی۔۔۔۔ جس کا نام "عصر حاضر میں دین کی تفہیم وتشریح" ہے۔۔۔
☀️2015 میں شیخ ازہر احمد طیب الجمعہ نے اس قطبی مودودی تحریف کے خلاف زبردست بیان دیا تھا جس کا خلاصہ پیش خدمت ہے:
کہتے ہیں: هناك مفاهيم جاء بها سيد قطب ما أنزل الله لها من سلطان، لافتا إلى أن مفهوم "الحاكمية" هو الدافع وراء الجماعات المسلحة وقتالها للمجتمع.
✔سید قطب نے اپنی طرف سے ایسے مفاہیم کو جنم دیا ہے جس پر کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔۔ خاصطور سے حاکمیت کی جو اصطلاح گڑھی ہے یہی قطبی مفہوم سماج دشمن مسلح تخریبی گروہوں کے پیچھے کام کر رہا ہے۔۔۔
☀️آگے کہتے ہیں:
"هذا هو فكر الخوارج الذين أرغموا سيدنا عليا على قبول التحكيم، بعد اقترابهم من الهزيمة، ثم انشقوا عنه، وقالوا الحكم لله، وكفروا الصحابة وسيدنا عليا وقتلوه.. هذه الفتنة التي أوجدها الخوارج اندثرت باندثارهم إلى أن أحياها المفكر الهندي أبو الأعلى المودودي الذي كون الجماعة الإسلامية، وبدأ يستدعي فكرة الحاكمية من جديد، وكتب كتابا أسماه ’المصطلحات الأربعة في القرآن‘ وهي الإله، والرب، والعبادة، والدين، وهي التي يقوم عليها الإسلام كما يقول، حيث فسر كلمة الإله بأنه الحاكم، والألوهية بالحاكمية، والعبودية بأنها الطاعة لحكم الله، وقال: الله له الحكم والسلطة، والخلق ليس لهم إلا الطاعة المطلقة، ومن يدعي أن له حرية في أن يحكم أو يصدر قوانين يخضع لها البشر فهو كافر; لأنه ينازع الألوهية في أخص خصائصها وهي الحاكمية، ومن يطيع من يحكم ويضع القوانين الحاكمة هو أيضا – وفقا لكلام المودودي – مشرك; لأنه اتخذ من دون الله إلها آخر."
✔یہی حاکمیت الہی کی پر فریب سوچ خوارج کی بھی تھی جنہوں نے تحکیم کی قبولیت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مجبور کیا جبکہ وہ ہزیمت کے قریب پہونچ چکے تھے، پھر وہ جماعت سے نکل گئے اور کہا حکم صرف اللہ کا چلے گا۔۔۔ اسی خارجی سوچ کی بنیاد پر سیدنا علی کے ساتھ ساتھ سارے صحابہ کو کافر قرار دے دیا، اسی حاکمیت الہی جیسی خارجی سوچ کی بنیاد پر آپ جیسی عظیم شخصیت کو قتل بھی کر ڈالا۔
✔خوارج کا یہ فتنہ مرور زمانہ کے ساتھ ختم ہوگیا تھا لیکن بیسویں صدی میں ہندوستانی مفکر ابو الاعلی مودودی نے اسے دوبارہ زندہ کر دیا، وہ مودودی جس نے اسی خارجی سوچ پر ایک اسلامی جماعت کی بنیاد رکھ دی اور پھر نئے سرے سے اسی خارجی حاکمیت کی سوچ کی طرف دعوت دینا شروع کر دی، اور اس خارجی سوچ کیلئے ایک کتاب بھی لکھ ماری جسکا نام "قرآن کے چار مصطلحات: الہ، رب، عبادت اور دین" رکھا۔ اور مودودی کے مطابق اسلام انہیں چاروں مصطلحات پر قائم ہے۔
یہیں پر الہ کو حاکم سے تعبیر کیا اور الوہیت کو حاکمیت سے، عبودیت کو حکومت الہیہ کی مکمل تابعداری سے، اور کہا: اللہ ہی لئے حکومت وسربراہی ہے اور ساری مخلوق پر اس کی تابعداری واجب ہے۔ اگر کوئی یہ دعوی کرے کہ وہ فیصلہ کرنے یا قوانین بنانے کا حق رکھتا ہے تو وہ کافر ہے؛ کیونکہ وہ اس الوہیت میں مقابلہ کر رہا ہے جسکی سب سے بڑی خصوصیت حاکمیت ہے۔۔۔اسی طرح جو ایسے حاکموں کی تابعداری کرے وہ بھی مودودی کے بقول مشرک ہے؛ کیونکہ اس نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے کو اپنا معبود بنا لیا۔۔
☀️آگے کہتے ہیں:
"سيد قطب أعجب بكتاب معاصره وصديقه أبي الأعلى المودودي أشد الإعجاب لدرجة الانبهار، وانطلق منه إلى أن الحاكمية لله; لأن الألوهية هي الحاكمية، وكل البشر الذين يعطون أنفسهم الحق في إصدار قوانين أو تشريعات أو أي تنظيمات اجتماعية تعد خروجا من الحاكمية الإلهية إلى الحاكمية البشرية، وأصبح عنده أن البشر محكمون بقوانين غير قوانين الله – سبحانه وتعالى – وبأنظمة لا ترضى عنها شريعة الله، ولم يأذن بها الله، وبالتالي هذا المجتمع مجتمع مشرك وكافر ويعبد غير الله; لأن العبادة هي طاعة الله في حاكميته."
✔مودودی کے اس جدید خارجی فکر کو سید قطب نے بہت پسند کیا اور اسے اپنانے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہ کی۔۔۔ اور اسی سوچ کو لیکر کہہ دیا کہ ساری حاکمیت صرف اللہ کی ہے؛ کیونکہ الوہیت حاکمیت ہی کا نام ہے، اور انسانوں میں سے جو بھی شخص یا تنظیم اگر کوئی قوانین صادر کرنے یا قانون سازی کرنے کا حق جتائے تو اسے اس حاکمیت الہیہ سے خروج مانا جائے گا اور اسے قوانین الہیہ کے برخلاف قوانین بشریہ میں شمار کیا جائے گا، ایسے نظاموں سے نہ تو اللہ راضی ہے نہ اللہ نے اسے اسکی اجازت دی ہے، اس طرح پورا سماج مشرک ، کافر اور غیر اللہ کی عبادت کرنے والا مانا جائے گا؛ کیونکہ عبادت کہتے ہی ہیں کہ اللہ کی حاکمیت میں اسکی مکمل فرمانبرداری کی جائے۔۔
☀️آگے کہتے ہیں:
"ادعى قطب أن المجتمعات التي تعيش فيها الأمة الإسلامية الآن هي مجتمعات جاهلية، ولم يشبهها بالجاهلية الأولى الوثنية، ولكنه قارنها بجاهلية الأمة الإسلامية حاليا; لأن الجاهلية الأولى كانت جاهلية عبادة أوثان فقط، أما جاهلية الأمة الإسلامية الآن كما قال سيد قطب – جاهلية مركبة حيث توجد قوانين ودساتير تحكم المجتمعات، وتوجد أنظمة وقوانين دولية، وهذه كلها – من وجهة نظر سيد قطب – أصنام، وبالتالي هناك الآلاف من الأصنام يعبدها المسلمون.. هذه المفاهيم التي جاء بها سيد قطب ما أنزل الله بها من سلطان، ولكن للأسف الشديد وجدت من يقف وراءها من بعض الدعاة الذين ساروا على هذا النهج."
✔اسی بنیاد پر سید قطب نے دعوی کیا کہ وہ تمام سوسائیٹیاں جہاں اس وقت امت اسلامیہ زندگی گزار رہی ہیں وہ ساری کی ساری جاہلی سوسائیٹیاں ہیں، یہ سوسائیٹیاں صرف بت پرست جاہلی سوسائیٹیاں ہی نہیں ہیں بلکہ اس وقت امت مسلمہ جہالت مرکبہ کا شکار ہے کیونکہ ان سوسائیٹیوں پر ایسے قوانین اور نظاموں کی حکومت ہے جو سب کے سب بت ہیں۔ اس طرح سید قطب کی نظر میں ایسے ہزاروں بت پائے جاتے ہیں جن کی مسلمان عبادت کر رہے ہیں ۔۔۔۔
🔥یہ سب دین اسلام میں سید قطب کے ایسے مفاہیم ہیں جن پر شریعت کی طرف سے کوئی دلیل نہیں ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان جیسے فاسد افکار کے پیچھے بھی بہت سارے لوگ بھاگے چلے جا رہے ہیں۔۔۔
👈یہ پورا بیان اس رپورٹ میں دیکھ سکتے ہیں:
https://www.google.co.in/amp/s/arabic.cnn.com/middleeast/2015/03/06/azhar-qotob-muslim-brotherhood%3famp
🎪اس طرح مودودی کے اس حاکمیت کا نظریہ سب سے پہلے مصر میں ظاہر ہوا لیکن اس وقت وہاں کامیابی نہ ملنے کے بعد ایران منتقل کر دیا گیا۔۔۔۔ تاکہ خمینی کے نظریہ حاکمیت ولایت فقیہ کا تجربہ ایران میں کیا جائے۔ اور 1979 میں اس مودودی اور قطبی نظریہ کا کامیاب تجربہ بھی ہوا۔۔ جس میں صہیونیوں اور صلیبیوں کا بھی زبردست تعاون حاصل رہا۔۔ جس میں خونی انقلاب کے ذریعے شاہی حکومت کا خاتمہ کیا گیا۔۔۔۔اس خونی نظریے کے تمام مخالفین کا صفایا کیا گیا۔۔۔
🌋اخوانیوں کے مرشدین کی طرف سے اس خونی خمینی انقلاب پر مبارکبادی پیش کی گئی۔ اخوانیوں نے اس وقت خوشی میں اپنے مجلہ "الدعوة" کے فرنٹ پیج پر خمینی کی تصویر لگائی تھی۔۔ اور ساتھ ہی اخوانیوں کا باقاعدہ ایک وفد ایران گیا تھا خمینی سے ملاقات کرنے اور مبارکبادی پیش کرنے کیلئے ۔
🌋ایران کو اس وقت دار الاسلام اور باقی دنیا کو دار الکفر کہا گیا۔۔ یعنی اس انقلاب کو اخوانیوں کی طرف سے زبردست تائید حاصل رہی۔۔
اخوانیوں نے اس خمینی انقلاب کا ہر موڑ پر ساتھ دیا حتی کہ عرب ملکوں بالخصوص عراق کے خلاف ایرانی حملوں کی بھی تائید کی۔۔ اور سنی شیعہ اختلافات میں یہ ہمیشہ ایران کے ساتھ رہے۔ عراق، یمن، شام، لبنان اور فلسطین میں انکا مکمل تعاون اس کی واضح مثال ہیں۔۔۔
متشدد شیعوں کے ساتھ اخوانیوں کے اسی تعاون کامل اس نظریہ حاکمیت کے خالق مودودی اور سید قطب کی ایران میں زبردست پزیرائی حاصل ہوئی۔
🌋مودودی بھی پاکستان میں اسی طرح کے انقلاب لانے کی تمنا کرتے کرتے رخصت ہوگئے۔۔۔ البتہ مصر میں اخوانیوں کو 2012 میں اسی طرح کے خونی انقلاب لانے کا موقع مل گیا۔ انہوں نے تجربہ بھی کیا۔۔ اس موقعہ پر حسنی مبارک کو اخوانیوں نے شاہ ایران سے تشبیہ دی تھی۔ اور اپنے مرشد مہدی عاکف کو خمینی سے۔۔۔
🌋اخوانیوں نے 1979 کے بعد پہلی بار مصر میں ایرانی صدر احمدی نجاد کا استقبال کیا۔۔۔جبکہ اس سے پہلے ہی اگست 2012 میں مرسی ایک وفد کے ساتھ صدر بنتے ہی طہران کا دورہ کر چکا تھا۔
لیکن یہاں کی عوام نے اس دھوکے کو سمجھنے کے بعد اسے ناکام بنا دیا۔۔۔ اور 30 جون 2013 کا دن اخوانیوں تحریکیوں اور ایران کیلئے بڑا ہی خسارہ کا دن ثابت ہوا جب دس لاکھ مصری عوام مرسی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔۔ اور اس ولایت الفقیہی نظریہ کی حامل حکومت کو اکھاڑ پھینکا۔۔
🌋ایران نے باقاعدہ مصری فوج کے اقدام کی مذمت کی اور مرسی حکومت کے خاتمے پر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔۔۔ اور اسی نے یہ سوشہ چھوڑا کہ اس میں غیر ملکی ہاتھ ہونے کا شبہ ہے جسے آج تک سارے اخوانی تحریکی لے کر اڑ رہے ہیں۔۔۔
فیس بک پر بھی دیکھیں
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق