💥سرزمین شام کے سنی مسلمانوں پر ظلم وبربریت اور میڈیا کا کردار:
💥قصور وار کون؟ پردہ اور پس پردہ
📝بقلم ڈاکٹر اجمل منظور
-اس وقت جہاں ایک طرف سنی مسلمانوں کے کٹر اور دائمی دشمنان شامی بھائیوں کے ساتھ خون کے ہولی کھیل رہے ہیں وہیں دوسری طرف منافقین مملکت توحید سعودی عرب کے خلاف کبھی عمومی پیمانے پر اور کبھی خصوصی پیمانے پر مجرمانہ منفی پروپیگنڈے اور افواہیں پھیلا رہے ہیں۔سنی مسلم ممالک پر عمومی طور سے کبھی لعن طعن کیا جاتا ہے تو کبھی تمام امت محمدیہ کا ٹھیکیدار سمجھ کر خصوصی طور سے سعودی عرب ہی کو کوسا جاتا ہے اور اسی ہی کے اوپر نیابةً سب کی طرف سے لعن طعن کی گٹھری اتاری جاتی ہے۔ او ر کبھی انسانیت کے حدوں کو پار کرکے یہ الزام بھی عائد کر دیا جاتا ہے کہ شام کے اندر باغیوں اور دہشت گردوں کی سعودی عرب مدد کر رہا ہے جسکی وجہ سے لڑائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
- دوسروں سے زیادہ ان منافقین امت ہی کو پتہ ہوگا کہ عالمی قوانین کے تحت کسی ملک کے اندر دخل اندازی یا فوجی کاروائی بلا اجازت ممکن نہیں ہے ؛ ورنہ دخل اندازی اور فوجی کارروائی سے ہونے والے فائدے سے کہیں زیادہ کئی گنا بڑھ کر اس ملک کا نقصان ہوجائے گا کیونکہ اس پر اقتصادی پابندیوں کے علاوہ اسلحوں کے خریدنے پر بھی روک لگا دی جائے گی اور ساتھ ہی اس ملک کے فوجی اہداف کو بھی ٹارگیٹ کیا جا سکتا ہے نیز اس کے علاوہ اور بہت ساری پریشانیوں میں یہ ملک گھر سکتا ہے جس کا اسے اندازہ بھی نہیں ہوسکتاہے۔ ویسے شام کے جابر وظالم صدر نے جن ملکوں کو اجازت دی ہے وہ اس کے ظلم وستم میں اسکا بھر پور ساتھ دے رہے ہیں وہ چاہے ملحد روس ہو ، چاہے رافضی ایران اور اسکے خونخوار سینکڑوں ملیشیات ہوں اور چاہے تحریکی ترکی ہوسب مل کر سنی مسلمانوں پر قہر بھرا قیامت ڈھا رہے ہیں۔
- اسکے برخلاف یمن کے اندر جب حوثی باغیوں پر قابو پانے اور قانونی حکومت کو واپس دلانے کیلئے وہاں کے صدرمنصور ہادی عبد ربہ نے سعودی عرب سے درخواست کی تب سعودی نے تنہا نہ جاکر ایک اتحاد بنایا اور اقوام متحدہ سے قانون پاس کرواکے یمن کے سنی مسلمانوں کو روافض کے ظلم وستم سے بچانے کیلئے فوجی کارروائی شروع کردی جہاں نوے فیصد تک امن وامان بحال ہوچکا ہے ۔ صرف دس فیصد صنعاءاور اسکے آس پاس علاقوں میں ایرانی فوجی مدد سے حوثی باغی تباہی مچائے ہوئے ہیں ۔
💥-اس کے علاوہ بھی سعودی عرب نے ہمیشہ سنی مسلم ممالک کی ہر پیمانے پر مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔ خصوصا شام ویمن کا معاملہ تو دینی مسئلہ بن جاتا ہے کیونکہ کتاب وسنت کے اندر ہر دو جگہ مومنین کی مدد کرنے کی بات آئی ہے اور وہاں جاکر اپنے ایمان کو سلامت رکھنے کی خبر سنائی گئی ہے۔ چنانچہ اس باطنی رافضی نصیری اسدی ظالم خاندان کی حکومت سے پہلے جب وہاں سنی حکومت تھی تو ساٹھ کی دہائی میں جب اسرائیل نے شام پر حملے کی دھمکی دی تھی تو اس حکومت کی سعودی عرب نے اسلحوں اور فوج کے ذریعے بڑھ چڑھ کر مدد کی تھی اور پھر اسرائیل نے اس پر حملہ کرنے کی ہمت نہیں کی۔تہتر کی جنگ میں جب اسرائیل نے مصر پر چڑھائی کی تھی تو سعودی عرب ہی نے جمال عبد الناصر کی مدد کی تھی اور تیل کی سپلائی بند کردی تھی جس کی بنا پر امریکہ اور فرانس نے اسرائیل کو پیچھے جانے پر مجبور کیا تھا۔
-اسکے علاوہ 2011 میں جب ظالم اسدی حکومت کے خلاف 80% فیصد سنی مسلمان اٹھ کھڑے ہوئے اور اس باطنی اسلام دشمن خاندان سے جان چھڑانا چاہی تو سب سے پہلے سعودی نے ان سنی مسلمانوں کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد کی تھی ۔ اور 2015 میں جب اسلامی فوجی اتحاد بنائی تھی اس وقت یہ ماحول پیدا کردیا تھا کہ اگر ترکی نے اپنی زمین کو دینے سے انکار نہ کیا ہوتا تو فوجی کارروائی بھی کی جاتی لیکن منافق اردگان جس نے اسرائیل اور امریکہ کو فوجی اڈہ بنانے کی اجازت دے رکھی ہے اس سنی فوجی اتحاد کو آنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے سعودی عرب پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگیا۔ اور اس کے بعد شام کے ظالم بشار اسد کو رافضیوں نے ابھارا اور اس نے ایران کے ساتھ ساتھ ظالم روس کو بھی بلا لایا اور اس طرح جیتی ہوئی جنگ سنی مسلمانوں کو ان منافقین امت کی وجہ سے ہارنا پڑ رہی ہے۔
💥-ان ظالموں نے گزشتہ سال جب حلب اور مضایا وغیرہ سنی شہروں پر حملہ کیا تھاتب بھی سعودی عرب نے سب سے پہلے آواز اٹھائی تھی اور اس مرتبہ گزشتہ مہینے فروری کے آخری ہفتے میں جب انہیں ظالموں نے دوبارہ سنی شہر الغوطہ پر حملہ کیا تو بھی سعودی عرب نے سب سے پہلے آواز اٹھائی اور 22/فروری کو بروکسل کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے فوری طور پر ظالمانہ اور جابرانہ حملوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ، سیکوریٹی کونسل کے قرار داد نمبر2254 کے تحت سیاسی حل نکالنے پر زور دیا نیز یہ اعلان کیا کہ سعودی عرب ضرور دونوں اطراف پر زور ڈال کر کوئی نہ کوئی سیاسی حل نکال کر رہے گا۔ اور اس اعلان کے سعودی عرب ہی نے سب سے پہلے الغوطہ شہر میں انسانی امداد غذائیات اور طبی وغیرہ امداد پہونچانا شروع کر دیا ہے۔ دیکھیں یہ ویب سائٹ:
(https://eldorar.com/node/119248)
- آج جبکہ شام میں کٹر سنی دشمن حکمرانی کررہے ہیں تو ظاہر ہے اس کی مدد وہی لوگ کر سکتے ہیں جنہیں سنی مسلمانوں سے کٹر دشمنی ہوگی ۔ کہا جاتا ہے کہ بشار اسد کے باپ حافظ اسد(مجرم ابن مجرم) کو سنی مسلمانوں کے خلاف ابھارتے ہوئے کسی رافضی نے کہا کہ سنی عالم ابن تیمیہ نے نصیریوں کو مسلمانوں کا یہودیوں سے بڑا دشمن بتایا ہے تو اس ظالم نے پلٹ کر کہا کہ جتنا جلد ممکن ہوسکے اسے پکڑ کر صحیح سالم میرے پاس لایا جائے میں اسے اپنے ہاتھ سے تڑپا تڑپا کر قتل کروں گا ۔ لیکن اس نابلد ابوجہل ظالم پلید کو جب یہ بتایا گیا کہ ابن تیمیہ تو آج سے سات سوسال پہلے ہی فوت ہوچکا ہے تو اپنی ساری حسرتوں کو دبا کر چرمرا بیٹھا۔ آج باپ کے انہیں حسرتوں کو اسکا ظالم بیٹا ظالموں کی مدد سے آج کے لاکھوں ابن تیمیہ کومار کے پورا کررہا ہے۔ ویسے اسکے ظالم باپ کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ اس نے بھی تقریبا دس لاکھ سنی مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے۔
💥- آج جب کہ ایک طرف ادلب اور الغوطہ شامی شہر کو ملاحدہ روس اور تمام روافض مل کر تباہ کررہے ہیں تو دوسری طرف کرد سنی شہر عفرین اور منبج کو تحریکی ترک ضدی کمانڈر اردگان تباہ کررہا ہے۔ اور تیسری طرف اسی خبر کو سارے تحریکی الٹا کر کے دکھا رہے ہیں کہ دیکھو یہ ترکی فوج شام میں جارہی ہے سنی مسلمانوں کو بچانے کیلئے ۔ یعنی قتل بھی کرے اور نیک نامی بھی حاصل کرے ۔ واقعی ان مغفل تحریکیوں نے خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد۔ اور ساتھ ہی اس خبر کو جس کے اندر حقیقت میں سعودی عرب نے الغوطہ شہر والوں کیلئے امدادی قافلہ بھیجا ہے جس میں دو ہزار خوراک روزآنہ شہریوں کو فراہم کیا جار ہا ہے اس کو بھی ان تحریکیوں نے ترکی کیلئے کیش کرانے کی کوشش کی ہے اور جعلی خبر دکھا تے ہوئے بتایا ہے کہ ترکی الغوطہ کے مسلمانوں کی غذائی مدد کررہا ہے حالانکہ بغل میں ایک بینر لگا ہوا ہے جس کے اندر عربی میں (حملة خادم الحرمین الشریفین ) لکھا ہوا ہے۔ شاید ترکی تحریکیوں کو عربی نہیں آتی ہوگی ورنہ اس بینر کو ختم کرکے پھر خبر لگاتے ۔ اس خبر کا انکشاف ایک عربي اخبار نے کیا ہے ۔ دیکھیں اس لنک کو: (http://www.gulf365.co/saudi-arabia-news/907616/تركيا-تسرق-جهود-المملكة-في-إغاثة-منكوبي-الغوطة-الشرقية.html)۔
💥- اور تعجب ہے کہ ان رافضیوں اور تحریکیوں کے ساتھ ساتھ بہت سارے بھولے بھالے سنی مسلمان بھی ان کی سر میں سر ملاتے ہوئے سعودی عرب پر لعن طعن کرنے لگتے ہیں اور آخر میں کہنے لگتے ہیں کہ کچھ تو ہوگا ورنہ ویسے تھوڑی کوئی خبر اڑتی ہے ۔ یہ بھولے بھالے لوگ آج کی میڈیا سے بالکل بے خبر ہوتے ہیں کہ کس طرح خبروں کی تجارت کی جاتی ہے ۔ تحریکی اور رافضی اپنے پاس خبریں گڑھنے ، بنانے ، سنوارنے ، ملمع سازی کرنے اور پھر اسے پھیلانے کی ہزاروں کی تعداد میں فیکٹریاں رکھتے ہیں۔ ایسے بھولے بھالے بھائیوں پر ابن الجوزی رحمہ اللہ کی کتاب: (اخبار الحمقی والمغفلین) کا وہ واقعہ یاد آتا ہے جس میں آپ نے لکھا ہے : (قال بعضهم: مررت بقوم قد اجتمعوا على رجل يضربونه، فقلت لرجل يجيد ضربه: ما حال هذا؟ قال: والله ما أدري ما حاله، ولكنني رأيتهم يضربونه فضربته معهم لله عز وجل وطلبا للثواب) ترجمہ: کسی نے کہا : میرا گزر کچھ ایسے لوگوں سے ہوئی جو ایک آدمی کو مار رہے تھے، میں ان میں سے ایک ایسے آدمی سے جو خوب محنت سے اس شخص کی پٹائی کررہا تھا پوچھا : کیا معاملہ ہے؟ اس نے جواب دیا: اللہ کی قسم مجھے کچھ معلوم نہیں، ہاں میں نے لوگوں کو مارتے ہوئے دیکھا چنانچہ میں بھی مارنے لگا اللہ کی خاطر اور اسی کی ذات سے ثواب کی امید کرتے ہوئے۔
-ابھی سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہورہی ہے کہ ایک امام مسجد نے سعودی میں شام والوں کیلئے دعا کردی اور سعودی عرب کی خاموشی پر اس نے اس پر لعن طعن کیا تو سعودی سیکوریٹی فورس کو یہ بات پسند نہ آئی اور اس نے اس امام کو پکڑ کر جیل میں بند کردیا۔ ایک ساتھی نے میرے پاس اس 23/سکینڈ کی ویڈیو کو بھیجا بھی ہے ۔ لیکن اس کی حقیقت کچھ اور ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کو ئی نفسیاتی مریض جمعے کا خطبہ دینے منبر پر چڑھ گیا جسے پولیس والوں نے زبردستی منبر سے اتارا پھر امام مسجد نے خطبہ دیا۔ اس حقیقت کا پردہ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے فاش کیا ہے جو آج ہی تین مارچ کی خبر میں موجود ہے۔ (یہ خبر ینبع کی جامع مسجد الجابریہ کی ہے)۔
- دوسری طرف بحرین کی حکومت نے 116 ایسے خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کیا ھے جنکو رافضی سنی کش تنظیموں (حزب اللہ، پاسداران انقلاب اور عصائب اہل الحق) نے ٹرینڈ کر کے بحرین میں اہم جگہوں کو ٹارگٹ کرنے کے لئے بھیجا تھا لیکن بتوفق الہٰی بحرینی خفیہ ایجنسی اور سیکورٹی نے انسانیت کے ان دشمنوں کو بڑی مہارت سے گرفتار کر لیا۔
اتنی اہم اور خطرناک خبر ان تحریکیوں کی نظر میں نہیں آتی ہے۔ کیونکہ یہ خبر ان کے آقا رافضیوں سے تعلق رکھتا ہے۔ اس خبر کو مشہور کرنے سے ان کے روحانی پیشوا ناراض ہوکر انہیں پھٹکار جو پلا دیں گے۔ اللہ اس دہرے معیار اور دوغلے پن کا حساب ضرور لے گا۔ خبر کی تفصیل اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں:
http://alwatannews.net/article/761952/Bahrain/القبض-على-116-عنصرا-رهابيا-48-منهم-تدربوا-بمعسكرات-الحرس-الثوري
💥- یہ سب حقیقت جانتے ہوئے شام میں جاری تباہی کے موقعے پر سعودی عرب اور دیگر سنی مسلم ممالک کے خلاف جو افواہیں یہ منافقین امت پھیلا رہے ہیں اسکے پس پردہ کئی اہداف ہوسکتے ہیں ویسے بدیہی طور پر جو بالکل واضح ہیں ان پر کچھ گفتگو کرنا مناسب سمجھتا ہوں درج ذیل ان نکات کی روشنی میں جن سے سنی مسلمانوں کو دور رکھنا اور انہیں گمراہ کرنا ان کا اولین ہدف ہے:
💥1-فارسی رافضی پنجۂ استبداد شامی سنی مسلمانوں کے سینے میں:
اس ظالم مجوسی پنجۂ استبداد کے خلاف سارے اخبارات گنگ ہیں کہیں پر بھی اسکا تذکرہ نظر نہیں آتا ہے ۔ جبکہ 2011 سے اب تک مجوسی ایران شام میں سنی مسلمانوں کو قتل کرنے کیلئے بائیس ارب امریکی ڈالر سے زیادہ پیسہ خرچہ کر چکا ہے۔ حالانکہ ایرانی عوام اپنے ملک میں بھوکوں مر رہے ہیں ، سردی سے بچنے کیلئے قبروں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ ایران دنیا بھر سے گمراہ رافضی شیعوں کو پیسے پر خرید کر شام بھیجتا ہے جہاں( زینبیون )اور( القدس فورس) کی تربیت لیکرملک شام میں مختلف جبہات پر سنی مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں، سنی مسلمانوں کو شیعہ بننے پر مجبور کرتے ہیں ، ان کی زمینوں پر قبضہ کرکے وہاں حسینیات، زینبیات اور رافضی حوضات قائم کرتے ہیں جہاں سے شامی مسلمانوں کے اندر رفض وتشیع پھیلایا جارہا ہے۔
-شام کا مشہور خونخوار رافضی علوی سخت جان فوجی کمانڈر سہیل حسن جو اس وقت الغوطہ شہر میں فوج کی کمانڈنگ کررہا ہے یہ ظالم باہر سے آئے ہوئے کرائے کے ٹٹوؤں کو جوش دلاتے ہوئے کہتا ہے کہ ان سنیوں کے خلاف لڑنا ہمارا مذہبی فریضہ ہے اور ہم ان سے لڑتے رہیں گے جب تک کہ امام مہدی کا ظہور نہیں ہوجاتا ۔ اسکے لئے دیکھیں یہ لنک جسکا عنوان ہے: (المعرکة فی سوریا معرکة اجتثاث لکل ما ہو مسلم):
https://www.facebook.com/groups/1035980613200810/permalink/1242168245915378/
-سرحد پار سے ایک سنی مسلمان لکھتا ہے کہ گزشتہ دنوں ایک ورکشاب میں ایک شیعہ دوست سے گفتگو میں انکشاف ہوا کہ وہ ایران کو باقاعدہ (خمس) بھیجتے ہیں بلکہ وہ ایران کے واسطے سے (زینبیون) کی فنڈنگ کو درست بھی سمجھتے ہیں اور یہاں سے بشار کی مدد کے لئے (مجاہدین) شام بھیجنے کو درست بھی سمجھتے ہیں۔ اس کے لئے اس لنک کو دیکھیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1695618380500579&id=100001572999625
پھر حکومت سے اپیل کی ہے کہ ایسے لوگوں پر نظر رکھی جائے کہ پیسہ باہر کہاں کہاں اور کیسے کیسے جاتا ہے۔ نیز یہ رافضی شیعہ جنہیں مجاہدین سمجھ کر شام بھیج رہے ہیں وہ ملک شام میں جاکر کس کو مار رہے ہیں شاید ان میں سے اکثر کو پتہ بھی نہ ہو کہ سنی مسلمانوں کو قتل کرنے کیلئے انہیں بھیجا جارہا ہے۔
-کردستان اور کرمنشاہ علاقوں سے ایران شام کے سنی مسلمانوں پر بمباری کرتا ہے اور اسے عبادت تصور کرتا ہے ۔ آپ اس سے سمجھ سکتے ہیں کہ اب صلیبی جنگوں اور اس رافضی جنگ میں کوئی فرق نہیں رہ گیا ہے۔ بارہویں صدی عیسوی میں صلیبی بھی شام کے اندر عبادت اور دین کا حصہ سمجھ کر مسلم آبادی پر حملہ کرتے تھے اور پوری کی پوری آبادی تہس نہس کردیتے تھے بالکل اسی طرح آج شام میں رافضی فوج عبادت اور دینی فریضہ سمجھ کر سنی مسلمانوں کو قتل کررہی ہے جس کے خلاف میڈیا میں کوئی احتجاج سامنے نہیں آرہا ہے بلکہ اس کے برعکس ایرانی لیڈران کی شیعہ سنی اتحاد کو نشر کرتے نظر آرہے ہیں۔ گزشتہ سال جب شامی شہروں پر رمضان کے مہینے میں ایرانی فوجیوں نے کرمنشاہ سے حملہ کیا تھا تو اس وقت ایرانی صدر خامنہ ای نے اسے دین اور رمضان میں اسے عبادت کا درجہ دیا تھا۔ ایرانی صدر کے اس بیان کے بعد بھی اگر سنی مسلمان نہیں سنبھل پائیں گے تو کب سنبھلیں گے۔ کیا اس وقت سنبھلیں گے جب روافض پورے عالم اسلامی کو اپنے پنجۂ استبداد میں لے کر ہر ہر سنی کو ذبح کرنا شروع کریں گے اپنا دینی فریضہ سمجھ کر ۔ خامنہ ای کے بیان کو اس لنک میں دیکھیں:
.htmlخامنہ-ای-نے-شام-میں-میزائل-حملوں-کو-عبادت-قرار-دیاwww.alarabiya.net/urdu/middle-east/2017/07/06/
شامی سنی مسلمانوں کا جو دینی فریضہ سمجھ کر قتل عام کررہے ہیں ان کے تعلق سے آج کالی میڈیا شیعہ سنی اتحاد کا ٹرینڈ چلا رہی ہے اور ایرانیوں کیلئے خوب خوب پرچار کر رہی ہے جبکہ جو ممالک کسی طرح کوئی حصہ نہیں لے رہے ہیں انہیں لعن طعن کیا جارہا ہے ۔ اس دوہرے معیار کا ہم سے پہلے اللہ ہی حساب لے گا۔
💥-یکم اپریل جمعرات کے دن ایرانی رافضی پیشوا خامنہ ای نے شامی جلاد بشار مجرم کو وقت کا سب سے بڑا دین کا دفاع کرنے والامجاہد قرار دیا ہے۔ یعنی ایرانی رہنما کی نظر میں دین اسلام کیلئے سب سے بڑا جہاد اس وقت بشار اسد کررہا ہے۔ اردو اخبارات کہاں ہیں ؟ اس خبر کو کیوں نہیں لگارہے ہیں؟ ان کالی بھیڑوں اور جلادوں کی حقیقت کو آشکارا کون کرے گا؟ کب تک ان کے نفاق ، تقیہ اور دھوکے کے جال میں بھولے سنی عوام کو پھنساتے رہیں گے یہ کالی میڈیا والے؟
-شام کے وزیر اوقاف محمد عبد الستار سے ایک ملاقات میں خامنہ ای نے کہا کہ شام اس وقت مزاحمت کے دور سے گزر رہا ہے اور ہمارے اوپر اس کی ہر طرح سے مدد کرنا دینی فریضہ ہے۔ یہی ایران کا اصلی چہرہ ہے جس نے اسلام دشمنی میں یہودیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شیعوں کے یہاں افضل ترین عبادت کیا ہے؟ (سنیوں کا قتل)۔ اس خبر کو دیکھیں اس لنک میں:
-ثناء-إیران-علی-'مقاومة'-خلفت-340-ألف-قتیل-في-سوریاhttps://arabic.mojahedin.org/newsar/90565/
-خلاصہ یہ کہ ملحد روس کو اکسا کر لانے والا ایران ہی ہے اور جلاد بشار کے ساتھ قدم بقدم لڑنے والا ایران اپنے سینکڑوں مزاحمت کار فسادی گروہوں کو شام دن بدن بھیج رہا ہے انہیں ہر طرح دینی اور دنیاوی فائدہ واجر حاصل کرنے کیلئے۔ بلکہ شام کے اندر سنی مسلمانوں کا قتل کرنا یہ رافضی جنت میں لے جانے والا کار خیر سمجھتے ہیں۔
💥- اس اعتبار سے دیکھا جائے تو یہ ایران سنی مسلمانوں کیلئے یہودیوں کے ظالم ملک اسرائیل سے کہیں زیادہ ظالم ہے ۔ کیونکہ جتنا ایران نے عراق وشام میں اور اسی طرح خود ایران کے اندر سنی مسلمانوں کا قتل کیا ہوگا اس کا عشر عشیر بھی اسرائیل نے فلسطینیوں کا قتل نہیں کیا ہوگا۔ اسی طرح اسرائیل نے جس طرح ظالمانہ قبضہ فلسطینی اراضی پر کیا ہے اس سے کہیں زیادہ ایران نے سنی مسلمانوں کی زمینوں پر کر رکھا ہے ۔ صرف اہواز پر ایران کا غاصبانہ قبضہ فلسطین کے مقابلے چھ گنا بڑھ کر ہے۔خلیج عرب میں اماراتی وہ تین جزیرے (طنب کبری، طنب صغری اور جزیرہ ابو موسی) جن پر ایران نے زبردستی قبضہ کیا ہوا ہے جن کی اسٹریٹیجک حیثیت سے کافی اہمیت ہے ، امارات آج بھی عالمی عدالت میں اس کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔ ان کے علاوہ بلوچستان، کردستان اور آذربیجان کے علاقے ودیگر سنی بعض علاقوں پرقبضہ کرکے آج بھی سنی مسلمانوں کو ظلم وستم کی چکی میں پیس رہا ہے۔ حزب اللہ کے ذریعے لبنان پر ، حشد شعبی کے ذریعے عراق پر اور القدس فورس وپاسداران انقلاب کے ذریعے شام پر جس طرح ایران عرب علاقوں پر اپنا پنجہ گاڑکر وہاں کے سنی مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اس کے سامنے اسرائیلی یہود پانی بھریں۔ان سب کے باوجود ہمیں میڈیا میں ایرانی ظلم کے بارے میں کچھ نہیں دکھایا جاتا۔
💥2-قطر جو کہ ساری مسلم کش تنظیموں کی سرپرستی کرتا ہے:
-آخر قطر اپنی فطرت سے باز کیسے آسکتا ہے ، رافضیوں اور تحریکیوں کی گود میں جانے کے بعد مکمل انہیں کی خواہشات کو پوری کررہا ہے ۔ بذات خود میں اب زیادہ کچھ قطر کے بارے میں نہیں لکھنا چاہتا تھا اسی لئے پچھلے مضمون میں اسکا نام نہیں لیا تھا لیکن بعض احباب کے اس جانب رہنمائی کرنے اور شام کے اندر قاتل اور فسادی رافضی تنظیموں کی مدد کرنے اور ان کی مکمل مالی سرپرستی کرنے کی وجہ سے مجبور ہوا کہ یہاں بھی اس کا (ذکرخیر) کیا جائے ۔
- چاہے یمن کے اندر باغی حوثی ہوں ، عراق کے اندر رافضی حشد ملیشیا ہو، فلسطین کے اندر حماس متشیع مزاحمتی تنظیم ہو، لبنان کے اندر حزب اللاتی خونخوار رافضی تنظیم ہو یا حتی کہ افریقہ کے اندر (بوکوحرام) ، (حرکة تحریر ازواد) ، (حرکةانصار الدین)، (حرکة انصار الشریعة) اور تنظیم القاعدة وداعش وغیرہ ہوقطر سب کی مالی مدد کرتا نظر آتا ہے۔ انکی تفصیل مختصر طور پر ا س لنک میں دیکھ سکتے ہیں: www.slati.com/2018/03/02/p1027218.html
لیکن فی الحال ہمیں شام کے اندر متحرک ان فسادی رافضی باطنی تنظیموں سے مطلب ہے جن کی قطر مالی امداد کرتا ہے ؛ چنانچہ 27/فروری کی خبر کے مطابق قطر نے حزب اللہ جیسی مسلم کش فسادی تنظیم کو 35/ ملین ڈالر کی امداد کی ہے تاکہ شام کے اندرسنی مسلمانوں کو قتل کرنے کیلئے تازہ اسلحے خرید سکے۔ لیکن بظاہر یہ دکھایا گیا ہے کہ حزب اللہ تنظیم میں لڑنے والوں کے خاندان کی سرپرستی کیلئے یہ امداد دیا جارہا ہے۔ گزشتہ سال جب سے قطر نے ایران سے اپنا رشتہ مضبوط سے مضبوط ترکیا ہے ایران کو مالی اعتبار سے کافی راحت ملی ہے کیونکہ یمن، عراق ، لبنان اور شام میں ایرانی استعماری کاز اور اسکے لئے رافضی تنظیموں کو قطر مالی امداد کرکے کافی آسانی فراہم کررہا ہے۔ دیکھیں اس لنک کو:
http://www.alkhaleej.ae/mob/detailed/f53c9315-c755-48f7-a351-9dc93baa2e5a/44620e05-4e52-495d-8250-040501aedfe7
-لیکن کالی اور تحریکی میڈیا گرچہ ایک طرف روس وامریکہ پر برس رہی ہے اور ساتھ میں عرب ملکوں کو بھی ذمیدار ٹھہرارہی ہے لیکن جو رافضی اور تحریکی اس فساد اور قتل عام میں ملوث ہیں ان کا نام لیتے ہوئے بھی شرما رہے ہیں۔ حزب اللات کا خونخوار سربراہ حسن نصر اللات جو چیخ چیخ کر اپنے آپ کو اور سارے لبنانی شیعوں کو یہودی اسرائیلی دوست بتا رہا ہے لیکن اسکے باوجود میڈیا کے اندر نہیں بتایا جارہا ہے ۔ وہیں دوسری جانب سعودی عرب کا اسرائیل سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے پھر بھی اسے اسرائیل دوست ثابت کرنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگانے سے نہیں تھکتے۔ دیکھئے اس ویڈیو لنک کو اور جانئے حزب اللاتی رافضی تنظیم کی حقیقت کہ آخر اسرائیل اسکے کسی لیڈر کو کیوں نہیں مارتا بلکہ اسرائیلی طیارے اس کے ان لیڈروں کی حفاظت کرتے ہیں جو شام میں جاکر سنی مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں غزہ کی لڑائی میں ایک بھی اس تنظیم کے لیڈر کو خراش تک نہیں آیا تھا اسکے پیچھے درا صل اس طرح کی مصالحت اور اندرونی دوستی ہے جو رافضی اور تحریکی اچھی طرح یہودیوں سے جمائے ہوئے ہیں: (https://youtu.be/jmo-XcBvCqM)
💥-موجودہ قطری حکام کے سیاسی نظریات اور افکار میں تبدیلی کے بارے میں اگر مزید جانکاری حاصل کرنا ہو تو مصر کے سیاسی تجزیہ کار اور اکیڈمک امور کے ماہر روشن خیال ڈاکٹر جمال علی زہران کی کتاب :(منهج قیاس قوة الدول واحتمالات تطور الصراع العربی-الإسرائیلی) پڑھیں جس میں انہوں نے قطر کے تعلق سے یہ واضح طور پر لکھاہے کہ 1995 کے انقلاب کے بعد قطر کاسیاسی ، فکری اور اسٹریٹیجک نظریہ کس قدر ڈرامائی انداز میں بدلا ہے۔ خلیجی سنی ممالک سے ہٹ کر بالکل الگ رافضی ایران اور صہیونی اسرائیل سے اپنے روابط بڑھا کر عالمی پیمانے پر اپنی حیثیت جتلانے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں ان یہودیوں اور رافضیوں نے اسے جس بھی غیر اخلاقی ، غیر انسانی اور اوچھی حرکتوں کیلئے استعمال کرنا چاہا وہ بآسانی استعمال ہوتا رہا اور الجزیرہ ٹی وی چینل اسی کا ایک حصہ ہے جو حال میں عرب ممالک کے اندر تمام فساد کی جڑ ہے۔
-قطر کے اسرائیل سے گہرے اور مضبوط رشتوں کو بتانے کیلئے جس طرح سامی ریفیل کی کتاب (قطر وإسرائیل: ملف العلاقات السرية) معروف ہے ۔ اسی طرح ایک دوسرے اسرائیلی تجزیہ کارجامعہ تل ابیب میں تاریخ الشرق الاوسط وافریقیا شعبے کے چیئر مین ڈاکٹر عوزی رابی نے اپنی کتاب (علاقات قطر بإسرائیل ... نموذج لسیاسة خارجیة مستقلة) میں قطر کے ساتھ اسرائیلی تعلقات کی مضبوطی کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور واضح طور پر لکھا ہے کہ کس طرح قطر کے واسطے اسرائیل نے خلیجی ملکوں اور ایران تک مضبوطی سے اپنے پاؤں جما رکھا ہے۔ نیز اسرائیل کی پوری خواہش ہے کہ قطر ہی کے نمونے پر تمام عرب واسلامی ممالک سے اپنے رشتے کو استوار کرے۔
-قطر جو کہ تحریکیوں کا گڑھ بنا ہوا ہے اسے یہودی اپنے لئے کس طرح اسوہ اور نمونہ مانتے ہیں اور سارے رافضی اور یہودی قطر کے رویے پر خوشی منا رہے ہیں۔ اور اسی خوشی میں تمام تحریکی بھی بھرپور حصہ بٹارہے ہیں اور جو ان کی اس خوشی میں شریک نہ ہو اسے ہر طرح کے لعن طعن اور گالیوں کا سامنا ہے۔ لیکن کیا ایک غیور باحمیت سنی مسلمان جو کتاب وسنت کا پابند ہو ان کی اس صہیونیت زدہ اور رافضیت گزیدہ خوشی میں شریک ہوسکتا ہے ؟ ہر گز نہیں۔ وہ توحید پرست مسلمان توپہلے ایسے احمقوں کو سمجھائے گا نہ ماننے کی صورت میں ان سے دور ہوجانے ہی میں اپنی خیر منائے گا۔
💥3- تحریکی ترکی اور اسکے صدر اردگان کی شامی سنیوں کے ساتھ غداری:
ترکی شام کے علاقے عفرین ، منبج اور ادلب کے زرخیز علاقوں میں دو مہینوں سے قتل وغارتگری اور خونریزی کا بازار گرم کئے ہوئے ہے جو روسی ، ایرانی اور شامی بربری فوجوں کے مقابلے کسی طور کم نہیں ہے ۔ جیسے الغوطہ میں معصوم بچوں ، بزرگوں اور عورتوں پہ گولہ باری ہورہی ہے عفرین اور آس پاس کے علاقے میں ترکی فوج کے ذریعے کرد سنی مسلمانوں پر ان کے معصوم بچوں، بزرگوں اور عورتوں پر بھی وہی گولہ باری ہورہی ہے۔ لیکن کمال ہے میڈیا کا کہ روس ، ایران اور شام کی حکومت کی طرف سے کی جانے والی بربریت وظلم کا پرچار کیا جارہا ہے وہیں بڑے ہی عیاری اور مکاری سے ترک فوج اور اردگان کے ظلم وبربریت کو چھپا دیا جاتاہے ۔ بلکہ اسی ترک ظلم وبربریت کو کچھ تحریکی میڈیا والے بالکل الٹا کرکے پیش کررہے ہیں اور انہیں ظالم ترک فوجوں کو شام کے سنی مسلمانوں کی مدد کے طور پر دکھا رہے ہیں۔
-ترکی کی یہ بزدل فوج مظلوم شامی مسلمانوں پر اپنے ملک کیلئے انہیں خطرہ سمجھ کر ان پر ظلم ڈھا رہی ہے جبکہ کچھ سال پہلے جب اسرائیل نے ایک ترک بحری امدادی بیڑے پر حملہ کرکے کئی ترک فوجوں کو مار گرایا تھا تو یہی بزدل ترک فوج دم دبا کر بھاگ گئی تھی ، یہی اردگان ہے جس نے اسرائیل سے اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن آج تک ہمت نہ ہوئی بلک پہلے سے اور زیادہ مضبوطی کے ساتھ ترکی کے تعلقات غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ استوار ہیں۔
💥- تحریکیوں کو ذرا بھی شرم نہیں آتی ہے اس وقت جب سعودی عرب جیسے توحید پرست پر یہ کہہ کر کیچڑ اچھالتے ہیں کہ سعودی عرب اسرائیل سے ملا ہوا ہے جبکہ سعودی عرب نے اسرائیل سے آج تک کسی طور پر کوئی رابطہ بنایا ہی نہیں ہے ۔ جو منافق ملک اسرائیل سے اپنے تمام تعلقات ایک دوست ملک کی طرح بنائے ہوئے ہے اس پر کبھی کچھ لکھنے یا بولنے کی ہمت نہیں کرتے ہیں بلکہ اندھ بھکت کبھی کبھی یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ تعلقات اردگان نے نہیں پہلے کے ملحدوں نے بنائی تھی ۔ لیکن جب ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ اردگان جو کہ تحریکیوں کے امیر المومنین ہیں اور پوری اکثریت سے حکومت کررہے ہیں ان میں اتنی بھی ہمت نہیں ہے کہ ان تعلقات کو ختم کرلیں یا اگر نہیں ختم کرنا ہے تو پھر ختم کرنے کی دھمکی کیوں دیتے رہتے ہیں؟ کیا اسے بزدلی کہا جائے یا نفاق ودھوکہ کہا جائے ہر دو صورت میں یہ مومنوں کے امیر کیسے بن پائیں گے؟
- لہذا اب اردگان جیسے منافق اور دھوکہ باز ترک حکمرانوں کی فضیلت جتنی بھی بیان کی جائے دنیا آگاہ ہوچکی ہے ، ان کی پالیسیوں سے باخبر بھی ہوچکی ہے، گفتار کے غازی کو ان کے کردار سے ان کی حقیقت سمجھ چکی ہے کہ ابن علقمی اور طوسی سے زیادہ ان کی کچھ حیثیت نہیں ہے۔ دنیا یہ جان چکی ہے کہ شامی سنی مسلمانوں پر ظلم وبربریت کے ڈھانے میں ملاحدۂ روس، روافض اور نصیریوں کے ساتھ ساتھ ترک اور اردگان بھی برابر کے شریک ہیں۔ شام کے مظلوم سنی مسلمان خصوصا کرد مسلمان ان ترکوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
-دیکھئے تحریکیوں کی جعل سازی کہ انہوں نے ترکی کو کس طرح شامی مسلمانوں کا مدد گار بنا کر پیش کیا ہے:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=701407526916014&id=100011403180907
لیکن ساتھ ہی اردگان کی حقیقت بھی ملاحظہ کرلیں کہ مجرم بشار کے ساتھ کیسی دوستی ہے تاکہ ان تحریکیوں سے دھوکہ نہ کھائیں:
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2047435988801177&id=100006043869602
💥4-اخوان المسلمین اور حماس کا جعلی حماس:
-عربوں میں پائی جانے والی اخوان المسلمین تنظیم اور شام کے سرحد پر موجود فلسطینی تنظیم حماس کے بڑے بڑے سورما اور سربراہان آخر اس نازک گھڑی میں کہاں چھپے ہوئے ہیں ۔ آیت اللہ قرضاوی جو 2011 میں عرب فسادیہ کے اندر عرب حکمرانوں کے خلاف نوجوانوں کو ابھار رہے تھے اور تختہ پلٹ کو اجروثواب بتا رہے تھے آج وہی نوجوان اپنی حالت پر دوبارہ فتوی پوچھ رہے ہیں لیکن آیت اللہ کا کوئی جواب نہیں آرہا ہے ۔خود اور ان کے بال بچے تو عیش وآرام سے جی رہے ہیں انہیں وسروں سے کیا مطلب ؟ اس وقت فتوی دیکر جائے پناہ حاصل کرنا تھی جو مل گئی ۔ اب دوسروں کی کیا پرواہ ؟ انہوں نے تھوڑی کہا تھا کہ اس فتوی پر عمل بھی کیا جائے۔
-حماس کے نیتا اسماعیل ہنیہ اور خالد مشعل جو بشار اسد کے بہت ہی قریبی مانے جاتے تھے بلکہ شام کے اندر حماس کے نیتاؤں کی جس طرح آؤ بھگت کی جاتی تھی ویسی ایران میں بھی نہیں ہوتی ہے آج کی بات الگ ہے۔ صدارتی محل کی طرح دمشق میں ان کے محلوں کو سیکوریٹی حاصل رہتی تھی اور مجرم بشار انہیں ہر طرح سہولیت دے رکھا تھا۔ لیکن 2011 میں نہ جانے کس نقطے پر اختلاف ہوگیا وہاں سے ان حماسی نیتاؤں کو بشار نے بھگا دیا ۔
- قطر تو ایسے بھگوڑے لوگوں کی انتظار میں رہتا ہی ہے ۔ چنانچہ اسے جیسے ہی پتہ چلا فورا ً اپنے یہاں بلا لیا اور سارے حماسی نیتاؤں کو نیشنلٹی دیدی ، اور فلسطین کی سرزمین میں ایران کے ساتھ مل کر نئی حکمت عملی اپنانے کیلئے حماس کو پوری طرح استعمال کرنے لگا۔ لیکن ایران نے اپنے رفض وتشیع کو حماس کے ذریعے فلسطین میں جس طرح پھیلایا اور قطر نے ان کی مالی مدد کی یہ دیکھ کر فلسطینی عوام غیض وغضب میں آگئے ہیں اور پچھلے مہینے کی بات ہے کہ قطری سفیر محمد عمادی کو بڑے ہی ذلت ورسوائی سے غزہ سے بھگایا گیا او رقطری جھنڈے کو بھی پھاڑا گیا۔
💥- آج شام کی سرحد پر ہونے کے باوجود یہ حماس کے (مجاہدین) کہاں چھپے ہوئے ہیں ، ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے جن کی تعریف وستائش کرنے میں برصغیری تحریکی بڑے بڑے قلابے ملا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے اس وقت دنیا میں حماسیوں سے بڑھ کر کوئی بڑا مجاہد نہیں ہے اور اخوانیوں سے بڑھ کر کوئی پکا سچا مومن نہیں ہے۔ پھر آخر شامی مظلوم بھائیوں کی مدد کیلئے ان کے علاوہ جا بھی کون سکتا ہے؟
-اس مصیبت کی گھڑی میں تحریکی اردگان کی بہادری تو سمجھ میں آرہی ہے جو عفرین میں مظلوم ومقہور انسانیت پر ظالم ترک فوجیوں کے ذریعے مزید ستم ڈھا کر مجاہد اعظم بننے کے چکر میں اور مری ہوئی انسانیت کو مزید مار کر تیس مار خان بنے جارہے ہیں لیکن آیت اللہ قرضاوی اور حماسی لیڈران کو ان تحریکیوں نے نہ جانے کہاں چھپا رکھا ہے جن کا نہ کوئی بیان آرہا ہے اور نہ ہی کوئی اقدام دکھ رہا ہے۔ رہے دوسرے سنی ممالک ، اسلامی فوجی اتحاد اور آل سعود وآل سلول ، تو یہ سب تو ہیں ہی بزدل ، ان پر تو کالی میڈیا لعن وطعن بھیج ہی رہی ہے اور ان کی بزدلی پر ماتم بھی کررہی ہے۔
- لیکن سمجھ میں بات نہیں آرہی ہے تو یہی کہ ان اخوانی وحماسی مجاہدین اور بہادروں کا کوئی ذکر نہیں کیا جارہا ہے ۔ آخر اس سنگین موقعہ پر وقت کے ایوبی خالد مشعل اور زمانے کے طارق بن زیاد اسماعیل ہنیہ نیز علامہ العصر والفجر آیت اللہ قرضاوی کے بیانات اور ان کی بہادریاں کہاں چلی گئی ہیں ؟
-مسلمانو! ہوش کے ناخن لو ۔ ہمیں رافضیوں اور تحریکیوں نے خوب بے وقوف بنایا ، خوب ٹھگا ۔ اب مزید ان کے دھوکے میں نہ رہو۔ عالم اسلام میں ساری تباہی کے جڑ یہی ہیں جب تک رافضی اور ان کے سرپھرے مغفل ساتھیوں کو ان کے بلوں میں واپس نہیں پہونچایا جائے گا تب تک یہ تباہی مچتی رہے گی۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم سچائی جانیں وہ چاہے شام کے تعلق سے ہو یا کسی اور مسلم ملک کے تعلق سے کہ ہر جگہ تباہی کی جڑ کون ہے اور سنی مسلم دیشوں ہی میں ظلم وبربریت کے پہاڑ کیوں توڑے جاتے ہیں ؟ اس کے پس پردہ کون کون کام کررہے ہیں؟ عالم اسلامی کو تباہ کرکے از سرنو اس پر حکومت کرنے کا خواب کون دیکھ رہا ہے؟
💥- ان ساری حقیقتوں کے باوجود اب بھی اگر کوئی سنی مسلمانوں خصوصا سعودی عرب پر لعن طعن بھیجتا ہے تو اس کی عقل پر ماتم کے سوا کچھ نہیں کیا جائے گا۔در اصل تحريكيوں كے ساتھ سعودى عرب كا معاملہ بالكل ويسے ہے جيسا كہ الجزائر کے ماہر سیاسی تجزیہ کار انور مالک نے آج ہی کیا خوب ٹیوٹ کیا ہے: (لما یحذر المفکرون من التشیع یقولون: هذه طائفیة۔ ولما یفضح العلماءحقیقة الشیعة یقولون : وهابیة۔ لما يهتم الحکام بمشروع إیران یقولون: هذه تدخلات خارجیة۔ ولما تتحرک جیوش عربیة ضد ملیشیات ملالیة یقولون: حرکة استعماریة۔ وعندما تسقط عاصمة عربیة تحت حوافر الولی الفقيه یصرخون : أین السعودیة)۔ ترجمہ: مفکرین وقت جب لوگوں کو رفض وتشیع کی گندگی سے ڈراتے ہیں تو کہا جاتا ہے : یہ فرقہ واریت ہے۔ جب علماءشیعیت کی حقیقت لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کرنے لگتے ہیں تو کہا جاتا ہے: یہ وہابیت ہے۔ جب حکام اسلام ایران کے ناپاک سازشوں کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے : یہ دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی ہے۔ جب عربی فوج ملالی رافضی ملیشیاؤں کے خلاف حرکت میں آتی ہے تو کہا جاتا ہے : یہ استعماری اور سامراجی عمل ہے۔ لیکن جب کوئی عربی دار السلطنت ولی فقیہ (ایرانی رافضی حکومت) کے فوجوں کے ٹاپوں تلے پسنے لگتے ہیں تو اس وقت چیخ چیخ کر کہنے لگتے ہیں : سعودی عرب کہا ں ہے؟ !! (anwarmalek@)
اللہ رب العزت ہمیں عقل سلیم سے نوازے ، حق وباطل کو سمجھنے اور دونوں میں فرق کرنے کی صلاحیت عطا کرے ، دوست ودشمن اور مخلص وعیار کو جاننے کا ملکہ عطا کرے ۔ شام کے سنی مسلمانوں پر ظلم وستم کے جو بھی ذمیدار ہیں، جس کا بھی فوجی،مالی اور عملی تعاون شامل حال ہے اللہ تو اسے غارت کردے اور آخرت سے پہلے اسی دنیا میں اس کے لئے جہنم بنا دے۔ مظلوم مسلمانوں کی غیبی مدد فرما۔ آمین
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1581640128615935&id=100003098884948
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق