الاثنين، 22 أكتوبر 2018

کیا حضرت علی کا قاتل سعودی تھا؟

🌋کیا حضرت علی کا قاتل سعودی تھا؟ 
🙌سعودی دشمنی میں کیسی کیسی خردماغی لگاتے ہیں دشمنان مملکہ!!!!!!!

📺جی چونکیں مت! یمن میں اخوانیوں کے یار غار حوثیوں نے سعودی عرب کے خلاف عوام کو اشتعال دلانےکے لیے اسی طرح کی خبریں پھیلائی ہیں۔ 

☀️چنانچہ حوثیوں کے اخبار المسیرہ نے یہی ہیڈنگ لگائی ہے: (قاتل الامام علی سعودی الجنسیة)۔ 
اور اس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ حضرت علی کا قاتل عبد الرحمن بن ملجم اس وقت نجد میں ٹھہرا ہوا تھا اور اِس وقت نجد سعودی میں ہے، اس طرح وہ بھی سعودی تھا۔۔۔ 

☀️یہ ہے حوثیوں کی عقل اور مملکت سعودی عرب سے ان روافض کی دشمنی۔۔۔ 

☀️حوثیوں کی عقل کا جائزہ: 
✔سعودی عرب کی پوری عمر ابھی تین سو سال ہوئی ہے۔ کیا اس سے پہلے کے لوگوں کو جزیرہ نما عرب میں رہنے والوں کو سعودی کہا جائے گا؟ 

✔دوسری بات سعودی نام اس حکومت کا 1932 میں پڑا ہے اس سے پہلے مملکت نجد والحجاز تھا۔۔۔ 

✔تیسری بات کوئی کسی ملک میں جاکر کچھ دنوں رہ لے تو کیا وہ اسی ملک کا ہو جائے گا؟! 

✔چوتھی بات یہ کہ ابن ملجم یمنی قبیلہ بنو کندہ سے تعلق رکھتا تھا اسے ہیڈنگ میں کیوں نہیں ذکر کیا؟ 

✔یعنی اس کی اصطلاح میں ابن ملجم کو یمنی کہہ سکتے ہیں نہ کہ سعودی۔ بلکہ یمن اس وقت ان سارے علاقوں کا نام بھی تھا جن پر آج ملک یمن مشتمل ہے۔۔ 

✔آخری بات یہ کہ اتنی دور کی کوڑی لگا کر ابن ملجم کو سعودی بنا رہا ہے اور یہ بھول رہا ہے کہ اس کی منطق سے تو اس سے پہلے خود حضرت علی سعودی ٹھہریں گے کیونکہ آپ مکہ کے ہیں۔۔۔ باقی زندگی مدینے میں گزاری۔۔۔ آخری چار سال کوفہ میں۔۔۔۔ 
تفصیل کیلئے دیکھیں: 
https://ajel.sa/local/1610131
https://m.al-tagheer.com/news81041.html

فیس بک پر بھی دیکھیں

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق

عوام وخواص میں تحریکی جراثیم

  عوام وخواص میں تحریکی جراثیم د/ اجمل منظور المدنی وکیل جامعہ التوحید ،بھیونڈی ممبئی اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جسے دیکر اللہ رب العالمی...